سورۃ الملک (67): آن لائن پڑھیں اور ڈاؤن لوڈ کریں۔ - اردو ترجمہ

اس صفحہ میں سورہ Al-Mulk کی تمام آیات کے علاوہ تفسیر بیان القرآن (ڈاکٹر اسرار احمد) کی تمام آیات کی تفسیر بھی شامل ہے۔ پہلے حصے میں آپ سورہ الملك کو صفحات میں ترتیب سے پڑھ سکتے ہیں جیسا کہ یہ قرآن میں موجود ہے۔ کسی آیت کی تفسیر پڑھنے کے لیے اس کے نمبر پر کلک کریں۔

سورۃ الملک کے بارے میں معلومات

Surah Al-Mulk
سُورَةُ المُلۡكِ
صفحہ 563 (آیات 13 سے 26 تک)

وَأَسِرُّوا۟ قَوْلَكُمْ أَوِ ٱجْهَرُوا۟ بِهِۦٓ ۖ إِنَّهُۥ عَلِيمٌۢ بِذَاتِ ٱلصُّدُورِ أَلَا يَعْلَمُ مَنْ خَلَقَ وَهُوَ ٱللَّطِيفُ ٱلْخَبِيرُ هُوَ ٱلَّذِى جَعَلَ لَكُمُ ٱلْأَرْضَ ذَلُولًا فَٱمْشُوا۟ فِى مَنَاكِبِهَا وَكُلُوا۟ مِن رِّزْقِهِۦ ۖ وَإِلَيْهِ ٱلنُّشُورُ ءَأَمِنتُم مَّن فِى ٱلسَّمَآءِ أَن يَخْسِفَ بِكُمُ ٱلْأَرْضَ فَإِذَا هِىَ تَمُورُ أَمْ أَمِنتُم مَّن فِى ٱلسَّمَآءِ أَن يُرْسِلَ عَلَيْكُمْ حَاصِبًا ۖ فَسَتَعْلَمُونَ كَيْفَ نَذِيرِ وَلَقَدْ كَذَّبَ ٱلَّذِينَ مِن قَبْلِهِمْ فَكَيْفَ كَانَ نَكِيرِ أَوَلَمْ يَرَوْا۟ إِلَى ٱلطَّيْرِ فَوْقَهُمْ صَٰٓفَّٰتٍ وَيَقْبِضْنَ ۚ مَا يُمْسِكُهُنَّ إِلَّا ٱلرَّحْمَٰنُ ۚ إِنَّهُۥ بِكُلِّ شَىْءٍۭ بَصِيرٌ أَمَّنْ هَٰذَا ٱلَّذِى هُوَ جُندٌ لَّكُمْ يَنصُرُكُم مِّن دُونِ ٱلرَّحْمَٰنِ ۚ إِنِ ٱلْكَٰفِرُونَ إِلَّا فِى غُرُورٍ أَمَّنْ هَٰذَا ٱلَّذِى يَرْزُقُكُمْ إِنْ أَمْسَكَ رِزْقَهُۥ ۚ بَل لَّجُّوا۟ فِى عُتُوٍّ وَنُفُورٍ أَفَمَن يَمْشِى مُكِبًّا عَلَىٰ وَجْهِهِۦٓ أَهْدَىٰٓ أَمَّن يَمْشِى سَوِيًّا عَلَىٰ صِرَٰطٍ مُّسْتَقِيمٍ قُلْ هُوَ ٱلَّذِىٓ أَنشَأَكُمْ وَجَعَلَ لَكُمُ ٱلسَّمْعَ وَٱلْأَبْصَٰرَ وَٱلْأَفْـِٔدَةَ ۖ قَلِيلًا مَّا تَشْكُرُونَ قُلْ هُوَ ٱلَّذِى ذَرَأَكُمْ فِى ٱلْأَرْضِ وَإِلَيْهِ تُحْشَرُونَ وَيَقُولُونَ مَتَىٰ هَٰذَا ٱلْوَعْدُ إِن كُنتُمْ صَٰدِقِينَ قُلْ إِنَّمَا ٱلْعِلْمُ عِندَ ٱللَّهِ وَإِنَّمَآ أَنَا۠ نَذِيرٌ مُّبِينٌ
563

