سورۃ الفتح (48): آن لائن پڑھیں اور ڈاؤن لوڈ کریں۔ - اردو ترجمہ

اس صفحہ میں سورہ Al-Fath کی تمام آیات کے علاوہ تفسیر ابن کثیر (حافظ ابن کثیر) کی تمام آیات کی تفسیر بھی شامل ہے۔ پہلے حصے میں آپ سورہ الفتح کو صفحات میں ترتیب سے پڑھ سکتے ہیں جیسا کہ یہ قرآن میں موجود ہے۔ کسی آیت کی تفسیر پڑھنے کے لیے اس کے نمبر پر کلک کریں۔

سورۃ الفتح کے بارے میں معلومات

Surah Al-Fath
سُورَةُ الفَتۡحِ
صفحہ 511 (آیات 1 سے 9 تک)

إِنَّا فَتَحْنَا لَكَ فَتْحًا مُّبِينًا لِّيَغْفِرَ لَكَ ٱللَّهُ مَا تَقَدَّمَ مِن ذَنۢبِكَ وَمَا تَأَخَّرَ وَيُتِمَّ نِعْمَتَهُۥ عَلَيْكَ وَيَهْدِيَكَ صِرَٰطًا مُّسْتَقِيمًا وَيَنصُرَكَ ٱللَّهُ نَصْرًا عَزِيزًا هُوَ ٱلَّذِىٓ أَنزَلَ ٱلسَّكِينَةَ فِى قُلُوبِ ٱلْمُؤْمِنِينَ لِيَزْدَادُوٓا۟ إِيمَٰنًا مَّعَ إِيمَٰنِهِمْ ۗ وَلِلَّهِ جُنُودُ ٱلسَّمَٰوَٰتِ وَٱلْأَرْضِ ۚ وَكَانَ ٱللَّهُ عَلِيمًا حَكِيمًا لِّيُدْخِلَ ٱلْمُؤْمِنِينَ وَٱلْمُؤْمِنَٰتِ جَنَّٰتٍ تَجْرِى مِن تَحْتِهَا ٱلْأَنْهَٰرُ خَٰلِدِينَ فِيهَا وَيُكَفِّرَ عَنْهُمْ سَيِّـَٔاتِهِمْ ۚ وَكَانَ ذَٰلِكَ عِندَ ٱللَّهِ فَوْزًا عَظِيمًا وَيُعَذِّبَ ٱلْمُنَٰفِقِينَ وَٱلْمُنَٰفِقَٰتِ وَٱلْمُشْرِكِينَ وَٱلْمُشْرِكَٰتِ ٱلظَّآنِّينَ بِٱللَّهِ ظَنَّ ٱلسَّوْءِ ۚ عَلَيْهِمْ دَآئِرَةُ ٱلسَّوْءِ ۖ وَغَضِبَ ٱللَّهُ عَلَيْهِمْ وَلَعَنَهُمْ وَأَعَدَّ لَهُمْ جَهَنَّمَ ۖ وَسَآءَتْ مَصِيرًا وَلِلَّهِ جُنُودُ ٱلسَّمَٰوَٰتِ وَٱلْأَرْضِ ۚ وَكَانَ ٱللَّهُ عَزِيزًا حَكِيمًا إِنَّآ أَرْسَلْنَٰكَ شَٰهِدًا وَمُبَشِّرًا وَنَذِيرًا لِّتُؤْمِنُوا۟ بِٱللَّهِ وَرَسُولِهِۦ وَتُعَزِّرُوهُ وَتُوَقِّرُوهُ وَتُسَبِّحُوهُ بُكْرَةً وَأَصِيلًا
511

سورۃ الفتح کو سنیں (عربی اور اردو ترجمہ)

سورۃ الفتح کی تفسیر (تفسیر ابن کثیر: حافظ ابن کثیر)

اردو ترجمہ

اے نبیؐ، ہم نے تم کو کھلی فتح عطا کر دی

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Inna fatahna laka fathan mubeenan

