سورۃ الحشر (59): آن لائن پڑھیں اور ڈاؤن لوڈ کریں۔ - اردو ترجمہ

اس صفحہ میں سورہ Al-Hashr کی تمام آیات کے علاوہ فی ظلال القرآن (سید ابراہیم قطب) کی تمام آیات کی تفسیر بھی شامل ہے۔ پہلے حصے میں آپ سورہ الحشر کو صفحات میں ترتیب سے پڑھ سکتے ہیں جیسا کہ یہ قرآن میں موجود ہے۔ کسی آیت کی تفسیر پڑھنے کے لیے اس کے نمبر پر کلک کریں۔

سورۃ الحشر کے بارے میں معلومات

Surah Al-Hashr
سُورَةُ الحَشۡرِ
صفحہ 545 (آیات 1 سے 3 تک)

سورۃ الحشر کو سنیں (عربی اور اردو ترجمہ)

سورۃ الحشر کی تفسیر (فی ظلال القرآن: سید ابراہیم قطب)

اردو ترجمہ

اللہ ہی کی تسبیح کی ہے ہر اُس چیز نے جو آسمانوں اور زمین میں ہے، اور وہی غالب اور حکیم ہے

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Sabbaha lillahi ma fee alssamawati wama fee alardi wahuwa alAAazeezu alhakeemu

سورت کا آغاز اس حقیقت سے ہوتا ہے اور یہ ایک عظیم ہے کہ زمین و آسمان کی ہر چیز اللہ کی تسبیح کرتی ہے اور یہ اللہ کی پاکی اور بڑائی بیان کرتے ہوئے اس ایک اللہ کی طرف توجہ ہے۔ یہ ان لوگوں کے افراد کی کہانی جنہوں نے اہل کتاب ہونے کے باوجود کفر کیا۔ نقص عہد کیا۔ ذرا دیکھو ، کس طرح ان کے گھروں سے اس ذات نے ان کو نکالا۔ اور جو لوگ رات اور دن اللہ کی تمہید کرتے ہیں وہ سب کچھ ان کو عطا کردیا۔ اور فی الواقعہ۔

وھوالعزیز الحکیم (95 : 1) ” وہی غالب و حکیم ہے “۔ وہ اس قسم کے اسباب فراہم کرتا ہے جن سے اس کے دوستوں کی امداد ہوتی ہے اور ایسے اسباب پیدا کرتا ہے کہ دشمن اپنے ہاتھوں تباہ ہوتے ہیں۔ وہ تقدیر وتدبیر کرنے میں بہت بڑا حکیم ہے۔

اس کے بعد اس حادثہ کا بیان یوں ہوتا ہے :

اردو ترجمہ

وہی ہے جس نے اہل کتاب کافروں کو پہلے ہی حملے میں اُن کے گھروں سے نکال باہر کیا تمہیں ہرگز یہ گمان نہ تھا کہ وہ نکل جائیں گے، اور وہ بھی یہ سمجھے بیٹھے تھے کہ اُن کی گڑھیاں انہیں اللہ سے بچا لیں گی مگر اللہ ایسے رخ سے اُن پر آیا جدھر اُن کا خیال بھی نہ گیا تھا اُس نے اُن کے دلوں میں رعب ڈال دیا نتیجہ یہ ہوا کہ وہ خود اپنے ہاتھوں سے بھی اپنے گھروں کو برباد کر رہے تھے اور مومنوں کے ہاتھوں بھی برباد کروا رہے تھے پس عبرت حاصل کرو اے دیدہ بینا رکھنے والو!

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Huwa allathee akhraja allatheena kafaroo min ahli alkitabi min diyarihim liawwali alhashri ma thanantum an yakhrujoo wathannoo annahum maniAAatuhum husoonuhum mina Allahi faatahumu Allahu min haythu lam yahtasiboo waqathafa fee quloobihimu alrruAAba yukhriboona buyootahum biaydeehim waaydee almumineena faiAAtabiroo ya olee alabsari

