اس صفحہ میں سورہ Al-Kaafiroon کی تمام آیات کے علاوہ تفسیر بیان القرآن (ڈاکٹر اسرار احمد) کی تمام آیات کی تفسیر بھی شامل ہے۔ پہلے حصے میں آپ سورہ الكافرون کو صفحات میں ترتیب سے پڑھ سکتے ہیں جیسا کہ یہ قرآن میں موجود ہے۔ کسی آیت کی تفسیر پڑھنے کے لیے اس کے نمبر پر کلک کریں۔
آیت 1{ قُلْ یٰٓــاَیُّہَا الْکٰفِرُوْنَ۔ } ”اے نبی ﷺ آپ کہہ دیجیے کہ اے کافرو !“ نوٹ کیجیے ! یہ داعیانہ طرز تخاطب نہیں ہے ‘ بلکہ لاتعلق اور علیحدہ ہونے کا انداز ہے۔ ظاہر ہے ایک داعی تو اپنے مخاطبین کو یٰٓــاَیُّہَا النَّاسُکہہ کر پکارتا ہے ‘ کہ اے اللہ کے بندو ! میری بات سنو ! گویا کلمہ تخاطب میں ہی مفہوم واضح کردیا گیا کہ اگر میری تمامتر ناصحانہ کوششوں کے باوجود بھی تم لوگوں نے کفر و انکار پر ڈٹے رہنے کا فیصلہ کرلیا ہے تو تمہارا یہ فیصلہ اور طرزعمل تمہیں مبارک ہو۔ لیکن تمہیں معلوم ہونا چاہیے کہ اس کے بعد اب میری اور تمہاری راہیں جدا ہوچکی ہیں۔
آیت 3{ وَلَآ اَنْتُمْ عٰبِدُوْنَ مَآ اَعْبُدُ۔ } ”اور نہ تم پوجنے والے ہو اسے جسے میں پوجتا ہوں۔“ اس آیت میں ان کے تمام معبودوں کی نفی کردی گئی ہے۔ وہ لوگ اللہ کی پرستش تو کرتے تھے لیکن ساتھ ہی ساتھ اپنے دیوی دیوتائوں کی پوجا کے بھی قائل تھے۔ اس پس منظر میں ان پر واضح کیا جا رہا ہے کہ جس طرح میں خالص اللہ کی بندگی کرتا ہوں ‘ اس طرح تم لوگ صرف اور صرف اس کی پرستش نہیں کرتے ہو۔ چناچہ تمہاری اس انداز کی پرستش تمہارے اپنے خود ساختہ معبودوں کی پرستش تو ہوسکتی ہے ‘ ایک اللہ کی پرستش نہیں ہوسکتی۔
آیت 4{ وَلَآ اَنَا عَابِدٌ مَّا عَبَدْتُّمْ۔ } ”اور نہ ہی میں آئندہ کبھی پوجنے والا ہوں ان کو جن کی تم پرستش کر رہے ہو۔“ ان آیات میں بظاہر تکرار نظر آتی ہے ‘ لیکن درحقیقت اس اسلوب میں ماضی ‘ حال اور مستقبل کا احاطہ کیا گیا ہے۔ یعنی نہ میں نے زمانہ ماضی میں کبھی تمہارے معبودانِ باطل کی پرستش کی اور نہ آئندہ کبھی تم مجھ سے اس کی توقع کرسکتے ہو۔
آیت 6{ لَـکُمْ دِیْنُکُمْ وَلِیَ دِیْنِ۔ } ”اب تمہارے لیے تمہارا دین اور میرے لیے میرا دین۔“ اب میرا تمہارا تعلق ختم۔ تم لوگ جس راستے پر جا رہے ہو تمہیں وہ راستہ مبارک ہو۔ تم اپنے حال میں مست رہو ‘ میں اپنے دین حق پر ثابت قدم ہوں۔ حق و باطل کا یہ معرکہ اپنے منطقی انجام تک پہنچ کر رہے گا اور تم دیکھو گے کہ جلد ہی جزیرئہ عرب پر دین اسلام غالب آکر رہے گا۔