سورۃ المرسلات (77): آن لائن پڑھیں اور ڈاؤن لوڈ کریں۔ - اردو ترجمہ

اس صفحہ میں سورہ Al-Mursalaat کی تمام آیات کے علاوہ فی ظلال القرآن (سید ابراہیم قطب) کی تمام آیات کی تفسیر بھی شامل ہے۔ پہلے حصے میں آپ سورہ المرسلات کو صفحات میں ترتیب سے پڑھ سکتے ہیں جیسا کہ یہ قرآن میں موجود ہے۔ کسی آیت کی تفسیر پڑھنے کے لیے اس کے نمبر پر کلک کریں۔

سورۃ المرسلات کے بارے میں معلومات

Surah Al-Mursalaat
سُورَةُ المُرۡسَلَاتِ
صفحہ 580 (آیات 1 سے 19 تک)

سورۃ المرسلات کو سنیں (عربی اور اردو ترجمہ)

سورۃ المرسلات کی تفسیر (فی ظلال القرآن: سید ابراہیم قطب)

اردو ترجمہ

قسم ہے اُن (ہواؤں) کی جو پے در پے بھیجی جاتی ہیں

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Waalmursalati AAurfan

والمرسلت ........................................ لواقع

مسئلہ دراصل وقوع قیامت کا ہے۔ مشرکین مکہ کے لئے اس کا سمجھنا مشکل ہورہا تھا کہ آیا یہ کس طرح واقع ہوگی۔ قرآن کریم نے اس مسئلہ کو مختلف اسالیب میں ، مختلف دلائل و شواہد کے ساتھ بیان فرمایا۔ یہ مسئلہ ان لوگوں کے ذہن میں اٹھانا بہت ہی ضروری تھا ، اس لئے کہ اس کے سوا اسلامی نظریہ حیات ان کے ذہن میں بیٹھ ہی نہ سکتا تھا۔ اور نہ ان کی زندگی کی قدریں صحیح طرح متعین ہوسکتی تھیں۔ اور نہ زندگی کے اصول اور فروغ وضع ہوسکتے تھے۔ تمام آسمانی کتب اور عقائد میں وقوع قیامت کا عقیدہ پہلا زینہ رہا ہے۔ دراصل انسانی زندگی کی اصلاح اور صحیح تعمیر اس کے بغیر ممکن ہی نہیں ہے۔ انسان کی زندگی اور اس کے اعمال کا دارومدار اسی عقیدے پر ہے۔ انسانی زندگی کے مختلف پہلوﺅں کو صرف اس عقیدے کے ذریعہ ہی درست کیا جاسکتا ہے۔ اور انسان کے لئے صحیح قیامت کی جوابدہی کے تصور ہی سے کی جاسکتی ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ قرآن کریم نے اس عقیدے کو عربوں کے ذہن میں بٹھانے کے لئے اس قدر طویل جدوجہد کی تاکہ وہ اس پر اچھی طرح یقین پیدا کرلیں۔

سورت کے آغاز میں اللہ کی قسم اٹھاتا ہے کہ آخرت کا وعدہ پورا ہونے والا ہے۔ اور قسم کے الفاظ سے معلوم ہوتا ہے کہ جن امور پر اللہ نے قسم اٹھائی ہے وہ بھی غیبی حقائق ہیں۔ ایسی قوتیں ہی پوشیدہ ہیں اور اس کائنات کے نظام میں وہ بہت ہی موثر ہیں جس طرح انسانی زندگی کے اندر بھی موثر ہیں۔ سلف صالحین نے ان کے مفہوم کے تعین میں اختلاف کیا ہے۔ بعض نے یہ کہا ہے کہ ان تمام الفاظ سے مراد ہوائیں ہیں ، بعض نے کہا کہ ان سے مراد ملائکہ ہیں۔ بعض نے کہا کہ بعض الفاظ سے مراد ہوائیں ہیں اور بعض سے مراد ملائکہ ہیں۔ ان تعبیرات سے معلوم ہوتا ہے کہ ان کا مفہوم اور مدلول بہرحال مجمل اور پوشیدہ ہے۔ اور یہاجمال ، غموض اور عدم وضاحت اس حقیقت کے زیادہ مناسب ہے۔ جس پر قسم اٹھائی جارہی ہے کیونکہ وہ بھی غیبی حقیقت ہے اور جس طرح وہ چیزیں جن کی قسم اٹھائی جارہی ہے ، خواہ فرشتے ہوں یا ہوائیں ہوں ، انسانی زندگی میں موثر ہیں۔ اسی طرح قیامت بھی انسانی زندگی میں موثر ہوگی۔

