سورہ مریم (19): آن لائن پڑھیں اور ڈاؤن لوڈ کریں۔ - اردو ترجمہ

اس صفحہ میں سورہ Maryam کی تمام آیات کے علاوہ تفسیر بیان القرآن (ڈاکٹر اسرار احمد) کی تمام آیات کی تفسیر بھی شامل ہے۔ پہلے حصے میں آپ سورہ مريم کو صفحات میں ترتیب سے پڑھ سکتے ہیں جیسا کہ یہ قرآن میں موجود ہے۔ کسی آیت کی تفسیر پڑھنے کے لیے اس کے نمبر پر کلک کریں۔

سورہ مریم کے بارے میں معلومات

Surah Maryam
سُورَةُ مَرۡيَمَ
صفحہ 305 (آیات 1 سے 11 تک)

كٓهيعٓصٓ ذِكْرُ رَحْمَتِ رَبِّكَ عَبْدَهُۥ زَكَرِيَّآ إِذْ نَادَىٰ رَبَّهُۥ نِدَآءً خَفِيًّا قَالَ رَبِّ إِنِّى وَهَنَ ٱلْعَظْمُ مِنِّى وَٱشْتَعَلَ ٱلرَّأْسُ شَيْبًا وَلَمْ أَكُنۢ بِدُعَآئِكَ رَبِّ شَقِيًّا وَإِنِّى خِفْتُ ٱلْمَوَٰلِىَ مِن وَرَآءِى وَكَانَتِ ٱمْرَأَتِى عَاقِرًا فَهَبْ لِى مِن لَّدُنكَ وَلِيًّا يَرِثُنِى وَيَرِثُ مِنْ ءَالِ يَعْقُوبَ ۖ وَٱجْعَلْهُ رَبِّ رَضِيًّا يَٰزَكَرِيَّآ إِنَّا نُبَشِّرُكَ بِغُلَٰمٍ ٱسْمُهُۥ يَحْيَىٰ لَمْ نَجْعَل لَّهُۥ مِن قَبْلُ سَمِيًّا قَالَ رَبِّ أَنَّىٰ يَكُونُ لِى غُلَٰمٌ وَكَانَتِ ٱمْرَأَتِى عَاقِرًا وَقَدْ بَلَغْتُ مِنَ ٱلْكِبَرِ عِتِيًّا قَالَ كَذَٰلِكَ قَالَ رَبُّكَ هُوَ عَلَىَّ هَيِّنٌ وَقَدْ خَلَقْتُكَ مِن قَبْلُ وَلَمْ تَكُ شَيْـًٔا قَالَ رَبِّ ٱجْعَل لِّىٓ ءَايَةً ۚ قَالَ ءَايَتُكَ أَلَّا تُكَلِّمَ ٱلنَّاسَ ثَلَٰثَ لَيَالٍ سَوِيًّا فَخَرَجَ عَلَىٰ قَوْمِهِۦ مِنَ ٱلْمِحْرَابِ فَأَوْحَىٰٓ إِلَيْهِمْ أَن سَبِّحُوا۟ بُكْرَةً وَعَشِيًّا
305

سورہ مریم کو سنیں (عربی اور اردو ترجمہ)

سورہ مریم کی تفسیر (تفسیر بیان القرآن: ڈاکٹر اسرار احمد)

اردو ترجمہ

ک، ہ، ی، ع، ص

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

KafhayaAAaynsad

آیت 1 كۗهٰيٰعۗصۗقرآن مجید کی یہ واحد سورت ہے جس کے آغاز میں اکٹھے پانچ حروف مقطعات ہیں۔ اگرچہ سورة الشوریٰ کے شروع میں بھی پانچ حروف مقطعات ہیں لیکن وہاں یہ دو آیات میں ہیں۔ دو حروف حٰمٓ پہلی آیت میں جبکہ تین حروف عٓسٓقٓ دوسری آیت میں ہیں۔ بہر حال سورة مریم کو اس لحاظ سے انفرادیت حاصل ہے کہ اس کے آغاز میں اکٹھے پانچ حروف مقطعات آئے ہیں۔

اردو ترجمہ

ذکر ہے اُس رحمت کا جو تیرے رب نے اپنے بندے زکریاؑ پر کی تھی

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Thikru rahmati rabbika AAabdahu zakariyya

آیت 2 ذِکْرُ رَحْمَتِ رَبِّکَ عَبْدَہٗ زَکَرِیَّا ”یہاں ذکر تو حضرت عیسیٰ کا کرنا مقصود ہے مگر آپ کے ذکر سے پہلے حضرت یحییٰ کا ذکر کیا جا رہا ہے کیونکہ حضرت یحییٰ کی ولادت بھی تو ایک بہت بڑا معجزہ تھی۔ حضرت زکریا بہت بوڑھے ہوچکے تھے اور آپ کی اہلیہ بھی نہ صرف بوڑھی تھیں بلکہ عمر بھر بانجھ بھی رہی تھیں۔ ان حالات میں ان کے ہاں بیٹے کی پیدائش کوئی معمول کا واقعہ نہیں تھا۔ یہی وجہ ہے کہ اس واقعہ کو یہاں اللہ تعالیٰ کی رحمت خاص کا مظہر قرار دیا گیا ہے۔