سورۃ الملک کو سنیں (عربی اور اردو ترجمہ)

سورۃ الملک کی تفسیر (تفسیر بیان القرآن: ڈاکٹر اسرار احمد)

اردو ترجمہ

تم خواہ چپکے سے بات کرو یا اونچی آواز سے (اللہ کے لیے یکساں ہے)، وہ تو دلوں کا حال تک جانتا ہے

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Waasirroo qawlakum awi ijharoo bihi innahu AAaleemun bithati alssudoori

اردو ترجمہ

کیا وہی نہ جانے گا جس نے پیدا کیا ہے؟ حالانکہ وہ باریک بیں اور باخبر ہے

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Ala yaAAlamu man khalaqa wahuwa allateefu alkhabeeru

آیت 14{ اَلَا یَعْلَمُ مَنْ خَلَقَ } ”کیا وہی نہ جانے گا جس نے پیدا کیا ہے ؟“ یہ آیت اپنے مضمون اور اسلوب کے اعتبار سے بہت اہم ہے۔ ہم میں سے جن لوگوں کو اللہ تعالیٰ نے دعوت کا فریضہ ادا کرنے کی توفیق دی ہے ‘ انہیں ایسی آیات ازبر ہونی چاہئیں۔ ایک شخص نے اگر گھڑی بنائی ہے تو ظاہر ہے اس سے بڑھ کر بھلا اور کون اس گھڑی کے بارے میں جان سکتا ہے ؟ چناچہ اللہ تعالیٰ جو انسان کا خالق ہے ‘ اس سے اس کے ظاہر اور باطن کا کوئی پہلو بھلا کیسے پوشیدہ رہ سکتا ہے ! { وَہُوَ اللَّطِیْفُ الْخَبِیْرُ۔ } ”اور وہ بہت باریک بین ہے ‘ ہر شے کی خبر رکھنے والا ہے۔“

اردو ترجمہ

وہی تو ہے جس نے تمہارے لیے زمین کو تابع کر رکھا ہے، چلو اُس کی چھاتی پر اور کھاؤ خدا کا رزق، اُسی کے حضور تمہیں دوبارہ زندہ ہو کر جانا ہے

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Huwa allathee jaAAala lakumu alarda thaloolan faimshoo fee manakibiha wakuloo min rizqihi wailayhi alnnushooru

آیت 15{ ہُوَ الَّذِیْ جَعَلَ لَـکُمُ الْاَرْضَ ذَلُوْلًا } ”وہی ہے جس نے تمہارے لیے بنا دیا ہے زمین کو پست“ اس نے زمین کو تمہارے ماتحت اور تابع حکم کر رکھا ہے۔ { فَامْشُوْا فِیْ مَنَاکِبِہَا } ”تو تم چلو پھرو اس کے کندھوں کے مابین“ زمین کے کندھوں سے مراد اس کے وہ میدان ہیں جو انسان کو بہت وسیع اور کشادہ نظر آتے ہیں۔ جیسے ایک چیونٹی اگر ہاتھی کے کندھوں کے درمیان چل پھر رہی ہوگی تو ظاہر ہے اس جگہ کو وہ بہت وسیع میدان سمجھے گی۔ { وَکُلُوْا مِنْ رِّزْقِہٖط وَاِلَـیْہِ النُّشُوْرُ۔ } ”اور اس کے دیے ہوئے رزق سے کھائو پیو ‘ اور یاد رکھو کہ تم نے اسی کی طرف زندہ ہو کر جانا ہے۔“

اردو ترجمہ

کیا تم اِس سے بے خوف ہو کہ وہ جو آسمان میں ہے تمہیں زمین میں دھنسا دے اور یکایک یہ زمین جھکولے کھانے لگے؟

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Aamintum man fee alssamai an yakhsifa bikumu alarda faitha hiya tamooru

