سورۃ القلم (68): آن لائن پڑھیں اور ڈاؤن لوڈ کریں۔ - اردو ترجمہ

اس صفحہ میں سورہ Al-Qalam کی تمام آیات کے علاوہ تفسیر بیان القرآن (ڈاکٹر اسرار احمد) کی تمام آیات کی تفسیر بھی شامل ہے۔ پہلے حصے میں آپ سورہ القلم کو صفحات میں ترتیب سے پڑھ سکتے ہیں جیسا کہ یہ قرآن میں موجود ہے۔ کسی آیت کی تفسیر پڑھنے کے لیے اس کے نمبر پر کلک کریں۔

سورۃ القلم کے بارے میں معلومات

Surah Al-Qalam
سُورَةُ القَلَمِ
صفحہ 565 (آیات 16 سے 42 تک)

سَنَسِمُهُۥ عَلَى ٱلْخُرْطُومِ إِنَّا بَلَوْنَٰهُمْ كَمَا بَلَوْنَآ أَصْحَٰبَ ٱلْجَنَّةِ إِذْ أَقْسَمُوا۟ لَيَصْرِمُنَّهَا مُصْبِحِينَ وَلَا يَسْتَثْنُونَ فَطَافَ عَلَيْهَا طَآئِفٌ مِّن رَّبِّكَ وَهُمْ نَآئِمُونَ فَأَصْبَحَتْ كَٱلصَّرِيمِ فَتَنَادَوْا۟ مُصْبِحِينَ أَنِ ٱغْدُوا۟ عَلَىٰ حَرْثِكُمْ إِن كُنتُمْ صَٰرِمِينَ فَٱنطَلَقُوا۟ وَهُمْ يَتَخَٰفَتُونَ أَن لَّا يَدْخُلَنَّهَا ٱلْيَوْمَ عَلَيْكُم مِّسْكِينٌ وَغَدَوْا۟ عَلَىٰ حَرْدٍ قَٰدِرِينَ فَلَمَّا رَأَوْهَا قَالُوٓا۟ إِنَّا لَضَآلُّونَ بَلْ نَحْنُ مَحْرُومُونَ قَالَ أَوْسَطُهُمْ أَلَمْ أَقُل لَّكُمْ لَوْلَا تُسَبِّحُونَ قَالُوا۟ سُبْحَٰنَ رَبِّنَآ إِنَّا كُنَّا ظَٰلِمِينَ فَأَقْبَلَ بَعْضُهُمْ عَلَىٰ بَعْضٍ يَتَلَٰوَمُونَ قَالُوا۟ يَٰوَيْلَنَآ إِنَّا كُنَّا طَٰغِينَ عَسَىٰ رَبُّنَآ أَن يُبْدِلَنَا خَيْرًا مِّنْهَآ إِنَّآ إِلَىٰ رَبِّنَا رَٰغِبُونَ كَذَٰلِكَ ٱلْعَذَابُ ۖ وَلَعَذَابُ ٱلْءَاخِرَةِ أَكْبَرُ ۚ لَوْ كَانُوا۟ يَعْلَمُونَ إِنَّ لِلْمُتَّقِينَ عِندَ رَبِّهِمْ جَنَّٰتِ ٱلنَّعِيمِ أَفَنَجْعَلُ ٱلْمُسْلِمِينَ كَٱلْمُجْرِمِينَ مَا لَكُمْ كَيْفَ تَحْكُمُونَ أَمْ لَكُمْ كِتَٰبٌ فِيهِ تَدْرُسُونَ إِنَّ لَكُمْ فِيهِ لَمَا تَخَيَّرُونَ أَمْ لَكُمْ أَيْمَٰنٌ عَلَيْنَا بَٰلِغَةٌ إِلَىٰ يَوْمِ ٱلْقِيَٰمَةِ ۙ إِنَّ لَكُمْ لَمَا تَحْكُمُونَ سَلْهُمْ أَيُّهُم بِذَٰلِكَ زَعِيمٌ أَمْ لَهُمْ شُرَكَآءُ فَلْيَأْتُوا۟ بِشُرَكَآئِهِمْ إِن كَانُوا۟ صَٰدِقِينَ يَوْمَ يُكْشَفُ عَن سَاقٍ وَيُدْعَوْنَ إِلَى ٱلسُّجُودِ فَلَا يَسْتَطِيعُونَ
565

سورۃ القلم کو سنیں (عربی اور اردو ترجمہ)