ذی قعدہ سنہ006ہجری میں رسول اللہ ﷺ عمرہ ادا کرنے کے ارادے سے مدینہ سے مکہ کو چلے لیکن راہ میں مشرکین مکہ نے روک دیا اور مسجد الحرام کی زیارت سے مانع ہوئے پھر وہ لوگ صلح کی طرف جھکے اور حضور ﷺ نے بھی اس بات پر کہ اگلے سال عمرہ ادا کریں گے ان سے صلح کرلی جسے صحابہ کی ایک بڑی جماعت پسند نہ کرتی تھی جس میں خاص قابل ذکر ہستی حضرت عمر فاروق کی ہے آپ نے وہیں اپنی قربانیاں کیں اور لوٹ گئے جس کا پورا واقعہ ابھی اسی سورت کی تفسیر میں آرہا ہے، انشاء اللہ۔ پس لوٹتے ہوئے راہ میں یہ مبارک سورت آپ پر نازل ہوئی جس میں اس واقعہ کا ذکر ہے اور اس صلح کو بااعتبار نتیجہ فتح کہا گیا۔ ابن مسعود وغیرہ سے مروی ہے کہ تم تو فتح فتح مکہ کو کہتے ہو لیکن ہم صلح حدیبیہ کو فتح جانتے تھے۔ حضرت جابر سے بھی یہی مروی ہے، صحیح بخاری شریف میں ہے حضرت براء فرماتے ہیں تم فتح مکہ کو فتح شمار کرتے ہو اور ہم بیعت الرضوان کے واقعہ حدیبیہ کو فتح گنتے ہیں۔ ہم چودہ سو آدمی رسول اللہ ﷺ کے ساتھ اس موقعہ پر تھے حدیبیہ نامی ایک کنواں تھا ہم نے اس میں سے پانی اپنی ضرورت کے مطابق لینا شروع کیا تھوڑی دیر میں پانی بالکل ختم ہوگیا ایک قطرہ بھی نہ بچا آخر پانی نہ ہونے کی شکایت حضور ﷺ کے کانوں میں پہنچی آپ اس کنویں کے پاس آئے اس کے کنارے بیٹھ گئے اور پانی کا برتن منگوا کر وضو کیا جس میں کلی بھی کی پھر کچھ دعا کی اور وہ پانی اس کنویں میں ڈلوا دیا تھوڑی دیر بعد جو ہم نے دیکھا تو وہ تو پانی سے لبالب بھرا ہوا تھا ہم نے پیا جانوروں نے بھی پیا اپنی حاجتیں پوری کیں اور سارے برتن بھر لئے۔ مسند احمد میں حضرت عمر بن خطاب سے مروی ہے کہ ایک سفر میں رسول اللہ ﷺ کے ساتھ تھا تین مرتبہ میں نے آپ سے کچھ پوچھا آپ نے کوئی جواب نہ دیا اب تو مجھے سخت ندامت ہوئی اس امر پر کہ افسوس میں نے حضور ﷺ کو تکلیف دی آپ جواب دینا نہیں چاہتے اور میں خوامخواہ سر ہوتا رہا۔ پھر مجھے ڈر لگنے لگا کہ میری اس بےادبی پر میرے بارے میں کوئی وحی آسمان سے نہ نازل ہو چناچہ میں نے اپنی سواری کو تیز کیا اور آگے نکل گیا تھوڑی دیر گذری تھی کہ میں نے سنا کوئی منادی میرے نام کی ندا کر رہا ہے میں نے جواب دیا تو اس نے کہا چلو تمہیں حضور ﷺ یاد فرماتے ہیں اب تو میرے ہوش گم ہوگئے کہ ضرور کوئی وحی نازل ہوئی اور میں ہلاک ہوا جلدی جلدی حاضر حضور ﷺ کے پاس حاضر ہوا تو آپ نے فرمایا گذشتہ شب مجھ پر ایک سورت اتری ہے جو مجھے دنیا اور دنیا کی تمام چیزوں سے زیادہ محبوب ہے پھر آپ نے آیت (اِنَّا فَتَحْنَا لَكَ فَتْحًا مُّبِيْنًا ۙ) 48۔ الفتح :1) ، تلاوت کی۔ یہ حدیث بخاری ترمذی اور نسائی میں بھی ہے حضرت انس بن مالک فرماتے ہیں حدیبیہ سے لوٹتے ہوئے آیت (لیغفرک لک اللہ) الخ، نازل ہوئی تو حضور ﷺ نے فرمایا مجھ پر ایک آیت اتاری گئی ہے جو مجھے روئے زمین سے زیادہ محبوب ہے پھر آپ نے یہ آیت پڑھ سنائی صحابہ آپ کو مبارکباد دینے لگے اور کہا حضور ﷺ یہ تو ہوئی آپ کے لئے ہمارے لئے کیا ہے ؟ اس پر یہ آیت (لِّيُدْخِلَ الْمُؤْمِنِيْنَ وَالْمُؤْمِنٰتِ جَنّٰتٍ تَجْرِيْ مِنْ تَحْتِهَا الْاَنْهٰرُ خٰلِدِيْنَ فِيْهَا وَيُكَفِّرَ عَنْهُمْ سَيِّاٰتِهِمْ ۭ وَكَانَ ذٰلِكَ عِنْدَ اللّٰهِ فَوْزًا عَظِيْمًا ۙ) 48۔ الفتح :5) نازل ہوئی (بخاری و مسلم) حضرت مجمع بن حارثہ انصاری جو قاری قرآن تھے فرماتے ہیں حدیبیہ سے ہم واپس آرہے تھے کہ میں نے دیکھا کہ لوگ اونٹوں کو بھگائے لئے جا رہے ہیں پوچھا کیا بات ہے معلوم ہوا کہ حضور ﷺ پر کوئی وحی نازل ہوئی ہے تو ہم لوگ بھی اپنے اونٹوں کو دوڑاتے ہوئے سب کے ساتھ پہنچے آپ اس وقت کراع الغمیم میں تھے جب سب جمع ہوگئے تو آپ نے یہ سورت تلاوت کر کے سنائی تھی ایک صحابی نے کہا یا رسول اللہ ﷺ کیا یہ فتح ہے ؟ آپ نے فرمایا ہاں قسم اس کی جس کے ہاتھ میں محمد ﷺ کی جان ہے یہ فتح ہے، خیبر کی تقسیم صرف انہی پر کی گئی جو حدیبیہ میں موجود تھے اٹھارہ حصے بنائے گئے کل لشکر پندرہ سو کا تھا جس میں تین سو گھوڑے سوار تھے پس سوار کو دوہرا حصہ ملا اور پیدل کو اکہرا۔ (ابو داؤد وغیرہ) حضرت عبداللہ بن مسعود فرماتے ہیں حدیبیہ سے آتے ہوئے ایک جگہ رات گذارنے کیلئے ہم اتر کر سو گئے تو ایسے سوئے کہ سورج نکلنے کے بعد جاگے، دیکھا رسول اللہ ﷺ بھی سوئے ہوئے ہیں ہم نے کہا آپ کو جگانا چاہیے کہ آپ خود جاگ گئے اور فرمانے لگے جو کچھ کرتے تھے کرو اور اسی طرح کرے جو سو جائے یا بھول جائے۔ اسی سفر میں حضور ﷺ کی اونٹنی کہیں گم ہوگئی ہم ڈھونڈنے نکلے تو دیکھا کہ ایک درخت میں نکیل اٹک گئی ہے اور وہ رکی کھڑی ہے اسے کھول کر حضور ﷺ کے پاس لائے آپ سوار ہوئے اور ہم نے کوچ کیا ناگہاں راستے میں ہی آپ پر وحی آنے لگی وحی کے وقت آپ پر بہت دشواری ہوتی تھی جب وحی ہٹ گئی تو آپ نے ہمیں بتایا کہ آپ پر سورة (اِنَّا فَتَحْنَا لَكَ فَتْحًا مُّبِيْنًا ۙ) 48۔ الفتح :1) ، اتری ہے (ابو داؤد، ترمذی مسند وغیرہ) حضور ﷺ نوافل تہجد وغیرہ میں اس قدر وقت لگاتے کہ پیروں پر ورم چڑھ جاتا تو آپ سے کہا گیا کہ کیا اللہ تعالیٰ نے آپ کے اگلے پچھلے گناہ معاف نہیں فرما دیئے ؟ آپ نے جواب دیا کیا پھر میں اللہ کا شکر گذار غلام نہ بنوں ؟ (بخاری ومسلم) اور روایت میں ہے کہ یہ پوچھنے والی ام المومنین عائشہ تھیں (مسلم) پس مبین سے مراد کھلی صریح صاف ظاہر ہے اور فتح سے مراد صلح حدیبیہ ہے جس کی وجہ سے بڑی خیرو برکت حاصل ہوئی لوگوں میں امن وامان ہوا مومن کافر میں بول چال شروع ہوگئی علم اور ایمان کے پھیلانے کا موقعہ ملا آپ کے اگلے پچھلے گناہوں کی معافی یہ آپ کا خاصہ ہے جس میں کوئی آپ کا شریک نہیں۔ ہاں بعض اعمال کے ثواب میں یہ الفاظ اوروں کے لئے بھی آئے ہیں، اس میں حضور ﷺ کی بہت بڑی شرافت و عظمت ہے آپ اپنے تمام کاموں میں بھلائی استقامت اور فرمانبرداری الہٰی پر مستقیم تھے ایسے کہ اولین و آخرین میں سے کوئی بھی ایسا نہ تھا آپ تمام انسانوں میں سب سے زیادہ اکمل انسان اور دنیا اور آخرت میں کم اولاد آدم کے سردار اور رہبر تھے۔ اور چونکہ حضور ﷺ سب سے زیادہ اللہ کے فرمانبردار اور سب سے زیادہ اللہ کے احکام کا لحاظ کرنے والے تھے اسی لئے جب آپ کی اونٹنی آپ کو لے کر بیٹھ گئی تو آپ نے فرمایا اسے ہاتھیوں کے روکنے والے نے روک لیا ہے اس کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے آج یہ کفار مجھ سے جو مانگیں گے دوں گا بشرطیکہ اللہ کی حرمت کی ہتک نہ ہو پس جب آپ نے اللہ کی مان لی اور صلح کو قبول کرلیا تو اللہ عزوجل نے فتح سورت اتاری اور دنیا اور آخرت میں اپنی نعمتیں آپ پر پوری کیں اور شرع عظیم اور دین قدیم کی طرف آپ کی رہبری کی اور آپ کے خشوع و خضوع کی وجہ سے اللہ تعالیٰ نے آپ کو بلند وبالا کیا آپ کی تواضع، فروتنی، عاجزی اور انکساری کے بدلے آپ کو عز و جاہ مرتبہ منصب عطا فرمایا آپ کے دشمنوں پر آپ کو غلبہ دیا چناچہ خود آپ کا فرمان ہے بندہ درگذر کرنے سے عزت میں بڑھ جاتا ہے اور عاجزی اور انکساری کرنے سے بلندی اور عالی رتبہ حاصل کرلیتا ہے۔ حضرت عمر بن خطاب کا قول ہے کہ تو نے کسی کو جس نے تیرے بارے میں اللہ تعالیٰ کی نافرمانی کی ہو ایسی سزا نہیں دی کہ تو اس کے بارے میں اللہ تعالیٰ کی اطاعت کرے۔