آیت 16{ ئَ اَمِنْتُمْ مَّنْ فِی السَّمَآئِ اَنْ یَّخْسِفَ بِکُمُ الْاَرْضَ فَاِذَا ہِیَ تَمُوْرُ۔ } ”کیا تم بےخوف ہوگئے ہو اس سے جو آسمان میں ہے کہ وہ تمہیں زمین میں دھنسا دے اور وہ یکایک لرزنے لگے۔“ کیا تم اس بات سے خائف نہیں ہو کہ اللہ تعالیٰ کے حکم سے زمین پر زلزلہ آجائے ‘ زمین شق ہوجائے اور تم اس کے اندر دھنس جائو ؟

اردو ترجمہ

کیا تم اِس سے بے خوف ہو کہ وہ جو آسمان میں ہے تم پر پتھراؤ کرنے والی ہوا بھیج دے؟ پھر تمہیں معلوم ہو جائے گا کہ میری تنبیہ کیسی ہوتی ہے

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Am amintum man fee alssamai an yursila AAalaykum hasiban fasataAAlamoona kayfa natheeri

اردو ترجمہ

اِن سے پہلے گزرے ہوئے لوگ جھٹلا چکے ہیں پھر دیکھ لو کہ میری گرفت کیسی سخت تھی

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Walaqad kaththaba allatheena min qablihim fakayfa kana nakeeri

اردو ترجمہ

کیا یہ لو گ اپنے اوپر اڑنے والے پرندوں کو پر پھیلائے اور سکیڑتے نہیں دیکھتے؟ رحمان کے سوا کوئی نہیں جو انہیں تھامے ہوئے ہو وہی ہر چیز کا نگہبان ہے

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Awalam yaraw ila alttayri fawqahum saffatin wayaqbidna ma yumsikuhunna illa alrrahmanu innahu bikulli shayin baseerun

یعنی اس کائنات کی ایک ایک مخلوق اور ایک ایک چیز جس قانونِ طبعی پر چل رہی ہے وہ اللہ ہی کا وضع کردہ ہے۔

اردو ترجمہ

بتاؤ، آخر وہ کونسا لشکر تمہارے پاس ہے جو رحمان کے مقابلے میں تمہاری مدد کر سکتا ہے؟ حقیقت یہ ہے کہ منکرین دھوکے میں پڑے ہوئے ہیں

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Amman hatha allathee huwa jundun lakum yansurukum min dooni alrrahmani ini alkafiroona illa fee ghuroorin

آیت 20{ اَمَّنْ ہٰذَا الَّذِیْ ہُوَ جُنْدٌ لَّــکُمْ یَنْصُرُکُمْ مِّنْ دُوْنِ الرَّحْمٰنِ } ”بھلا وہ کون ہے جو تمہارا لشکر بن کر تمہاری مدد کرے رحمن کے مقابلہ میں ؟“ { اِنِ الْکٰفِرُوْنَ اِلَّا فِیْ غُرُوْرٍ۔ } ”نہیں ہیں یہ کافر مگر دھوکے میں مبتلا ہیں۔“ حقیقت یہ ہے کہ یہ منکرین صرف دھوکے میں پڑے ہوئے ہیں۔

اردو ترجمہ

یا پھر بتاؤ، کون ہے جو تمہیں رزق دے سکتا ہے اگر رحمان اپنا رزق روک لے؟ دراصل یہ لوگ سر کشی اور حق سے گریز پر اڑے ہوئے ہیں

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Amman hatha allathee yarzuqukum in amsaka rizqahu bal lajjoo fee AAutuwwin wanufoorin

آیت 21{ اَمَّنْ ہٰذَا الَّذِیْ یَرْزُقُـکُمْ اِنْ اَمْسَکَ رِزْقَہٗ } ”پھر بھلا کون ہے وہ جو تمہیں رزق دے سکے اگر اللہ اپنے رزق کو روک لے ؟“ { بَلْ لَّجُّوْا فِیْ عُتُوٍّوَّنُفُوْرٍ۔ } ”بلکہ یہ لوگ اپنی سرکشی اور حق سے گریز میں بہت آگے بڑھ گئے ہیں۔“ اگلی آیت فلسفہ و حکمت ِقرآن کے اعتبار سے بہت اہم ہے۔

اردو ترجمہ

بھلا سوچو، جو شخص منہ اوندھائے چل رہا ہو وہ زیادہ صحیح راہ پانے والا ہے یا وہ جو سر اٹھائے سیدھا ایک ہموار سڑک پر چل رہا ہو؟