والمرسلت عرفا (1:77) ” قسم ہے ان کی جو پے درپے بھیجے جاتے ہیں “۔ حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ ان سے مراد ملائکہ ہیں۔ مسروق ، ابوالضحیٰ ، مجاہد سے ایک روایت کے مطابق : سدی ، ربیع ابن انس ابو صالح (ایک روایت کے مطابق) سے بھی ایسی ہی روایت ہے۔ اس صورت میں معنی یہ ہوگا کہ قسم ہے ان فرشتوں کی جن کو احکامات الٰہیہ کے ساتھ پے درپے بھیجا جاتا ہے۔ جس طرح گھوڑے کی گردن کے بال (ایال) لمبے اور مسلسل ہوتے ہیں۔ ایک لائن میں اسی طرح یہ فرشتے پے درپے آتے ہیں۔ یہی بات انہوں نے عاصفات ، ناشرات ، فارقات اور ملقلیت کے بارے میں کہی ہے کہ ان سے مراد فرشتے ہیں۔

اور حضرت ابن سعود سے روایت ہے کہ المرسلات عرفا سے مراد ہوئیں ہیں ، اس صورت میں معنی یہ ہوگا کہ وہ مسلسل اور پے درپے چلتی ہیں جس طرح گھوڑے کے ایال چلتے ہیں۔ یہی رائے انکی عاصفات اور ناشرات کے بارے میں ہے۔ حضرت ابن عباس ، مجاہد ، قتادہ اور ابوصالح نے (ایک روایت کے مطابق) بھی اس کی تائید کی۔

ابن جریر نے المرسلات کے بارے میں توقف کیا ہے کہ اس سے مراد ملائکہ ہیں یا ہوائیں اللہ ہی جانتا ہے۔ لیکن عاصفات سے انہوں نے قطعاً مراد ہوائیں لی ہیں۔ یہی بات انہوں نے ناشرات کے بارے میں کہی کہ یہ ہوائیں ہیں جو بادلوں کو بکھیرتی ہیں۔

اور حضرت ابن مسعود سے روایت ہے (الفارقات فرقا ، الملقیات ذکرا ، عذرا ونذرا) سے مراد فرشتے ہیں۔ یہی رائے حضرت ابن عباس ، مسروق ، مجاہد ، قتادہ ربیع ابن انس ، سدی اور ثوری سے منقول ہے۔ اور اس میں کوئی اختلاف نہیں ہے۔ یہ فرشتے اللہ کے احکام لے کر رسولوں پر آتے ہیں اور حق و باطل کے درمیان فرق کرتے ہیں۔ رسولوں پر وحی کا القا کرتے ہیں ، جس کے اندر لوگوں کے لئے ذرا اوالورا تمام حجت ہے۔

میری رائے یہ ہے کہ ان الفاظ یا ان کے اس مفہوم کو ارادتاً مجہول رکھا گیا ہے جس کی قسم اٹھائی گئی ہے مثلاً (الذاریات ذروا) اور (النازغات غرقا) کے مفہوم کو ارادتاً مجمل رکھا گیا ہے۔ نیز متقدمین نے ان کے مفہوم میں جو اختلاف کیا ہے یہ بھی دلیل ہے اس امرپر کہ ان الفاظ کے مفہوم مقسم بہ کو مہم رکھا گیا ہے اور ان مقامات پر ابہام اصل مقصود تھا۔ لہٰذا اشاراتی انداز ہی اس مقام پر زیادہ موزوں ہے۔ یہ الفاظ اور ان کی مبہم اشارات اور ان کا تسلسل اور ترنم اور ان کی پدا کردہ فضا انسانی شعور کے اندر ایک ارتعاش پیدا کرتی ہے۔ اور یہ ارتعاش اور کام ابھارنا اس سورت کے موضوع اور سورت کے رخ کے ساتھ زیادہ ہم آہنگ ہیں۔ اس سورت کا ہر مقطع دراصل انسان کو ایک شدید جھٹکا دیتا اور جھنجھوڑتا ہے کہ باز آجاﺅ ان بداعمالیوں سے اور اللہ کی ظاہر اور باہر اور حقیقی آیات ونشانات کا انکار نہ کرو۔ اور اگر تم باز نہیں آتے تو پھر تکذیب پر اصرار کرنے والوں کے متعین انجام کے لئے تیار ہوجاﺅ۔

ویل ............................ للمکذبین ” اس دن انکار کرنے والوں کے لئے ہلاکت ہے “۔

اس کے بعد انسانی فکر ونظر اور شعور کو ایک شدید جھٹکا دیا جاتا ہے کہ جب وہ دن آئے گا جس کا تمام رسولوں کے ساتھ وعدہ کیا گیا ہے۔ جس دن تمام رسول اپنی کارکردگی پیش کریں گے اور جس دن لوگوں کی اعمال کے فیصلے ہوں گے تو وہ کیسا دن ہوگا۔

