سورہ نوح (71): آن لائن پڑھیں اور ڈاؤن لوڈ کریں۔ - اردو ترجمہ

اس صفحہ میں سورہ Nooh کی تمام آیات کے علاوہ تفسیر ابن کثیر (حافظ ابن کثیر) کی تمام آیات کی تفسیر بھی شامل ہے۔ پہلے حصے میں آپ سورہ نوح کو صفحات میں ترتیب سے پڑھ سکتے ہیں جیسا کہ یہ قرآن میں موجود ہے۔ کسی آیت کی تفسیر پڑھنے کے لیے اس کے نمبر پر کلک کریں۔

سورہ نوح کے بارے میں معلومات

Surah Nooh
سُورَةُ نُوحٍ
صفحہ 570 (آیات 1 سے 10 تک)

إِنَّآ أَرْسَلْنَا نُوحًا إِلَىٰ قَوْمِهِۦٓ أَنْ أَنذِرْ قَوْمَكَ مِن قَبْلِ أَن يَأْتِيَهُمْ عَذَابٌ أَلِيمٌ قَالَ يَٰقَوْمِ إِنِّى لَكُمْ نَذِيرٌ مُّبِينٌ أَنِ ٱعْبُدُوا۟ ٱللَّهَ وَٱتَّقُوهُ وَأَطِيعُونِ يَغْفِرْ لَكُم مِّن ذُنُوبِكُمْ وَيُؤَخِّرْكُمْ إِلَىٰٓ أَجَلٍ مُّسَمًّى ۚ إِنَّ أَجَلَ ٱللَّهِ إِذَا جَآءَ لَا يُؤَخَّرُ ۖ لَوْ كُنتُمْ تَعْلَمُونَ قَالَ رَبِّ إِنِّى دَعَوْتُ قَوْمِى لَيْلًا وَنَهَارًا فَلَمْ يَزِدْهُمْ دُعَآءِىٓ إِلَّا فِرَارًا وَإِنِّى كُلَّمَا دَعَوْتُهُمْ لِتَغْفِرَ لَهُمْ جَعَلُوٓا۟ أَصَٰبِعَهُمْ فِىٓ ءَاذَانِهِمْ وَٱسْتَغْشَوْا۟ ثِيَابَهُمْ وَأَصَرُّوا۟ وَٱسْتَكْبَرُوا۟ ٱسْتِكْبَارًا ثُمَّ إِنِّى دَعَوْتُهُمْ جِهَارًا ثُمَّ إِنِّىٓ أَعْلَنتُ لَهُمْ وَأَسْرَرْتُ لَهُمْ إِسْرَارًا فَقُلْتُ ٱسْتَغْفِرُوا۟ رَبَّكُمْ إِنَّهُۥ كَانَ غَفَّارًا
570

سورہ نوح کو سنیں (عربی اور اردو ترجمہ)

سورہ نوح کی تفسیر (تفسیر ابن کثیر: حافظ ابن کثیر)

اردو ترجمہ

ہم نے نوحؑ کو اس کی قوم کی طرف بھیجا (اس ہدایت کے ساتھ) کہ اپنی قوم کے لوگوں کو خبردار کر دے قبل اس کے کہ ان پر ایک دردناک عذاب آئے

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Inna arsalna noohan ila qawmihi an anthir qawmaka min qabli an yatiyahum AAathabun aleemun

