اس صفحہ میں سورہ Yunus کی تمام آیات کے علاوہ تفسیر ابن کثیر (حافظ ابن کثیر) کی تمام آیات کی تفسیر بھی شامل ہے۔ پہلے حصے میں آپ سورہ يونس کو صفحات میں ترتیب سے پڑھ سکتے ہیں جیسا کہ یہ قرآن میں موجود ہے۔ کسی آیت کی تفسیر پڑھنے کے لیے اس کے نمبر پر کلک کریں۔
عقل زدہ کافر اور رسول اللہ ﷺ کافروں کو اس پر بڑا تعجب ہوتا تھا کہ ایک انسان اللہ کا رسول بن جائے۔ کہتے تھے کہ کیا بشر ہمارا ہادی ہوگا ؟ حضرت ہود اور حضرت صالح نے اپنی قوم سے فرمایا تھا کہ کیا تمہیں یہ کوئی انوکھی بات لگتی ہے کہ تم میں سے ہی ایک شخص پر تمہارے رب کی وحی نازل ہوئی۔ کفار قریش نے بھی کہا تھا کہ کیا اس نے اتنے سارے معبودوں کے بجائے ایک ہی اللہ مقرر کردیا ؟ یہ تو بڑے ہی تعجب کی بات ہے۔ حضور ﷺ کی رسالت سے بھی انہوں نے صاف انکار کردیا اور انکار کی وجہ یہی پیش کی کہ محمد ﷺ جیسے ایک انسان پر اللہ کی وحی کا آنا ہی نہیں مان سکتے۔ اس کا ذکر اس آیت میں ہے۔ سچے پائے سے مراد سعادت اور نیکی کا ذکر ہے۔ بھلائیوں کا اجر ہے۔ ان کے نیک کام ہیں۔ مثلاً نماز روزہ صدقہ تسبیح۔ اور ان کے لیے حضور ﷺ کی شفاعت الغرض ان کی سچائی کا ثبوت اللہ کو پہنچ چکا ہے۔ ان کے نیک اعمال وہاں جمع ہیں۔ یہ سابق لوگ ہیں۔ عرب کے شعروں میں بھی قدیم کا لفظ ان معنوں میں بولا گیا ہے۔ جو رسول ان میں ہے وہ بشیر بھی ہے، نذیر بھی ہے، لیکن کافروں نے اسے جادوگر کہہ کر اپنے جھوٹ پر مہر لگا دی۔
تخلیق کائنات کی قرآنی روداد تمام عالم کا رب وہی ہے۔ آسمان و زمین کو صرف چھ دن میں پیدا کردیا ہے۔ یا تو ایسے ہی معمولی دن یا ہر دن یہاں کی گنتی سے ایک ہزار دن کے برابر کا۔ پھر عرش پر وہ مستوی ہوگیا۔ جو سب سے بڑی مخلوق ہے اور ساری مخلوق کی چھت ہے۔ جو سرخ یاقوت کا ہے۔ جو نور سے پیدا شدہ ہے۔ یہ قول غریب ہے۔ وہی تمام مخلوق کا انتظام کرتا ہے اس سے کوئی ذرہ پوشیدہ نہیں۔ اسے کوئی کام مشغول نہیں کرلیتا۔ وہ سوالات سے اکتا نہیں سکتا۔ مانگنے والوں کی پکار اسے حیران نہیں کرسکتی۔ ہر چھوٹے بڑے کا، ہر کھلے چھپے کا، ہر ظاہر باہر کا، پہاڑوں میں سمندروں میں، آبادیوں میں، ویرانوں میں وہی بندوبست کر رہا ہے۔ ہر جاندار کا روزی رساں وہی ہے۔ ہر پتے کے جھڑنے کا اسے علم ہے، زمین کے اندھیروں کے دانوں کی اس کو خبر ہے، ہر تر و خشک چیز کھلی کتاب میں موجود ہے۔ کہتے ہیں کہ اس آیت کے نزول کے وقت لشکر کا لشکر مثل عربوں کے جاتا دیکھا گیا۔ ان سے پوچھا گیا کہ تم کون ہو ؟ انہوں نے کہا ہم جنات ہیں۔ ہمیں مدینے سے ان آیتوں نے نکالا ہے۔ کوئی نہیں جو اس کی اجازت بغیر سفارش کرسکے۔ آسمان کے فرشتے بھی اس کی اجازت کے بغیر زبان نہیں کھولتے۔ اسی کو شفاعت نفع دیتی ہے جس کے لیے اجازت ہو۔ یہی اللہ تم سب مخلوق کا پالنہار ہے۔ تم اسی کی عبادت میں لگے رہو۔ اسے واحد اور لاشریک مانو۔ مشرکو ! اتنی موٹی بات بھی تم نہیں سمجھ سکتے ؟ جو اس کے ساتھ دوسروں کو پوجتے ہو حالانکہ جانتے ہو کہ خالق مالک وہی اکیلا ہے۔ اس کے وہ خود قائل تھے۔ زمین آسمان اور عرش عظیم کا رب اسی کو مانتے تھے۔