اردو ترجمہ

پھر طوفانی رفتار سے چلتی ہیں

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

FaalAAasifati AAasfan

اردو ترجمہ

اور (بادلوں کو) اٹھا کر پھیلاتی ہیں

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Waalnnashirati nashran

اردو ترجمہ

پھر (اُن کو) پھاڑ کر جدا کرتی ہیں

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Faalfariqati farqan

اردو ترجمہ

پھر (دلوں میں خدا کی) یاد ڈالتی ہیں

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Faalmulqiyati thikran

اردو ترجمہ

عذر کے طور پر یا ڈراوے کے طور پر

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

AAuthran aw nuthran

اردو ترجمہ

جس چیز کا تم سے وعدہ کیا جا رہا ہے وہ ضرور واقع ہونے والی ہے

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Innama tooAAadoona lawaqiAAun

اردو ترجمہ

پھر جب ستارے ماند پڑ جائیں گے

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Faitha alnnujoomu tumisat

فاذا النجوم ............................ للمکذبین

جب ستارے ماند پڑجائیں گے اور ان کی روشنی چلی جائے گی۔ اور جب آسمان میں دراڑیں پڑجائیں گی اور پہاڑ روئی کے گالوں کی طرح اڑادیئے جائیں گے۔ اس قسم کے مناظر اور مشاہد کو قرآن کی مختلف سورتوں میں مختلف انداز سے بیان کیا گیا ہے۔ سب کا خلاصہ یہ ہے کہ قیامت کے دن یہ نظر آنے والی کائنات ایسی نہ رہے گی اور اس کی بساط لپیٹ دی جائے گی۔ یہ کر ات سماوی ریزہ ریزہ ہوں گے۔ بہت عظیم دھماکے ہوں گے ، یہ عظیم دھماکے ایسے ہی ہوں گے جس طرح کے دھماکے معمولی پیمانے ، وہ زلزلوں اور آتش فشانی کی شکل میں دیکھتے رہتے ہیں۔ گویا قیامت کے دن یہ زلزلے ، دھماکے معمولی پیمانے کے ، وہ زلزلوں اور آتش فشانی کی شکل میں دیکھتے رہتے ہیں۔ گویا قیامت کے دن یہ زلزلے ، دھماکے ، آتش فشانی کے واقعات بہت بڑے پیمانے پر ہوں گے۔ جس طرح عید اور شب قدر کے موقعہ پر بچے آتش فشانی کرتے ہیں یا مثلاً ایٹمی دھماکے اور ہائیڈروجن کے دھماکے۔ لیکن پوری کائنات کے کر ات کے باہم ٹکرانے سے جو ہولناکیاں پیدا ہوں گی وہ بہت عظیم ہوں گے۔ وہ انسانی تصور سے بالا ہیں اور ان دھماکوں کے بعد پھر انسانوں کا زندہ موجود رہنا اور تماشے دیکھنا ممکن ہی نہیں ہے۔

ان دھماکوں اور ہولناکیوں کے بعد پھر یہ سورت بتاتی ہے کہ ایک دوسرا عظیم واقعہ ہوگا اور وہ یہ کہ رسولوں سے کہا جائے گا کہ وہ اپنے فریضہ رسالت کی کارکردگی کی رپورٹ پیش کریں۔ آدم (علیہ السلام) سے حضرت محمد ﷺ تک رسولوں کی حاضری کا وقت آجائے گا۔ اور یہ حساب و کتاب اس قدر عظیم ہوگا جس کے لئے اس پوری کائنات کے اندر زلزلہ برپا کرکے میدان ہموار کیا گیا۔ زمینی زندگی کے تمام فیصلے اب ہوں گے۔ اور ہر فیصلے اللہ کے احکام کے تحت ہوں گے۔ اور تمام نسلوں کے انجام کا آخری فیصلہ کردیا جائے گا۔

قرآن کریم نے اس مسئلے کو نہایت ہی ہولناک انداز میں پیش کیا ہے۔ جس سے معلوم ہوتا ہے کہ یہ بہت ہی عظیم حقیقت ہے۔ اس قدر عظیم کہ انسان اچھی طرح اس کا اور اک بھی نہیں کرسکتا۔

اردو ترجمہ

اور آسمان پھاڑ دیا جائے گا

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Waitha alssamao furijat

اردو ترجمہ

اور پہاڑ دھنک ڈالے جائیں گے

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Waitha aljibalu nusifat

اردو ترجمہ

اور رسولوں کی حاضری کا وقت آ پہنچے گا (اس روز وہ چیز واقع ہو جائے گی)