عذاب سے پہلے نوح ؑ کا قوم سے خطاب اللہ تعالیٰ بیان فرماتا ہے کہ اس نے حضرت نوح ؑ کو ان کی قوم کی طرف اپنا رسول ﷺ بنا کر بھیجا اور حکم دیا کہ عذاب کے آنے سے پہلے اپنی قوم کو ہوشیار کردو اگر وہ توبہ کرلیں گے اور اللہ کی طرف جھکنے لگیں گے تو اللہ کا عذاب ان سے اٹھ جائے گا، حضرت نوح ؑ نے اللہ کا پیغام اپنی امت کو پہنچا دیا اور صاف کہہ دیا کہ دیکھو میں کھلے لفظوں میں تمہیں آگاہ کئے دیتا ہوں، میں صاف صاف کہہ رہا ہوں کہ اللہ کی عبادت اس کا ڈر اور میری اطاعت لازمی چیزیں ہیں جو کام رب نے تم پر حرام کئے ہیں ان سے بچو گناہ کے کاموں سے الگ تھلگ رہو جو میں کہوں بجا لاؤ جس سے روکوں رک جاؤ میری رسالت کی تصدیق کرو تو اللہ تمہاری خطاؤں سے درگزر فرمائے گا، آیت (يَغْفِرْ لَكُمْ مِّنْ ذُنُوْبِكُمْ وَيُؤَخِّرْكُمْ اِلٰٓى اَجَلٍ مُّسَمًّى ۭ اِنَّ اَجَلَ اللّٰهِ اِذَا جَاۗءَ لَا يُؤَخَّرُ ۘ لَوْ كُنْتُمْ تَعْلَمُوْنَ) 71۔ نوح :4) میں لفظ (من) یہاں زائد ہے، اثبات کے موقعہ پر بھی کبھی لفظ (من) زائد آجاتا ہے جیسے عرب کے مقولے (قد کان من مطر) میں اور یہ بھی ہوسکتا ہے کہ یہ معنی میں عن کے ہو بلکہ ابن جریر تو اسی کو پسند فرماتے ہیں اور یہ قول بھی ہے کہ من تبعیض کے لئے ہے یعنی تمہارے کچھ گناہ معاف فرما دے گا یعنی وہ گناہ جن پر سزا کا وعدہ ہے اور وہ بڑے بڑے گناہ ہیں، اگر تم نے یہ تینوں کام کئے تو وہ معاف ہوجائیں گے اور جس عذاب کے ذریعے وہ تمہیں اب تمہاری ان خطاؤں اور غلط کاریوں کی وجہ سے برباد کرنے والا ہے اس عذاب کو ہٹا دے گا اور تمہاری عمریں بڑھا دے گا، اس آیت سے یہ استدلال بھی کیا گیا ہے کہ اطاعت اللہ اور نیک سلوک اور صلہ رحمی سے حقیقتاً عمر بڑھ جاتی ہے، حدیث میں یہ بھی ہے کہ صلہ رحمی عمر بڑھاتی ہے۔ پھر ارشاد ہوتا ہے کہ نیک اعمال اس سے پہلے کرلو کہ اللہ کا عذاب آجائے اس لئے جب وہ آجاتا ہے پھر نہ اسے کوئی ہٹا سکتا ہے نہ روک سکتا ہے، اس بڑے کی بڑائی نے ہر چیز کو پست کر رکھا ہے اس کی عزت و عظمت کے سامنے تمام مخلوق پست ہے۔

اردو ترجمہ

ا س نے کہا "اے میری قوم کے لوگو، میں تمہارے لیے ایک صاف صاف خبردار کردینے والا (پیغمبر) ہوں

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Qala ya qawmi innee lakum natheerun mubeenun

اردو ترجمہ

(تم کو آگاہ کرتا ہوں) کہ اللہ کی بندگی کرو اور اس سے ڈرو اور میری اطاعت کرو

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Ani oAAbudoo Allaha waittaqoohu waateeAAooni

اردو ترجمہ

اللہ تمہارے گناہوں سے درگزر فرمائے گا اور تمہیں ایک وقت مقرر تک باقی رکھے گا حقیقت یہ ہے کہ اللہ کا مقرر کیا ہوا وقت جب آ جاتا ہے تو پھر ٹالا نہیں جاتا کاش تمہیں اِس کا علم ہو"

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Yaghfir lakum min thunoobikum wayuakhkhirkum ila ajalin musamman inna ajala Allahi itha jaa la yuakhkharu law kuntum taAAlamoona

اردو ترجمہ

اُس نے عرض کیا "اے میرے رب، میں نے اپنی قوم کے لوگوں کو شب و روز پکارا

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Qala rabbi innee daAAawtu qawmee laylan wanaharan

