سورہ عبسہ (80): آن لائن پڑھیں اور ڈاؤن لوڈ کریں۔ - اردو ترجمہ

اس صفحہ میں سورہ Abasa کی تمام آیات کے علاوہ تفسیر بیان القرآن (ڈاکٹر اسرار احمد) کی تمام آیات کی تفسیر بھی شامل ہے۔ پہلے حصے میں آپ سورہ عبس کو صفحات میں ترتیب سے پڑھ سکتے ہیں جیسا کہ یہ قرآن میں موجود ہے۔ کسی آیت کی تفسیر پڑھنے کے لیے اس کے نمبر پر کلک کریں۔

سورہ عبسہ کے بارے میں معلومات

Surah Abasa
سُورَةُ عَبَسَ
صفحہ 585 (آیات 1 سے 42 تک)

عَبَسَ وَتَوَلَّىٰٓ أَن جَآءَهُ ٱلْأَعْمَىٰ وَمَا يُدْرِيكَ لَعَلَّهُۥ يَزَّكَّىٰٓ أَوْ يَذَّكَّرُ فَتَنفَعَهُ ٱلذِّكْرَىٰٓ أَمَّا مَنِ ٱسْتَغْنَىٰ فَأَنتَ لَهُۥ تَصَدَّىٰ وَمَا عَلَيْكَ أَلَّا يَزَّكَّىٰ وَأَمَّا مَن جَآءَكَ يَسْعَىٰ وَهُوَ يَخْشَىٰ فَأَنتَ عَنْهُ تَلَهَّىٰ كَلَّآ إِنَّهَا تَذْكِرَةٌ فَمَن شَآءَ ذَكَرَهُۥ فِى صُحُفٍ مُّكَرَّمَةٍ مَّرْفُوعَةٍ مُّطَهَّرَةٍۭ بِأَيْدِى سَفَرَةٍ كِرَامٍۭ بَرَرَةٍ قُتِلَ ٱلْإِنسَٰنُ مَآ أَكْفَرَهُۥ مِنْ أَىِّ شَىْءٍ خَلَقَهُۥ مِن نُّطْفَةٍ خَلَقَهُۥ فَقَدَّرَهُۥ ثُمَّ ٱلسَّبِيلَ يَسَّرَهُۥ ثُمَّ أَمَاتَهُۥ فَأَقْبَرَهُۥ ثُمَّ إِذَا شَآءَ أَنشَرَهُۥ كَلَّا لَمَّا يَقْضِ مَآ أَمَرَهُۥ فَلْيَنظُرِ ٱلْإِنسَٰنُ إِلَىٰ طَعَامِهِۦٓ أَنَّا صَبَبْنَا ٱلْمَآءَ صَبًّا ثُمَّ شَقَقْنَا ٱلْأَرْضَ شَقًّا فَأَنۢبَتْنَا فِيهَا حَبًّا وَعِنَبًا وَقَضْبًا وَزَيْتُونًا وَنَخْلًا وَحَدَآئِقَ غُلْبًا وَفَٰكِهَةً وَأَبًّا مَّتَٰعًا لَّكُمْ وَلِأَنْعَٰمِكُمْ فَإِذَا جَآءَتِ ٱلصَّآخَّةُ يَوْمَ يَفِرُّ ٱلْمَرْءُ مِنْ أَخِيهِ وَأُمِّهِۦ وَأَبِيهِ وَصَٰحِبَتِهِۦ وَبَنِيهِ لِكُلِّ ٱمْرِئٍ مِّنْهُمْ يَوْمَئِذٍ شَأْنٌ يُغْنِيهِ وُجُوهٌ يَوْمَئِذٍ مُّسْفِرَةٌ ضَاحِكَةٌ مُّسْتَبْشِرَةٌ وَوُجُوهٌ يَوْمَئِذٍ عَلَيْهَا غَبَرَةٌ تَرْهَقُهَا قَتَرَةٌ أُو۟لَٰٓئِكَ هُمُ ٱلْكَفَرَةُ ٱلْفَجَرَةُ
585

سورہ عبسہ کو سنیں (عربی اور اردو ترجمہ)

سورہ عبسہ کی تفسیر (تفسیر بیان القرآن: ڈاکٹر اسرار احمد)

