سورہ کہف: آیت 27 - ۞ قال قرينه ربنا ما... - اردو

آیت 27 کی تفسیر, سورہ کہف

۞ قَالَ قَرِينُهُۥ رَبَّنَا مَآ أَطْغَيْتُهُۥ وَلَٰكِن كَانَ فِى ضَلَٰلٍۭ بَعِيدٍ

اردو ترجمہ

اُس کے ساتھی نے عرض کیا "خداوندا، میں نے اِس کو سرکش نہیں بنایا بلکہ یہ خود ہی پرلے درجے کی گمراہی میں پڑا ہوا تھا"

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Qala qareenuhu rabbana ma atghaytuhu walakin kana fee dalalin baAAeedin

آیت 27 کی تفسیر

اس مقام پر اس شخص کے ساتھ بھی خوفزدہ ہوجاتے ہیں اور کانپ اٹھتے ہیں اور جلدی سے اپنے بارے میں کسی الزام کے سائے کو رد کرتے ہیں ، محض اس بنا پر کہ یہ اس جہنمی کا ساتھی تھا۔

قال قرینہ ۔۔۔۔۔ ضلل بعید (50 : 27) ” اس کے ساتھ نے عرض کیا خدا وندا ، میں نے اس کو سرکش نہیں بنایا بلکہ یہ خود ہی پرلے درجے کی گمراہی میں پڑا ہوا تھا “۔ ہو سکتا ہے کہ یہ ساتھ وہ نہ ہو جس کا ذکر پہلے ہوا۔ جس نے اس مجرم کے کاغذات پیش کئے ۔ بلکہ اس سے مراد وہ شیطان ہو وج اس کے ساتھ اسے گمراہ کرنے کے لئے لگا ہوا تھا۔ اور اب وہ یہاں اپنے آپ کو بری الذمہ کرنے میں لگا ہوا ہے اور پورے قرآن مجید میں ایسے مشاہد اور مکالمے موجود ہیں جن میں گمراہ کرنے والے شیاطین اپنی برات کرتے ہوئے نظر آتے ہیں جیسا کہ یہاں ہے لہٰذا یہ بھی بعید از امکان نہیں لیکن یہ بھی ممکن ہے کہ قرین سے مراد اعمال نامہ تیار کرنے والا فرشتہ ہو اور اس ہولناک احکام الٰہی سے ڈر گیا ہو اور اپنی برات کا اظہار کر رہا ہو اور یہ بیان کر رہا ہو کہ بیشک میں تو اس بدبخت کا ساتھی تھا ، لیکن ان کی گمراہی میں میرا کوئی ہاتھ نہیں ہے ، اس طرح اس بری الذمہ شخص کا اپنی برات ظاہر کرنا اس بات پر دلالت ہوگی کہ اس خوفناک اور کربناک منظر کو دیکھ کر فرشتے ساتھی نے یہ کہا۔

غرض اب آخری حکم آجاتا ہے اور بات ختم ہوجاتی ہے :

قال لا تختصموا ۔۔۔۔۔ بالوعید (50 : 27) ما یبدل بظلام للعبید (50 : 29) ” ارشاد ہوگا ، میرے حضور جھگڑا نہ کرو میں تم کو پہلے ہی انجام بد سے خبردار کرچکا تھا “۔ میرے ہاں بات پلٹی نہیں جاتی اور میں اپنے بندوں پر ظلم توڑنے والا نہیں ہوں “۔ لہٰذا یہ جھگڑنے کی جگہ نہیں ہے ۔ اسے قبل تمہیں باربار خبردار کردیا گیا تھا کہ ہر عمل پر جزاء و سزا ملے گی ، تمام اعمال لکھ دئیے گئے ہیں۔ اب ان کے اندر کوئی تبدیلی ممکن نہیں ہے۔ ہر کسی کو اس کے اعمال نامے کے مطابق بدلہ ملے گا۔ کسی پر ظلم نہ ہوگا کیونکہ جزا دینے والا حاکم عادل ہے۔

اس پر حساب و کتاب کا یہ منظر اپنی تمام ہولناکیوں اور شدت کے ساتھ ختم ہوجاتا ہے لیکن ابھی یہ بحث ختم نہیں ہوئی بلکہ اس کا ایک خوفناک پہلو ابھی باقی ہے۔

آیت 27{ قَالَ قَرِیْنُہٗ رَبَّـنَا مَآ اَطْغَیْتُہٗ وَلٰــکِنْ کَانَ فِیْ ضَلٰلٍم بَعِیْدٍ۔ } ”اس کا ساتھی شیطان کہے گا : پروردگار ! میں نے اس کو سرکش نہیں بنایا ‘ بلکہ یہ خود ہی بہت دور کی گمراہی میں پڑا ہوا تھا۔“ گویا وہ چاہے گا کہ جو انسان اس کی تحویل میں دیا گیا تھا اسے سزا کے لیے وصول کرلیا جائے اور خود اس کی جان بخشی کردی جائے۔

آیت 27 - سورہ کہف: (۞ قال قرينه ربنا ما أطغيته ولكن كان في ضلال بعيد...) - اردو