سورۃ المساد (111): آن لائن پڑھیں اور ڈاؤن لوڈ کریں۔ - اردو ترجمہ

اس صفحہ میں سورہ Al-Masad کی تمام آیات کے علاوہ فی ظلال القرآن (سید ابراہیم قطب) کی تمام آیات کی تفسیر بھی شامل ہے۔ پہلے حصے میں آپ سورہ المسد کو صفحات میں ترتیب سے پڑھ سکتے ہیں جیسا کہ یہ قرآن میں موجود ہے۔ کسی آیت کی تفسیر پڑھنے کے لیے اس کے نمبر پر کلک کریں۔

سورۃ المساد کے بارے میں معلومات

Surah Al-Masad
سُورَةُ المَسَدِ
صفحہ 603 (آیات 1 سے 5 تک)

سورۃ المساد کی تفسیر (فی ظلال القرآن: سید ابراہیم قطب)

اردو ترجمہ

ٹوٹ گئے ابولہب کے ہاتھ اور نامراد ہو گیا وہ

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Tabbat yada abee lahabin watabba

یہ سورت اللہ کی طرف سے اس لئے نازل ہوئی کہ ابولہب اور اسکی بیوی کی طرف سے برپا کی ہوئی جنگ میں حضور ﷺ کی حمایت کی جائے۔ گویا یہ معرکہ اللہ نے اپنے ہاتھ میں لے لیا۔

تبت یدا ........................ وتب (1:111) ” ٹوٹ گئے ابولہب کے ہاتھ اور نامراد ہوگیا وہ “۔ تبت تباب سے مشتق ہے جس کے معنی ہلاکت ، تباہی انقطاع کے ہیں۔ یہاں تبت کے معنی ہیں بددعا کے اور دوسرے تب کے معنی ہیں کہ وہ ہلاک ہوگیا تباہ ہوگیا اور اس کا سلسلہ کٹ گیا۔ یہ خبر ہے وقوع بددعا کی۔ سورت کے آغاز ہی میں اس مختصر آیت میں بددعا اور اس کی تکمیل کا مکمل منظر ہے ۔ گویا معرکہ ختم ہوجاتا ہے اور پردہ گر جاتا ہے۔

اس کے بعد آنے والی دوسری آیت میں حقیقت واقعہ کا بیان ہے۔

ما اغنی ................ کسب (2:111) ” اس کا مال اور جو کچھ اس نے کمایا وہ اس کے کسی کام نہ آیا “۔ اس کے ہاتھ ٹوٹ گئے ، وہ ہلاک وبرباد ہوگیا۔ اسکا مال اور اسلام کے خلاف جدوجہد اس کے کچھ کام نہ آئی اور اس کی دولت اور اس کی مکاریاں اسے ہلاکت نہ بچا سکیں۔ یہ تو تھا اس کا انجام دنیا میں۔ آخرت میں اس کا انجام کیا ہوگا ؟

سیصلی ............................ لھب (3:111) ” ضرور وہ شعلہ زن آگ میں ڈالا جائے گا “۔ لہب سے معلوم ہوتا ہے کہ یہ آگ بہت شدید اور شعلہ بار ہوگی اور سخت بھڑکی ہوئی ہوگی۔

وامراتہ .................... الحطب (4:111) ” اور اس کی جورو لکڑیاں اٹھانے والی “۔ بھی اس آگ میں ڈالی جائی گی ، اس حال میں کہ وہ لکڑیاں اٹھائے ہوئے ہوگی اور اس حال میں کہ۔

فی جیدھا .................... مسد (5:111) ” اس کی گردن میں مونجھ کی رسی ہوگی “۔ اور اس رسی کے ساتھ اسے آگ میں باندھ دیا جائے گا یا یہ رسی وہ ہوگی جس کے ساتھ لکڑیاں باندھی جاتی ہیں۔ اگر اس کا حقیقی معنی لیا جائے تو وہ وہاں بھی لکڑیوں اور کانٹوں کا گٹھا اٹھائے ہوئے جہنم میں جائے گی اور اگر مجازی معنی لیا جائے تو معنی یہ ہوگا اور شرارت کی آگ کو بھڑکاتی ہے۔ اور فتنہ و فساد کی آگ بھڑکا نے کی سعی کرتی ہے۔

اس سورت کا طرز ادا اس کے موضوعات اور معانی کے ساتھ ہم آہنگ ہے۔ سورت کی فضا کے مناسب طرز تعبیر اختیار کیا گیا ہے۔ اس سلسلے میں میری کتاب ” قرآن میں مناظر قیامت “ سے چند سطریں یہاں نقل کرنا ضروری ہیں۔ ان کا یہاں نقل کرنا اس لئے ضروری ہے کہ اس اس سورت کے نزول سے ام جمیل کے دل میں ایک ایسا تیر لگا جس کی وجہ سے وہ برافروختہ ہوگئی اور پاگل ہوکر رہ گئی۔