اردو ترجمہ

ترش رو ہوا، اور بے رخی برتی

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

AAabasa watawalla

آیت 1{ عَبَسَ وَتَوَلّٰیٓ۔ } ”تیوری چڑھائی اور منہ پھیرلیا۔“ یعنی حضرت عبداللہ کی بار بار خلل اندازی پر حضور ﷺ کے چہرئہ انور پر ناگواری کے آثار نمایاں ہوئے اور آپ ﷺ نے چہرئہ مبارک دوسری طرف کرلیا۔

اردو ترجمہ

اِس بات پر کہ وہ اندھا اُس کے پاس آ گیا

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

An jaahu alaAAma

اردو ترجمہ

تمہیں کیا خبر، شاید وہ سدھر جائے

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Wama yudreeka laAAallahu yazzakka

آیت 3{ وَمَا یُدْرِیْکَ لَعَلَّہٗ یَزَّکّٰیٓ۔ } ”اور اے نبی ﷺ آپ کو کیا معلوم شاید کہ وہ تزکیہ حاصل کرتا۔“ ممکن ہے آپ ﷺ کی گفتگو سے استفادہ کر کے وہ بلند درجات تک پہنچ جاتا۔

اردو ترجمہ

یا نصیحت پر دھیان دے، اور نصیحت کرنا اس کے لیے نافع ہو؟

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Aw yaththakkaru fatanfaAAahu alththikra

اردو ترجمہ

جو شخص بے پروائی برتتا ہے

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Amma mani istaghna

آیت 5{ اَمَّا مَنِ اسْتَغْنٰی۔ } ”لیکن وہ جو بےنیازی دکھاتا ہے۔“ ایک ایسا شخص جو آپ ﷺ کی بات سننے کو تیار نہیں ہے۔