سورۃ القلم کی تفسیر (تفسیر بیان القرآن: ڈاکٹر اسرار احمد)

اردو ترجمہ

عنقریب ہم اس کی سونڈ پر داغ لگائیں گے

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Sanasimuhu AAala alkhurtoomi

آیت 16{ سَنَسِمُہٗ عَلَی الْخُرْطُوْمِ۔ } ”ہم عنقریب اس کی سونڈ پر داغ لگائیں گے۔“ ممکن ہے اس کی ناک زیادہ لمبی اور نمایاں ہو۔ وہ خود بھی ازراہِ تکبر اپنے آپ کو بڑی ناک والا سمجھتا تھا ‘ جس کے لیے حقارت کے طور پر سونڈ کا لفظ استعمال کیا گیا ہے اور ناک پر داغ لگانے سے مراد تذلیل ہے۔ اب آئندہ آیات میں ایمان بالآخرت کے حوالے سے بہت عمدہ اور عام فہم تمثیل کے طور پر باغ والوں کا واقعہ بیان کیا جا رہا ہے۔

اردو ترجمہ

ہم نے اِن (اہل مکہ) کو اُسی طرح آزمائش میں ڈالا ہے جس طرح ایک باغ کے مالکوں کو آزمائش میں ڈالا تھا، جب اُنہوں نے قسم کھائی کہ صبح سویرے ضرور اپنے باغ کے پھل توڑیں گے

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Inna balawnahum kama balawna ashaba aljannati ith aqsamoo layasrimunnaha musbiheena

آیت 17{ اِنَّا بَلَوْنٰہُمْ کَمَا بَلَوْنَآ اَصْحٰبَ الْجَنَّۃِج } ”یقینا ہم نے ان اہل مکہ کو اسی طرح آزمایا ہے جیسے ہم نے باغ والوں کو آزمایا تھا۔“ اللہ تعالیٰ لوگوں کو طرح طرح کے امتحانات سے آزماتا رہتا ہے۔ ایک انسان کو اگر دولت کی آزمائش میں ڈالا جاتا ہے ‘ تو کسی دوسرے کو غربت کے امتحان سے دوچار کردیا جاتا ہے۔ سورة الملک کی اس آیت میں تو انسان کی زندگی اور موت کی تخلیق کا مقصد ہی آزمائش بتایا گیا ہے : { الَّذِیْ خَلَقَ الْمَوْتَ وَالْحَیٰوۃَ لِیَبْلُوَکُمْ اَیُّکُمْ اَحْسَنُ عَمَلًاط وَہُوَ الْعَزِیْزُ الْغَفُوْرُ۔ } ”اس نے موت اور زندگی کو اس لیے پیدا کیا ہے تاکہ تمہیں آزمائے کہ تم میں سے کون اچھے اعمال کرنے والا ہے۔ اور وہ بہت زبردست بھی ہے اور بہت بخشنے والا بھی۔“ { اِذْ اَقْسَمُوْا لَیَصْرِمُنَّہَا مُصْبِحِیْنَ۔ } ”جبکہ انہوں نے قسم کھائی کہ وہ ضرور اس کا پھل اتار لیں گے صبح سویرے۔“

اردو ترجمہ

اور وہ کوئی استثناء نہیں کر رہے تھے

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Wala yastathnoona

آیت 18{ وَلَا یَسْتَثْنُوْنَ۔ } ”اور انہوں نے اس پر ان شاء اللہ بھی نہ کہا۔“ باغ کے پھل پک کر تیار ہوچکے تھے۔ انہوں نے ایک رات پروگرام طے کرلیا کہ وہ صبح سویرے جائیں گے اور سارا پھل اتار لائیں گے۔ گویا وہ اپنے اسباب و وسائل کے گھمنڈ میں مسبب ِحقیقی کو بالکل ہی بھول گئے۔

اردو ترجمہ

رات کو وہ سوئے پڑے تھے کہ تمہارے رب کی طرف سے ایک بلا اس باغ پر پھر گئی

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Fatafa AAalayha taifun min rabbika wahum naimoona

اردو ترجمہ

اور اُس کا حال ایسا ہو گیا جیسے کٹی ہوئی فصل ہو

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Faasbahat kaalssareemi

آیت 20{ فَاَصْبَحَتْ کَالصَّرِیْمِ۔ } ”تو وہ ایسے ہوگیا جیسے کٹی ہوئی فصل ہو۔“ یعنی رات کو وہ باغ کسی بگولے کی زد میں آیا اور جل کر راکھ کا ڈھیر بن گیا۔