قیامت کا عمل اسی تخلیق کا اعادہ ہے قیامت کے دن ایک بھی نہ بچے گا سب اپنے اللہ کے پاس حاضر کئے جائیں گے جیسے اس نے شروع میں پیدا کیا تھا۔ ایسے ہی دوبارہ اعادہ کرے گا اور یہ اس پر بہت ہی آسان ہوگا۔ اس کے وعدے اٹل ہیں۔ عدل کے ساتھ وہ اپنے نیک بندوں کو اجر دے گا اور پورا پورا بدلہ عنایت فرمائے گا۔ کافروں کو بھی ان کے کفر کا بدلہ ملے گا۔ طرح طرح کی سزائیں ہوں گی۔ گرم پانی، گرمی، گرم لو ان کے حصے میں آئیں گے اور بھی قسم قسم کے عذاب ہوتے رہیں گے۔ وہ جہنم جسے یہ جھٹلا رہے تھے ان کا اوڑھنا بچھونا ہوگی۔ اس کے اور گرم پگھلے ہوئے تانبے جیسے پانی کے درمیان یہ حیران و پریشان ہوں گے۔
اللہ عزوجل کی عظمت وقدرت کے ثبوت مظاہر کائنات اس کی کمال قدرت، اس کی عظیم سلطنت کی نشانی یہ چمکیلا آفتاب ہے اور یہ روشن ماہتاب ہے۔ یہ اور ہی فن ہے اور وہ اور ہی کمال ہے۔ اس میں بڑا ہی فرق ہے۔ اس کی شعاعیں جگمگا دیں اور اس کی شعاعیں خود منور رہیں۔ دن کو آفتاب کی سلطنت رہتی ہے، رات کو ماہتاب کی جگمگاہٹ رہتی ہے، ان کی منزلیں اس نے مقرر کر رکھی ہیں۔ چاند شروع میں چھوٹا ہوتا ہے۔ چمک کم ہوتی ہے۔ رفتہ رفتہ بڑھتا ہے اور روشن بھی ہوتا ہے پھر اپنے کمال کو پہنچ کر گھٹنا شروع ہوتا ہے واپسی اگلی حالت پر آجاتا ہے۔ ہر مہینے میں اس کا یہ ایک دور ختم ہوتا ہے نہ سورج چاند کو پکڑلے، نہ چاند سورج کی راہ روکے، نہ دن رات پر سبقت کرے نہ رات دن سے آگے بڑھے۔ ہر ایک اپنی اپنی جگہ پابندی سے چل پھر رہا رہے۔ دور ختم کر رہا ہے۔ دونوں کی گنتی سورج کی چال پر اور مہینوں کی گنتی چاند پر ہے۔ یہ مخلوق عبث نہیں بلکہ بحکمت ہے۔ زمین و آسمان اور ان کے درمیان کی چیزیں باطل پیدا شدہ نہیں۔ یہ خیال تو کافروں کا ہے۔ جن کا ٹھکانا دوزخ ہے۔ تم یہ نہ سمجھنا کہ ہم نے تمہیں یونہی پیدا کردیا ہے اور اب تم ہمارے قبضے سے باہر ہو۔ یاد رکھو میں اللہ ہوں، میں مالک ہوں، میں حق ہوں، میرے سوا کسی کی کچھ چلتی نہیں۔ عرش کریم بھی منجملہ مخلوق کے میری ادنیٰ مخلوق ہے۔ حجتیں اور دلیلیں ہم کھول کھول کر بیان فرما رہے ہیں کہ اہل علم لوگ سمجھ لیں۔ رات دن کے رد و بدل میں، ان کے برابر جانے آنے میں رات پر دن کا آنا، دن پر رات کا چھا جانا، ایک دوسرے کے پیچھے برابر لگا تار آنا جانا اور زمین و آسمان کا پیدا ہونا اور ان کی مخلوق کا رچایا جانا یہ سب عظمت رب کی بولتی ہوئی نشانیاں ہیں۔ ان سے منہ پھیرلینا کوئی عقلمندی کی دلیل نہیں یہ نشانات بھی جنہیں فائدہ نہ دیں انہیں ایمان کیسے نصیب ہوگا ؟ تم اپنے آگے پیچھے اوپر نیچے بہت سی چیزیں دیکھ سکتے ہو۔ عقلمندوں کے لیے یہ بڑی بڑی نشانیاں ہیں۔ کہ وہ سوچ سمجھ کر اللہ کے عذابوں سے بچ سکیں اور اس کی رحمت حاصل کرسکیں۔