سورہ لیل (92): آن لائن پڑھیں اور ڈاؤن لوڈ کریں۔ - اردو ترجمہ

اس صفحہ میں سورہ Al-Lail کی تمام آیات کے علاوہ فی ظلال القرآن (سید ابراہیم قطب) کی تمام آیات کی تفسیر بھی شامل ہے۔ پہلے حصے میں آپ سورہ الليل کو صفحات میں ترتیب سے پڑھ سکتے ہیں جیسا کہ یہ قرآن میں موجود ہے۔ کسی آیت کی تفسیر پڑھنے کے لیے اس کے نمبر پر کلک کریں۔

سورہ لیل کے بارے میں معلومات

سورہ لیل کی تفسیر (فی ظلال القرآن: سید ابراہیم قطب)

اردو ترجمہ

قسم ہے رات کی جبکہ وہ چھا جائے

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Waallayli itha yaghsha

اردو ترجمہ

اور دن کی جبکہ وہ روشن ہو

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Waalnnahari itha tajalla

اردو ترجمہ

اور اُس ذات کی جس نے نر اور مادہ کو پیدا کیا

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Wama khalaqa alththakara waalontha

اردو ترجمہ

درحقیقت تم لوگوں کی کوششیں مختلف قسم کی ہیں

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Inna saAAyakum lashatta

ان سعیکم .................................... تردی

تمہاری مساعی مختلف ہیں ، اپنی حقیقت کے اعتبار سے بھی تمہاری مساعی مختلف ہیں ، اپنے اسباب اور محرکات کے اعتبار سے بھی مختلف ہیں ، اپنے رخ اور سمت کے اعتبار سے بھی مختلف ہیں اور نتائج کے اعتبار سے بھی مختلف ہیں۔ اس زمین پر بسنے والے انسانوں کے مزاج بھی مختلف ہیں۔ ان کے تصورات و افکار بھی مختلف ہیں ، ان کے ذوق اور مشرب بھی مختلف ہیں ، اس کی ترجیحات بھی مختلف ہیں۔ اور لوگوں کی حالت یوں لگتی ہے کہ گویا ان میں سے ہر شخص شاید ایک علیحدہ سیارے کا باشندہ ہے۔

یہ تو ہے ایک حقیقت ، لیکن ایک دوسری حقیقت بھی اپنی جگہ موجود ہے ، وہ یہ کہ ان تمام افراد بشریت کے درمیان ایک قدر مشرک بھی ہے جو انہیں باہم جوڑے ہوئے ہے۔ اور ان تمام اختلافات کے درمیان مابہ الاشتراک بھی ہے۔ یہ اشتراک انہیں دوگروہوں میں رکھتا ہے۔ دوصفوں میں اور دو جھنڈوں کے تلے قائم رکھتا ہے جو ایک دوسرے کے سامنے کھڑے ہیں۔ وہ کیا ہے ۔

فاما ............................ بالحسنی (6:82) ” تو جس نے دیا اور تقویٰ اختیار کیا اور بھلائی کو سچ مانا “۔ ایک تو یہ صف ہے اور دوسری صف۔

من بخل ............................ بالحسنی (9:92) ” جس نے بخل کیا اور بےنیازی برتی اور بھلائی کو جھٹلایا “۔

ایک گروہ ہے جو جان بھی کھپاتا ہے ، مال بھی کھپاتا ہے۔ اللہ کے عذاب اور اللہ کے غضب سے ڈرتا ہے اور سچائی کو مانتا ہے اور سچائی کا نام کیا ہے الحسنیٰ ، اس کا علم کیا ہے الحسنیٰ ۔ یہ دو قسم کے لوگ ہیں جو دو صفوں میں کھڑے ہیں ، مختلف المزاج لوگ ، مختلف قسم کی مساعی ، مختلف قسم کے طریقہ ہائے کار ، مختلف قسم کے مقاصد۔ ان دوصفوں میں صف آرا ہوکر ایک دوسرے کے ساتھ ملتے ہیں ، ہر ایک کا اپنا نظام اور منہاج کار ہے اور ہر ایک کو الگ الگ توفیق بخشی گئی ہے اور طریقہ دیا گیا ہے۔

