سورۃ الملک: آیت 26 - قل إنما العلم عند الله... - اردو

آیت 26 کی تفسیر, سورۃ الملک

قُلْ إِنَّمَا ٱلْعِلْمُ عِندَ ٱللَّهِ وَإِنَّمَآ أَنَا۠ نَذِيرٌ مُّبِينٌ

اردو ترجمہ

کہو، "اِس کا علم تو اللہ کے پاس ہے، میں تو بس صاف صاف خبردار کر دینے والا ہوں"

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Qul innama alAAilmu AAinda Allahi wainnama ana natheerun mubeenun

آیت 26 کی تفسیر

قل انما ................ مبین

” یہاں خالق اور مخلوق کے درمیان پورا فرق ہوجاتا ہے۔ اللہ کی ذات علیحدہ اور ممتاز ہوجاتی ہے ، نہ اس کا کوئی شبیہ رہتا ہے اور نہ شریک۔ اور علم خالص اسی کے لئے مخصوص ہوجاتا ہے اور تمام مخلوق رسول ، ملائکہ اللہ کے سامنے باادب کھڑے رہ جاتے ہیں۔” کہو اس کا علم تو اللہ کے پاس ہے۔ میں تو بس صاف صاف خبردار کردینے والا ہوں “۔ جس طرح حدیث جبرائیل میں آتا ہے۔

مالمسﺅل عنھا باعلم من السائل ” کہ مسﺅل عنہ سائل سے زیادہ علم نہیں رکھتا “۔ یہ علم نہ رسولوں کے پاس ہے اور نہ فرشتوں کے پاس ہے ، رسول کا کام فقط ڈرانا ہے۔

یہ لوگ شک کے انداز میں قیامت کے بارے میں سوالات کرتے تھے اور اللہ کی طرف سے ان کو نہایت قطعی انداز میں جواب دیا جارہا تھا ، قرآن کریم اپنے مخصوص انداز میں یہ تخیل دیتا ہے کہ گویا یہ دن آہی گیا ہے اور یہ لوگ حشر کے میدان میں ہیں اور قیامت درپیش ہے اور اب وہاں یہ ہورہا ہے۔

آیت 26 { قُلْ اِنَّمَا الْعِلْمُ عِنْدَ اللّٰہِ } ”کہہ دیجیے کہ یہ علم تو اللہ ہی کے پاس ہے“ قیامت کے وقوع کے بارے میں اللہ تعالیٰ کے علاوہ کوئی کچھ نہیں جانتا : { اِنَّ اللّٰہَ عِنْدَہٗ عِلْمُ السَّاعَۃِج } لقمان : 34 ”یقینا اللہ ہی ہے جس کے پاس ہے قیامت کا علم۔“ { وَاِنَّمَآ اَنَا نَذِیْـرٌ مُّبِیْنٌ۔ } ”اور میں تو بس ایک واضح طور پر خبردار کردینے والا ہوں۔“

آیت 26 - سورۃ الملک: (قل إنما العلم عند الله وإنما أنا نذير مبين...) - اردو