اس صفحہ میں سورہ Al-Haaqqa کی تمام آیات کے علاوہ تفسیر بیان القرآن (ڈاکٹر اسرار احمد) کی تمام آیات کی تفسیر بھی شامل ہے۔ پہلے حصے میں آپ سورہ الحاقة کو صفحات میں ترتیب سے پڑھ سکتے ہیں جیسا کہ یہ قرآن میں موجود ہے۔ کسی آیت کی تفسیر پڑھنے کے لیے اس کے نمبر پر کلک کریں۔
آیت 1 { اَلْحَآقَّۃُ۔ } ”وہ حق ہوجانے والی !“ یعنی قیامت جس کا وقوع پذیر ہونا حق ہے ‘ اس کا واقع ہونا ایک مسلمہ ّصداقت اور اٹل حقیقت ہے جس میں قطعاً کوئی شک نہیں۔
آیت 4 { کَذَّبَتْ ثَمُوْدُ وَعَادٌم بِالْقَارِعَۃِ۔ } ”جھٹلایا تھا ثمود نے بھی اور عاد نے بھی اس کھڑکھڑا دینے والی کو۔“ القارعۃ سے مراد بھی قیامت ہے۔ قَـرَعَ کا معنی ہے ایک سخت چیز کو دوسری چیز سے ٹکرانا ‘ کو ٹنا ‘ ریزہ ریزہ کردینا ‘ کھڑکھڑا دینا ‘ یا بہت زور سے کھٹکھٹانا۔ الحاقّۃ اور القارعۃ ان دونوں الفاظ کے مابین ایک نسبت یہ بھی ہے کہ یہ دوسورتوں کے نام ہیں اور ان دونوں سورتوں کے آغاز کا انداز بھی ایک جیسا ہے۔ چناچہ سورة القارعۃ کا آغاز بھی بالکل اسی طرح ہو رہا ہے : { اَلْقَارِعَۃُ - مَا الْقَارِعَۃُ - وَمَـآ اَدْرٰٹکَ مَا الْقَارِعَۃُ۔ }
آیت 5{ فَاَمَّا ثَمُوْدُ فَاُہْلِکُوْا بِالطَّاغِیَۃِ۔ } ”پس ثمود تو ہلاک کردیے گئے ایک حد سے بڑھ جانے والی آفت سے۔“ الطاغیۃ کے لغوی معنی حد سے گزر جانے والی چیز کے ہیں۔ یعنی انتہائی شدت والی چیز۔ اس کے لیے قرآن حکیم کے مختلف مقامات پر الرَّجفۃ زبردست زلزلہ ‘ الصَّیحۃ زور کا دھماکہ یا کڑک ‘ صَاعِقَۃ گرج الفاظ مذکور ہیں ‘ جو عذاب کی مختلف کیفیات کو بیان کرتے ہیں۔
آیت 7{ سَخَّرَہَا عَلَیْہِمْ سَبْعَ لَیَالٍ وَّثَمٰنِیَۃَ اَیَّامٍلا حُسُوْمًالا فَتَرَی الْقَوْمَ فِیْہَا صَرْعٰیلا کَاَنَّہُمْ اَعْجَازُ نَخْلٍ خَاوِیَۃٍ۔ } ”اللہ نے مسلط کردیا اسے ان پر مسلسل سات راتوں اور آٹھ دنوں تک ‘ ان کی بیخ کنی کے لیے ‘ تو تم دیکھتے ان لوگوں کو کہ وہاں ایسے پچھڑے پڑے ہیں جیسے کھجور کے کھوکھلے تنے ہوں۔“ قومِ عاد کے لوگ بہت قد آور تھے ‘ اس لیے انہیں کھجور کے تنوں سے تشبیہہ دی گئی ہے۔