فاما ........................................ للیسری (5:95 تا 7) ” تو جس نے دیا ، اور پرہیزگاری اختیار کی اور بھلائی کو سچ مانا اس کہ ہم آسان راستے کے لئے سہولت دیں گے “۔ اس لئے کہ جو شخص مال دے ، تقویٰ اختیار کرے اور سچائی کی تصدیق کردے تو گویا اس کے پاس جو کچھ تھا اس نے حاضر کردیا اور اپنے نفس کو پاک کرنے اور راہ راست پر لگانے کے لئے حتیٰ المقدور سعی کرلی۔ اب وہ اس بات کا مستحق ہے کہ اللہ کی نصرت اس کی دستگیری کرے۔ اور اس کو بھلائی کی توفیق دے کیونکہ اللہ نے اپنے اوپر لازم کردیا ہے کہ جس شخص نے اچھا ارادہ کیا ، اسے سہولیات فراہم کرے کیونکہ اللہ کی توفیق اور مشیت کے بغیر تو کچھ بھی نہیں ہوسکتا۔ اور اس کے بغیر انسان کچھ بھی نہیں کرسکتا۔

اور جس کو اللہ نیکی کی سہولیات فراہم کردے تو گویا وہ منزل مقصود تک پہنچ گیا۔ نہایت آسانی اور سکون و اطمینان کے ساتھ وہ پہنچ گیا۔ وہ زمین پر ہوتے ہوئے بھی عالم بالا تک پہنچ گیا ، وہ نہایت آسانی سے اس جہاں میں رہتا ہے ، اس کا ماحول ، اور اس کے ارد گرد رہنے والے سب اس کے لئے سازگار ہوجاتے ہیں ، ان کے قدم سہولت سے اٹھتے ہیں ، اس کی راہ آسان ہوجاتی ہے ، وہ بڑی آسانی کے ساتھ معاملات سے نمٹ لیتا ہے ، غرض تمام کلیات وجزئیات میں اسے سہولیات حاصل ہوجاتی ہیں۔ یہ ایک ایسا مقام و مرتبہ ہے جس کے دائرے میں سب کچھ آجاتا ہے۔ اور اس مرتبہ ومقام کو پانے والا رسول اللہ کے ساتھ حسب وعدہ رہی بڑی سہولیات پاتا ہے۔

فسنیسرہ للیسری (7:92) ” ہم اسے آسان راستے کی طرف سہولت دیں گے “۔

اردو ترجمہ

تو جس نے (راہ خدا میں) مال دیا اور (خدا کی نافرمانی سے) پرہیز کیا

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Faamma man aAAta waittaqa

اردو ترجمہ

اور بھلائی کو سچ مانا

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Wasaddaqa bialhusna

اردو ترجمہ

اس کو ہم آسان راستے کے لیے سہولت دیں گے

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Fasanuyassiruhu lilyusra

اردو ترجمہ

اور جس نے بخل کیا اور (اپنے خدا سے) بے نیازی برتی

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Waamma man bakhila waistaghna

واما من .................... اذاتردی (8:92 تا 11) ” اور جس نے بخل اختیار کیا اور اللہ سے بےنیازی اختیار کی اور بھلائی کو جھٹلایا ، اس کو ہم سخت راستے کی طرف سہولت دیں گے ، اور اس کا مال آخر اس کے کس کام آئے گا جبکہ وہ ہلاک ہوجائے “۔