اردو ترجمہ

صبح اُن لوگوں نے ایک دوسرے کو پکارا

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Fatanadaw musbiheena

اردو ترجمہ

کہ اگر پھل توڑنے ہیں تو سویرے سویرے اپنی کھیتی کی طرف نکل چلو

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Ani ighdoo AAala harthikum in kuntum sarimeena

آیت 22{ اَنِ اغْدُوْا عَلٰی حَرْثِکُمْ اِنْ کُنْتُمْ صٰرِمِیْنَ۔ } ”کہ صبح سویرے چلو اپنے کھیت کی طرف اگر تم پھل توڑنا چاہتے ہو۔“ وہ صبح سویرے اپنے طے شدہ پروگرام کے مطابق پھل توڑنے کی تیاریاں کر رہے تھے ‘ جبکہ ان کا باغ رات کو جل کر تباہ ہوچکا تھا۔ اسی طرح انسان اپنی دھن میں مگن طرح طرح کے منصوبے بناتا رہتا ہے مگر اللہ تعالیٰ کے ایک فیصلے کے سامنے اس کے سارے منصوبے دھرے کے دھرے رہ جاتے ہیں۔ کبھی ایسا بھی ہوتا ہے کہ انسان کو کوئی جان لیوا مرض لاحق ہوچکا ہوتا ہے ‘ مگر وہ اس سے بیخبر اپنی لمبی لمبی امیدوں کو پایہ تکمیل تک پہنچانے کے لیے رات دن ایک کیے رہتا ہے۔ پھر جب مرض کی تشخیص ہوتی ہے تب بہت دیر ہوچکی ہوتی ہے۔

اردو ترجمہ

چنانچہ وہ چل پڑے اور آپس میں چپکے چپکے کہتے جاتے تھے

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Faintalaqoo wahum yatakhafatoona

اردو ترجمہ

کہ آج کوئی مسکین تمہارے پاس باغ میں نہ آنے پائے

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

An la yadkhulannaha alyawma AAalaykum miskeenun

آیت 24{ اَنْ لَّا یَدْخُلَنَّہَا الْیَوْمَ عَلَیْکُمْ مِّسْکِیْنٌ} ”کہ دیکھو آج کوئی مسکین تمہارے پاس باغ میں ہرگز داخل نہ ہونے پائے۔“ دراصل انہوں نے پھل اتارنے کے لیے منہ اندھیرے جانے کا پروگرام بنایا ہی اس لیے تھا تاکہ ایسے مواقع پر آجانے والے غرباء و مساکین کو چکمہ دے سکیں۔ ان کا کہنا تھا کہ باغ پر سارا سال محنت ہم نے کی ہے ‘ اس کی حفاظت کی ہے ‘ اب پھل اتارنے کے موقع پر ہم اس میں سے غرباء و مساکین کو کس لیے دیں ؟ وہ ہمارے کیا لگتے ہیں ؟ یہ تھا ان کا اصل جرم جس کی انہیں سزا ملی۔ انسان کے کردار میں ایسی پستی آخرت پر یقین نہ ہونے کی وجہ سے آتی ہے۔

اردو ترجمہ

وہ کچھ نہ دینے کا فیصلہ کیے ہوئے صبح سویرے جلدی جلدی اِس طرح وہاں گئے جیسے کہ وہ (پھل توڑنے پر) قادر ہیں

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Waghadaw AAala hardin qadireena

آیت 25{ وَّغَدَوْا عَلٰی حَرْدٍ قٰدِرِیْنَ۔ } ”اور وہ صبح سویرے چلے جلدی جلدی یہ سمجھتے ہوئے کہ وہ اس ارادہ پر پوری طرح قادر ہیں۔“ یہ آیت لفظی تصویر کشی کی بہترین مثال ہے۔ اس وقت ان لوگوں کی جو ذہنی ‘ نفسیاتی اور ظاہری کیفیت تھی ان الفاظ میں اس کی ہوبہو تصویر کھینچ کر رکھ دی گئی ہے۔ انہیں زعم تھا کہ انہوں نے بڑی کامیاب منصوبہ بندی کی ہے ‘ ابھی تھوڑی ہی دیر میں وہ پھل اتار کرلے جائیں گے اور بھیک منگوں کو کانوں کان خبر نہیں ہوگی۔ ] حَرْدکا معنی قصد اور ارادہ ہے۔ یعنی انہوں نے جو یہ ارادہ کیا تھا کہ آج کسی غریب کو باغ میں داخل نہیں ہونے دیں گے اور صبح سویرے باغ کا پھل اتار لیں گے ‘ وہ خیال کر رہے تھے کہ ہم اس ارادے کو عملی جامہ پہنانے کی قدرت رکھتے ہیں۔ [