ھوالذی ........................ شدید العقاب (4) (95 : 2 تا 4) ” وہی ہے جس نے اہل کتاب کافروں کو ان کے گھروں سے نکال باہر کیا۔ تمہیں ہرگز یہ گمان نہ تھا کہ وہ نکل جائیں گے ، اور وہ بھی یہ سمجھے بیٹھے تھے کہ ان کی گڑھیاں انہیں اللہ سے بچا لیں گی۔ مگر ایسے رخ سے ان پر آیا جدھر ان کا خیال بھی نہ گیا تھا۔ اس نے ان کے دلوں میں رعب ڈال دیا۔ نتیجہ یہ ہوا کہ وہ خود اپنے ہاتھوں سے بھی اپنے گھروں کو برباد کررہے تھے اور مومنوں کے ہاتھوں بھی برباد کروا رہے تھے۔ پس عبرت حاصل کرو اے دیدہ بینار رکھنے والو !

اگر اللہ نے ان کے حق میں جلاوطنی نہ لکھ دی ہوتی تو دنیا ہی میں وہ انہیں عذاب دے ڈالتا ، اور آخرت میں تو ان کے لئے دوزخ کا عذاب ہے ہی۔ یہ سب کچھ اس لئے ہوا کہ انہوں نے اللہ اور اس کے رسول کا مقابلہ کیا ، اور جو بھی اللہ کا مقابلہ کرے اللہ اس کی سزا دینے میں بہت سخت ہے “۔

ان آیات سے معلوم ہوتا ہے کہ یہ اللہ ہی تھا جس نے پہلے حشر یا ہلے میں اہل کتاب کے کافروں کو ان کے گھروں سے نکال دیا۔ در حقیقت ہر چیز کا فاعل اللہ ہی ہوتا ہے لیکن اس آیت میں براہ راست نسبت بھی اللہ ہی کی طرف کی گئی ہے۔ اور پردہ احساس پر یہ بات آئی ہے کہ اس مہم کی قیادت ہی اللہ کررہا تھا۔ اور گویا اس مہم میں دست قدرت کسی پردے میں نہ تھا۔ اور ان نکالے ہوئے لوگوں کو ایسی سر زمین کے لئے نکالا کہ جہاں سے ان کو اٹھایا جائے گا۔ لہٰذا یہ لوگ مدینہ کی طرف اب کبھی واپس نہ ہوں گے اور ان کا حشر ہی اب جلاوطنی کی سر زمین سے ہوگا۔

اللہ کا براہ راست ان کو نکالنا اور ان کو دوسری سر زمین کی طرف پھیلانا درج ذیل آیت سے بھی معلوم ہوتا ہے۔

ماظننتم .................... من اللہ (95 : 2) ” مگر اللہ ایسے رخ سے ان پر آیا جدھر ان کا خیال بھی نہ گیا تھا۔ اس نے ان کے دلوں میں رعب ڈال دیا۔ “ اللہ ان پر ان کے دلوں کے اندر سے حملہ آور ہوا۔ ان کے قلعے جیسے تھے ویسے ہی رہے۔ ان کے دلوں میں اللہ نے خوف ڈال دیا۔ انہوں نے اپنے ہاتھوں سے قعلوں کے دروازے کھول دیئے۔ اللہ کی قدرت نے دکھایا کہ وہ اپنے آپ پر بھی کنٹرول نہیں رکھتے۔ ان کے دل بھی ان کے کنٹرول میں نہیں اور وہ اپنے ارادوں اور اپنے منصوبوں کے بھی مالک نہیں رہے۔ ارادوں اور منصوبوں پر بھی قائم نہ رہ سکے۔ چہ جائیکہ وہ قلعوں میں بندر ہیں۔ انہوں نے باقی تو ہر قسم کے دفاعی انتظامات کر رکھے تھے ، البتہ ایک انتظام رہ گیا تھا کہ ان کے دل بھی مضبوط ہوں۔ اس طرف سے وہ غافل تھے۔ اللہ نے ان کی ہمتوں کو پاش پاش کردیا۔ یہی ہوتا ہے کہ جب اللہ کسی کام کو کرتا ہے۔ اللہ کو معلوم تھا کہ کہاں سے حملہ کیا جائے۔ وہ ہر چیز کا عالم ہے اور وہ ہر چیز پر خبردار ہے۔ لہٰذا نہ کسی سبب کی ضرورت پیش آئی اور نہ کسی ظاہری وسیلے کی ضرورت پیش آئی جو عوام الناس کے ذہنوں میں ہوتے ہیں۔ اسباب ووسائل بھی تو اللہ کے مہیا کردہ ہوتے ہیں۔ جب اللہ کوئی چیز چاہتا ہے تو اس کے اسبب چشم زون میں سامنے آجاتے ہیں۔ جس طرح نتائج اور انجام اس کے ہاتھ میں ہیں۔ اسی طرح اسباب ووسائل بھی اسی کے ہاتھ میں ہیں۔ اللہ کے لئے نہ اسباب ووسائل مشکل ہیں اور نہ نتائج اور انجام۔ وہ تو عزیز و حکیم ہے۔

