سورہ فصیلات (41): آن لائن پڑھیں اور ڈاؤن لوڈ کریں۔ - اردو ترجمہ

اس صفحہ میں سورہ Fussilat کی تمام آیات کے علاوہ تفسیر بیان القرآن (ڈاکٹر اسرار احمد) کی تمام آیات کی تفسیر بھی شامل ہے۔ پہلے حصے میں آپ سورہ فصلت کو صفحات میں ترتیب سے پڑھ سکتے ہیں جیسا کہ یہ قرآن میں موجود ہے۔ کسی آیت کی تفسیر پڑھنے کے لیے اس کے نمبر پر کلک کریں۔

سورہ فصیلات کے بارے میں معلومات

Surah Fussilat
سُورَةُ فُصِّلَتۡ
صفحہ 477 (آیات 1 سے 11 تک)

حمٓ تَنزِيلٌ مِّنَ ٱلرَّحْمَٰنِ ٱلرَّحِيمِ كِتَٰبٌ فُصِّلَتْ ءَايَٰتُهُۥ قُرْءَانًا عَرَبِيًّا لِّقَوْمٍ يَعْلَمُونَ بَشِيرًا وَنَذِيرًا فَأَعْرَضَ أَكْثَرُهُمْ فَهُمْ لَا يَسْمَعُونَ وَقَالُوا۟ قُلُوبُنَا فِىٓ أَكِنَّةٍ مِّمَّا تَدْعُونَآ إِلَيْهِ وَفِىٓ ءَاذَانِنَا وَقْرٌ وَمِنۢ بَيْنِنَا وَبَيْنِكَ حِجَابٌ فَٱعْمَلْ إِنَّنَا عَٰمِلُونَ قُلْ إِنَّمَآ أَنَا۠ بَشَرٌ مِّثْلُكُمْ يُوحَىٰٓ إِلَىَّ أَنَّمَآ إِلَٰهُكُمْ إِلَٰهٌ وَٰحِدٌ فَٱسْتَقِيمُوٓا۟ إِلَيْهِ وَٱسْتَغْفِرُوهُ ۗ وَوَيْلٌ لِّلْمُشْرِكِينَ ٱلَّذِينَ لَا يُؤْتُونَ ٱلزَّكَوٰةَ وَهُم بِٱلْءَاخِرَةِ هُمْ كَٰفِرُونَ إِنَّ ٱلَّذِينَ ءَامَنُوا۟ وَعَمِلُوا۟ ٱلصَّٰلِحَٰتِ لَهُمْ أَجْرٌ غَيْرُ مَمْنُونٍ ۞ قُلْ أَئِنَّكُمْ لَتَكْفُرُونَ بِٱلَّذِى خَلَقَ ٱلْأَرْضَ فِى يَوْمَيْنِ وَتَجْعَلُونَ لَهُۥٓ أَندَادًا ۚ ذَٰلِكَ رَبُّ ٱلْعَٰلَمِينَ وَجَعَلَ فِيهَا رَوَٰسِىَ مِن فَوْقِهَا وَبَٰرَكَ فِيهَا وَقَدَّرَ فِيهَآ أَقْوَٰتَهَا فِىٓ أَرْبَعَةِ أَيَّامٍ سَوَآءً لِّلسَّآئِلِينَ ثُمَّ ٱسْتَوَىٰٓ إِلَى ٱلسَّمَآءِ وَهِىَ دُخَانٌ فَقَالَ لَهَا وَلِلْأَرْضِ ٱئْتِيَا طَوْعًا أَوْ كَرْهًا قَالَتَآ أَتَيْنَا طَآئِعِينَ
477

سورہ فصیلات کو سنیں (عربی اور اردو ترجمہ)

سورہ فصیلات کی تفسیر (تفسیر بیان القرآن: ڈاکٹر اسرار احمد)

اردو ترجمہ

ح م

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Hameem

آیت 1 { حٰمٓ۔ ”حٰ ‘ مٓ۔“

اردو ترجمہ

یہ خدائے رحمان و رحیم کی طرف سے نازل کردہ چیز ہے

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Tanzeelun mina alrrahmani alrraheemi

