اس صفحہ میں سورہ Az-Zukhruf کی تمام آیات کے علاوہ تفسیر بیان القرآن (ڈاکٹر اسرار احمد) کی تمام آیات کی تفسیر بھی شامل ہے۔ پہلے حصے میں آپ سورہ الزخرف کو صفحات میں ترتیب سے پڑھ سکتے ہیں جیسا کہ یہ قرآن میں موجود ہے۔ کسی آیت کی تفسیر پڑھنے کے لیے اس کے نمبر پر کلک کریں۔
آیت 2 { وَالْکِتٰبِ الْمُبِیْنِ } ”قسم ہے اس کتاب کی جو بالکل واضح ہے۔“ یہاں پر چونکہ قرآن کی قسم کا ”جوابِ قسم“ یا مقسم علیہ محذوف ہے ‘ اس لیے اس قسم کا مقسم علیہ بھی سورة یٰسٓ کی آیت میں وارد الفاظ { اِنَّکَ لَمِنَ الْمُرْسَلِیْنَ۔ ہی کو مانا جائے گا۔ یہ نکتہ قبل ازیں سورة یٰسٓکی آیت 3 کے ضمن میں واضح کیا جا چکا ہے کہ سورة یٰسٓ کے آغاز میں قرآن کی قسم چونکہ حضور ﷺ کی رسالت کی گواہی کے طور پر کھائی گئی ہے ‘ اس لیے قرآن کے ان تمام مقامات پر جہاں قرآن کی قسم کا مقسم علیہ محذوف ہے وہاں اس قسم کا مقسم علیہ منطقی طور پر ان ہی الفاظ { اِنَّکَ لَمِنَ الْمُرْسَلِیْنَ۔ کو ہونا چاہیے۔ چناچہ آیت زیر مطالعہ کا مفہوم یوں ہوگا کہ یہ کتاب مبین گواہ ہے کہ اے محمد ﷺ آپ اللہ کے رسول ہیں !
آیت 3 { اِنَّا جَعَلْنٰـہُ قُرْئٰ نًا عَرَبِیًّا لَّـعَلَّـکُمْ تَعْقِلُوْنَ } ”ہم نے اس کو بنا یا ہے قرآن عربی تاکہ تم سمجھ سکو۔“
آیت 4 { وَاِنَّہٗ فِیْٓ اُمِّ الْـکِتٰبِ لَدَیْنَا لَـعَلِیٌّ حَکِیْمٌ} ”اور یہ اُمّ الکتاب میں ہے ہمارے پاس بہت بلند وبالا ‘ بہت حکمت والی !“ یعنی اصل قرآن تو ”اُمّ الکتاب“ میں ہے۔ دنیا کو اس کی عربی زبان میں مصدقہ نقول فراہم کی گئی ہیں۔ اسی ”اُمّ الکتاب“ کو سورة الواقعہ کی آیت 78 میں کِتٰبٍ مَّکْنُوْنٍ اور سورة البروج کی آخری آیت میں لَوْحٍ مَّحْفُوْظٍ بھی کہا گیا ہے۔
آیت 5 { اَفَنَضْرِبُ عَنْکُمُ الذِّکْرَ صَفْحًا اَنْ کُنْتُمْ قَوْمًا مُّسْرِفِیْنَ } ”کیا ہم اس ذکر کا رخ تمہاری طرف سے اس لیے پھیر دیں کہ تم حد سے بڑھنے والے لوگ ہو !“ ہم نے اپنی یہ کتاب ہدایت ایک عظیم الشان نعمت کے طور پر تمہاری طرف نازل کی ‘ جو نصیحت و یاد دہانی پر مشتمل ہے ‘ مگر تم نے اس کی ناقدری کرتے ہوئے اس کی طرف سے روگردانی کی ہے۔ تو کیا ہم تمہارے اس رویے ّکی وجہ سے اپنی اس نعمت کو ہی اٹھا لیں ؟ نہیں ! ابھی ہم تم لوگوں کو مزید مہلت دینا چاہتے ہیں۔ لہٰذا ابھی یہ کتاب تمہیں پڑھ کر سنائی جاتی رہے گی۔
آیت 6 { وَکَمْ اَرْسَلْنَا مِنْ نَّبِیٍّ فِی الْاَوَّلِیْنَ } ”اور ہم نے کتنے ہی نبی بھیجے پہلوں میں بھی۔“
آیت 7 { وَمَا یَاْتِیْہِمْ مِّنْ نَّبِیٍّ اِلَّا کَانُوْا بِہٖ یَسْتَہْزِئُ وْنَ } ”اور نہیں آیا کوئی بھی نبی ان کے پاس مگر وہ اس کا مذاق ہی اڑاتے رہے۔“
آیت 8 { فَاَہْلَکْنَآ اَشَدَّ مِنْہُمْ بَطْشًا } ”پھر ہم نے انہیں ہلاک کردیا جو ان سے بہت زیادہ بڑھ کر تھے قوت میں“ ہم نے ماضی میں بہت سی ایسی قوموں کو بھی نیست و نابود کردیا جو قریش ِمکہ ّسے کہیں بڑھ کر زور آور تھیں اور ان کی پکڑ بہت مضبوط تھی۔ تو یہ کس کھیت کی مولی ہیں ؟ { وَّمَضٰی مَثَلُ الْاَوَّلِیْنَ } ”اور پہلے لوگوں کی مثالیں گزر چکی ہیں۔“ اقوامِ ماضی کے تفصیلی واقعات اور ان کے انجام کے بارے میں حقائق ان لوگوں کو بار بار بتائے جا چکے ہیں۔
آیت 9{ وَلَئِنْ سَاَلْتَہُمْ مَّنْ خَلَقَ السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضَ لَیَقُوْلُنَّ خَلَقَہُنَّ الْعَزِیْزُ الْعَلِیْمُ } ”اور اگر آپ ﷺ ان سے پوچھیں گے کہ کس نے پیدا کیا آسمانوں اور زمین کو تو وہ لازماً یہی کہیں گے کہ انہیں بنایا ہے اس ہستی نے جو العزیز اور العلیم ہے۔“
آیت 10{ الَّذِیْ جَعَلَ لَکُمُ الْاَرْضَ مَہْدًا وَّجَعَلَ لَکُمْ فِیْہَا سُبُلًا لَّعَلَّکُمْ تَہْتَدُوْن } ”جس نے تمہارے لیے زمین کو بچھونا بنا دیا اور پھر اس میں تمہارے لیے راستے بنا دیے تاکہ تم منزل تک پہنچ سکو۔“ تاکہ تم ان قدرتی راستوں کی مدد سے اپنی منزلوں تک پہنچ سکو۔ مزید یہ کہ اللہ کی ان نعمتوں پر غور کر کے ہدایت کی منزل مقصود پانے میں کامیاب ہو جائو۔