اردو ترجمہ

جبکہ اُس نے اپنے رب کو چپکے چپکے پکارا

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Ith nada rabbahu nidaan khafiyyan

آیت 3 اِذْ نَادٰى رَبَّهٗ نِدَاۗءً خَفِيًّایعنی حضرت زکریا نے دل ہی دل میں اپنے رب سے دعا کی۔

اردو ترجمہ

اُس نے عرض کیا "اے پروردگار، میری ہڈیاں تک گھل گئی ہیں اور سر بڑھاپے سے بھڑک اٹھا ہے اے پروردگار، میں کبھی تجھ سے دعا مانگ کر نامراد نہیں رہا

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Qala rabbi innee wahana alAAathmu minnee waishtaAAala alrrasu shayban walam akun biduAAaika rabbi shaqiyyan

وَاشْتَعَلَ الرَّاْسُ شَیْبًا یعنی بڑھاپے کے سبب میرے سر کے بال مکمل طور پر سفید ہوگئے ہیں۔وَّلَمْ اَکُنْم بِدُعَآءِکَ رَبِّ شَقِیًّاچنانچہ آج میں بڑی ہمت کر کے تجھ سے ایک بہت ہی غیر معمولی دعا کرنے جا رہا ہوں۔ دنیوی حالات اور طبیعی قوانین کے اعتبار سے تو ایسا ہونا ممکن نہیں ‘ مگر تو چاہے تو ناممکن بھی ممکن ہوجاتا ہے۔

اردو ترجمہ

مجھے اپنے پیچھے اپنے بھائی بندوں کی برائیوں کا خوف ہے، اور میری بیوی بانجھ ہے تو مجھے اپنے فضلِ خاص سے ایک وارث عطا کر دے

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Wainnee khiftu almawaliya min waraee wakanati imraatee AAaqiran fahab lee min ladunka waliyyan

آیت 5 وَاِنِّیْ خِفْتُ الْمَوَالِیَ مِنْ وَّرَآءِ یْ مجھے اپنے ورثاء میں کوئی ایسا شخص نظر نہیں آتا جو میرے بعد ہیکل سلیمانی کا متولی اور میرا جانشین بننے کی صلاحیت رکھتا ہو۔وَکَانَتِ امْرَاَتِیْ عَاقِرًا فَہَبْ لِیْ مِنْ لَّدُنْکَ وَلِیًّایہاں ”ولی“ لفظ بہت اہم ہے ‘ یعنی مجھے ایسا ساتھی عطا کر جو میرے مشن میں میرا دوست وبازو بن سکے۔

اردو ترجمہ

جو میرا وارث بھی ہو اور آلِ یعقوب کی میراث بھی پائے، اور اے پروردگار، اُس کو ایک پسندیدہ انسان بنا"

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Yarithunee wayarithu min ali yaAAqooba waijAAalhu rabbi radiyyan

آیت 6 یَّرِثُنِیْ وَیَرِثُ مِنْ اٰلِ یَعْقُوْبَ مجھے ایک ایسے ساتھی کی ضرورت ہے جو میری دینی و روحانی وراثت کو سنبھال سکے ‘ اور میری وراثت کیا ! یہ تو آل یعقوب علیہ السلام کی وراثت ہے۔ اس مقدس مشن کو آگے بڑھانے کے لیے مجھے ایک ایسا وارث عطا کر جو واقعی اس منصب کا اہل ہو۔ وَاجْعَلْہُ رَبِّ رَضِیًّارَضِیّ فعیل کے وزن پر ہے ‘ چناچہ اس میں راضی وہ جو راضی ہو اور مرضِیّ جس کو راضی کردیا گیا ہو دونوں کیفیتوں کا مفہوم پایا جاتا ہے۔ جیسے سورة البینہ آیت 8 میں فرمایا گیا : رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُمْ وَرَضُوْا عَنْہُ ط کہ اللہ ان سے راضی ہوگیا اور وہ اس سے راضی ہوگئے۔ اسی طرح سورة الفجر میں نفس مطمئنہ کے حوالے سے فرمایا گیا : ارْجِعِیْٓ اِلٰی رَبِّکِ رَاضِیَۃً مَّرْضِیَّۃً ”تو لوٹ جا اپنے پروردگار کی طرف اس حال میں کہ تو اس سے راضی ‘ وہ تجھ سے راضی“۔۔ اس دعا کے جواب میں حضرت زکریا علیہ السلام کو بشارت دی گئی :

اردو ترجمہ

(جواب دیا گیا) "اے زکریاؑ، ہم تجھے ایک لڑکے کی بشارت دیتے ہیں جس کا نام یحییٰؑ ہو گا ہم نے اِس نام کا کوئی آدمی اس سے پہلے پیدا نہیں کیا"

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Ya zakariyya inna nubashshiruka bighulamin ismuhu yahya lam najAAal lahu min qablu samiyyan

