اس صفحہ میں سورہ Ar-Room کی تمام آیات کے علاوہ تفسیر بیان القرآن (ڈاکٹر اسرار احمد) کی تمام آیات کی تفسیر بھی شامل ہے۔ پہلے حصے میں آپ سورہ الروم کو صفحات میں ترتیب سے پڑھ سکتے ہیں جیسا کہ یہ قرآن میں موجود ہے۔ کسی آیت کی تفسیر پڑھنے کے لیے اس کے نمبر پر کلک کریں۔
فِیْٓ اَدْنَی الْاَرْضِ وَہُمْ مِّنْم بَعْدِ غَلَبِہِمْ سَیَغْلِبُوْنَ ”۔“نقشے میں دیکھیں تو جزیرہ نمائے عرب کے اوپر شمال کی سمت میں شام ہے جبکہ شام کے ساتھ ہی نیچے عراق اور پھر عراق کے ساتھ مشرق کی سمت میں ایران واقع ہے۔ چناچہ جزیرہ نمائے عرب کی سرحد پر واقع ان علاقوں کو قریب کی سرزمین کہا گیا ہے جہاں ایرانیوں اور رومیوں کے درمیان مذکورہ جنگ جاری تھی۔
آیت 4 فِیْ بِضْعِ سِنِیْنَ ط ”عربی میں لفظ ”بِضْع“ کا اطلاق گنتی کے اعتبار سے تین سے نو تک کے اعداد پر ہوتا ہے۔ اسی لیے حضور ﷺ نے حضرت ابوبکر رض کو نو سال کی مدت تک شرط طے کرنے کا فرمایا تھا۔ واضح رہے کہ ان آیات کے نزول کے وقت تک شرط یا جوئے کی حرمت کے بارے میں کوئی حکم نازل نہیں ہوا تھا۔لِلّٰہِ الْاَمْرُ مِنْ قَبْلُ وَمِنْم بَعْدُ ط ”اللہ ہی کے حکم سے ہوا جو پہلے ہوا اور اللہ ہی کے حکم سے ہوگا جو بعد میں ہوگا۔ فرماں روائی تو ہر حال میں اللہ ہی کی ہے۔ پہلے جسے فتح نصیب ہوئی اسے بھی اللہ نے فتح دی اور بعد میں جو فتح پائے گا وہ بھی اللہ ہی کے حکم سے پائے گا۔وَیَوْمَءِذٍ یَّفْرَحُ الْمُؤْمِنُوْنَ ”اس وقت اہل ایمان کو ایک خوشی تو آتش پرستوں پر اہل کتاب عیسائیوں کی فتح پر ہوگی اور اس کے علاوہ :
آیت 5 بِنَصْرِ اللّٰہِط یَنْصُرُ مَنْ یَّشَآءُط وَہُوَ الْعَزِیْزُ الرَّحِیْمُ ”یہاں اگرچہ ذکر نہیں کیا گیا لیکن اس سے غزوۂ بدر میں مسلمانوں کی فتح مراد ہے جو اللہ تعالیٰ کی مدد سے انہیں عنقریب حاصل ہونے والی تھی۔