” ابولہب (شعلوں کا باپ) ایک ایسی آگ میں تپایا جائے گا جو شعلہ زن ہوگی اس کی عورت جو حضور کی راہ میں خاردار جھاڑیاں لاکر ڈالتی تھی وہ جہنم میں اس حال میں گرائی جائے گی کہ اس کے گلے میں مونجھ کی رسی بندھی ہوگی “۔

” الفاظ بھی باہم متناسب اور صوتی ہم آہنگی رکھنے والے ، تصاویر بھی باہم ، یک رنگ ، بس جہنم میں اس کو گرایا جائے گا وہ شعلہ بار ہے۔ اس میں شعلوں کے باب (ابولہب) کو گرایا جائے گا۔ اس کی عورت لکڑیاں لاتی ہے اور حضرت محمد ﷺ کے راستے میں ڈالتی ہے اور آپ کو ایذائیں دیتی ہے ، خواہ حقیقی معنی لیا جائے یا استعارہ۔ لکڑیوں سے آگ کو بھی بھڑکایا جاتا ہے اور ان لکڑیوں کو رسیوں میں باندھ کر لایا جاتا ہے۔ اس لئے جہنم شعلہ زن میں اسے مونجھ کی رسی سے باندھا دیا جائے گا۔ اور اسے اس رسی سے باندھ دیا جائے گا جس سے وہ لکڑیاں لاتی تھی۔ تاکہ سزا ایسی ہو جیسا اس کا جرم تھا۔ اور یہ تصویر اپنے سادہ رنگوں کے ساتھ سامنے آئے اور اس کے رنگ میں لکڑیاں ، رسی ، آگ اور شعلے ہوں۔ اور اس آگ میں میاں بیوی دونوں تپ رہے ہیں “۔

ایک دوسرے زاویہ سے بھی اس سورت میں ہم آہنگی پائی جاتی ہے۔ الفاظ کی صوتی جھنکار ، لکڑیوں کے گھٹے کے باندھنے کی آواز اور گردن کو رسی سے باندھنے کی آواز بھی باہم یکساں ہیں۔ ذرا پڑھئے۔

تبت یدا .................... وتب (1:111) ” ان الفاظ میں شد کی صوتی درشتگی ایسی ہی ہے جس طرح لکڑیوں کے گھٹے کو باندھنے میں سختی ہوتی ہے۔ جس طرح یہ الفاظ شدید ہیں اسی طرح گردن میں رسی باندھنے کا عمل اور اسے کھینچنا شدید ہے۔ اور پوری سورت میں اسی طرح کی گٹھن کی فضا ہے “۔

اس طرح صوتی ترنم ، عملی کشاکش کی آواز ، اور سورت کی حرکات کی جزئیات کے درمیان گہری مناسبت اور ہم آہنگی ہے۔ پھر الفاظ بھی ہم جنس ، اور تعبیر میں یکسانی کا لحاظ ، سب کے سب سورت کی فضا کے ساتھ ہم آہنگ ہیں۔ پھر یہ تمام چیزیں سبب نزول اور سورت کے پس منظر کے ساتھ بھی جڑی ہوئی ہیں۔ یہ سب فنی خوبیاں صرف پانچ مختصر فقروں میں ملحوظ خاطر رکھی گئی ہیں اور قرآن کی مختصر ترین سورتوں میں سے ایک میں اس فنی کمال کو ظاہر کیا گیا ہے۔

اس سورت کی ان فنی خوبیوں کی وجہ سے اور بےپناہ اثر کی وجہ سے ام جمیل کا تاثر یہ تھا کہ حضرت محمد ﷺ نے کہیں اس کی ہجو کی ہے۔ یہ سورت فوراً مکہ میں پھیل گئی تھی ، جس میں میاں بیوی کی مذمت کی گئی تھی ، ان کو دھمکی دی گئی تھی اور نہایت بھدی تصویر کھینچی گئی تھی۔ یہ ایسی تصویر کشی تھی جس نے ایک خود پسند عورت کے دل کو چور چور کردیا۔ جسے اپنے نسب وحسب پر بہت ہی غرور تھا۔ جو اپنے آپ کو بہت ہی اونچے گھرانے کی عورت سمجھتی تھی۔ لیکن قرآن نے اس کی تصویر کشی یوں کی :

حمالة ........................ من مسد (5:111) ” عورت ، جو لکڑیاں اٹھانے والی ہے اور جس کے گلے میں چھال کی رسی بندھی ہوئی ہے “۔ یہ نہایت ہی عام صورت حالات ہے جو عربوں میں عام تھی۔

ابن اسحاق کہتے ہیں مجھ تک یہ تذکرہ پہنچا ہے کہ ام جمیل حمالة الحطب نے جب اس سورت کے نزول کے بارے میں سنا کہ یہ اس کے بارے میں اور اس کے خاوند کے بارے میں نازل ہوئی۔ یہ گئی اور حضور اکرم ﷺ کعبہ کے پاس بیٹھے ہوئے تھے۔ آپ کے ساتھ حضرت ابوبکر صدیق ؓ بھی بیٹھے ہوئے تھے۔ اس کی مٹھی پتھروں سے بھری ہوئی تھی ، جب یہ ان دونوں کے پاس آکر کھڑی ہوئی تو اللہ نے اس کی آنکھوں پر اس طرح پر دہڈال دیا کہ وہ صرف ابوبکر کو دیکھ سکتی تھی۔ تو اس نے کہا : ” ابوبکر کہاں ہے تمہارا ساتھی ، مجھے معلوم ہوا ہے کہ اس نے میری ہجو کی ہے۔ خدا کی قسم اگر وہ مجھے ملتا تو میں ان پتھروں سے اسے مارتی۔ خدا کی قسم میں بھی تو شاعرہ ہوں اس کے بعد اس نے یہ شعر پڑھا۔