اردو ترجمہ

اس کی طرف تو تم توجہ کرتے ہو

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Faanta lahu tasadda

اردو ترجمہ

حالانکہ اگر وہ نہ سدھرے تو تم پر اس کی کیا ذمہ داری ہے؟

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Wama AAalayka alla yazzakka

اردو ترجمہ

اور جو خود تمہارے پاس دوڑا آتا ہے

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Waamma man jaaka yasAAa

اردو ترجمہ

اور وہ ڈر رہا ہوتا ہے

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Wahuwa yakhsha

اردو ترجمہ

اس سے تم بے رخی برتتے ہو

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Faanta AAanhu talahha

اردو ترجمہ

ہرگز نہیں، یہ تو ایک نصیحت ہے

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Kalla innaha tathkiratun

اردو ترجمہ

جس کا جی چاہے اِسے قبول کرے

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Faman shaa thakarahu

آیت 12{ فَمَنْ شَآئَ ذَکَرَہٗ۔ } ”تو جو چاہے اس سے نصیحت اخذ کرلے۔“ آپ ﷺ ان لوگوں کے پیچھے خود کو ہلکان نہ کریں ‘ اگر ابوجہل اور ابولہب اس ہدایت سے مستفید نہیں ہونا چاہتے تو نہ ہوں آپ ﷺ بھی ان کی پروا نہ کریں۔ یہ مضمون قرآن مجید میں بہت تکرار کے ساتھ آیا ہے۔ جیسے سورة الکہف میں فرمایا گیا :{ وَاصْبِرْ نَفْسَکَ مَعَ الَّذِیْنَ یَدْعُوْنَ رَبَّہُمْ بِالْغَدٰوۃِ وَالْعَشِیِّ یُرِیْدُوْنَ وَجْہَہٗ وَلَا تَعْدُ عَیْنٰکَ عَنْہُمْج تُرِیْدُ زِیْنَۃَ الْحَیٰوۃِ الدُّنْیَاج وَلَا تُطِعْ مَنْ اَغْفَلْنَا قَلْبَہٗ عَنْ ذِکْرِنَا وَاتَّبَعَ ہَوٰٹہُ وَکَانَ اَمْرُہٗ فُرُطًا۔ } ”اور اپنے آپ کو روکے رکھیے ان لوگوں کے ساتھ جو اپنے رب کو پکارتے ہیں صبح وشام ‘ وہ اللہ کی رضا کے طالب ہیں اور آپ ﷺ کی نگاہیں ان سے ہٹنے نہ پائیں ‘ جس سے لوگوں کو یہ گمان ہونے لگے کہ آپ ﷺ دُنیوی زندگی کی آرائش و زیبائش چاہتے ہیں ! اور مت کہنا مانیے ایسے شخص کا جس کا دل ہم نے اپنی یاد سے غافل کردیا ہے اور جو اپنی خواہشات کے پیچھے پڑا ہے اور اس کا معاملہ حد سے متجاوز ہوچکا ہے۔“ ظاہر بات ہے کہ رسول اللہ ﷺ کا سردارانِ قریش کی طرف التفات معاذ اللہ ‘ ثم معاذ اللہ ! کسی ذاتی غرض کی وجہ سے تو نہیں تھا بلکہ آپ ﷺ اسلام کی تقویت کے لیے ان کے قبول اسلام کے آرزومند تھے۔۔۔ لیکن ان کی موجودگی میں اپنے کسی ساتھی سے بےاعتنائی لوگوں کو اس غلط فہمی میں مبتلا کرسکتی تھی کہ آپ ﷺ ان لوگوں کی دولت و ثروت کی وجہ سے ان کی طرف ملتفت ہیں اور اپنے نادار ساتھیوں سے مغائرت برت رہے ہیں۔ اگلی آیات عظمت قرآن کے ذکر کے حوالے سے پورے قرآن میں منفرد اور ممتاز حیثیت کی حامل ہیں۔ سیاق وسباق کے حوالے سے دیکھا جائے تو ان آیات کے بین السطور میں یہ پیغام بھی ہے کہ اے نبی ﷺ ! آپ فریضہ رسالت کی ادائیگی کے لیے ان ”بڑے لوگوں“ کے پیچھے اپنے آپ ﷺ کو جس انداز میں ہلکان کر رہے ہیں اور یہ لوگ جس ”بےنیازی“ سے قرآن کو نظر انداز کر رہے ہیں اس سے قرآن کے استخفاف کا پہلو بھی نکلتا ہے۔ لہٰذا آپ ﷺ ان لوگوں کے پیچھے پڑ کر انہیں دعوت مت دیں۔ ظاہر ہے یہ پیغام قیامت تک کے داعیانِ حق کے لیے بھی ہے۔ اس ضمن میں سمجھنے کا اصل نکتہ یہ ہے کہ گو معاشرے کے صاحب حیثیت لوگوں کا کسی جماعت میں شامل ہونا اس جماعت کے مشن کی ترویج و ترقی کے لیے بہت مفید ہے ‘ لیکن ایسے لوگوں کو خصوصی اہتمام سے دعوت دینے اور پھر خصوصی اہتمام سے اپنی جماعت میں خوش آمدید کہنے کا انداز ایسا نہیں ہونا چاہیے جس سے اپنے ”نظریے“ کی بےتوقیری کا تاثر ملے یا پرانے کارکنوں کے دلوں میں مغائرت کا احساس پیدا ہو۔ لہٰذا کسی بھی جماعت کے امیر کے لیے اصولوں پر سمجھوتہ کیے بغیر صاحب حیثیت لوگوں کو اپنی جماعت کی طرف راغب کرنے کی کوشش دراصل اس ُ پل صراط پر چلنے کے مترادف ہے جس کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ بال سے باریک اور تلوار کی دھار سے زیادہ تیز ہے۔ یہ ایسے ہی ہے جیسے خود داری اور تکبر کے درمیان یا خوش اخلاقی اور خوشامد کے مابین بہت باریک سا فرق ہے ‘ لیکن اگر کوئی انسان اس باریک سے فرق کو ملحوظ نہ رکھے تو اس کی ایک بہت اعلیٰ صفت کو لوگ اس کی بہت بڑی خامی پر بھی محمول کرسکتے ہیں۔ لہٰذا حکمت ِتبلیغ کا تقاضا یہی ہے کہ ایسے حساس ّفرض کی ادائیگی دو انتہائوں کے درمیان رہتے ہوئے بہت محتاط انداز میں سرانجام دی جائے۔