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Waitha alrrusulu oqqitat

واذا ........................ الفضل (11:77 تا 14) ” اور رسولوں کی حاضری کا وقت آپہنچے گا (اس روز وہ چیز واقع ہوجائے گی) کس روز کے لئے یہ کام اٹھارکھا گیا ہے ؟ فیصلے کے روز کے لئے۔ اور تمہیں کیا خبر کہ وہ فیصلے کا دن کیا ہے ؟ “

اس انداز تعبیر ہی سے معلوم ہوتا ہے کہ کسی عظیم بات کا ذکر ہورہا ہے۔ جب انسانی شعور کے پردے پر اس قدر ہولناکی اور خوف طاری ہوگیا ، کیونکہ رسول جو ابدہی کے لئے طلب ہوگئے اور ستارے بےنور ہوگئے اور پہاڑ روئی کے گالوں کی طرح اڑ گئے تو اس خوف وہراس کی حالت میں یہ ڈر اور آتا ہے۔

اردو ترجمہ

کس روز کے لیے یہ کام اٹھا رکھا گیا ہے؟

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Liayyi yawmin ojjilat

اردو ترجمہ

فیصلے کے روز کے لیے

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Liyawmi alfasli

اردو ترجمہ

اور تمہیں کیا خبر کہ وہ فیصلے کا دن کیا ہے؟

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Wama adraka ma yawmu alfasli

اردو ترجمہ

تباہی ہے اُس دن جھٹلانے والوں کے لیے

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Waylun yawmaithin lilmukaththibeena

ویل ................ للمکذبین (15:77) ” تباہی ہے اس دن جھٹلانے والوں کے لئے “۔ اور یہ ڈراوا اللہ عزیز اور جبار کی طرف سے ہے اور ان حالات کے بعد ہے جو اس کائنات پر طاری کردیئے گئے۔ اور رسول حاضر ہوگئے اور ان سے بھی کارکردگی کی رپورٹ طلب ہونے لگی۔ اور وہ ایک ایک کرکے حساب پیش کرنے لگے ، تو ایسے حالات میں یہ ڈراوا بہرحال بےحد موثر ہوتا ہے۔ اور واقعی ایک احساس انسا پر مارے خوف کے غشی آنے لگتی ہے۔

اب یوم الفصل اور یوم الحساب کی ان خوفناکیوں سے کھینچ کر انسان کو خود اس دنیا کی انسانی تاریخ کی طرف لایا جاتا ہے کہ اسے مبہوت انسان ذرا اپنی تاریخ پر غور کرو۔

اردو ترجمہ

کیا ہم نے اگلوں کو ہلاک نہیں کیا؟

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Alam nuhliki alawwaleena

الم نھلک ........................ للمکذبین

یوں ایک ہی چوٹ میں اقوام وملل سابقین کی ہلاکتوں کی ایک جھلک دکھادی جاتی ہے۔ اور بعد میں آنے والوں کی جھلک دکھائی جاتی ہے۔ حالانکہ تاریخ بعید اور تاریخ قریب میں ہلاک شدہ اقوام کی مثالیں بیشمار ہیں۔ دور دور تک اور قریب قریب کے زمانوں میں اقوام کی لاشیں ہی لاشیں نظر آتی ہیں۔ اور زبان حال سے سنت الٰہی کی گونج نظر آتی ہے اور سنائی دیتی ہے۔

اردو ترجمہ

پھر اُنہی کے پیچھے ہم بعد والوں کو چلتا کریں گے

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Thumma nutbiAAuhumu alakhireena

اردو ترجمہ

مجرموں کے ساتھ ہم یہی کچھ کیا کرتے ہیں

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Kathalika nafAAalu bialmujrimeena

کذلک ................ مین (18:77) ” مجرموں کے ساتھ ہم یہی کچھ کیا کرتے ہیں “۔ یہ تو اللہ کی سنت جاریہ ہے۔ کبھی رکتی نہیں ، کبھی اپنا راستہ بدلتی نہیں۔ جب مجرمین جان لیتے ہیں کہ ان کا انجام ان دور کے مجرمین اور قریب کے مجرمین والا ہونے والا ہے تو ان پر ہلاکت کی بددعا آتی ہے اور اللہ کی طرف سے بددعا تو حکم ہلاکت ہوتی ہے۔

اردو ترجمہ

تباہی ہے اُس دن جھٹلانے والوں کے لیے

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Waylun yawmaithin lilmukaththibeena

ویل ............ للمکذبین (19:77) ” تباہی ہے اس دن جھٹلانے والوں کے لئے “۔

اب ہمارا سفر پھر ایک موڑ لیتا ہے۔ بربادیوں اور ہلاکتوں اور لاشوں کے مشاہدے سے بالکل مختلف تخلیق اور تعمیر کا سفر کہ اللہ کا نظام تخلیق اور نظام ربوبیت اور نظام تدبیر کس طرح کام کرتا ہے۔

580