سورة آل عمران (3): آن لائن پڑھیں اور ڈاؤن لوڈ کریں۔ - اردو ترجمہ

اس صفحہ میں سورہ Aal-i-Imraan کی تمام آیات کے علاوہ تفسیر بیان القرآن (ڈاکٹر اسرار احمد) کی تمام آیات کی تفسیر بھی شامل ہے۔ پہلے حصے میں آپ سورہ آل عمران کو صفحات میں ترتیب سے پڑھ سکتے ہیں جیسا کہ یہ قرآن میں موجود ہے۔ کسی آیت کی تفسیر پڑھنے کے لیے اس کے نمبر پر کلک کریں۔

سورة آل عمران کے بارے میں معلومات

Surah Aal-i-Imraan
سُورَةُ آلِ عِمۡرَانَ
صفحہ 50 (آیات 1 سے 9 تک)

الٓمٓ ٱللَّهُ لَآ إِلَٰهَ إِلَّا هُوَ ٱلْحَىُّ ٱلْقَيُّومُ نَزَّلَ عَلَيْكَ ٱلْكِتَٰبَ بِٱلْحَقِّ مُصَدِّقًا لِّمَا بَيْنَ يَدَيْهِ وَأَنزَلَ ٱلتَّوْرَىٰةَ وَٱلْإِنجِيلَ مِن قَبْلُ هُدًى لِّلنَّاسِ وَأَنزَلَ ٱلْفُرْقَانَ ۗ إِنَّ ٱلَّذِينَ كَفَرُوا۟ بِـَٔايَٰتِ ٱللَّهِ لَهُمْ عَذَابٌ شَدِيدٌ ۗ وَٱللَّهُ عَزِيزٌ ذُو ٱنتِقَامٍ إِنَّ ٱللَّهَ لَا يَخْفَىٰ عَلَيْهِ شَىْءٌ فِى ٱلْأَرْضِ وَلَا فِى ٱلسَّمَآءِ هُوَ ٱلَّذِى يُصَوِّرُكُمْ فِى ٱلْأَرْحَامِ كَيْفَ يَشَآءُ ۚ لَآ إِلَٰهَ إِلَّا هُوَ ٱلْعَزِيزُ ٱلْحَكِيمُ هُوَ ٱلَّذِىٓ أَنزَلَ عَلَيْكَ ٱلْكِتَٰبَ مِنْهُ ءَايَٰتٌ مُّحْكَمَٰتٌ هُنَّ أُمُّ ٱلْكِتَٰبِ وَأُخَرُ مُتَشَٰبِهَٰتٌ ۖ فَأَمَّا ٱلَّذِينَ فِى قُلُوبِهِمْ زَيْغٌ فَيَتَّبِعُونَ مَا تَشَٰبَهَ مِنْهُ ٱبْتِغَآءَ ٱلْفِتْنَةِ وَٱبْتِغَآءَ تَأْوِيلِهِۦ ۗ وَمَا يَعْلَمُ تَأْوِيلَهُۥٓ إِلَّا ٱللَّهُ ۗ وَٱلرَّٰسِخُونَ فِى ٱلْعِلْمِ يَقُولُونَ ءَامَنَّا بِهِۦ كُلٌّ مِّنْ عِندِ رَبِّنَا ۗ وَمَا يَذَّكَّرُ إِلَّآ أُو۟لُوا۟ ٱلْأَلْبَٰبِ رَبَّنَا لَا تُزِغْ قُلُوبَنَا بَعْدَ إِذْ هَدَيْتَنَا وَهَبْ لَنَا مِن لَّدُنكَ رَحْمَةً ۚ إِنَّكَ أَنتَ ٱلْوَهَّابُ رَبَّنَآ إِنَّكَ جَامِعُ ٱلنَّاسِ لِيَوْمٍ لَّا رَيْبَ فِيهِ ۚ إِنَّ ٱللَّهَ لَا يُخْلِفُ ٱلْمِيعَادَ
50

