سورہ فصیلات: آیت 12 - فقضاهن سبع سماوات في يومين... - اردو

آیت 12 کی تفسیر, سورہ فصیلات

فَقَضَىٰهُنَّ سَبْعَ سَمَٰوَاتٍ فِى يَوْمَيْنِ وَأَوْحَىٰ فِى كُلِّ سَمَآءٍ أَمْرَهَا ۚ وَزَيَّنَّا ٱلسَّمَآءَ ٱلدُّنْيَا بِمَصَٰبِيحَ وَحِفْظًا ۚ ذَٰلِكَ تَقْدِيرُ ٱلْعَزِيزِ ٱلْعَلِيمِ

اردو ترجمہ

تب اُس نے دو دن کے اندر سات آسمان بنا دیے، اور ہر آسمان میں اُس کا قانون وحی کر دیا اور آسمان دنیا کو ہم نے چراغوں سے آراستہ کیا اور اسے خوب محفوظ کر دیا یہ سب کچھ ایک زبردست علیم ہستی کا منصوبہ ہے

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Faqadahunna sabAAa samawatin fee yawmayni waawha fee kulli samain amraha wazayyanna alssamaa alddunya bimasabeeha wahifthan thalika taqdeeru alAAazeezi alAAaleemi

آیت 12 کی تفسیر

آیت 12 { فَقَضٰہُنَّ سَبْعَ سَمٰواتٍ فِیْ یَوْمَیْنِ } ”پھر اس نے ان کو سات آسمانوں کی شکل دے دی ‘ دو دنوں میں۔“ قرآن حکیم میں سات مقامات پر یہ ذکر ملتا ہے کہ زمین و آسمان کی تخلیق چھ دنوں میں ہوئی ‘ لیکن یہ قرآن کا واحد مقام ہے جہاں نہ صرف ان چھ دنوں کی مزید تفصیل break up دی گئی ہے بلکہ اس تخلیقی عمل کی ترتیب sequence کے بارے میں بھی بتایا گیا ہے۔ یعنی پہلے زمین بنی اور سات آسمان اس کے بعد وجود میں آئے۔ لیکن ابھی تک ہم نہ تو مذکورہ چھ دنوں کے مفہوم کو سمجھ سکے ہیں اور نہ ہی زمین و آسمان کے تخلیقی عمل کی ترتیب سے متعلق سائنٹیفک انداز میں کچھ جان سکتے ہیں۔ بہر حال ہمارا یمان ہے کہ مستقبل میں کسی وقت سائنس ضرور ان معلومات تک رسائی حاصل کرے گی اور انسان اس حقیقت کی تہہ تک ضرور پہنچ جائے گا کہ زمین و آسمان کے وجود میں آنے کی صحیح ترتیب وہی ہے جو قرآن نے بیان فرمائی ہے۔ { وَاَوْحٰی فِیْ کُلِّ سَمَآئٍ اَمْرَہَا } ”اور اس نے وحی کردیا ہر آسمان پر اس کا حکم“ سات آسمان بنانے کے بعد ہر آسمان پر اس سے متعلق تفصیلی احکامات بھیج دیے گئے۔ { وَزَیَّنَّا السَّمَآئَ الدُّنْیَا بِمَصَابِیْحَ وَحِفْظًا } ”اور ہم نے آسمانِ دنیا کو چراغوں سے ّمزین کردیا اور اس کی خوب حفاظت کی۔“ چراغوں سے مراد ستارے ہیں۔ ستارے زمین سے قریب ترین آسمان کے لیے باعث زینت بھی ہیں اور شیاطین جن کی سرگرمیوں کے خلاف حفاظتی چوکیوں کا کام بھی دیتے ہیں۔ چناچہ جو شیاطین جن غیب کی خبریں حاصل کرنے کے لیے ممنوعہ حدود میں داخل ہونے کی کوشش کرتے ہیں ان پر ان ستاروں سے میزائل داغے جاتے ہیں۔ اس موضوع پر مزید تفصیل کے لیے ملاحظہ ہو : سورة الحجر کی آیت 17 اور سورة الانبیاء کی آیت 32 کی تشریح۔ { ذٰلِکَ تَقْدِیْرُ الْعَزِیْزِ الْعَلِیْمِ } ”یہ اس ہستی کا بنایا ہوا اندازہ ہے جو زبردست ہے اور ُ کل علم رکھنے والا ہے۔“

آیت 12 - سورہ فصیلات: (فقضاهن سبع سماوات في يومين وأوحى في كل سماء أمرها ۚ وزينا السماء الدنيا بمصابيح وحفظا ۚ ذلك تقدير العزيز...) - اردو