اردو ترجمہ

تاکہ اللہ تمہاری اگلی پچھلی ہر کوتاہی سے درگزر فرمائے اور تم پر اپنی نعمت کی تکمیل کر دے اور تمہیں سیدھا راستہ دکھائے

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Liyaghfira laka Allahu ma taqaddama min thanbika wama taakhkhara wayutimma niAAmatahu AAalayka wayahdiyaka siratan mustaqeeman

اردو ترجمہ

اور تم کو زبردست نصرت بخشے

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Wayansuraka Allahu nasran AAazeezan

اردو ترجمہ

وہی ہے جس نے مومنوں کے دلوں میں سکینت نازل فرمائی تاکہ اپنے ایمان کے ساتھ وہ ایک ایمان اور بڑھا لیں زمین اور آسمانوں کے سب لشکر اللہ کے قبضہ قدرت میں ہیں اور وہ علیم و حکیم ہے

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Huwa allathee anzala alssakeenata fee quloobi almumineena liyazdadoo eemanan maAAa eemanihim walillahi junoodu alssamawati waalardi wakana Allahu AAaleeman hakeeman

اطمینان و رحمت سکینہ کے معنی ہیں اطمینان رحمت اور وقار کے۔ فرمان ہے کہ حدیبیہ والے دن جن باایمان صحابہ نے اللہ کی اور اس کے رسول ﷺ کی بات مان لی اللہ نے ان کے دلوں کو مطمئن کردیا اور ان کے ایمان اور بڑھ گئے اس سے حضرت امام بخاری وغیرہ ائمہ کرام نے استدلال کیا ہے کہ دلوں میں ایمان بڑھتا ہے اور اسی طرح گھٹتا بھی ہے۔ پھر فرماتا ہے کہ اللہ کے لشکروں کی کمی نہیں وہ اگر چاہتا تو خود ہی کفار کو ہلاک کردیتا۔ ایک فرشتے کو بھیج دیتا تو وہ ان سب کو برباد اور بےنشان کردینے کے لئے بس تھا لیکن اس نے اپنی حکمت بالغہ سے ایمانداروں کو جہاد کا حکم دیا جس میں اس کی حجت بھی پوری ہوجائے اور دلیل بھی سامنے آجائے اس کا کوئی کام علم و حکمت سے خالی نہیں ہوتا۔ اس میں ایک مصلحت یہ بھی ہے کہ ایمانداروں کو اپنی بہترین نعمتیں اس بہانے عطا فرمائے۔ پہلے یہ روایت گذر چکی ہے کہ صحابہ نے جب حضور ﷺ کو مبارک باد دی اور پوچھا کہ حضور ﷺ ہمارے لئے کیا ہے ؟ تو اللہ عزوجل نے یہ آیت اتاری کہ مومن مرد و عورت جنتوں میں جائیں گے جہاں چپے چپے پر نہریں جاری ہیں اور جہاں وہ ابدالآباد تک رہیں گے اور اس لئے بھی کہ اللہ تعالیٰ ان کے گناہ اور ان کی برائیاں دور اور دفع کر دے انہیں ان کی برائیوں کی سزا نہ دے بلکہ معاف فرما دے درگذر کر دے بخش دے پردہ ڈال دے رحم کرے اور ان کی قدر دانی کرے دراصل یہی اصل کامیابی ہے جیسے کہ اللہ عزوجل نے فرمایا آیت (فَمَنْ زُحْزِحَ عَنِ النَّارِ وَاُدْخِلَ الْجَنَّةَ فَقَدْ فَازَ ۭ وَمَا الْحَيٰوةُ الدُّنْيَآ اِلَّا مَتَاعُ الْغُرُوْرِ01805) 3۔ آل عمران :185) ، یعنی جو جہنم سے دور کردیا گیا اور جنت میں پہنچا دیا گیا وہ مراد کو پہنچ گیا۔ پھر ایک اور وجہ اور غایت بیان کی جاتی ہے کہ اس لئے بھی کہ نفاق اور شرک کرنے والے مرد و عورت جو اللہ تعالیٰ کے احکام میں بدظنی کرتے ہیں رسول ﷺ اور اصحاب رسول کے ساتھ برے خیال رکھتے ہیں یہ ہیں ہی کتنے ؟ آج نہیں تو کل ان کا نام و نشان مٹا دیا جائے گا اس جنگ میں بچ گئے تو اور کسی لڑائی میں تباہ ہوجائیں گے اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ دراصل اس برائی کا دائرہ انہی پر ہے ان پر اللہ کا غضب ہے یہ رحمت الہی سے دور ہیں ان کی جگہ جہنم ہے اور وہ بدترین ٹھکانا ہے دوبارہ اپنی قوت، قدرت اپنے اور اپنے بندوں کے دشمنوں سے انتقام لینے کی طاقت کو ظاہر فرماتا ہے کہ آسمانوں اور زمینوں کے لشکر سب اللہ ہی کے ہیں اور اللہ تعالیٰ عزیز و حکیم ہے۔

اردو ترجمہ

(اُس نے یہ کام اِس لیے کیا ہے) تاکہ مومن مردوں اور عورتوں کو ہمیشہ رہنے کے لیے ایسی جنتوں میں داخل فرمائے جن کے نیچے نہریں بہہ رہی ہوں گی اور اُن کی برائیاں اُن سے دور کر دے اللہ کے نزدیک یہ بڑی کامیابی ہے

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Liyudkhila almumineena waalmuminati jannatin tajree min tahtiha alanharu khalideena feeha wayukaffira AAanhum sayyiatihim wakana thalika AAinda Allahi fawzan AAatheeman

اردو ترجمہ

اور اُن منافق مردوں اور عورتوں اور مشرک مردوں اور عورتوں کو سزا دے جو اللہ کے متعلق برے گمان رکھتے ہیں برائی کے پھیر میں وہ خود ہی آ گئے، اللہ کا غضب ان پر ہوا اور اس نے ان پر لعنت کی اور ان کے لیے جہنم مہیا کر دی جو بہت ہی برا ٹھکانا ہے

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

WayuAAaththiba almunafiqeena waalmunafiqati waalmushrikeena waalmushrikati alththanneena biAllahi thanna alssawi AAalayhim dairatu alssawi waghadiba Allahu AAalayhim walaAAanahum waaAAadda lahum jahannama wasaat maseeran

اردو ترجمہ

زمین اور آسمانوں کے لشکر اللہ ہی کے قبضہ قدرت میں ہیں اور وہ زبردست اور حکیم ہے

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Walillahi junoodu alssamawati waalardi wakana Allahu AAazeezan hakeeman

اردو ترجمہ

اے نبیؐ، ہم نے تم کو شہادت دینے والا، بشارت دینے والا اور خبردار کر دینے والا بنا کر بھیجا ہے

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Inna arsalnaka shahidan wamubashshiran wanatheeran

اردو ترجمہ

تاکہ اے لوگو، تم اللہ اور اس کے رسول پر ایمان لاؤ اور اُس کا ساتھ دو، اس کی تعظیم و توقیر کرو اور صبح و شام اس کی تسبیح کرتے رہو

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Lituminoo biAllahi warasoolihi watuAAazziroohu watuwaqqiroohu watusabbihoohu bukratan waaseelan
511