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Afaman yamshee mukibban AAala wajhihi ahda amman yamshee sawiyyan AAala siratin mustaqeemin

آیت 22 { اَفَمَنْ یَّمْشِیْ مُکِبًّا عَلٰی وَجْہِہٖٓ اَہْدٰٓی اَمَّنْ یَّمْشِیْ سَوِیًّا عَلٰی صِرَاطٍ مُّسْتَقِیْمٍ۔ } ”تو کیا وہ شخص جو اپنے منہ کے بل گھسٹ رہا ہے زیادہ ہدایت پر ہے یا وہ جو سیدھا ہو کر چل رہا ہے ایک سیدھے راستے پر ؟“ اس آیت میں دو قسم کے انسانوں کے ”طرزِ زندگی“ کا نقشہ دکھایا گیا ہے۔ ایک قسم کے انسان وہ ہیں جو انسان ہوتے ہوئے بھی حیوانی سطح پر زندگی بسر کر رہے ہیں۔ جیسے ان کی حیوانی جبلت انہیں چلا رہی ہے بس اسی طرح وہ چلے جا رہے ہیں۔ بظاہر تو وہ اپنی زندگی کی منصوبہ بندیاں بھی کرتے ہیں ‘ معاشی دوڑ دھوپ میں بھی سرگرمِ عمل رہتے ہیں ‘ کھاتے پیتے بھی ہیں اور دوسری ضروریات بھی پوری کرتے ہیں ‘ لیکن یہ سب کچھ وہ اپنے جبلی داعیات کے تحت کرتے ہیں۔ جبلی داعیات کی تعمیل و تکمیل کے علاوہ ان کے سامنے زندگی کا کوئی اور مقصد ہے ہی نہیں۔ ان لوگوں کی مثال ایسے ہے جیسے کوئی شخص فاصلہ طے کرنے کے لیے چوپایوں کی طرح اوندھا ہو کر منہ کے بل خود کو گھسیٹ رہا ہو۔ ظاہر ہے ایسا شخص نہ تو راستہ دیکھ سکتا ہے اور نہ ہی اسے اپنی منزل کی کچھ خبر ہوتی ہے۔ دوسری مثال اس شخص کی ہے جو سیدھے راستے پر انسانوں کی طرح سیدھا کھڑے ہو کر چل رہا ہے۔ اس مثال کے مصداق وہ لوگ ہیں جنہوں نے اپنی منزل طے کر رکھی ہے۔ وہ طے شدہ منزل پر پہنچانے والے درست راستے کا تعین بھی کرچکے ہیں اور پوری یکسوئی کے ساتھ اس راستے پر اپنی منزل کی طرف رواں دواں ہیں۔ ظاہر ہے دنیا میں ان لوگوں کی منزل اقامت دین ہے جبکہ آخرت کے حوالے سے وہ رضائے الٰہی کے حصول کے متمنی ہیں۔ آیت زیر مطالعہ میں جو فلسفہ بیان ہوا ہے اس کی وضاحت قبل ازیں سورة الحج کی آیت 73 کے تحت بھی کی جاچکی ہے۔ اس فلسفے کا خلاصہ یہ ہے کہ جو چیز انسان کو حیوانات سے ممیز و ممتاز کرتی ہے وہ اس کا نظریہ اور اس کی سوچ ہے۔ گویا انسان حقیقت میں وہی ہے جس کا کوئی نظریہ ہو ‘ کوئی آئیڈیل اور کوئی نصب العین ہو۔ جو انسان کسی نظریے اور نصب العین کے بغیر زندگی گزار رہے ہیں وہ اللہ تعالیٰ کے فرمان { اُولٰٓـئِکَ کَالْاَنْعَامِ بَلْ ھُمْ اَضَلُّط } الاعراف : 179 کے مصداق ہیں ‘ یعنی وہ جانوروں سے بھی بدتر ہیں۔ ظاہر ہے جانوروں کو تو شعور کی اس سطح پر پیدا ہی نہیں کیا گیا کہ وہ اپنی زندگی کا کوئی نصب العین متعین کرسکیں۔ ان کی تخلیق کا تو مقصد ہی یہ ہے کہ انسان کسی نہ کسی طور پر انہیں اپنے کام میں لائیں اور بس۔ سورة الحج کی مذکورہ آیت آیت 73 میں بتوں اور ان کے پجاریوں کی تمثیل کے پردے میں یہ حقیقت بھی واضح کردی گئی ہے کہ جس انسان کا نظریہ یا آئیڈیل بلند ہوگا اس کی شخصیت بھی بلند ہوگی ‘ جبکہ گھٹیا آئیڈیل کے پیچھے بھاگنے والے انسان کی سوچ اور شخصیت بھی گھٹیا ہو کر رہ جائے گی۔