آیت 2 { تَنْزِیْلٌ مِّنَ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ } ”اس کتاب کا اتارا جانا ہے اس ہستی کی طرف سے جو بیحد مہربان ‘ نہایت رحم کرنے والا ہے۔“ اللہ تعالیٰ کی رحمت ایک ٹھاٹھیں مارتے ہوئے سمندر کی مانند بھی ہے اور اس رحمت میں دوام اور تسلسل بھی ہے۔

اردو ترجمہ

ایک ایسی کتاب جس کی آیات خوب کھول کر بیان کی گئی ہیں، عربی زبان کا قرآن، اُن لوگوں کے لیے جو علم رکھتے ہیں

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Kitabun fussilat ayatuhu quranan AAarabiyyan liqawmin yaAAlamoona

آیت 3 { کِتٰبٌ فُصِّلَتْ اٰیٰتُہٗ } ”یہ ایک ایسی کتاب ہے جس کی آیات خوب کھول کھول کر بیان کردی گئی ہیں“ یعنی قرآن میں ہرچیز اور ہر موضوع کو تفصیل کے ساتھ علیحدہ علیحدہ discretely بیان کردیا گیا ہے۔ اس سورت کا دوسرا نام فُصِّلَتْ اسی جملے سے لیا گیا ہے۔ { قُرْاٰنًا عَرَبِیًّا لِّقَوْمٍ یَّعْلَمُوْنَ } ”قرآن عربی کی صورت میں ‘ ان لوگوں کے لیے جو علم رکھتے ہوں یا علم رکھنا چاہیں۔“

اردو ترجمہ

بشارت دینے والا اور ڈرا دینے والا مگر اِن لوگوں میں سے اکثر نے اس سے رو گردانی کی اور وہ سن کر نہیں دیتے

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Basheeran wanatheeran faaAArada aktharuhum fahum la yasmaAAoona

آیت 4 { بَشِیْرًا وَّنَذِیْرًا } ”بشارت دینے والی اور آگاہ کردینے والی۔“ یہ کتاب بشارتیں بھی دیتی ہے اور خبردار بھی کرتی ہے۔ حضور ﷺ بھی تبشیر اور انذار کا حق قرآن مجید کے ذریعے سے ہی ادا فرماتے تھے۔ جیسا کہ سورة مریم میں فرمایا گیا : { فَاِنَّمَا یَسَّرْنٰــہُ بِلِسَانِکَ لِتُبَشِّرَ بِہِ الْمُتَّقِیْنَ وَتُنْذِرَ بِہٖ قَوْمًا لُّدًّا۔ } ”پس ہم نے توآسان کردیا ہے اس قرآن کو آپ ﷺ کی زبان میں ‘ تاکہ آپ بشارت دیں اس کے ساتھ متقین کو اور خبردار کریں اسی کے ذریعے جھگڑالو قوم کو۔“ { فَاَعْرَضَ اَکْثَرُہُمْ فَہُمْ لَا یَسْمَعُوْنَ } ”تو ان کی اکثریت نے اعراض کیا اور وہ سنتے ہی نہیں ہیں۔“

اردو ترجمہ

کہتے ہیں "جس چیز کی طرف تو ہمیں بلا رہا ہے اس کے لیے ہمارے دلوں پر غلاف چڑھے ہوئے ہیں، ہمارے کان بہرے ہو گئے ہیں، اور ہمارے اور تیرے درمیان ایک حجاب حائل ہو گیا ہے تو اپنا کام کر، ہم اپنا کام کیے جائیں گے"

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Waqaloo quloobuna fee akinnatin mimma tadAAoona ilayhi wafee athanina waqrun wamin baynina wabaynika hijabun faiAAmal innana AAamiloona