سورة آل عمران کو سنیں (عربی اور اردو ترجمہ)

سورة آل عمران کی تفسیر (تفسیر بیان القرآن: ڈاکٹر اسرار احمد)

اردو ترجمہ

الف لام میم

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Aliflammeem

یہ حروف مقطعات ہیں جن کے بارے میں اجمالی گفتگو ہم سورة البقرۃ کے آغاز میں کرچکے ہیں۔

اردو ترجمہ

اللہ، وہ زندہ جاوید ہستی، جو نظام کائنات کو سنبھالے ہوئے ہے، حقیقت میں اُس کے سوا کوئی خدا نہیں ہے

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Allahu la ilaha illa huwa alhayyu alqayyoomu

آیت 2 اللّٰہُ لَآ اِلٰہَ الاَّ ہُوَ لا الْحَیُّ الْقَیُّوْمُ یہ الفاظ سورة البقرۃ میں آیت الکرسی کے آغاز میں آ چکے ہیں۔ ایک حدیث میں آتا ہے کہ اللہ تعالیٰ کا ایک اسم اعظم ہے ‘ جس کے حوالے سے اگر اللہ سے کوئی دعا مانگی جائے تو وہ ضرور قبول ہوتی ہے۔ یہ تین سورتوں البقرۃ ‘ آل عمران اور طٰہٰ میں ہے۔ 1آنحضور ﷺ نے تعینّ کے ساتھ نہیں بتایا کہ وہ اسم اعظم کون سا ہے ‘ البتہ کچھ اشارے کیے ہیں۔ جیسے رمضان المبارک کی ایک شب لیلۃ القدرجو ہزار مہینوں سے افضل ہے ‘ اس کے بارے میں تعین کے ساتھ نہیں بتایا کہ وہ کون سی ہے ‘ بلکہ فرمایا : فَالْتَمِسُوْھَا فِی الْعَشْرِ الْاَوَاخِرِ فِی الْوِتْرِ 2 اسے آخری عشرے کی طاق راتوں میں تلاش کرو“۔ تاکہ زیادہ ذوق و شوق کا معاملہ ہو۔ اسی طرح اسم اعظم کے بارے میں آپ ﷺ نے اشارات فرمائے ہیں۔ آپ ﷺ نے فرمایا کہ یہ تین سورتوں سورة البقرۃ ‘ سورة آل عمران اور سورة طٰہٰ میں ہے۔ ان تین سورتوں میں جو الفاظ مشترک ہیں وہ الْحَیُّ الْقَیُّوْمُ ہیں۔ سورة البقرۃ میں یہ الفاظ آیت الکرسی میں آئے ہیں ‘ سورة آل عمران میں یہاں دوسری آیت میں اور سورة طٰہٰ کی آیت 111 میں موجود ہیں۔

اردو ترجمہ

اُس نے تم پر یہ کتاب نازل کی ہے، جو حق لے کر آئی ہے اور اُن کتابوں کی تصدیق کر رہی ہے جو پہلے سے آئی ہوئی تھیں اس سے پہلے وہ انسانوں کی ہدایت کے لیے تورات اور انجیل نازل کر چکا ہے

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Nazzala AAalayka alkitaba bialhaqqi musaddiqan lima bayna yadayhi waanzala alttawrata waalinjeela

