سورۃ القلم: آیت 25 - وغدوا على حرد قادرين... - اردو

آیت 25 کی تفسیر, سورۃ القلم

وَغَدَوْا۟ عَلَىٰ حَرْدٍ قَٰدِرِينَ

اردو ترجمہ

وہ کچھ نہ دینے کا فیصلہ کیے ہوئے صبح سویرے جلدی جلدی اِس طرح وہاں گئے جیسے کہ وہ (پھل توڑنے پر) قادر ہیں

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Waghadaw AAala hardin qadireena

آیت 25 کی تفسیر

سیاق کلام مزید مذاق کررہا ہے۔ ان لوگوں کے ساتھ۔

وغدوا ................ قدرین (86 : 52) ” وہ کچھ نہ دینے کا فیصلہ کیے ہوئے صبح سویرے جلدی جلدی اس طرح وہاں گئے جیسے کہ وہ (پھل منع کرنے پر) قادر ہیں “۔ وہ اس ارادے سے چلے کہ وہ مساکین سے پھل روکنے اور انہیں منع کرنے پر قادر ہیں۔ اب پہلی مرتبہ وہ ایک ایسی صورت حال سے دو چار ہوتے ہیں جس کی توقع وہ نہ کرتے تھے۔ اب مزاح کی جگہ سنجیدگی آجاتی ہے۔

آیت 25{ وَّغَدَوْا عَلٰی حَرْدٍ قٰدِرِیْنَ۔ } ”اور وہ صبح سویرے چلے جلدی جلدی یہ سمجھتے ہوئے کہ وہ اس ارادہ پر پوری طرح قادر ہیں۔“ یہ آیت لفظی تصویر کشی کی بہترین مثال ہے۔ اس وقت ان لوگوں کی جو ذہنی ‘ نفسیاتی اور ظاہری کیفیت تھی ان الفاظ میں اس کی ہوبہو تصویر کھینچ کر رکھ دی گئی ہے۔ انہیں زعم تھا کہ انہوں نے بڑی کامیاب منصوبہ بندی کی ہے ‘ ابھی تھوڑی ہی دیر میں وہ پھل اتار کرلے جائیں گے اور بھیک منگوں کو کانوں کان خبر نہیں ہوگی۔ ] حَرْدکا معنی قصد اور ارادہ ہے۔ یعنی انہوں نے جو یہ ارادہ کیا تھا کہ آج کسی غریب کو باغ میں داخل نہیں ہونے دیں گے اور صبح سویرے باغ کا پھل اتار لیں گے ‘ وہ خیال کر رہے تھے کہ ہم اس ارادے کو عملی جامہ پہنانے کی قدرت رکھتے ہیں۔ [

آیت 25 - سورۃ القلم: (وغدوا على حرد قادرين...) - اردو