سورۃ المنافقون: آیت 10 - وأنفقوا من ما رزقناكم من... - اردو

آیت 10 کی تفسیر, سورۃ المنافقون

وَأَنفِقُوا۟ مِن مَّا رَزَقْنَٰكُم مِّن قَبْلِ أَن يَأْتِىَ أَحَدَكُمُ ٱلْمَوْتُ فَيَقُولَ رَبِّ لَوْلَآ أَخَّرْتَنِىٓ إِلَىٰٓ أَجَلٍ قَرِيبٍ فَأَصَّدَّقَ وَأَكُن مِّنَ ٱلصَّٰلِحِينَ

اردو ترجمہ

جو رزق ہم نے تمہیں دیا ہے اس میں سے خرچ کرو قبل اس کے کہ تم میں سے کسی کی موت کا وقت آ جائے اور اُس وقت وہ کہے کہ "اے میرے رب، کیوں نہ تو نے مجھے تھوڑی سی مہلت اور دے دی کہ میں صدقہ دیتا اور صالح لوگوں میں شامل ہو جاتا"

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Waanfiqoo min ma razaqnakum min qabli an yatiya ahadakumu almawtu fayaqoola rabbi lawla akhkhartanee ila ajalin qareebin faassaddaqa waakun mina alssaliheena

آیت 10 کی تفسیر

ایک ہی آیت میں انفاق کے لئے بیشمار موثر اکساہٹیں

وانفقو ................ رزقنکم (36 : 01) ” جو رزق ہم نے تمہیں دیا ہے اس میں سے خرچ کرو “۔ یہ سمجھایا جاتا ہے کہ تمہارے ہاں رزق اور وسائل رزق جو آتے ہیں وہ کہاں سے آتے ہیں ؟ یہ اس اللہ کے ہاں سے آتے ہیں جس پر تم ایمان لائے ہو ، اور جو تمہیں انفاق کا حکم دیتا ہے۔

من قبل .................... الموت (36 : 01) ” قبل اس کے کہ تم میں سے کسی کی موت کا وقت آجائے “۔ بس اس سے سب کچھ رہ جائے اور یہ اسکی اولاد یا دوسروں کے پاس چلا جائے۔ اور اگلے جہاں میں جب وہ تلاش کرے تو اسے آگے بھیجا ہوا کچھ نظر نہ آئے۔ یہ سب سے بڑی حماقت اور سب سے بڑا خسارہ ہے۔ پھر وہاں یہ تمنائیں کرے گا کہ اسے دوبارہ مہلت دی جائے اور وہ دوبارہ صالحین میں سے بن جائے گا۔ لیکن یہ تو محض تمنا ہی ہوگی۔

آیت 10{ وَاَنْفِقُوْا مِنْ مَّا رَزَقْنٰــکُمْ مِّنْ قَـبْلِ اَنْ یَّــاْتِیَ اَحَدَکُمُ الْمَوْتُ } ”اور خرچ کر دو اس میں سے جو کچھ ہم نے تمہیں دیا ہے اس سے پہلے پہلے کہ تم میں سے کسی کی موت کا وقت آجائے“ { فَـیَـقُوْلَ رَبِّ لَــوْلَآ اَخَّرْتَنِیْ اِلٰٓی اَجَلٍ قَرِیْبٍلا فَاَصَّدَّقَ وَاَکُنْ مِّنَ الصّٰلِحِیْنَ۔ } ”پھر وہ اس وقت کہے کہ اے میرے رب ! تو نے مجھے ایک قریب وقت تک کیوں مہلت نہ دی کہ میں صدقہ کرتا اور نیک لوگوں میں سے ہوجاتا !“ گویا نفاق کی بیماری کا بالمثل علاج انفاق ہے۔ سورة الحدید کی آیت 18 کے تحت وضاحت کی جا چکی ہے کہ مال کی محبت کو دل سے نکالنے کے لیے دل کی زمین میں ”انفاق“ کا ہل چلانا پڑتا ہے اور جو لوگ یہ ہل چلانے میں کامیاب ہوجاتے ہیں اصل کامیابی انہی کے حصے میں آتی ہے :{ اِنَّ الْمُصَّدِّقِیْنَ وَالْمُصَّدِّقٰتِ وَاَقْرَضُوا اللّٰہَ قَرْضًا حَسَنًا یُّضٰعَفُ لَھُمْ وَلَھُمْ اَجْرٌ کَرِیْمٌ۔ وَالَّذِیْنَ اٰمَنُوْا بِاللّٰہِ وَرُسُلِہٖٓ اُولٰٓئِکَ ھُمُ الصِّدِّیْقُوْنَ صلے وَالشُّھَدَآئُ عِنْدَ رَبِّھِمْ …}”یقینا صدقہ دینے والے مرد اور صدقہ دینے والی عورتیں اور جو اللہ کو قرض حسنہ دیں ‘ ان کو کئی گنا بڑھا کر دیاجائے گا اور ان کے لیے بڑا باعزت اجر ہوگا۔ اور جو لوگ ایمان لائے اللہ پر اور اس کے رسولوں پر انہی میں سے صدیق اور شہداء ہوں گے اپنے رب کے پاس…“ زیر مطالعہ آیت میں نقشہ کھینچا گیا ہے کہ ایک بڑا حسرت کا وقت آئے گا جب انسان کف ِافسوس ملے گا کہ اے کاش ! میں اس مال کو اللہ کی راہ میں صدقہ کرسکتا۔ آج یہ لوگ دونوں ہاتھوں سے مال جمع کر رہے ہیں اور گھروں کی آرائش و زیبائش پر بےتحاشا خرچ کر رہے ہیں ‘ لیکن ایک وقت آئے گا جب اہل و عیال ‘ عزیز و اقارب ‘ مال و دولت اور جائیداد ‘ سب کو چھوڑ کر یہاں سے جانا ہوگا۔ اس وقت انسان حسرت سے کہے گا کہ پروردگار ! کیوں نہ تو نے مجھے ذرا اور مہلت دے دی ! تو اگر ذرا اس وقت کو ٹال دے تو پھر میں یہ سب کچھ تیری راہ میں لٹا دوں ‘ سارا مال صدقہ کر دوں اور میں بالکل سچائی اور نیکوکاری کی راہ اختیار کرلوں۔ لیکن اس وقت اس حسرت کا کوئی نتیجہ برآمد نہیں ہوگا۔ اس لیے کہ اللہ کی یہ سنت ِثابتہ ہے کہ جب کسی کا وقت معین آجائے تو پھر اسے موخر نہیں کیا جاتا !

آیت 10 - سورۃ المنافقون: (وأنفقوا من ما رزقناكم من قبل أن يأتي أحدكم الموت فيقول رب لولا أخرتني إلى أجل قريب فأصدق وأكن من...) - اردو