آیت 3 نَزَّلَ عَلَیْکَ الْکِتٰبَ بالْحَقِّ اس اللہ نے جس کے سوا کوئی معبود نہیں ‘ جو الْحَیُّ ہے ‘ الْقَیُّوْمُہے۔ اس میں اس کلام کی عظمت کی طرف اشارہ ہو رہا ہے کہ جان لو یہ کلام کس کا ہے ‘ کس نے اتارا ہے۔ اور یہاں نوٹ کیجیے ‘ لفظ نَزَّلَ آیا ہے ‘ اَنْزَلَ نہیں آیا۔مُصَدِّقًا لِّمَا بَیْنَ یَدَیْہِ یہ تصدیق کرتے ہوئے آئی ہے اس کی جو اس کے سامنے موجود ہے یعنی تورات اور انجیل کی جو اس سے پہلے نازل ہوچکی ہیں۔ قرآن حکیم سابقہ کتب سماویہ کی دو اعتبارات سے تصدیق کرتا ہے۔ ایک یہ کہ وہ اللہ کی کتابیں تھیں جن میں تحریف ہوگئی۔ دوسرے یہ کہ قرآن اور محمد رسول اللہ ﷺ ان پیشین گوئیوں کا مصداق بن کر آئے ہیں جو ان کتابوں میں موجود تھیں۔

اردو ترجمہ

اور اس نے وہ کسوٹی اتاری ہے (جو حق اور باطل کا فرق د کھانے والی ہے) اب جو لوگ اللہ کے فرامین کو قبول کرنے سے انکار کریں، ان کو یقیناً سخت سزا ملے گی اللہ بے پناہ طاقت کا مالک ہے اور برائی کا بدلہ دینے والا ہے

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Min qablu hudan lilnnasi waanzala alfurqana inna allatheena kafaroo biayati Allahi lahum AAathabun shadeedun waAllahu AAazeezun thoo intiqamin

آیت 4 مِنْ قَبْلُ ہُدًی لِّلنَّاسِ وَاَنْزَلَ الْفُرْقَانَ ط فرقان کا مصداق قرآن مجید بھی ہے ‘ تورات بھی ہے اور معجزات بھی ہیں۔ سورة الانفال میں یوم الفرقان غزوۂ بدر کے دن کو کہا گیا ہے۔ ہر وہ شے جو حق کو بالکل مبرہن کر دے اور حق و باطل کے مابین امتیاز پیدا کر دے وہ فرقان ہے۔ اِنَّ الَّذِیْنَ کَفَرُوْا بِاٰیٰتِ اللّٰہِ لَہُمْ عَذَابٌ شَدِیْدٌ ط۔یہاں اب تہدید اور دھمکی کا انداز ہے کہ اس قرآن کا معاملہ دنیا کی دوسری کتابوں کی طرح نہ سمجھو کہ مان لیا تب بھی کوئی حرج نہیں ‘ نہ مانا تب بھی کوئی حرج نہیں۔ اگر پڑھنے پر طبیعت راغب ہوئی تو بھی کوئی بات نہیں ‘ طبیعت راغب نہیں ہے تو مت پڑھو ‘ کوئی الزام نہیں۔ یہ کتاب ویسی نہیں ہے ‘ بلکہ یہ وہ کتاب ہے کہ جو اس پر ایمان نہیں لائیں گے تو ان کے لیے بہت سخت سزا ہوگی۔وَاللّٰہُ عَزِیْزٌ ذُوانْتِقَامٍ یہ لفظ اس اعتبار سے بہت اہم ہے کہ اللہ تعالیٰ بیشک رؤف ہے ‘ رحیم ہے ‘ شفیق ہے ‘ غفور ہے ‘ ستار ہے ‘ لیکن ساتھ ہی عزیز ذوانتقام“ بھی ہے ‘ شدید العقاب بھی ہے۔ اللہ تعالیٰ کی یہ دونوں شانیں قلب و ذہن میں رہنی چاہئیں۔

اردو ترجمہ

زمین اور آسمان کی کوئی چیز اللہ سے پوشیدہ نہیں

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Inna Allaha la yakhfa AAalayhi shayon fee alardi wala fee alssamai

اردو ترجمہ

وہی تو ہے جو تمہاری ماؤں کے پیٹ میں تمہاری صورتیں، جیسی چاہتا ہے، بناتا ہے اُس زبردست حکمت والے کے سوا کوئی اور خدا نہیں ہے