وہ شخص جو اپنے نفس اور مال میں بخل اختیار کرتا ہے اور اللہ کریم سے بےنیازی اختیار کرتا ہے ، اور اس کی ہدایات سے غافل ہوتا ہے اور اللہ کے دین اور اس کی دعوت کی تکذیب کرتا ہے ، تو وہ اپنے نفس کو انتہائی شروفساد کے لئے تیار کرتا ہے ، اور پرلے درجے کے بگاڑ سے اس کو دوچار کرتا ہے ، تو وہ اس بات کے مستحق ہوتا ہے کہ اللہ اس کے لئے ہر چیز مشکل کردے اور اسے سخت راستوں کی سہولیات فراہم کی جائیں اور اسے توفیق دی جائے کہ وہ ہر قدم پر مشکلات سے دوچار ہو ، اس پر آسانیوں کا دروازہ بند کردیا جائے ، اور اسے قدم قدم پر مشکلات درپیش ہوں ، جو اسے راہ راست اور صراط مستقیم سے دور ہی لے جائیں۔ اور یہ شخص بدبختی کے راستے پر ہی آگے بڑھے۔ اگرچہ وہ بظاہر یہ محسوس کرے کہ وہ کامیابی کی راہ پر جارہا ہے۔ حالانکہ وہ تو ٹھوکر کھاتا جاتا ہے اور وہ اپنی ایک ٹھوکر سے بچنے کے لئے دوسری ٹھوکر کھاتا ہے ، جس کی وجہ سے وہ سیدھی راہ سے اور دور ہوجاتا ہے تاکہ وہ اللہ کی رضا سے محروم ہوجائے۔ اور جب وہ ٹھوکروں سے بھرے ہوئے اس منحرف راہ پر آگے بڑھتا ہے اور آخرکار ہلاکت کے گڑھے میں گرتا ہے تو اس وقت پھر اس کا مال اسے کوئی فائدہ نہیں دیتا ، حالانکہ یہ مال ہی تھا جس نے اسے اللہ سے بےنیاز کردیا تھا۔ اب یہ مفید نہیں ہے۔

وما یغنی ............................ تردی (11:92) ” اور اس کا مال اس کے کس کام آئے گا جبکہ وہ ہلاک ہوجائے “۔ کسی کو شر اور فساد کے لئے سہولیات فراہم کرنا اور اسے معصیت کی توفیق دینا دراصل اسے سخت کام اور سخت راستے کی طرف موڑنا ہے۔ اگرچہ ایسا شخص اس دنیا میں کامیاب نظر آئے۔ حقیقت یہ ہے کہ جہنم سے کوئی مشکل منزل اور مشکل جائے قیام نہیں ہے اور العسریٰ سے یہاں مراد جہنم ہی ہے۔

یوں اس سورت کا پہلا پیراگراف ختم ہوتا ہے اور اس میں تمام انسانی سوسائٹیوں کے لئے دوراستے ، دو طریقے اور دو نظام متعین کردیئے جاتے ہیں اور یہ دوراستے ہر زمان ومکان کے لئے ہیں۔ معلوم ہوا کہ دراصل یہ دوبادشاہ اور دو جھنڈے ہیں ، اگرچہ ان کی شکل اور رنگ مختلف ہوں۔ اور یہ کہ ہر انسان مختار ہے ، کہ اپنے لئے جو راستہ چاہے اختیار کرے اور جو طریقہ چاہے اپنائے۔ اللہ ہر کسی کو وہی سہولت دیتا ہے جو وہ چاہتا ہے ، یا سہولت کا راستہ اور یا سختی کا راستہ۔

