سورہ طٰہٰ: آیت 68 - قلنا لا تخف إنك أنت... - اردو

آیت 68 کی تفسیر, سورہ طٰہٰ

قُلْنَا لَا تَخَفْ إِنَّكَ أَنتَ ٱلْأَعْلَىٰ

اردو ترجمہ

ہم نے کہا "مت ڈر، تو ہی غالب رہے گا

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Qulna la takhaf innaka anta alaAAla

آیت 68 کی تفسیر

قلنا تاتخف ……اثی (96)

موسیٰ تم نہ ڈرو۔ تم ہی یقیناً غالب رہو گے۔ تمہارے ساتھ سچائی ہے ان کے پاس باطل ہے ۔ تمہارے پاس ایک نظریہ ، ایک عقیدہ ہے اور ان کے پاس اس کے مقابلے کی فیس ہے اور کچھ دوسری سہولیات ہیں جو اس دنیا سے متعلق ہیں ، تمہارا رابطہ اس کائنات کی عظیم قوت اور سچائی کے ساتھ ہے اور وہ ایک حقیر بشر اور انسان کے خدمات گار ہیں۔ یہ بشر جس قدر قہار و جبار بھی ہو ، مگر فانی ہے۔

نہ ڈرو والق ما فی یمینک (02 : 96) ” پھینک جو تریے ہاتھ میں ہے۔ “ جو تیرے ہاتھ میں ہے ، عصا کا نام نہ لینے میں اس کی عظمت کا اظہار (تفخر کے لئے)

تلقف ما صنعوا (02 : 96) ” ابھی ان کی ساری بناونی چیزوں کو نگل جاتا ہے۔ “ کیونکہ انہوں نے جو کچھ دکھایا ہے وہ تو ایک جادو ہے ، جدوگروں کی کارستانی ہے اور جادوگر جہاں بھی جائے وہ کامیاب نہیں ہو سکتا ، چاہے وہ جو طریقہ بھی اپنائے کیونکہ وہ محض تخیل کے تابع ہوتا ہے۔ وہ تخیل پیدا کرتا ہے اور تخیل یا تخیل اور تنویم حقیقت کو نہیں بدلتے۔ ان کا انجام دہی ہوتا ہے جو اسک سچے کے مقابلے میں جھوٹے اور باطل پرست کا ہوتا ہے۔ اگرچہ اس کا باطل بظاہر بڑا اور پھولا ہوا نظر آتا ہے اور صرف اس شخص کو ڈرا سکتا ہے جو غافل اور جاہل اور حقیقت سے بیخبر ہو اور جسے حق کی قوت کا اندازہ نہیں ہوتا جو پوشیدہ ہوتی ہے ، جو خوفناک ہوتی ہے ، جو تکبر ، مبالغہ اور ظاہر مستی سے خالی ہوتی ہے مگر وہ حقیقی قوت ہوتی ہے اور باطل کا آخر کار سر پھوڑ کر رکھ دیتی ہے۔ باطل اچانک مٹ جاتا ہے۔ حق کی قوت باطل کو نگل جاتی ہے۔ چناچہ باطل اپنی بساط لپیٹ کر غائب ہوجاتا ہے۔

غرض موسیٰ نے عصا پھینکا اور اس عظیم معجزے کا ظہور ہوگیا۔ یہاں قرآن مجید اس عظیم معجزے کے صرف وہ اثرات قلم بند کرتا ہے جو جادوگروں پر ہوئے ، کیونکہ مقابلہ وہ کر رہے تھے اس لئے انہی کوششیں زیادہ تھیں کہ وہ کامیاب ہوں ، اس سے قبل آگیا ہے کہ وہ ایک دوسرے کے حوصلے بھی بڑھا رہے تھے اور مقابل یک یلئے ایک دوسرے کو اکسا رہے تھے۔ یہ لوگ اس قدر عظیم ماہر فن تھے کہ انہوں نے موسیٰ (علیہ السلام) کو خوفزدہ کردیا تھا۔

موسیٰ (علیہ السلام) پیغمبر تھے لیکن انہیں یوں نظر آ رہا تھا کہ ان کے عصا اور رسیاں زندہ سانپ ہیں اور پورا میدان ٹھاٹھیں مار رہا ہے۔ قرآن یہاں ان کی اچانک مکمل تبدیلی کی تصویر پیش کرتا ہے۔ ان کا شعور ، ان کا وجدان ، ان کی ادنرونی دنیا یکسر بدل گئی ہے۔ اس تبدیلی کو صرف اسٹیج پر عملی ایکشن ہی سے ظاہر کیا جاسکتا ہے۔ الفاظ میں اس کا عکس نہیں دکھایا جاسکتا ، چناچہ ایکشن ہوتا ہے۔

آیت 68 - سورہ طٰہٰ: (قلنا لا تخف إنك أنت الأعلى...) - اردو