اردو ترجمہ

یہ ایسے صحیفوں میں درج ہے جو مکرم ہیں

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Fee suhufin mukarramatin

آیت 13{ فِیْ صُحُفٍ مُّکَرَّمَۃٍ۔ } ”یہ قرآن ایسے صحیفوں میں درج ہے جو باعزت ہیں۔“ یہ مضمون مختلف انداز اور مختلف الفاظ میں قرآن حکیم کے متعدد مقامات پر آیا ہے۔ سورة الزخرف میں فرمایا گیا : { وَاِنَّہٗ فِیْٓ اُمِّ الْـکِتٰبِ لَدَیْنَا لَـعَلِیٌّ حَکِیْمٌ۔ } ”اور یہ اُمّ الکتاب میں ہے ہمارے پاس بہت بلند وبالا ‘ بہت حکمت والی !“ سورة الواقعہ میں ارشاد ہوا کہ یہ قرآن ایک مخفی کتاب کِتٰبٍ مَّکْنُوْنٍ میں درج ہے : { اِنَّہٗ لَقُرْاٰنٌ کَرِیْمٌ - فِیْ کِتٰبٍ مَّکْنُوْنٍ۔ } ”یقینا یہ بہت عزت والا قرآن ہے۔ ایک چھپی ہوئی کتاب میں ہے“۔ پھر سورة البروج میں فرمایا گیا : { بَلْ ہُوَ قُرْاٰنٌ مَّجِیْدٌ - فِیْ لَوْحٍ مَّحْفُوْظٍ۔ } ”بلکہ یہ تو قرآن ہے بہت عزت والا ‘ لوحِ محفوظ میں“۔ بہرحال اس مضمون کا خلاصہ یہ ہے کہ اصل قرآن مجید اللہ تعالیٰ کے ہاں ایک خاص مقام پر محفوظ ہے۔ صحف ِمکرمہ ‘ اُمّ الکتاب ‘ کتابِ مکنون اور لوح محفوظ اسی مقام خاص کے مختلف نام ہیں۔

اردو ترجمہ

بلند مرتبہ ہیں، پاکیزہ ہیں

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

MarfooAAatin mutahharatin

اردو ترجمہ

معزز اور نیک کاتبوں کے

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Biaydee safaratin

اردو ترجمہ

ہاتھوں میں رہتے ہیں

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Kiramin bararatin

آیت 16{ کِرَامٍم بَرَرَۃٍ۔ } ”جو بڑے معزز اور نیک ہیں۔“ اس سے ملتی جلتی بات ہم سورة الواقعہ کی اس آیت میں بھی پڑھ آئے ہیں : { لاَ یَمَسُّہٗٓ اِلَّا الْمُطَہَّرُوْنَ۔ } ”اسے چھو نہیں سکتے مگر وہی جو بالکل پاک ہیں“۔ مراد یہ ہے کہ قرآن مجید کا مقام بہت بلند ہے۔ تو اے نبی ﷺ آپ قرآن مجید کے مقام اور مرتبے کو ملحوظ رکھتے ہوئے ان لوگوں سے معاملہ کیجیے اور جو شخص قرآن مجید سے اعراض کرتا ہے آپ بھی اس کو منہ نہ لگایئے۔ ان کے مقابلے میں آپ زیادہ توجہ ان لوگوں پر دیجیے جو ہدایت کی تلاش میں آپ کے پاس چل کر خود آتے ہیں۔

اردو ترجمہ

لعنت ہو انسان پر، کیسا سخت منکر حق ہے یہ

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Qutila alinsanu ma akfarahu

اردو ترجمہ

کس چیز سے اللہ نے اِسے پیدا کیا ہے؟

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Min ayyi shayin khalaqahu

اردو ترجمہ

نطفہ کی ایک بوند سے اللہ نے اِسے پیدا کیا، پھر اِس کی تقدیر مقرر کی

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Min nutfatin khalaqahu faqaddarahu

آیت 19{ مِنْ نُّطْفَۃٍط } ”ایک بوند سے۔“ { خَلَقَہٗ فَقَدَّرَہٗ۔ } ”اس نے اسے پیدا کیا اور اس کا ایک اندازہ مقرر کردیا۔“ ”اندازے“ سے مراد یہاں ہر انسان کا ”شاکلہ“ ہے ‘ جس کا ذکر سورة بنی اسرائیل کی آیت 84 میں آیا ہے۔ انسان کا شاکلہ دراصل اس کی فطری یا جبلی خصوصیات اور اس کے ماحول کے اس کی شخصیت پر مرتب ہونے والے اثرات کے مجموعے سے تشکیل پاتا ہے۔ یعنی ہر انسان کی وہ شخصیت جو اسے پیدائشی طور پر جینز genes کی صورت میں اپنے والدین کی طرف سے ملتی ہے ‘ عملی زندگی میں آکر اپنے ماحول کے مخصوص اثرات کی وجہ سے ایک خاص ”قالب“ میں ڈھل جاتی ہے۔ انسانی شخصیت کے اسی قالب کو اس انسان کا شاکلہ کہا جائے گا۔ مزید تفصیل کے لیے ملاحظہ ہو تشریح آیت 84 ‘ سورة بنی اسرائیل