آیت 5 { وَقَالُوْا قُلُوْبُنَا فِیْٓ اَکِنَّۃٍ مِّمَّا تَدْعُوْنَآ اِلَیْہِ } ”اور وہ کہتے ہیں کہ ہمارے دل پر دوں میں ہیں اس چیز سے جس کی طرف آپ ہمیں بلا رہے ہیں“ { وَفِیْٓ اٰذَانِنَا وَقْرٌ} ”اور ہمارے کانوں میں بوجھ ہے“ مشرکین مکہ رسول اللہ ﷺ سے ایسی باتیں ادب و احترام کے دائرے میں نہیں بلکہ آپ ﷺ کو تنگ کرنے کے لیے گستاخانہ اور استہزائیہ انداز میں کرتے تھے۔ وہ لوگ مختلف طریقوں سے آپ ﷺ کے سامنے اپنے اس موقف کو بار بار دہراتے رہتے تھے کہ آپ ﷺ جس قدر چاہیں اپنے آپ کو ہلکان کرلیں ‘ آپ ﷺ کی یہ باتیں ہمارے دلوں میں اتر کر اپنا اثر نہیں دکھا سکتیں۔ آپ ﷺ کی ان باتوں کو نہ تو ہم سنتے ہیں اور نہ ہی ان کو سمجھنے کی کوشش کرتے ہیں ‘ بلکہ ایسی باتیں سننے کے حوالے سے ہمارے دلوں پر پردے پڑے ہوئے ہیں اور ہمارے کان بہرے ہوگئے ہیں۔ اس لیے بہتر ہوگا کہ آپ ﷺ خواہ مخواہ ہمیں تنگ نہ کریں۔ { وَّمِنْم بَیْنِنَا وَبَیْنِکَ حِجَابٌ فَاعْمَلْ اِنَّنَا عٰمِلُوْنَ } ”اور ہمارے اور آپ ﷺ کے درمیان تو ایک پردہ حائل ہے ‘ تو آپ اپنا کام کریں ‘ ہم اپنا کام کر رہے ہیں۔“ یہ گویا ان کی طرف سے چیلنج تھا کہ آپ ﷺ جو کچھ کرسکتے ہیں کرلیں ‘ جتنا چاہیں زور لگا لیں ہم آپ ﷺ کی اس دعوت کو چلنے نہیں دیں گے۔

اردو ترجمہ

اے نبیؐ، اِن سے کہو، میں تو ایک بشر ہوں تم جیسا مجھے وحی کے ذریعہ سے بتایا جاتا ہے کہ تمہارا خدا تو بس ایک ہی خدا ہے، لہٰذا تم سیدھے اُسی کا رخ اختیار کرو اور اس سے معافی چاہو تباہی ہے اُن مشرکوں کے لیے

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Qul innama ana basharun mithlukum yooha ilayya annama ilahukum ilahun wahidun faistaqeemoo ilayhi waistaghfiroohu wawaylun lilmushrikeena

آیت 6 { قُلْ اِنَّمَآ اَنَا بَشَرٌ مِّثْلُکُمْ } ”آپ ﷺ کہہ دیجیے کہ میں تو بس ایک انسان ہوں تمہاری طرح کا“ مخالفین کی طرف سے چیلنج کا گستاخانہ انداز دیکھئے اور حضور ﷺ کا جواب ملاحظہ فرمائیے۔ یعنی میں نے تم لوگوں کے سامنے نہ تو خدائی کا دعویٰ کیا ہے اور نہ ہی میں نے کہا ہے کہ میں فرشتہ ہوں۔ میں تو بس ایک انسان ہوں۔ ہاں یہ ضرور ہے کہ میرے پاس اللہ کی طرف سے وحی آتی ہے۔ { یُوْحٰٓی اِلَیَّ اَنَّمَآ اِلٰہُکُمْ اِلٰہٌ وَّاحِدٌ} ”میری طرف وحی کی جا رہی ہے کہ تمہارا معبود ایک ہی معبود ہے“ ان سورتوں کا مرکزی مضمون چونکہ توحید ہے ‘ اس لیے سورت کے آغاز میں ہی اس مضمون کو نمایاں کیا جا رہا ہے۔ { فَاسْتَقِیْمُوْٓا اِلَیْہِ وَاسْتَغْفِرُوْہُ } ”تو اسی کی طرف سیدھا رکھو اپنے رخ کو اور اس سے استغفار کرو۔“ جو خطائیں اور غلطیاں اس سے پہلے ہوچکی ہیں ان کی معافی مانگو اور کفر و شرک کے عقائد سے توبہ کرو۔ { وَوَیْلٌ لِّلْمُشْرِکِیْنَ } ”اور بڑی تباہی اور ہلاکت ہوگی مشرکین کے لیے۔“

اردو ترجمہ

جو زکوٰۃ نہیں دیتے اور آخرت کے منکر ہیں

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Allatheena la yutoona alzzakata wahum bialakhirati hum kafiroona