نو سو سال صدا بصحرا کے بعد بھی ایک پیغمبرانہ کوشش یہاں بیان ہو رہا ہے کہ ساڑھے نو سو سال تک کی لمبی مدت میں کس کس طرح حضرت نوح نبی نے اپنی قوم کو رشد و ہدایت کی طرف بلایا قوم نے کس کس طرح اعراض کیا کیسی کیسی تکلیفیں اللہ کے پیارے پیغمبر کو پہنچائیں اور کس طرح اپنی ضد پر اڑ گئے، تو حضرت نوح ؑ بطور شکایت کے جناب باری میں عرض کرتے ہیں کہ الٰہی میں نے تیرے حکم کی پوری طرح سرگرمی سے تعمیل کی، تیرے فرمان عالیشان کے مطابق نہ دن کو دن سمجھا، نہ رات کو رات، بلکہ مسلسل ہر وقت انہیں راہ راست کی دعوت دیتا رہا لیکن کیا کروں کہ جس دل سوزی سے میں انہیں نیکی کی طرف بلاتا رہا وہ اسی سختی سے مجھ سے بھاگتے رہے حق سے روگردانی کرتے رہے، یہاں تک ہوا کہ میں نے ان سے کہا آؤ رب کی سنو تاکہ رب تمہیں بخشے لیکن انہوں نے میرے ان الفاظ کا سننا بھی گوارا نہ کیا، کان بند کر لئے، یہی حال کفار قریش کا تھا کہ کلام اللہ کو سننا بھی پسند نہیں کرتے تھے جیسے ارشاد ہے آیت (وَقَالَ الَّذِيْنَ كَفَرُوْا لَا تَسْمَعُوْا لِھٰذَا الْقُرْاٰنِ وَالْـغَوْا فِيْهِ لَعَلَّكُمْ تَغْلِبُوْنَ 26؀) 41۔ فصلت :26) یعنی کافرو نے کہا اس قرآن کو نہ سنو اور جب یہ پڑھا جاتا ہو تو شور غل کرو تاکہ تم غالب رہو، قوم نوح نے جہاں اپنے کانوں میں انگلیاں ڈالیں وہاں اپنے منہ میں کپڑوں سے چھپا لئے تاکہ وہ پہچانے بھی نہ جائیں اور نہ کچھ سنیں اپنے شرک و کفر پر ضد کے ساتھ اڑ گئے اور اتباع حق سے نہ صرف انکار کردیا بلکہ اس سے بےپرواہی کی اور اسے حقیر جان کر تکبر سے پیٹھ پھیرلی، حضرت نوح فرماتے ہیں عام لوگوں کے مجمع میں بھی میں نے انہیں کہا سنا با آواز بلند ان کے کان کھول دیئے اور بسا اوقات ایک ایک کو چپکے چپکے بھی سمجھایا غرض تمام جتن کر لئے کہ یوں نہیں یوں سمجھ جائیں اور اور یوں نہیں تو یوں راہ راست پر آجائیں، میں نے ان سے کہا کہ کم از کم تم اپنی بدکاریوں سے توبہ ہی کرلو وہ اللہ غفار ہے ہر جھکنے والے کی طرف توجہ فرماتا ہے اور خواہ اس سے کیسے ہی بد سے بدتر اعمال سر زد ہوئے ہوں ایک آن میں معاف فرما دیتا ہے، یہی نہیں بلکہ دنیا میں بھی وہ تمہیں تمہارے استغفار کی وجہ سے طرح طرح کی نعمتیں عطا فرمائے گا اور درد و دکھ سے بچا لے گا وہ تم پر خوب موسلادھار بارش برسائے گا۔ یہ یاد رہے کہ قحط سالی کے موقعہ پر جب نماز استسقاء کے لئے مسلمان نکلیں تو مستحب ہے کہ اس نماز میں اس سورت کو پڑھیں، اس کی ایک دلیل تو یہی آیت ہے دوسرے خلیفتہ المسلمین حضرت عمر فاروق ؓ کا فعل بھی یہی ہے۔ آپ سے مروی ہے کہ بارش مانگنے کے لئے جب آپ نکلے تو منبر پر چڑھ کر آپ نے خوب استغفار کیا اور استغفار والی آیتوں کی تلاوت کی، جن میں ایک آیت یہ بھی تھی۔ پھر فرمانے لگے کہ بارش کو میں نے بارش کی تمام راہوں سے جو آسمان میں ہیں طلب کرلیا ہے یعنی وہ احکام ادا کئے ہیں، جن سے اللہ بارش نازل فرمایا کرتا ہے۔ حضرت نوح فرماتے ہیں اے میری قوم کے لوگو تم اگر استغفار کرو گے تو بارش کے ساتھ ہی ساتھ رزق کی برکت بھی تمہیں ملے گی زمین و آسمان کی برکتوں سے تم مالا مال ہوجاؤ گے کھیتیاں خوب ہوں گی جانوروں کے تھن دودھ سے پر رہیں گے مال و اولاد میں ترقی ہوگی قسم قسم کے پھلوں سے لدے پھندے باغات تمہیں نصیب ہوں گے جن کے درمیان چاروں طرف اور بابرکت پانی کی ریل پیل ہوگی، ہر طرف نہریں اور دریا جاری ہوجائیں گے۔ اس طرح رغبت دلا کر پھر ذرا خوف زدہ بھی کرتے ہیں اور فرماتے ہیں تم اللہ کی عظمت کے قائل کیوں نہیں ہوتے ؟ اس کے عذاب سے بےباک کیوں ہوگئے ہو ؟ دیکھتے نہیں کہ اللہ نے تمہیں کن کن حالات میں کس کس طرح حالت بدل بدل کر ساتھ پیدا کیا ہے ؟ پہلے پانی کی بوند پھر جامد خون پھر گوشت کا لوتھڑا پھر اور صورت پھر اور حالت وغیرہ، اسی طرح دیکھو تو سہی کہ اس نے ایک پر ایک اس طرح آسمان پیدا کئے خواہ وہ صرف سننے سے ہی معلوم ہوئے ہوں یا ان وجوہ سے معلوم ہوئے ہوں جو محسوس ہیں جو ستاروں کی چال اور ان کے کسوف سے سمجھی جاسکتی ہیں جیسے کہ اس علم والوں کا بیان ہے گو اس میں بھی ان کا سخت تر اختلاف ہے کہ کواکب چلنے پھرنے والے بڑے بڑے سات ہیں۔ ایک ایک کو بےنور کردیتا ہے، سب سے قریب آسمان دنیا میں چاند ہے جو دوسروں کو ماند کئے ہوئے ہے اور دوسرے آسمان پر عطارد ہے، تیسرے میں زہرہ ہے، چوتھے میں سورج ہے، پانچویں میں مریخ ہے، چھٹے میں مشتری، ساتویں میں زحل اور باقی کواکب جو ثوابت ہیں وہ آٹھویں میں ہیں جس کا نام یہ لوگ فلک ثوابت رکھتے ہیں اور ان میں سے جو شرع والے ہیں وہ اسے کرسی کہتے ہیں اور نواں فلک ان کے نزدیک اطلس اور اثیر ہے جس کی حرکت ان کے خیال میں افلاک کی حرکت کے خلاف ہے اس لئے کہ دراصل اس کی حرکت اور حرکتوں کو مبداء ہے وہ مغرب سے مشرق کی طرف حرکت کرتا ہے اور باقی سب آسمان مشرق سے مغرب کی طرف اور انہی کے ساتھ کواکب بھی گھومتے پھرتے رہتے ہیں، لیکن سیاروں کی حرکت افلاک کی حرکت کے بالکل برعکس ہے وہ سب مغرب سے مشرق کی طرف حرکت کرتے ہیں اور ان میں کا ہر ایک اپنے آسمان کا پھیر اپنے مقدور کے مطابق کرتا ہے، چاند تو ہر ماہ میں ایک بار سورج ہر سال میں ایک بار زحل ہر تیس سال میں ایک مرتبہ۔ مدت کی یہ کمی بیشی با اعتبار آسمان کی لمبائی چوڑائی کے ہے ورنہ سب کی حرکت سرعت میں بالکل مناسبت رکھتی ہے، یہ خلاصہ ہے ان کی تمام تر باتوں کا جس میں ان میں آپس میں بھی بہت کچھ اختلاف ہے نہ ہم اسے یہاں وارد کرنا چاہتے ہیں نہ اس کی تحقیق و تفتیش سے اس وقت کوئی غرض ہے مقصود صرف اس قدر ہے کہ اللہ سبحانہ وتعالیٰ نے سات آسمان بنائے ہیں اور وہ اوپر تلے ہیں، پھر ان میں سورج چاند پیدا کیا ہے، دونوں کی چمک دمک اور روشنی اور اجالا الگ الگ ہے جس سے دن رات کی تمیز ہوجاتی ہے، پھر چاند کی مقررہ منزلیں اور بروج ہیں پھر اس کی روشنی گھٹتی بڑھتی رہتی ہے اور ایسا وقت بھی آتا ہے کہ وہ بالکل چھپ جاتا ہے اور ایسا وقت بھی آتا ہے کہ وہ اپنی پوری روشنی کے ساتھ نمودار ہوتا ہے جس سے مہینے اور سال معلوم ہوتے ہیں، جیسے فرمان ہے آیت (ھُوَ الَّذِيْ جَعَلَ الشَّمْسَ ضِيَاۗءً وَّالْقَمَرَ نُوْرًا وَّقَدَّرَهٗ مَنَازِلَ لِتَعْلَمُوْا عَدَدَ السِّـنِيْنَ وَالْحِسَابَ ۭ مَا خَلَقَ اللّٰهُ ذٰلِكَ اِلَّا بالْحَقِّ ۚ يُفَصِّلُ الْاٰيٰتِ لِقَوْمٍ يَّعْلَمُوْنَ) 10۔ یونس :5) اللہ وہ ہے جس نے سورج، چاند خوب روشن چمکدار بنائے اور چاند کی منزلیں مقرر کردیں تاکہ تمہیں سال اور حساب معلوم ہوجائیں ان کی پیدائش حق کے ساتھ ہے۔ عالموں کے سامنے اللہ کی قدرت کے یہ نمونے الگ الگ موجود ہیں، پھر فرمایا اللہ نے تمہیں زمین سے اگایا اس مصدر نے مضمون کو بیحد لطیف کردیا پھر تمہیں مار ڈالنے کے بعد اسی میں لوٹائے گا، پھر قیامت کے دن اسی سے تمہیں نکالے گا، جیسے اول دفعہ پیدا کیا تھا اور اللہ تعالیٰ نے زمین کو تمہارا فرش بنادیا اور وہ ہلے جلے نہیں اس لئے اس پر مضبوط پہاڑ گاڑ دیئے، اسی زمین کے کشادہ راستوں پر تم چلتے پھرتے ہو اسی پر رہتے سہتے ہو ادھر سے ادھر جاتے آتے ہو، غرض حضرت نوح ؑ کی ہر ممکن کوشش یہ ہے کہ عظمت رب اور قدرت اللہ کے نمونے اپنی قوم کے سامنے رکھ کر انہیں سمجھا رہے ہیں کہ زمین و آسمان کی برکتوں کے دینے والے ہر چیز کے پیدا کرنے والے عالی شان قدرت کے رکھنے والے رازق خالق اللہ کا کیا تم پر اتنا بھی حق نہیں کہ تم اسے پوجو اس کا لحاظ رکھو اور اس کے کہنے سے اس کے سچے نبی کی راہ اختیار کرو، تمہیں ضرور چاہئے کہ صرف اسی کی عبادت کرو کسی اور کو نہ پوج، اس جیسا اس کا شریک، اس کا ساجھی، اس کا مثیل کسی کو نہ جانو، اسے بیوی اور ماں سے، بیٹوں پوتوں، وزیر و مشیر سے، عدیل و نظیر سے پاک مانو اسی کو بلند وبالا اسی کو عظیم و اعلیٰ جانو۔

اردو ترجمہ

مگر میری پکار نے اُن کے فرار ہی میں اضافہ کیا

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Falam yazidhum duAAaee illa firaran

اردو ترجمہ

اور جب بھی میں نے اُن کو بلایا تاکہ تو اُنہیں معاف کر دے، انہوں نے کانوں میں انگلیاں ٹھونس لیں اور اپنے کپڑوں سے منہ ڈھانک لیے اور اپنی روش پر اڑ گئے اور بڑا تکبر کیا

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Wainnee kullama daAAawtuhum litaghfira lahum jaAAaloo asabiAAahum fee athanihim waistaghshaw thiyabahum waasarroo waistakbaroo istikbaran

اردو ترجمہ

پھر میں نے ان کو ہانکے پکارے دعوت دی

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Thumma innee daAAawtuhum jiharan

اردو ترجمہ

پھر میں نے علانیہ بھی ان کو تبلیغ کی اور چپکے چپکے بھی سمجھایا

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Thumma innee aAAlantu lahum waasrartu lahum israran

اردو ترجمہ

میں نے کہا اپنے رب سے معافی مانگو، بے شک وہ بڑا معاف کرنے والا ہے

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Faqultu istaghfiroo rabbakum innahu kana ghaffaran
570