رہا اگلا پیراگراف تو اس میں ان دونوں فریقوں میں سے ہر ایک کا انجام بنایا گیا ہے۔ یہ دکھایا گیا کہ وہ شخص دوڑتے بھاگتے کہاں تک پہنچ جائے گا۔ جس کو آسان راستوں کی سہولت دی گئی اور اس کی گاڑی کہاں جاکر رکے گی جس کو سخت راستوں پر چلایا گیا اور اس پیراگراف میں بتایا جاتا ہے کہ جس فریق کا جو انجام ہوگا وہ حق ہوگا اور نہایت منصفانہ ہوگا اور ایسا ہی ہوتا ہے اور یقینا ہوتا ہے۔ کیونکہ الہل نے لوگوں کو صحیح راستہ بھی بتلایا اور اگر وہ برے راستوں پر چلیں تو ان کو دہکتی ہوئی آگ سے بھی ڈرایا۔

اردو ترجمہ

اور بھلائی کو جھٹلایا

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Wakaththaba bialhusna

اردو ترجمہ

اس کو ہم سخت راستے کے لیے سہولت دیں گے

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Fasanuyassiruhu lilAAusra

اردو ترجمہ

اور اُس کا مال آخر اُس کے کس کام آئے گا جبکہ وہ ہلاک ہو جائے؟

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Wama yughnee AAanhu maluhu itha taradda

اردو ترجمہ

بے شک راستہ بتانا ہمارے ذمہ ہے

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Inna AAalayna lalhuda

ان علینا .................................... یرضی

اللہ نے محض اپنے فضل وکرم کی وجہ سے اپنے اوپر یہ بات فرض کردی کہ لوگوں کی اس فطرت کے سامنے اور لوگوں کو دی ہوئی قوت مدرکہ کے سامنے ہدایت کا راستہ واضح طور پر بیان فرمادیں۔ اسی طرح تمام رسولوں کا بھی یہ فرض قرار دیا گیا کہ وہ دعوت اسلامی کی تشریح کریں اور تمام دعوتی تحریکات اور تمام کتب سماوی اور معجزات بھی اس غرض کے لئے لائے گئے تاکہ کسی کے پاس کوئی بہانہ نہ رہے اور نہ کسی کے اوپر کوئی ظلم ہو۔

ان علینا للھدی (12:92) ” بیشک راستہ بتانا ہماری ذمہ داری ہے “۔ یہ تو تھی پہلی حقیقت۔

دوسری حقیقت یہ ہے کہ یہاں ایک قوت قاہرہ ہے ، جس نے تمام لوگوں کو اپنی گرفت میں لے رکھا ہے ۔ اس قوت کے مقابلے میں لوگوں کے لئے کوئی جائے پناہ نہیں ہے۔

اردو ترجمہ

اور درحقیقت آخرت اور دنیا، دونوں کے ہم ہی مالک ہیں

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Wainna lana lalakhirata waaloola

وان ................ والاولی (13:92) ” اور بیشک آخرت اور دنیا ، دونوں کے ہم مالک ہیں “۔ لہٰذا جو شخص اللہ سے دور ہونا چاہتا ہے وہ کہاں جاسکتا ہے۔ اس کے مقابلے میں تو کوئی جائے پناہ نہیں ہے۔

ان دونوں حقائق کو پیش نظر رکھتے ہوئے کہ راستہ بتانا اللہ نے اپنے ذمہ فرض قرار دیا ہے اور پھر سب لوگوں کو اللہ کے سامنے آنا ہے اور اللہ کے مقابلے میں ان کے لئے کوئی جائے پناہ نہیں ہے۔ آغاز و انجام کا مالک اللہ ہے ، تو اللہ نے انسانوں کو خبردار کردیا کہ تم بھڑکتی ہوئی آگ کے سامنے کھڑے ہوگئے۔

اردو ترجمہ

پس میں نے تم کو خبردار کر دیا ہے بھڑکتی ہوئی آگ سے

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Faanthartukum naran talaththa

فانذرتکم نارا تلظی (14:92) ” پس میں نے تم کو خبردار کردیا ہے بھڑکتی ہوئی آگ سے “۔ اور یہ بھڑکتی ہوئی آگ ہر کسی کے لئے نہیں ہے ، بلکہ یہ تو بھڑکائی گئی ہے۔

595