آیت 7 { الَّذِیْنَ لَا یُؤْتُوْنَ الزَّکٰوۃَ } ”وہ لوگ جو خود کو پاک کرنے کی کوشش نہیں کرتے“ یہاں یہ نکتہ قابل توجہ ہے کہ حضور ﷺ کے مکی دور میں زکوٰۃ کا کوئی نظام نہیں تھا۔ یہ نظام تو ہجرت کے بعد مدینہ میں جا کر قائم ہوا تھا۔ چناچہ اگر لفظ زکوٰۃ مکی سورتوں میں آئے تو اس کے لغوی معنی مراد لیے جاتے ہیں۔ لفظ زکوٰۃ کے لغوی معنی چونکہ پاکیزگی کے ہیں اس لیے اس جملے کا مفہوم یہی ہوگا کہ جو لوگ اپنے تزکیہ نفس کی کوشش نہیں کرتے۔ { وَہُمْ بِالْاٰخِرَۃِ ہُمْ کٰفِرُوْنَ } ”اور وہ آخرت کے منکر ہیں۔“

اردو ترجمہ

رہے وہ لوگ جنہوں نے مان لیا اور نیک اعمال کیے، اُن کے لیے یقیناً ایسا اجر ہے جس کا سلسلہ کبھی ٹوٹنے والا نہیں ہے

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Inna allatheena amanoo waAAamiloo alssalihati lahum ajrun ghayru mamnoonin

آیت 8 { اِنَّ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا وَعَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ لَہُمْ اَجْرٌ غَیْرُ مَمْنُوْنٍ } ”بیشک وہ لوگ جو ایمان لائے اور جنہوں نے نیک عمل کیے ‘ ان کے لیے ایسا اجر ہے جس کا سلسلہ کبھی منقطع نہیں ہوگا۔“

اردو ترجمہ

اے نبیؐ! اِن سے کہو، کیا تم اُس خدا سے کفر کرتے ہو اور دوسروں کو اُس کا ہمسر ٹھیراتے ہو جس نے زمین کو دو دنوں میں بنا دیا؟ وہی تو سارے جہان والوں کا رب ہے

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Qul ainnakum latakfuroona biallathee khalaqa alarda fee yawmayni watajAAaloona lahu andadan thalika rabbu alAAalameena

آیت 9 { قُلْ اَئِنَّکُمْ لَـتَـکْفُرُوْنَ بِالَّذِیْ خَلَقَ الْاَرْضَ فِیْ یَوْمَیْنِ } ”اے نبی ﷺ ! آپ ان سے کہیے کہ کیا تم لوگ کفر کر رہے ہو اس ہستی کا جس نے زمین کو بنایا دو دنوں میں ؟“ { وَتَجْعَلُوْنَ لَہٗٓ اَنْدَادًاط ذٰلِکَ رَبُّ الْعٰلَمِیْنَ } ”اور تم اس کے لیے مدمقابل ٹھہرا رہے ہو ! وہ ہے تمام جہانوں کا رب۔“ اَنْدَاد کا واحد ”نِدّ“ ہے جس کے معنی مد مقابل کے ہیں۔ ظاہر ہے اللہ تعالیٰ نے زمین کو پیدا کیا ہے تو اس کا مالک اور اصل حاکم بھی وہی ہے۔ لہٰذا دنیا میں اگر کوئی حاکم بنے گا تو اسے اللہ کا تابع اور ماتحت بن کر رہنا ہوگا۔ اس حیثیت سے وہ اللہ کا خلیفہ ہوگا۔ لیکن اگر کوئی اللہ کی اطاعت سے آزاد ہو کر حاکم بن بیٹھے اور خود کو مطلق اقتدار sovereignty کا حق دار سمجھنے لگے تو وہ گویا اللہ کا مدمقابل ہے ‘ چاہے وہ ایک فرد ہو یا کسی ملک کے کروڑوں عوام ہوں۔

اردو ترجمہ

اُس نے (زمین کو وجود میں لانے کے بعد) اوپر سے اس پر پہاڑ جما دیے اور اس میں برکتیں رکھ دیں اور اس کے اندر سب مانگنے والوں کے لیے ہر ایک کی طلب و حاجت کے مطابق ٹھیک اندازے سے خوراک کا سامان مہیا کر دیا یہ سب کام چار دن میں ہو گئے