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Huwa allathee yusawwirukum fee alarhami kayfa yashao la ilaha illa huwa alAAazeezu alhakeemu

آیت 6 ہُوَ الَّذِیْ یُصَوِّرُکُمْ فِی الْاَرْحَامِ کَیْفَ یَشَآءُ ط۔پہلی چیز اللہ کے علم سے متعلق تھی اور یہ اللہ کی قدرت سے متعلق ہے۔ وہی ہے جو تمہاری نقشہ کشی کردیتا ہے ‘ صورت بنا دیتا ہے تمہاری ماؤں کے رحموں میں جیسے چاہتا ہے۔ کسی کے پاس کوئی اختیار choice نہیں ہے کہ وہ اپنا نقشہ خود بنائے۔

اردو ترجمہ

وہی خدا ہے، جس نے یہ کتاب تم پر نازل کی ہے اِس کتاب میں دو طرح کی آیات ہیں: ایک محکمات، جو کتاب کی اصل بنیاد ہیں اور دوسری متشابہات جن لوگوں کے دلو ں میں ٹیڑھ ہے، وہ فتنے کی تلاش میں ہمیشہ متشابہات ہی کے پیچھے پڑے رہتے ہیں اور اُن کو معنی پہنانے کی کوشش کیا کرتے ہیں، حالانکہ ان کا حقیقی مفہوم اللہ کے سوا کوئی نہیں جانتا بخلا ف اِس کے جو لوگ علم میں پختہ کار ہیں، وہ کہتے ہیں کہ "ہمارا اُن پر ایمان ہے، یہ سب ہمارے رب ہی کی طرف سے ہیں" اور سچ یہ ہے کہ کسی چیز سے صحیح سبق صرف دانشمند لوگ ہی حاصل کرتے ہیں

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Huwa allathee anzala AAalayka alkitaba minhu ayatun muhkamatun hunna ommu alkitabi waokharu mutashabihatun faamma allatheena fee quloobihim zayghun fayattabiAAoona ma tashabaha minhu ibtighaa alfitnati waibtighaa taweelihi wama yaAAlamu taweelahu illa Allahu waalrrasikhoona fee alAAilmi yaqooloona amanna bihi kullun min AAindi rabbina wama yaththakkaru illa oloo alalbabi

