اس صفحہ میں سورہ An-Naas کی تمام آیات کے علاوہ تفسیر بیان القرآن (ڈاکٹر اسرار احمد) کی تمام آیات کی تفسیر بھی شامل ہے۔ پہلے حصے میں آپ سورہ الناس کو صفحات میں ترتیب سے پڑھ سکتے ہیں جیسا کہ یہ قرآن میں موجود ہے۔ کسی آیت کی تفسیر پڑھنے کے لیے اس کے نمبر پر کلک کریں۔
آیت 1{ قُلْ اَعُوْذُ بِرَبِّ النَّاسِ۔ } ”کہیے کہ میں پناہ میں آتا ہوں تمام انسانوں کے رب کی۔“ یہاں سب سے پہلے ”رَبّ الناس“ لوگوں کا پروردگار کے کلمات سے اللہ تعالیٰ کا تعارف کرایا گیا ہے کہ تمہیں ایسی ذات سے پناہ مانگنے کا حکم دیا جا رہا ہے جو تمہاری جملہ ضروریات کا کفیل ہے۔
آیت 2{ مَلِکِ النَّاسِ۔ } ”تمام انسانوں کے بادشاہ کی۔“ وہ تمام انسانوں کا صرف پروردگار ہی نہیں ‘ ان کا بادشاہ اور فرماں روا بھی ہے۔ اس کا حکم ہر وقت ‘ ہر جگہ اور ہرچیز پر نافذ ہے۔
آیت 3{ اِلٰـہِ النَّاسِ۔ } ”تمام انسانوں کے معبود کی۔“ انسانوں کا رب اور بادشاہ ہونے کے علاوہ وہ ان کا معبود بھی ہے ‘ چناچہ وہ ان پر کامل اقتدار اور اختیار رکھتا ہے اور ان کی حفاظت پر پوری طرح قادر ہے۔
آیت 4{ مِنْ شَرِّ الْوَسْوَاسِلا الْخَنَّاسِ۔ } ”اس بار بار وسوسہ ڈالنے والے ‘ پیچھے ہٹ جانے والے کے شر سے۔“ شیطان کی وسوسہ اندازی کا طریق کار یہ ہے کہ وہ لگاتار اپنی کوشش جاری رکھتا ہے اور انسان کو گمراہ کرنے کی کوششوں سے تھکتا نہیں۔ کبھی حملہ کرتا ہے ‘ کبھی دفاعی پسپائی اختیار کرتا ہے اور پھر پلٹ کر حملہ آور ہوتا ہے۔
آیت 6{ مِنَ الْجِنَّۃِ وَالنَّاسِ۔ } ”خواہ وہ جنوں میں سے ہو یا انسانوں میں سے۔“ انسان کے دل و دماغ پر شیطانی وساوس کس طرح اثر انداز ہوتے ہیں اس کی وضاحت حضور ﷺ کے اس فرمان سے ملتی ہے۔ اُمّ المومنین حضرت صفیہ رض بیان کرتی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا : اِنَّ الشَّیْطَانَ یَجْرِیْ مِنَ الْاِنْسَانِ مَجْرَی الدَّمِ 1 ”شیطان انسان کے وجود میں خون کی مانند گردش کرتا ہے“۔ گویا شیطان نفس انسانی کے اندر موجود حیوانی شہوات اور سفلی داعیات فرائیڈ اسے id یا libido کا نام دیتا ہے کو بھڑکاتا ہے۔ حضور ﷺ کا فرمان ہے کہ شیطان اپنی تھوتھنی انسان کے دل پر رکھ کر پھونکیں مارتا ہے اور اس طرح اس کے جذبات و شہوات میں اشتعال پیدا کرنے کی کوشش کرتا ہے۔ اللہ تعالیٰ نے شیطان کو انسان کے دل میں وسوسے پیدا کرنے اور اس کے جذبات کو انگیخت دینے کی حد تک اختیار دیا ہے۔ اس سے بڑھ کر انسان سے زبردستی کوئی عمل کرانے کا اختیار اسے نہیں دیا گیا۔ بہرحال نفس انسانی بعض اوقات شیطان کے بہکاوے میں آکر متعلقہ انسان کے لیے شیطان کا نمائندہ بن جاتا ہے اور پھر بالکل شیطان ہی کی طرح اس کے دل میں وسوسہ اندازی شروع کردیتا ہے۔ جیسا کہ اللہ تعالیٰ نے سورة قٓ میں ارشاد فرمایا ہے : { وَلَقَدْ خَلَقْنَا الْاِنْسَانَ وَنَعْلَمُ مَا تُوَسْوِسُ بِہٖ نَفْسُہٗ } آیت 16 ”اور ہم نے ہی انسان کو پیدا کیا ہے اور ہم خوب جانتے ہیں جو اس کا نفس وسوسے ڈالتا ہے“۔ ایسے نفس انسانی کو سورة یوسف علیہ السلام کی آیت 53 میں ”نفس امارہ“ کا نام دیا گیا ہے۔ اس حوالے سے اہم اور بنیادی بات سمجھنے کی یہ ہے کہ شیطان اسی دل پر اپنی تھوتھنی رکھ کر پھونکیں مارتا ہے اور اس پر اثر انداز ہونے کی کوشش کرتا ہے جو دل اللہ کی یاد سے خالی ہوتا ہے۔ اس کے برعکس جو دل اللہ کی یاد میں مشغول اور اس کے ذکر سے معمور ہوتا ہے شیطان اس سے دور رہتا ہے۔ بہرحال شیطان کے تمام وسوسے اور حربے انسان کے اپنے نفس کے ذریعے سے ہی اس پر اثر انداز ہوتے ہیں اور یہ سورت خصوصی طور پر شیطانی وساوس کے توڑ کے لیے نازل ہوئی ہے۔بارک اللّٰہ لی ولکم فی القرآن العظیم ونفعنی وایّاکم بالآیات والذّکر الحکیم oo