اردو ترجمہ

مگر جب باغ کو دیکھا تو کہنے لگے "ہم راستہ بھول گئے ہیں

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Falamma raawha qaloo inna ladalloona

آیت 26{ فَلَمَّا رَاَوْہَا قَالُوْٓا اِنَّا لَضَآلُّوْنَ۔ } ”پھر جب انہوں نے اس باغ کو دیکھا تو کہنے لگے کہ ہم تو کہیں بھٹک گئے ہیں۔“ فوری طور پر تو وہ یہی سمجھے کہ وہ اندھیرے میں راستہ بھول کر کسی اور جگہ آگئے ہیں اور یہ ان کا باغ نہیں ہے۔ پھر جب انہیں اصل صورت حال کا ادراک ہوا تو کہنے لگے :

اردو ترجمہ

نہیں، بلکہ ہم محروم رہ گئے"

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Bal nahnu mahroomoona

آیت 27{ بَلْ نَحْنُ مَحْرُوْمُوْنَ۔ } ”نہیں نہیں باغ تویہی ہے ہم تو محروم ہوگئے ہیں۔“ ہماری تو قسمت ہی پھوٹ گئی ہے۔

اردو ترجمہ

اُن میں جو سب سے بہتر آدمی تھا اُس نے کہا "میں نے تم سے کہا نہ تھا کہ تم تسبیح کیوں نہیں کرتے؟"

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Qala awsatuhum alam aqul lakum lawla tusabbihoona

آیت 28{ قَالَ اَوْسَطُہُمْ اَلَمْ اَقُلْ لَّکُمْ لَوْلَا تُسَبِّحُوْنَ۔ } ”ان کے درمیان والے نے کہا : میں تمہیں کہتا نہ تھا کہ تم اپنے رب کی تسبیح کیوں نہیں کرتے ؟“ یہ انہی کے کسی نیک فطرت بھائی کا ذکر ہے جو گاہے بگاہے انہیں روکتا ٹوکتا تھا اور انہیں یاد دہانی کراتا رہتا تھا کہ تم اللہ کو بھولے ہوئے ہو اور اللہ اور اس کے بندوں کے حقوق ادا کرنے سے پہلوتہی کرتے ہو۔

اردو ترجمہ

و ہ پکار اٹھے پاک ہے ہمارا رب، واقعی ہم گناہ گار تھے

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Qaloo subhana rabbina inna kunna thalimeena

اردو ترجمہ

پھر اُن میں سے ہر ایک دوسرے کو ملامت کرنے لگا

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Faaqbala baAAduhum AAala baAAdin yatalawamoona

آیت 30{ فَاَقْبَلَ بَعْضُہُمْ عَلٰی بَعْضٍ یَّتَلَاوَمُوْنَ۔ } ”پھر وہ آپس میں ایک دوسرے کو ملامت کرنے لگے۔“ اب وہ اپنی گمراہی اور شومئی قسمت کی ذمہ داری آپس میں ایک دوسرے کے سر تھوپنے لگے۔

اردو ترجمہ

آخر کو انہوں نے کہا "افسوس ہمارے حال پر، بے شک ہم سرکش ہو گئے تھے

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Qaloo ya waylana inna kunna tagheena

اردو ترجمہ

بعید نہیں کہ ہمارا رب ہمیں بدلے میں اِس سے بہتر باغ عطا فرمائے، ہم اپنے رب کی طرف رجوع کرتے ہیں"