آیت 7 ہُوَ الَّذِیْ اَنْزَلَ عَلَیْکَ الْکِتٰبَ کسی کسی جگہ نَزَّلَ کے بجائے اَنْزَلَ کا لفظ بھی آجاتا ہے ‘ اور یہ آہنگ rhythm کے اعتبار سے ہوتا ہے ‘ کیونکہ قرآن مجید کا اپنا ایک ملکوتی غنا Divine Music ہے ‘ اس میں اگر آہنگ کے حوالے سے ضرورت ہو تو یہ الفاظ ایک دوسرے کی جگہ آجاتے ہیں۔مِنْہُ اٰیٰتٌ مُّحْکَمٰتٌ ہُنَّ اُمُّ الْکِتٰبِ محکم اور پختہ آیات وہ ہیں جن کا مفہوم بالکل واضح ہو اور جنہیں ادھر سے ادھر کرنے کی کوئی گنجائش نہ ہو۔ اس کتاب کی جڑ ‘ بنیاد اور اساس وہی ہیں۔ وَاُخَرُ مُتَشٰبِہٰتٌ ط جن کا حقیقی اور صحیح صحیح مفہوم معین کرنا بہت مشکل بلکہ عام حالات میں ناممکن ہے۔ اس کی تفصیل تعارف قرآن کے ضمن میں عرض کی جا چکی ہے۔ آیات الاحکام جتنی بھی ہیں وہ سب محکم ہیں ‘ کہ یہ کرو یہ نہ کرو ‘ یہ حلال ہے یہ حرام ! جیسا کہ ہم نے سورة البقرۃ میں دیکھا کہ بار بار کُتِبَ عَلَیْکُمْکے الفاظ آتے رہے۔ میں عرض کرچکا ہوں کہ کتاب درحقیقت ہے ہی مجموعۂ احکام۔ لیکن جن آیات میں اللہ تعالیٰ کی ذات وصفات کی بحث ہے ان کا فہم آسان نہیں ہے۔ اللہ کی ذات وصفات کا ہم کیا تصور کرسکتے ہیں ؟ اللہ کا ہاتھ ‘ اللہ کا چہرہ ‘ اللہ کی کرسی ‘ اللہ کا عرش ‘ ان کا ہم کیا تصور کریں گے ؟ اسی طرح فرشتے عالم غیب کی شے ہیں۔ عالم برزخ کی کیا کیفیت ہے ؟ قبر میں کیا ہوتا ہے ؟ ہم نہیں سمجھ سکتے۔ عالم آخرت ‘ جنت اور دوزخ کی اصل حقیقتیں ہم نہیں سمجھ سکتے۔ چناچہ ہماری ذہنی سطح کے قریب لا کر کچھ باتیں ہمیں بتادی گئی ہیں کہ مَا لَا یُدْرَکُ کُلُّہٗ لَا یُتْرَکُ کُلُّہٗ۔ چناچہ ان کا ایک اجمالی تصور قائم ہوجانا چاہیے ‘ اس کے بغیر آدمی کا راستہ سیدھا نہیں رہے گا۔ لیکن ان کی تفاصیل میں نہیں جانا چاہیے۔ دوسرے درجے میں میں نے آپ کو بتایا تھا کہ کچھ طبیعیاتی مظاہر Physical Phenomena بھی ایک وقت تک آیات متشابہات میں سے رہے ہیں ‘ لیکن جیسے جیسے سائنس کا علم بڑھتا چلا جا رہا ہے ‘ رفتہ رفتہ ان کی حقیقت سے پردہ اٹھتا جا رہا ہے اور اب بہت سی چیزیں محکم ہو کر ہمارے سامنے آرہی ہیں۔ تاہم اب بھی بعض چیزیں ایسی ہیں جن کی حقیقت سے ہم بیخبر ہیں۔ جیسے ہم ابھی تک نہیں جانتے کہ سات آسمان سے مراد کیا ہے ؟ ہمارا یقین ہے کہ ان شاء اللہ وہ وقت آئے گا کہ انسان سمجھ لے گا کہ ہاں یہی بات صحیح تھی اور یہی تعبیر صحیح تھی جو قرآن نے بیان کی تھی۔ فَاَمَّا الَّذِیْنَ فِیْ قُلُوْبِہِمْ زَیْغٌ فَیَتَّبِعُوْنَ مَا تَشَابَہَ مِنْہُ ابْتِغَآءَ الْفِتْنَۃِ وہ چاہتے ہیں کہ کوئی خاص نئی بات نکالی جائے تاکہ اپنی ذہانت اور فطانت کا ڈنکا بجایا جاسکے یا کوئی فتنہ اٹھایا جائے ‘ کوئی فساد پیدا کیا جائے۔ جن کا اپنا ذہن ٹیڑھا ہوچکا ہے وہ اس ٹیڑھے ذہن کے لیے قرآن سے کوئی دلیل چاہتے ہیں۔ چناچہ اب وہ متشابہات کے پیچھے پڑتے ہیں کہ ان میں سے کسی کے مفہوم کو اپنے من پسند مفہوم کی طرف موڑ سکیں۔ یہ اس سے فتنہ اٹھانا چاہتے ہیں۔وَابْتِغَآءَ تَاْوِیْلِہٖ ج وہ تلاش کرتے ہیں کہ ان آیات کی اصل حقیقت ‘ اصل منشا اور اصل مراد کیا ہے۔ یعنی یہ بھی ہوسکتا ہے کہ کسی کا علمی ذوق ہی ایسا ہو اور یہ بھی ہوسکتا ہے کہ ایک شخص کی فطرت میں کجی ہو۔وَمَا یَعْلَمُ تَاْوِیْلَہٗ الاَّ اللّٰہُ 7 ۔وَالرّٰسِخُوْنَ فِی الْْعِلْمِ یَقُوْلُوْنَ اٰمَنَّا بِہٖلا کُلٌّ مِّنْ عِنْدِ رَبِّنَا ج۔جن لوگوں کو رسوخ فی العلم حاصل ہوگیا ہے ‘ جن کی جڑیں علم میں گہری ہوچکی ہیں ان کا طرز عمل یہ ہوتا ہے کہ جو بات صاف سمجھ میں آگئی ہے اس پر عمل کریں گے اور جو بات پوری طرح سمجھ میں نہیں آرہی ہے اس کے لیے انتظار کریں گے ‘ لیکن یہ اجمالی یقین رکھیں گے کہ یہ اللہ کی کتاب ہے۔وَمَا یَذَّکَّرُ اِلَّآ اُولُوا الْاََلْبَابِ اور سب سے بڑی ہوش مندی یہ ہے کہ انسان اپنی عقل کی حدود limitations کو جان لے کہ میری عقل کہاں تک جاسکتی ہے۔ اگر انسان یہ نہیں جانتا تو پھر وہ اولوالالباب میں سے نہیں ہے۔ بلاشبہ عقل بڑی شے ہے لیکن اس کی اپنی حدود ہیں۔ ایک حد سے آگے عقل تجاوز نہیں کرسکتی : ؂گزر جا عقل سے آگے کہ یہ نور چراغ راہ ہے منزل نہیں ہے !یعنی منزل تک پہنچانے والی شے عقل نہیں ‘ بلکہ قلب ہے۔ لیکن عقل بہرحال ایک روشنی دیتی ہے ‘ حقیقت کی طرف اشارے کرتی ہے۔