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

WajaAAala feeha rawasiya min fawqiha wabaraka feeha waqaddara feeha aqwataha fee arbaAAati ayyamin sawaan lilssaileena

آیت 10 { وَجَعَلَ فِیْہَا رَوَاسِیَ مِنْ فَوْقِہَا } ”اور اس میں اس نے بنائے پہاڑوں کے لنگر اس کے اوپر سے“ { وَبٰرَکَ فِیْہَا وَقَدَّرَ فِیْہَآ اَقْوَاتَہَا فِیْٓ اَرْبَعَۃِ اَیَّامٍ } ”اور اس میں برکات پیدا کیں اور اس میں اندازے مقررکیے اس کی غذائوں کے ‘ چار دنوں میں۔“ یعنی دو دنوں میں زمین کو پیدا کیا جو بذات خود ایک بہت بڑی تخلیق ہے ‘ پھر مزید دو دنوں میں اس کے اوپر سے اس پر پہاڑ جما دیے اور زمین کی مٹی کو روئیدگی کے قابل بنایا۔ زمین ابتدا میں تو آگ کے ایک ُ کرے ّکی شکل میں تھی۔ آہستہ آہستہ یہ ٹھنڈی ہوئی۔ پہلے پہل اس کی مٹی میں صرف inorganic compounds پائے جاتے تھے۔ ہوتے ہوتے organic compounds پیدا ہوئے۔ اس کے بعداس میں وہ صلاحیت اور اہلیت پیدا ہوئی کہ یہ زندگی کا گہوارہ بن سکے۔ یہ سارا عمل چار دنوں میں مکمل ہوا۔ یہ آیت تا حال آیات متشابہات میں سے ہے ‘ ابھی تک ہم ان چار دنوں کی حقیقت اور تفصیل کے بارے میں کچھ نہیں جانتے۔ { سَوَآئً لِّلسَّآئِلِیْنَ } ”تمام سائلین کے لیے برابر۔“ زمین کی مختلف صلاحیتوں ‘ اس کی پیداوار اور اس کے غذائی ذخائر پر ان سب کا حق برابر ہے جنہیں ان کی ضرورت ہے۔ اس میں کسی کے لیے کوئی خاص حصہ نہیں رکھا گیا۔

اردو ترجمہ

پھر وہ آسمان کی طرف متوجہ ہوا جو اُس وقت محض دھواں تھا اُس نے آسمان اور زمین سے کہا "وجود میں آ جاؤ، خواہ تم چاہو یا نہ چاہو" دونوں نے کہا "ہم آ گئے فرمانبرداروں کی طرح"

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Thumma istawa ila alssamai wahiya dukhanun faqala laha walilardi itiya tawAAan aw karhan qalata atayna taiAAeena

آیت 11 { ثُمَّ اسْتَوٰٓی اِلَی السَّمَآئِ وَہِیَ دُخَانٌ} ”پھر وہ آسمان کی طرف متوجہ ہوا ‘ اور ابھی وہ ایک دھواں سا تھا“ یہ اس وقت کا ذکر ہے جب آسمان ایک دھویں کی شکل میں تھا اور ابھی سات آسمانوں کی الگ الگ صورتیں وجود میں نہیں آئی تھیں۔ ان آیات میں کائنات کی تخلیق کے ابتدائی مرحلے سے متعلق کچھ اشارے پائے جاتے ہیں۔ سائنسی شواہد کے مطابق Big Bang کے بعد آگ کا ایک بہت ہی بڑا گولا وجود میں آیا۔ پھر اس گولے میں مزید دھماکے ہوئے اور اس طرح اس مادے کے جو حصے علیحدہ ہوئے ان سے کہکشائیں بننا شروع ہوئیں۔ { فَقَالَ لَہَا وَلِلْاَرْضِ ائْتِیَا طَوْعًا اَوْ کَرْہًا } ”تو اس نے آسمان اور زمین سے کہا کہ تم دونوں چلے آئو خوشی سے یا جبراً !“ { قَالَتَآ اَتَیْنَا طَآئِعِیْنَ } ”ان دونوں نے کہا کہ ہم حاضر ہیں پوری آمادگی کے ساتھ۔“

477