اردو ترجمہ

پھر اِس کے لیے زندگی کی راہ آسان کی

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Thumma alssabeela yassarahu

آیت 20{ ثُمَّ السَّبِیْلَ یَسَّرَہٗ۔ } ”پھر آسان کردیا اس پر راستہ۔“ یعنی اللہ تعالیٰ نے انسان کو دنیا میں ایسا ماحول فراہم کیا ہے اور اسے ایسی سہولیات سے نوازا ہے جس کی وجہ سے دنیا میں زندگی بسر کرنا اس کے لیے بہت آسان ہوگیا ہے۔ اس آیت کا ایک مفہوم یہ بھی ہے کہ ماں کے پیٹ سے انسان کے دنیا میں آنے کا راستہ اللہ تعالیٰ نے آسان کردیا ہے۔ یعنی وضع حمل کا بظاہر انتہائی پیچیدہ اور مشکل مرحلہ اللہ تعالیٰ کی قدرت سے آسان ہوگیا ہے۔

اردو ترجمہ

پھر اِسے موت دی اور قبر میں پہنچایا

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Thumma amatahu faaqbarahu

اردو ترجمہ

پھر جب چاہے وہ اِسے دوبارہ اٹھا کھڑا کرے

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Thumma itha shaa ansharahu

آیت 22{ ثُمَّ اِذَا شَآئَ اَنْشَرَہٗ۔ } ”پھر جب وہ چاہے گا اسے اٹھا کھڑا کرے گا۔“ دراصل یہاں بتانا یہ مقصود ہے کہ جس ہستی نے انسان کی تخلیق اور اس کی زندگی سے متعلق یہ سب کچھ کیا ہے اس کے لیے انسان کو دوبارہ اٹھانا کیا مشکل ہے۔ چناچہ اگر انسان خود اپنی تخلیق کے پورے عمل پر غور کرلے تو اس کے پاس بعث بعد الموت سے انکار کا کوئی جواز نہیں رہ جاتا۔

اردو ترجمہ

ہرگز نہیں، اِس نے وہ فرض ادا نہیں کیا جس کا اللہ نے اِسے حکم دیا تھا

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Kalla lamma yaqdi ma amarahu

اردو ترجمہ

پھر ذرا انسان اپنی خوراک کو دیکھے

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Falyanthuri alinsanu ila taAAamihi

آیت 24{ فَلْیَنْظُرِ الْاِنْسَانُ اِلٰی طَعَامِہٖٓ۔ } ”تو انسان ذرا اپنے کھانے ہی کو دیکھ لے۔“ اللہ تعالیٰ کی قدرت کے بارے میں اگر پھر بھی کسی کو شک ہو تو وہ اپنی غذا پر ہی غور کرلے کہ اللہ تعالیٰ نے اسے پیدا کرنے کے بعد کس کس انداز میں اس کی غذا کا انتظام کیا ہے۔

اردو ترجمہ

ہم نے خوب پانی لنڈھایا

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Anna sababna almaa sabban

اردو ترجمہ

پھر زمین کو عجیب طرح پھاڑا

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Thumma shaqaqna alarda shaqqan

آیت 26{ ثُمَّ شَقَقْنَا الْاَرْضَ شَقًّا۔ } ”پھر ہم نے زمین کو پھاڑا جیسے کہ وہ پھٹتی ہے۔“ زمین پھٹتی ہے اور اس میں سے کو نپلیں برآمد ہوتی ہیں ‘ جو رفتہ رفتہ پورے پودے بلکہ تناور درخت کی صورت اختیار کرلیتی ہیں۔

اردو ترجمہ

پھر اُس کے اندر اگائے غلے

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Faanbatna feeha habban

اردو ترجمہ

اور انگور اور ترکاریاں

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

WaAAinaban waqadban

اردو ترجمہ

اور زیتون اور کھجوریں

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Wazaytoonan wanakhlan

اردو ترجمہ

اور گھنے باغ

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Wahadaiqa ghulban

اردو ترجمہ

اور طرح طرح کے پھل، اور چارے

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Wafakihatan waabban

اردو ترجمہ

تمہارے لیے اور تمہارے مویشیوں کے لیے سامان زیست کے طور پر

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

MataAAan lakum walianAAamikum

آیت 32{ مَّتَاعًا لَّکُمْ وَلِاَنْعَامِکُمْ۔ } ”ضرورت کا سامان تمہارے لیے بھی اور تمہارے مویشیوں کے لیے بھی۔“ یہ آیت ہوبہو سورة النازعات میں آیت 33 کے طور پر بھی آچکی ہے۔ جوڑا ہونے کے اعتبار سے ان دونوں سورتوں کے مضمون اور اسلوب میں بہت مشابہت پائی جاتی ہے۔