اہل کتاب کے کافر اپنے قلعوں میں خود قلعہ بند ہوئے لیکن اللہ نے ایسے زاویہ سے حملہ کیا جس کی وہ توقع ہی نہ کرتے تھے اور اس نوبت کی۔ انہوں نے قلعہ بندی کی ہوئی تھی۔ انہوں نے اپنے گھروں اور قلعوں کے دفاع کا انتظام کیا تھا مگر ہوا یوں کہ وہ اپنے ہاتھوں سے گھروں اور قلعوں کو خراب کرتے رہے ، اور مومنین کو بھی وہ موقعہ دیتے تھے کہ ان کو خراب کریں۔

یخربون ................ المومنین (95 : 2) ” وہ اپنے ہاتھوں سے بھی اپنے گھروں کو خراب کررہے تھے اور مومنوں کے ہاتھوں بھی برباد کررہے تھے “۔ اس آیت پر ان اہل کتاب کافروں کی کہانی ختم ہوگئی۔ کس قدر عبرت آموز انداز میں اور کس قدر تصویر کشی کے انداز میں اور نظر بھی ایسا کہ حرکت سے بھرپور۔ اللہ ان پر ان کے قلعوں کے پیچھے سے حملہ آور ہوتا ہے اور وہ خود اپنے قلعوں کو گرانا شروع کردیتے ہیں اور مومنین بھی خراب کرتے ہیں اور وہ بھی خراب کرتے ہیں۔

اب اس منظرنامے پر پہلا تبصرہ ملاحظہ فرمائیں :

فاعتبر وا ................ الابصار (95 : 2) ” پس عبرت حاصل کرو اے دیدہ بینا رکھنے والو “۔ یہ تبصرہ نہایت ہی بر محل ہے ، اس کے لئے دل بالکل تیار ہیں اور ہر پڑھنے والا بھی حیران ہے کہ اس قدر منصوبے اور یہ دفاع !

اگلی آیت میں یہ بات بتائی جاتی ہے کہ اللہ نے یہ فیصلہ کرالیا تھا کہ آخرت سے پہلے ، اس دنیا ہی میں ، ان کو ذلیل و خوار کیا جائے گا۔ ان کے بچنے کی کوئی صورت تھی ہی نہیں۔

اردو ترجمہ

اگر اللہ نے اُن کے حق میں جلا وطنی نہ لکھ دی ہوتی تو دنیا ہی میں وہ انہیں عذاب دے ڈالتا، اور آخرت میں تو ان کے لیے دوزخ کا عذاب ہے ہی

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Walawla an kataba Allahu AAalayhimu aljalaa laAAaththabahum fee alddunya walahum fee alakhirati AAathabu alnnari

ولولا .................... النار (95 : 3) ” اگر اللہ نے ان کے حق میں جلاوطنی نہ لکھ دی ہوتی تو دنیا ہی میں وہ انہیں عذاب دے ڈالتا ، اور آخرت میں تو ان کے لئے دوزخ کا عذاب ہے ہی “۔ لہٰذا اللہ کا عذاب ان پر آنا ہی تھا۔ جس طرح کہ ان پر آگیا اگر یہ صورت اللہ نے لکھ نہ دی ہوتی تو دوسری صورت میں آتا۔ یہ عذاب دنیا بھی ان کے لئے طے تھا اور قیامت کا عذاب تو بہرحال مقدر ہے ، کیوں ؟

545