آیت ” فَأَخَذَتْہُمُ الرَّجْفَۃُ فَأَصْبَحُواْ فِیْ دَارِہِمْ جَاثِمِیْنَ (78)
” آخر کار ایک دہلا دینے والی آفت نے انہیں آلیا اور وہ اپنے گھروں میں اوندھے پڑے کے پڑے رہ گئے ۔ “
چناچہ دہلا دینے والی مصیبت آگئی اور اس کے نتیجے میں ان کو اوندھا اس لئے گرایا گیا تاکہ انکی اکڑ اور سرکشی کے لئے مناسب سزا ان کو دے دی جائے کیونکہ کڑک اور جھنجوڑنے کے نتیجے میں وہ خوفزدہ ہوئے اور بےحس و حرکت اوندھے منہ گرے ۔ انکی یہ حالت ان کی سرکشی اور اکڑ کے لئے مناسب سزا تھی ۔ الفاظ کی نفسیاتی تصویر کشی قابل دید ہے ۔
اب ان کو اسی طرح اوندھے پڑے چھوڑ کر بات کا رخ حضرت صالح (علیہ السلام) کی طرف مڑ گیا ‘ جس کی انہوں نے تکذیب کی تھی اور چیلنج دیا تھا ۔ آپ کا تبصرہ یہ رہا ۔