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

AAasa rabbuna an yubdilana khayran minha inna ila rabbina raghiboona

آیت 32{ عَسٰی رَبُّنَـآ اَنْ یُّـبْدِلَـنَا خَیْرًا مِّنْہَآ اِنَّـآ اِلٰی رَبِّنَا رٰغِبُوْنَ۔ } ”اُمید ہے ہمارا رب ہمیں اس سے بہتر عطا کر دے گا ‘ اب ہم اپنے رب کی طرف رجوع کرتے ہیں۔“ اب ہم نے توبہ کرلی ہے۔ اب ہم اپنی روش تبدیل کرلیں گے اور آئندہ باقاعدگی سے اللہ تعالیٰ کے تمام حقوق ادا کیا کریں گے۔ ہمیں امید ہے ہمارا رب ہمارے گناہوں کو معاف کرتے ہوئے ہمارے نقصان کی بھی تلافی کر دے گا اور اگلے سال ہمارا باغ اس سے بہتر پیداوار دے گا۔ رَغِبَ جب اِلٰی کے صلے کے ساتھ آتا ہے تو اس کے معنی کسی کی طرف رغبت کرنے کے ہوتے ہیں لیکن جب یہی لفظ عَنْ کے صلے کے ساتھ آئے تو بالکل متضاد معنی دیتا ہے۔ چناچہ رَغِبَ عَنْ کے معنی ہوں گے : رُخ پھیرلینا اور پہلوتہی کرنا۔ جیسا کہ سورة البقرۃ کی آیت 130 میں آیا ہے : { وَمَنْ یَّرْغَبُ عَنْ مِّلَّۃِ اِبْرٰہٖمَ اِلاَّ مَنْ سَفِہَ نَفْسَہٗط } ”اور کون ہوگا جو ابراہیم علیہ السلام کے طریقے سے منہ موڑے ؟ سوائے اس کے جس نے اپنے آپ کو حماقت ہی میں مبتلا کرنے کا فیصلہ کرلیا ہو !“ اب اگلی آیت میں گویا اس تمثیل یا واقعہ کا اخلاقی سبق moral lesson بیان ہوا ہے :

اردو ترجمہ

ایسا ہوتا ہے عذاب اور آخرت کا عذاب اِس سے بھی بڑا ہے، کاش یہ لوگ اِس کو جانتے

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Kathalika alAAathabu walaAAathabu alakhirati akbaru law kanoo yaAAlamoona

آیت 33{ کَذٰلِکَ الْعَذَابُط وَلَعَذَابُ الْاٰخِرَۃِ اَکْبَرُ 7} ”اسی طرح آتا ہے عذاب ! اور آخرت کا عذاب تو یقینا بہت ہی بڑا ہے۔“ اس واقعے میں تو دنیا کے عذاب کا ذکر ہے۔ لیکن یاد رکھو دنیا کے عذاب تو نسبتاً چھوٹے اور وقتی ہوتے ہیں اور توبہ کرنے پر ٹل بھی جاتے ہیں۔ مثلاً ایک سال اگر پکی پکائی فصل برباد ہوگئی تو اللہ کی طرف رجوع کرنے سے ہوسکتا ہے اگلے سال اس کی تلافی ہوجائے ‘ لیکن آخرت کا معاملہ یکسر مختلف ہے۔ آخرت کا عذاب بہت بڑا ہوگا اور اس وقت پلٹنے کا راستہ اور توبہ کا دروازہ بھی بند ہوچکا ہوگا۔ { لَــوْ کَانُوْا یَعْلَمُوْنَ۔ } ”کاش کہ یہ لوگ اس حقیقت کو جانتے !“

اردو ترجمہ

یقیناً خدا ترس لوگوں کے لیے اُن کے رب کے ہاں نعمت بھری جنتیں ہیں

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Inna lilmuttaqeena AAinda rabbihim jannati alnnaAAeemi

اردو ترجمہ

کیا ہم فرماں برداروں کا حال مجرموں کا سا کر دیں؟

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

AfanajAAalu almuslimeena kaalmujrimeena

آیت 35{ اَفَنَجْعَلُ الْمُسْلِمِیْنَ کَالْمُجْرِمِیْنَ۔ } ”کیا ہم اپنے فرمانبرداروں کو مجرموں کے برابر کردیں گے ؟“ اگر بعث بعد الموت کے منکرین کی منطق درست تسلیم کرلی جائے تو اس کا مطلب یہ ہوگا کہ نیکوکار اور مجرمین میں سرے سے کوئی فرق ہی نہیں ہے۔ طبعی طور پر تو موت بلاشبہ سب کو برابر کردیتی ہے ‘ جیسا کہ مشہور انگریزی نظم Death the Leveller میں بتایا گیا ہے۔ یعنی کوئی بادشاہ ہو ‘ کوئی فقیرہو ‘ کوئی شریف ہو ‘ کوئی مجرم ہو ‘ مرنا سبھی کو ہے۔ اس اعتبار سے تو یقینا موت کے سامنے سب انسان برابر ہیں ‘ لیکن یہ سمجھنا کہ موت آنے پر اخلاقی لحاظ سے بھی سب انسان برابر ہوجائیں گے انتہائی غیر منطقی اور احمقانہ سوچ ہے۔