آیت 7 یٰزَکَرِیَّآ اِنَّا نُبَشِّرُکَ بِغُلٰمِ نِ اسْمُہٗ یَحْیٰیلا لَمْ نَجْعَلْ لَّہٗ مِنْ قَبْلُ سَمِیًّااس کا دوسرا مفہوم یہ بھی ہوسکتا ہے کہ ہم نے اس سے پہلے اس کا کوئی نظیر نہیں بنایا ‘ یعنی اس جیسی صفات کسی میں پیدا نہیں کیں۔

اردو ترجمہ

عرض کیا، "پروردگار، بھلا میرے ہاں کیسے بیٹا ہوگا جبکہ میری بیوی بانجھ ہے اور میں بوڑھا ہو کر سوکھ چکا ہوں؟"

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Qala rabbi anna yakoonu lee ghulamun wakanati imraatee AAaqiran waqad balaghtu mina alkibari AAitiyyan

آیت 8 قَالَ رَبِّ اَ نّٰی یَکُوْنُ لِیْ غُلٰمٌ یہ وہی بات ہے جو حضرت زکریا علیہ السلام کے حوالے سے ہم سورة آل عمران آیت 40 میں بھی پڑھ چکے ہیں۔وَّکَانَتِ امْرَاَتِیْ عَاقِرًا وَّقَدْ بَلَغْتُ مِنَ الْکِبَرِ عِتِیًّایعنی بڑھاپے کی وجہ سے میرے جسم میں حیات کے سارے سوتے خشک ہوچکے ہیں۔

اردو ترجمہ

جواب ملا "ایسا ہی ہو گا تیرا رب فرماتا ہے کہ یہ تو میرے لیے ایک ذرا سی بات ہے، آخر اس سے پہلے میں تجھے پیدا کر چکا ہوں جب کہ تو کوئی چیز نہ تھا"

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Qala kathalika qala rabbuka huwa AAalayya hayyinun waqad khalaqtuka min qablu walam taku shayan

اردو ترجمہ

زکریاؑ نے کہا، "پروردگار، میرے لیے کوئی نشانی مقرر کر دے" فرمایا "تیرے لیے نشانی یہ ہے کہ تو پیہم تین دن لوگوں سے بات نہ کر سکے"

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Qala rabbi ijAAal lee ayatan qala ayatuka alla tukallima alnnasa thalatha layalin sawiyyan

قَالَ اٰیَتُکَ اَلَّا تُکَلِّمَ النَّاسَ ثَلٰثَ لَیَالٍ سَوِیًّاگویا بطور نشانی اللہ تعالیٰ نے تین دنوں تک حضرت زکریا علیہ السلام کی قوت گویائی سلب کرلی۔ سورة آل عمران آیت 41 میں اس مضمون کو اس طرح بیان کیا گیا ہے : قَالَ اٰیَتُکَ اَلاَّ تُکَلِّمَ النَّاسَ ثَلٰثَۃَ اَیَّامٍ الاَّ رَمْزًا ط یعنی آپ علیہ السلام تین دن تک لوگوں سے گفتگو نہیں کرسکو گے مگر اشاروں کنایوں میں۔

اردو ترجمہ

چنانچہ وہ محراب سے نکل کر اپنی قوم کے سامنے آیا اور اس نے اشارے سے ان کو ہدایت کی کہ صبح و شام تسبیح کرو

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Fakharaja AAala qawmihi mina almihrabi faawha ilayhim an sabbihoo bukratan waAAashiyyan

آیت 11 فَخَرَجَ عَلٰی قَوْمِہٖ مِنَ الْمِحْرَابِ اپنی عبادت ‘ رازو نیاز اور مناجات کے بعد حضرت زکریا علیہ السلام اپنے حجرے سے نکل کر اپنی قوم کے لوگوں کی طرف آئے۔فَاَوْحٰٓی اِلَیْہِمْ اَنْ سَبِّحُوْا بُکْرَۃً وَّعَشِیًّاآپ علیہ السلام نے لوگوں کو اشاروں کنایوں سے سمجھایا کہ اس وقت اللہ تعالیٰ کی طرف سے ایک بہت اہم فیصلہ ہونے جا رہا ہے ‘ لہٰذا تم لوگ صبح وشام کثرت سے اللہ کی تسبیح وتحمید کرتے رہو۔ عربی میں ”وحی“ کے لغوی معنی ہیں : الاعلام بالسِّر والخِفاء ‘ یعنی کسی کو اشارے سے کوئی بات اس طرح بتانا کہ دوسروں کو پتا نہ چلے۔ انبیاء ورسل علیہ السلام کی طرف جو وحی آتی ہے اس کی کیفیت بھی یہی ہوتی ہے۔ وحی کی مختلف صورتوں کا تذکرہ بیان القرآن ‘ جلد اول کے آغاز میں ”تعارف قرآن“ کے ضمن میں آچکا ہے۔ آگے سورة الشوریٰ میں بھی اس کا ذکر آئے گا۔ حضرت یحییٰ علیہ السلام کی ولادت کے بعد اب ان کو براہ راست مخاطب کیا جا رہا ہے :

305