آیت 143 مُّذَبْذَبِیْنَ بَیْنَ ذٰلِکَ ق۔کفر اور ایمان کے درمیان ڈانوا ڈول ہیں ‘ کسی طرف بھی یکسو نہیں ہو رہے۔ اسی لیے قرآن میں حضرت ابرہیم علیہ السلام کے تذکرے کے ساتھ حَنِیف کا لفظ بار بار آتا ہے۔ دین کے بارے میں اللہ کی طرف سے ترغیب یہی ہے کہ یکسو ہوجاؤ۔ دنیا میں اگر انسان کفر پر بھی یکسو ہوگا تو کم از کم اس کی دنیا تو بن جائے گی ‘ لیکن اگر دنیا اور آخرت دونوں بنانے ہیں تو پھر ایمان کے ساتھ یکسو ہونا ضروری ہے۔ لیکن جو لوگ بیچ میں رہیں گے ‘ ادھر کے نہ ادھر کے ‘ ان کے لیے تو خَسِرَ الدُّنْیَا وَالْاٰخِرَۃِ کے مصداق دنیا اور آخرت دونوں کا گھاٹا اور نقصان ہوگا۔لَآ اِلٰی ہٰٓؤُلَآءِ وَلَآ اِلٰی ہٰٓؤُلَآءِ ط۔نہ اہل ایمان کے ساتھ مخلص ہیں اور نہ اہل کفر کے ساتھ۔ نہ ان کے ساتھ یکسو ہیں اور نہ ان کے ساتھ۔ وَمَنْ یُّضْلِلِ اللّٰہُ فَلَنْ تَجِدَ لَہٗ سَبِیْلاً ۔یعنی جس کی گمراہی پر اللہ کی طرف سے مہر تصدیق ثبت ہوچکی ہو ‘ اس کے راہ راست پر آنے کا کوئی امکان باقی نہیں رہتا۔