اردو ترجمہ

تم لوگوں کو کیا ہو گیا ہے، تم کیسے حکم لگاتے ہو؟

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Ma lakum kayfa tahkumoona

آیت 36{ مَا لَـکُمْقف کَیْفَ تَحْکُمُوْنَ۔ } ”تمہیں کیا ہوگیا ہے ‘ تم کیسے حکم لگاتے ہو ؟“ کیا تمہاری َمت ماری گئی ہے جو ایسی رائے بناتے ہو ؟ کیا اللہ کے ہاں ایسا ہی اندھیر مچاہوا ہے کہ وہاں مسلمین اور مجرمین برابر ہوجائیں گے ؟ کیا دنیا میں کہیں ایسا ہوتا ہے کہ کوئی حکومت اپنے باغیوں اور اپنے وفاداروں کو ایک ہی صف میں کھڑا کر دے ؟

اردو ترجمہ

کیا تمہارے پاس کوئی کتاب ہے جس میں تم یہ پڑھتے ہو

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Am lakum kitabun feehi tadrusoona

اردو ترجمہ

کہ تمہارے لیے ضرور وہاں وہی کچھ ہے جو تم اپنے لیے پسند کرتے ہو؟

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Inna lakum feehi lama takhayyaroona

اردو ترجمہ

یا پھر کیا تمہارے لیے روز قیامت تک ہم پر کچھ عہد و پیمان ثابت ہیں کہ تمہیں وہی کچھ ملے گا جس کا تم حکم لگاؤ؟

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Am lakum aymanun AAalayna balighatun ila yawmi alqiyamati inna lakum lama tahkumoona

اردو ترجمہ

اِن سے پوچھو تم میں سے کون اِس کا ضامن ہے؟

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Salhum ayyuhum bithalika zaAAeemun

اردو ترجمہ

یا پھر اِن کے ٹھیرائے ہوئے کچھ شریک ہیں (جنہوں نے اِس کا ذمہ لیا ہو)؟ یہ بات ہے تو لائیں اپنے شریکوں کو اگر یہ سچے ہیں

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Am lahum shurakao falyatoo bishurakaihim in kanoo sadiqeena

اردو ترجمہ

جس روز سخت وقت آ پڑے گا اور لوگوں کو سجدہ کرنے کے لیے بلایا جائے گا تو یہ لوگ سجدہ نہ کر سکیں گے

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Yawma yukshafu AAan saqin wayudAAawna ila alssujoodi fala yastateeAAoona

آیت 42{ یَوْمَ یُکْشَفُ عَنْ سَاقٍ } ”جس دن پنڈلی کھولی جائے گی“ پنڈلی کھولے جانے کا مفہوم ہمارے تصور سے ماوراء ہے۔ ممکن ہے یہ اللہ تعالیٰ کی کسی خاص تجلی کا ذکر ہو جس کا ظہور میدانِ محشر کے کسی مرحلے پر لوگوں کی چھانٹی کرنے کے لیے ہونا ہو۔ واللہ اعلم ! اس اعتبار سے یہ آیت آیات متشابہات میں سے ہے۔ 1 { وَّیُدْعَوْنَ اِلَی السُّجُوْدِ فَلَا یَسْتَطِیْعُوْنَ۔ } ”اور انہیں پکارا جائے گا اللہ کے حضور سجدے کے لیے تو وہ کر نہیں سکیں گے۔“ جیسا کہ قبل ازیں سورة الحدید کی آیت 11 کے تحت بھی ذکر ہوچکا ہے ‘ میدانِ حشر میں اچھے اور برے لوگوں کو الگ الگ کرنے کے لیے بنی نوع انسان کو مختلف مراحل میں سے گزارا جائے گا۔ ”پنڈلی کا ظہور“ بھی ایسا ہی کوئی مرحلہ ہوگا۔ وہ صاحب ایمان لوگ جو اپنی دنیوی زندگی میں نماز کی پابندی کرتے رہے تھے اس تجلی کو دیکھتے ہی سجدے میں گرجائیں گے ‘ لیکن وہ لوگ جن کی گردنیں اکڑی رہتی تھیں اور جو نماز کی پابندی کا اہتمام نہیں کرتے تھے وہ اپنی تمام تر کوشش کے باوجود اس وقت سجدہ نہیں کرسکیں گے۔ گویا اس مرحلے پر ان لوگوں کو اللہ تعالیٰ کے سامنے جھکنے والے لوگوں سے الگ کرلیا جائے گا۔

565