مذمما عصینا

وامرہ ابینا

وہ محمد نہیں بلکہ مذمت کیے ہوئے ہیں ، ہم نے ان کی نافرمانی کی ہے اور ان کے احکام ماننے سے انکار کردیا یا ان کے دین کو ماننے سے انکار کردیا۔

یہ واپس چلی گئی۔ حضرت ابوبکر ؓ نے رسول اللہ سے کہا : کیا اس نے آپ کو نہیں دیکھا۔ آپ نے فرمایا : ” اس نے مجھے نہیں دیکھا ، اللہ تعالیٰ نے اس کی نظر کو مجھ سے کھینچ لیا تھا “۔

حافظ ابوبکر بزار نے اپنی سند کے ساتھ روایت کیا ہے ۔ حضرت ابن عباس ؓ سے ، جب سورة

تبت یدا .................... وتب (1:111) نازل ہوئی تو ابولہب کی بیوی حرم میں آئی۔ اس نے رسول اللہ ﷺ حضرت ابوبکر صدیق ؓ کے ساتھ کعبہ کے پاس بیٹھے ہوئے تھے۔ حضرت ابوبکر ؓ نے کہا حضور اگر آپ ایک طرف ہوجائیں تو یہ آپ کو اذیت نہ دے سکے گی۔ تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ” میرے اور اس کے درمیان پردہ حائل ہوجائے گا “ ۔ یہ آئی اور حضرت ابوبکر ؓ کے پاس کھڑے ہوگئی اور کہا : ” ابوبکر تمہارے ساتھی نے ہماری ہجو کی ہے “۔ تو حضرت ابوبکر ؓ نے فرمایا : ” اس گھر کی قسم انہوں نے ایسا نہیں کیا ، وہ نہ شعر کہتے ہیں اور نہ ہی پڑھتے ہیں “۔ تو اس نے کہا آپ تو سچے ہیں۔ جب واپس گئی تو حضرت ابوبکر ؓ نے فرمایا ” حضور کیا اس نے آپ کو نہیں دیکھا ؟ تو آپ نے فرمایا ’ جب تک وہ کھڑی رہی فرشتے مجھ پر ستر پھیلاتے رہے جب تک وہ چلی نہیں گئی “۔

غرض اس کا پارہ اس قدر چڑھ گیا تھا کیونکہ یہ سورت پھیلی گئی تھی ، اس نے اسے ہجو سمجھا۔ اس زمانے میں ہجو صرف اشعار میں ہوتی تھی۔ اس لئے حضرت ابوبکر ؓ نے جائز طور پر ہجو کی تردید کردی۔ اور وہ بہت سچے مانے جاتے تھے لیکن ان آیات میں اس کی جو حقارت آمیز تصویر کشی کی گئی ہے وہ اس دائمی کتاب میں ریکارڈ کردی گئی ہے۔ اللہ کی کتاب بھی لازوال ہے اور ان دونوں کی مذمت بھی لازوال ہوگئی ۔ ایور یہ ایسی تصویر ہے جو ایک بولتی تصویر ہے۔ یہ ہے سزا حضور اکرم ﷺ اور آپ کی دعوت کے خلاف سازش کرنے کی۔ حقیقت یہ ہے کہ جو لوگ بھی دعوت اسلامی اور داعیان حق کے خلاف اس قسم کی سازشیں کرتے ہیں ان کی قسمت میں دنیا میں بھی ناکامی لکھی ہوئی ہے۔ وہ یہاں بھی ہلاک اور برباد ہوں گے۔ اور آخرت میں بھی وہ ایک سخت سزا پائیں گے۔ یہ ان کی مناسب سز ہوگی۔ دنیا میں لکڑ ہاروں کی رسی جسے ذلت کی طرف اشارہ کرتی ہے ، آخرت میں بھی یہ رسی اس کے گلے میں ہوگی اور یہ ذلت کی کافی نشانی ہوگی۔

اردو ترجمہ

اُس کا مال اور جو کچھ اس نے کمایا وہ اُس کے کسی کام نہ آیا

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Ma aghna AAanhu maluhu wama kasaba

اردو ترجمہ

ضرور وہ شعلہ زن آگ میں ڈالا جائے گا

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Sayasla naran thata lahabin

اردو ترجمہ

اور (اُس کے ساتھ) اُس کی جورو بھی، لگائی بجھائی کرنے والی

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Waimraatuhu hammalata alhatabi

اردو ترجمہ

اُس کی گردن میں مونجھ کی رسی ہوگی

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Fee jeediha hablun min masadin
603