اس صفحہ میں سورہ Adh-Dhaariyat کی تمام آیات کے علاوہ تفسیر بیان القرآن (ڈاکٹر اسرار احمد) کی تمام آیات کی تفسیر بھی شامل ہے۔ پہلے حصے میں آپ سورہ الذاريات کو صفحات میں ترتیب سے پڑھ سکتے ہیں جیسا کہ یہ قرآن میں موجود ہے۔ کسی آیت کی تفسیر پڑھنے کے لیے اس کے نمبر پر کلک کریں۔
آیت 1{ وَالذّٰرِیٰتِ ذَرْوًا۔ } ”قسم ہے ان ہوائوں کی جو بکھیرنے والی ہیں جیسے کہ بکھیرا جاتا ہے۔“ ہوائیـں بہت سی چیزوں کو بکھیرتی ہیں۔ مثلاً پودوں کے پھولوں کے زردانے pollens ہوائوں کی مدد سے ایک پودے سے دوسرے تک پہنچ کر اسے بارور کرتے ہیں۔ اسی طرح بہت سے درختوں کے بیج ہوائوں کے دوش پر سفر کرتے ہوئے دور دراز علاقوں تک پہنچ جاتے ہیں۔ یوں ہوائیں پودوں کے پھلنے پھولنے اور جنگلات کے بڑھانے میں بھی مدد دیتی ہیں۔
آیت 2{ فَالْحٰمِلٰتِ وِقْرًا۔ } ”پھر بوجھ اٹھا کر لانے والی ہیں۔“ ہوائیں اربوں کھربوں ٹن پانی سمندر سے اٹھا کر بادلوں کی شکل میں ہزاروں میل دور لے جاتی ہیں اور پھر مختلف علاقوں میں بارش برساتی ہیں۔
آیت 3{ فَالْجٰرِیٰتِ یُسْرًا۔ } ”پھر نرمی سے چلنے والی ہیں۔“ کبھی ٹھنڈی ٹھنڈی ہوا اس طرح چلتی ہے کہ اس کے ہلکے ہلکے جھونکے نباتات و حیوانات سب کے لیے بہت فرحت بخش ہوتے ہیں۔
آیت 4{ فَالْمُقَسِّمٰتِ اَمْرًا۔ } ”پھر اللہ کے امر کو تقسیم کرنے والی ہیں۔“ اس سے مراد بارش کے پانی کی تقسیم ہے۔ بادل کی شکل میں سمندر کے پانی کو ہوائیں مختلف علاقوں میں اڑائے پھرتی ہیں ‘ مگر کس جگہ بارش ہوگی اور کس جگہ نہیں ہوگی اور جہاں ہوگی وہاں کس قدر ہوگی ‘ یہ سب کچھ تو اللہ کے حکم سے ہوتا ہے۔ اللہ کے اس امر حکم کی تقسیم ہوائوں کے ذریعے سے ہی ہوتی ہے۔ اس تقسیم کا مشاہدہ ہم آئے دن کرتے ہیں۔ چناچہ بعض علاقوں میں بارش سے جل تھل ہوجاتا ہے اور کچھ علاقے پانی کی ایک ایک بوند کو ترستے رہ جاتے ہیں اور کالی گھٹائیں ان کے اوپر سے گزر جاتی ہیں۔ ان آیات میں ہوائوں کی قسمیں کھا کر اور پھر ان کے ذریعے طے پانے والے بعض امور کا ذکر کر کے دراصل کائنات کے محکم نظام پر غور وفکر کی دعوت دی گئی ہے۔ اگر انسان اس بارے میں غور کرے گا تو وہ ضرور اس نتیجے پر پہنچ جائے گا کہ یہ کائنات اللہ تعالیٰ نے انسان کے لیے بنائی ہے : اِنَّ الدُّنْیَا خُلِقَتْ لَـکُمْ وَاَنْتُمْ خُلِقْتُمْ لِلْاٰخِرَۃِ 1 ”یہ دنیا تمہارے لیے پیدا کی گئی ہے اور تم آخرت کے لیے پیدا کیے گئے ہو۔“
آیت 5 ‘ 6{ اِنَّمَا تُوْعَدُوْنَ لَصَادِقٌ۔ وَّاِنَّ الدِّیْنَ لَوَاقِعٌ۔ } ”جو وعدہ تمہیں دیا جا رہا ہے وہ یقینا سچ ہے۔ اور جزا و سزا ضرور واقع ہو کر رہے گی۔“ یہ کائنات اور اس کا نظام گواہ ہے کہ بعث بعد الموت ‘ نفخہ اولیٰ ‘ نفخہثانیہ وغیرہ سے متعلق جو خبریں تمہیں دی جارہی ہیں وہ یقیناسچی ہیں اور جس عذاب کی تمہیں وعید سنائی جا رہی ہے اس میں کچھ شک و شبہ نہیں۔ قیامت ضرور قائم ہوگی اور اس دن تمام انسانوں کو پھر سے ضرور زندہ کیا جائے گا اور انہیں ان کے اعمال کا بدلہ مل کر رہے گا۔