سورۃ الفل (105): آن لائن پڑھیں اور ڈاؤن لوڈ کریں۔ - اردو ترجمہ

اس صفحہ میں سورہ Al-Fil کی تمام آیات کے علاوہ تفسیر بیان القرآن (ڈاکٹر اسرار احمد) کی تمام آیات کی تفسیر بھی شامل ہے۔ پہلے حصے میں آپ سورہ الفيل کو صفحات میں ترتیب سے پڑھ سکتے ہیں جیسا کہ یہ قرآن میں موجود ہے۔ کسی آیت کی تفسیر پڑھنے کے لیے اس کے نمبر پر کلک کریں۔

سورۃ الفل کے بارے میں معلومات

Surah Al-Fil
سُورَةُ الفِيلِ
صفحہ 601 (آیات 1 سے 5 تک)

سورۃ الفل کی تفسیر (تفسیر بیان القرآن: ڈاکٹر اسرار احمد)

اردو ترجمہ

تم نے دیکھا نہیں کہ تمہارے رب نے ہاتھی والوں کے ساتھ کیا کیا؟

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Alam tara kayfa faAAala rabbuka biashabi alfeeli

اردو ترجمہ

کیا اُس نے اُن کی تدبیر کو اکارت نہیں کر دیا؟

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Alam yajAAal kaydahum fee tadleelin

آیت 2{ اَلَمْ یَجْعَلْ کَیْدَہُمْ فِیْ تَضْلِیْلٍ۔ } ”کیا اس نے ان کی تمام تدبیروں کو بےکار اور غیر موثر نہیں کردیا ؟“ اَبرہہ کی اس لشکر کشی کا مقصد انہدامِ کعبہ کے علاوہ عرب میں عیسائیت پھیلانا اور اس تجارت پر قبضہ کرنا بھی تھا جو بلاد مشرق اور رومی مقبوضات کے درمیان عربوں کے ذریعے ہوتی تھی۔

اردو ترجمہ

اور اُن پر پرندوں کے جھنڈ کے جھنڈ بھیج دیے

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Waarsala AAalayhim tayran ababeela

اردو ترجمہ

جو اُن پر پکی ہوئی مٹی کے پتھر پھینک رہے تھے

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Tarmeehim bihijaratin min sijjeelin

آیت 4{ تَرْمِیْہِمْ بِحِجَارَۃٍ مِّنْ سِجِّیْلٍ۔ } ”جو ان پر مارتے تھے کنکر کی پتھریاں۔“ رَمٰی یَرْمِی رَمْیًاکا معنی ہے پھینکنا ‘ مارنا۔ حج کے دوران شیطان کو کنکریاں مارنے کے عمل کو بھی ”رمی جمرات“ کہا جاتا ہے۔ لفظ سِجِّیْلدراصل فارسی ترکیب ”سنگ ِگل“ سے معرب ہے فارسی کی ”گ“ عربی میں آکر ”ج“ سے بدل گئی ہے۔ فارسی میں سنگ بمعنی پتھر اور گل بمعنی مٹی استعمال ہوتا ہے۔ چناچہ سنگ ِگل کے لغوی معنی ہیں مٹی کا پتھر۔ اس سے مراد وہ کنکریاں ہیں جو ریتلی زمین پر ہلکی بارش برسنے اور بعد میں مسلسل تیز دھوپ چمکنے کی وجہ سے وجود میں آتی ہیں۔ یعنی بارش کے ایک ایک قطرے کے ساتھ جو ریت ملی مٹی گیلی ہوجاتی ہے وہ بعد میں مسلسل تیز دھوپ کی حرارت سے پک کر سخت کنکری بن جاتی ہے۔ ابرہہ کے لشکرجرار کو تباہ کرنے کے لیے اللہ تعالیٰ کو کسی غیر معمولی طاقت کے استعمال کی ضرورت نہ پڑی ‘ بلکہ اس نے چھوٹے چھوٹے پرندوں کے ُ جھنڈ بھیج دیے جو ساحل سمندر کی طرف سے امڈ پڑے اور چند لمحوں کی سنگ باری سے اس لشکر کا بھرکس نکال دیا۔ ان میں سے ہر پرندہ تین چھوٹی چھوٹی کنکریاں اٹھائے ہوئے تھا ‘ ایک اپنی چونچ میں اور دو اپنے پنجوں میں۔

اردو ترجمہ

پھر اُن کا یہ حال کر دیا جیسے جانوروں کا کھایا ہوا بھوسا

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

FajaAAalahum kaAAasfin makoolin

آیت 5{ فَجَعَلَہُمْ کَعَصْفٍ مَّاْکُوْلٍ۔ } ”پھر اس نے کردیا ان کو کھائے ہوئے بھس کی طرح۔“ یعنی اس پورے لشکر کی حالت اس چارے یا ُ بھس کی طرح ہوگئی جسے جانوروں نے کھا کر چھوڑ دیا ہو۔

601