اردو ترجمہ

آخرکار جب وہ کان بہرے کر دینے والی آواز بلند ہوگی

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Faitha jaati alssakhkhatu

آیت 33{ فَاِذَا جَآئَ تِ الصَّآخَّۃُ۔ } ”تو جب وہ آجائے گی کان پھوڑنے والی آواز۔“ یعنی جب قیامت برپا کرنے کے لیے صور میں پھونکا جائے گا تو اس کی آواز سے کان پھٹ جائیں گے۔ اس آیت کی مشابہت سورة النازعات کی اس آیت سے ہے : { فَاِذَا جَآئَ تِ الطَّآمَّۃُ الْکُبْرٰی۔ } ”پھر جب وہ آجائے گا بڑا ہنگامہ۔“

اردو ترجمہ

اُس روز آدمی اپنے بھائی

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Yawma yafirru almaro min akheehi

اردو ترجمہ

اور اپنی ماں اور اپنے باپ

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Waommihi waabeehi

اردو ترجمہ

اور اپنی بیوی اور اپنی اولاد سے بھاگے گا

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Wasahibatihi wabaneehi

اردو ترجمہ

ان میں سے ہر شخص پر اس دن ایسا وقت آ پڑے گا کہ اسے اپنے سوا کسی کا ہوش نہ ہوگا

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Likulli imriin minhum yawmaithin shanun yughneehi

آیت 37{ لِکُلِّ امْرِیٍٔ مِّنْہُمْ یَوْمَئِذٍ شَاْنٌ یُّغْنِیْہِ۔ } ”اس دن ان میں سے ہر شخص کو ایسی فکر لاحق ہوگی جو اسے ہر ایک سے بےپروا کر دے گی۔“ اس دن ہر انسان نفسا نفسی کی کیفیت میں ہوگا۔ ہر انسان کو اپنی پریشانی کی وجہ سے اپنے عزیز ترین رشتوں سمیت کسی دوسرے کی کوئی پروا نہیں ہوگی۔

اردو ترجمہ

کچھ چہرے اُس روز دمک رہے ہوں گے

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Wujoohun yawmaithin musfiratun

آیت 38{ وُجُوْہٌ یَّوْمَئِذٍ مُّسْفِرَۃٌ۔ } ”کچھ چہرے اس دن روشن ہوں گے۔“ یہ مضمون اس سے پہلے سورة القیامہ کی ان آیات میں بھی آچکا ہے : { وُجُوْہٌ یَّوْمَئِذٍ نَّاضِرَۃٌ - اِلٰی رَبِّہَا نَاظِرَۃٌ - وَوُجُوْہٌ یَّوْمَئِذٍم بَاسِرَۃٌ - تَظُنُّ اَنْ یُّفْعَلَ بِہَا فَاقِرَۃٌ۔ } ”بہت سے چہرے اس دن تروتازہ ہوں گے ‘ وہ اپنے رب کی طرف دیکھتے ہوں گے۔ اور بہت سے چہرے اس روز اترے ہوئے ہوں گے۔ ان کو یقین ہوگا کہ اب ان کے ساتھ کمر توڑ سلوک ہوگا۔“

اردو ترجمہ

ہشاش بشاش اور خوش و خرم ہوں گے

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Dahikatun mustabshiratun

اردو ترجمہ

اور کچھ چہروں پر اس روز خاک اڑ رہی ہوگی

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Wawujoohun yawmaithin AAalayha ghabaratun

اردو ترجمہ

اور کلونس چھائی ہوئی ہوگی

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Tarhaquha qataratun

اردو ترجمہ

یہی کافر و فاجر لوگ ہوں گے

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Olaika humu alkafaratu alfajaratu

آیت 42{ اُولٰٓئِکَ ہُمُ الْکَفَرَۃُ الْفَجَرَۃُ۔ } ”یہی ہوں گے وہ کافر اور فاجر لوگ۔“ یہ وہ لوگ ہوں گے جو دنیا میں اپنے نفس کے تقاضے پورے کرنے کے لیے اللہ تعالیٰ کی مقرر کی ہوئی حدود کو لائق اعتناء نہیں سمجھتے تھے۔

585