اردو ترجمہ

وہ اللہ سے دعا کرتے رہتے ہیں کہ: "پروردگار! جب تو ہمیں سیدھے رستہ پر لگا چکا ہے، تو پھر کہیں ہمارے دلوں کو کجی میں مبتلا نہ کر دیجیو ہمیں اپنے خزانہ فیض سے رحمت عطا کر کہ تو ہی فیاض حقیقی ہے

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Rabbana la tuzigh quloobana baAAda ith hadaytana wahab lana min ladunka rahmatan innaka anta alwahhabu

آیت 8 رَبَّنَا لاَ تُزِغْ قُلُوْبَنَا بَعْدَ اِذْ ہَدَیْتَنَا وَہَبْ لَنَا مِنْ لَّدُنْکَ رَحْمَۃً ج اِنَّکَ اَنْتَ الْوَہَّابُ ہمیں جو بھی ملے گا تیری ہی بارگاہ سے ملے گا۔ تو ہی فیاض حقیقی ہے۔

اردو ترجمہ

پروردگار! تو یقیناً سب لوگوں کو ایک روز جمع کرنے والا ہے، جس کے آنے میں کوئی شبہ نہیں تو ہرگز اپنے وعدے سے ٹلنے والا نہیں ہے"

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Rabbana innaka jamiAAu alnnasi liyawmin la rayba feehi inna Allaha la yukhlifu almeeAAada

آیت 9 رَبَّنَآ اِنَّکَ جَامِعُ النَّاسِ لِیَوْمٍ لاَّ رَیْبَ فِیْہِ ط اِنَّ اللّٰہَ لاَ یُخْلِفُ الْمِیْعَادَ اللہ تعالیٰ اپنے وعدے کی خلاف ورزی نہیں کرتا۔ لہٰذا جو اس نے بتایا ہے وہ ہو کر رہے گا اور قیامت کا دن آکر رہے گا۔

50