اس صفحہ میں سورہ Al-Burooj کی تمام آیات کے علاوہ تفسیر بیان القرآن (ڈاکٹر اسرار احمد) کی تمام آیات کی تفسیر بھی شامل ہے۔ پہلے حصے میں آپ سورہ البروج کو صفحات میں ترتیب سے پڑھ سکتے ہیں جیسا کہ یہ قرآن میں موجود ہے۔ کسی آیت کی تفسیر پڑھنے کے لیے اس کے نمبر پر کلک کریں۔
آیت 3{ وَشَاہِدٍ وَّمَشْہُوْدٍ۔ } ”اور قسم ہے حاضر ہونے والے کی اور اس کی جس کے پاس حاضر ہوا جائے۔“ اس آیت کی بہت سی تعبیرات کی گئی ہیں ‘ جن میں سے ایک تعبیر یہ ہے کہ شَاہِد سے مراد جمعہ کا دن ہے ‘ جو شہر شہر بستی بستی لوگوں کے پاس حاضر ہوتا ہے ‘ جبکہمَشْہُوْد عرفہ 10 ذی الحجہ کا دن ہے جس کے پاس لوگوں کو خود میدانِ عرفات میں جا کر حاضر ہونا پڑتا ہے۔
آیت 4{ قُتِلَ اَصْحٰبُ الْاُخْدُوْدِ۔ } ”ہلاک ہوگئے وہ کھائیوں والے۔“ ”اصحاب الاخدود“ سے مراد وہ لوگ ہیں جنہوں نے خندقیں کھودیں اور اہل ایمان کو ان خندقوں میں ڈال کر جلایا۔ بظاہر تو وہاں اہل ایمان ہلاک ہوئے تھے لیکن وہ تو اپنی جان جان آفریں کے سپرد کر کے آخرت کی نعمتوں اور کامیابیوں کے مستحق ٹھہرے اور واقعتا ہلاکت اور بربادی ان لوگوں کے حصے میں آئی جنہوں نے خندقیں کھود کر اہل ایمان کو ان میں ڈال کر جلایا۔
اور جو کچھ وہ ایمان لانے والوں کے ساتھ کر رہے تھے اُسے دیکھ رہے تھے
انگریزی ٹرانسلیٹریشن
Wahum AAala ma yafAAaloona bialmumineena shuhoodun
آیت 7{ وَّہُمْ عَلٰی مَا یَفْعَلُوْنَ بِالْمُؤْمِنِیْنَ شُہُوْدٌ۔ } ”اور مومنین کے ساتھ وہ جو کچھ کر رہے تھے خود اس کا نظارہ بھی کر رہے تھے۔“ ان صاحب اقتدار و اختیار لوگوں نے اہل ایمان کو زندہ جلانے کے احکام جاری کرنے پر ہی اکتفا نہیں کیا بلکہ ان خندقوں کے کناروں پر انہوں نے باقاعدہ براجمان ہو کر اس دلدوز منظر کا نظارہ کرنے کا اہتمام بھی کیا۔ اسی طرح پچھلی صدی میں ہٹلر نے بھی بہت ”پرتکلف“ منصوبہ بندی کے ساتھ یہودیوں کے قتل عام کا اہتمام کیا تھا۔ اس مقصد کے لیے اس نے بڑے بڑے گیس چیمبرز نصب کیے اور انسانی لاشوں کو سائنٹیفک انداز میں ٹھکانے لگانے کے لیے نئے نئے طریقے ایجاد کیے۔
آیت 10{ اِنَّ الَّذِیْنَ فَتَنُوا الْمُؤْمِنِیْنَ وَالْمُؤْمِنٰتِ ثُمَّ لَمْ یَتُوْبُوْا } ”یقینا جن لوگوں نے ظلم و ستم توڑا مومن مردوں اور مومن عورتوں پر پھر انہوں نے توبہ بھی نہیں کی“ اگر ان میں سے کسی نے مرنے سے پہلے توبہ کرلی اور ایمان لے آیا تو اس کا یہ جرم معاف ہوسکتا ہے۔ { فَلَہُمْ عَذَابُ جَہَنَّمَ وَلَہُمْ عَذَابُ الْحَرِیْقِ۔ } ”تو ان کے لیے ہوگا جہنم کا عذاب اور جلا ڈالنے والا عذاب۔“
آیت 12{ اِنَّ بَطْشَ رَبِّکَ لَشَدِیْدٌ۔ } ”یقینا تیرے رب کی پکڑ بڑی سخت ہے۔“ اللہ تعالیٰ حلیم بھی ہے ‘ وہ انسان کو ڈھیل بھی دیتا ہے اور اس کی رسّی دراز بھی کرتا ہے اللہ تعالیٰ کی اس صفت کا ذکر اگلی سورت میں آئے گا لیکن جب وہ کسی فرد یا قوم کی گرفت کرتا ہے تو اس کی گرفت بہت سخت ہوتی ہے۔
وہی پہلی بار پیدا کرتا ہے اور وہی دوبارہ پیدا کرے گا
انگریزی ٹرانسلیٹریشن
Innahu huwa yubdio wayuAAeedu
آیت 13{ اِنَّہٗ ہُوَ یُـبْدِئُ وَیُعِیْدُ۔ } ”وہی ہے جو پہلی مرتبہ پیدا کرتا ہے اور وہی اعادہ بھی کرے گا۔“ جب اس نے انسان کو پہلی مرتبہ پیدا کیا ہے تو دوسری مرتبہ وہ اسے پیدا کرنے پر بھلا کیونکر قادر نہیں ہوگا ؟
آیت 22{ فِیْ لَوْحٍ مَّحْفُوْظٍ۔ } ”لوحِ محفوظ میں نقش ہے۔“ یعنی اصل قرآن مجید اللہ تعالیٰ کے پاس لوح محفوظ میں ہے۔ جس مقام کا ذکر یہاں لوحٍ مَّحْفوظ کے نام سے ہوا ہے ‘ سورة الزخرف کی آیت 4 میں اسے اُمُّ الْکِتٰب ‘ سورة الواقعہ کی آیت 78 میں کِتٰبٍ مَّـکْنُوْن اور سورة عبس کی آیات 13 اور 14 میں اسے صُحُفٍ مُّکَرَّمَۃٍ مَّرْفُوْعَۃٍ مُّطَھَّرَۃٍ کہا گیا ہے۔