اردو ترجمہ

اِن سے کہو اللہ ہی ہے جس نے تمہیں پیدا کیا، تم کو سننے اور دیکھنے کی طاقتیں دیں اور سوچنے سمجھنے والے دل دیے، مگر تم کم ہی شکر ادا کرتے ہو

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Qul huwa allathee anshaakum wajaAAala lakumu alssamAAa waalabsara waalafidata qaleelan ma tashkuroona

آیت 23{ قُلْ ہُوَ الَّذِیْٓ اَنْشَاَکُمْ وَجَعَلَ لَـکُمُ السَّمْعَ وَالْاَبْصَارَ وَالْاَفْئِدَۃَ } ”کہہ دیجیے کہ وہی ہے جس نے تمہیں پیدا کیا اور تمہارے لیے کان ‘ آنکھیں اور دل بنائے۔“ لغوی اعتبار سے لفظ ’ اَنْشَاَ ‘ اٹھانے اور پرورش کرنے کا مفہوم بھی دیتا ہے۔ لفظ ”فواد“ کے مفہوم کی وضاحت سورة بنی اسرائیل کی آیت 36 کے تحت گزر چکی ہے۔ عام طور پر اس لفظ کا ترجمہ ”دل“ کیا جاتا ہے لیکن اصل میں اس سے مراد انسان کی وہ صلاحیت ہے جس کی مدد سے وہ دستیاب معلومات کا تجزیہ کر کے نتائج اخذ کرتا ہے۔ چناچہ اس لفظ میں عقل یا سمجھ بوجھ کا مفہوم بھی شامل ہے۔ یہاں ایک اہم نکتہ یہ بھی سمجھ لیجیے کہ قرآن مجید میں جب انسان کی طبعی صلاحیتوں یا حواس کا تذکرہ ہوتا ہے تو السَّمْع سماعت کا ذکر پہلے آتا ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ انسانی علم کے ذرائع میں پہلا اور بنیادی ذریعہ اس کی سماعت ہے۔ پچھلی نسلوں کے علمی آثار اور تجرباتی علم سے استفادہ کرنا ہر دور کے انسان کی ضرورت رہی ہے۔ اس علم کو بھی نسل در نسل منتقل کرنے کا بنیادی ذریعہ انسان کی سماعت ہی ہے۔ دوسرے حواس یا ذرائع اس میں اپنا اپنا حصہ بعد کے مراحل میں شامل کرتے ہیں۔ { قَلِیْلًا مَّا تَشْکُرُوْنَ۔ } ”بہت ہی کم شکر ہے جو تم لوگ کرتے ہو۔“

اردو ترجمہ

اِن سے کہو، اللہ ہی ہے جس نے تمہیں زمین میں پھیلایا اور اسی کی طرف تم سمیٹے جاؤ گے

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Qul huwa allathee tharaakum fee alardi wailayhi tuhsharoona

اردو ترجمہ

یہ کہتے ہیں "اگر تم سچے ہو تو بتاؤ یہ وعدہ کب پورا ہوگا؟"

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Wayaqooloona mata hatha alwaAAdu in kuntum sadiqeena

اردو ترجمہ

کہو، "اِس کا علم تو اللہ کے پاس ہے، میں تو بس صاف صاف خبردار کر دینے والا ہوں"

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Qul innama alAAilmu AAinda Allahi wainnama ana natheerun mubeenun

آیت 26 { قُلْ اِنَّمَا الْعِلْمُ عِنْدَ اللّٰہِ } ”کہہ دیجیے کہ یہ علم تو اللہ ہی کے پاس ہے“ قیامت کے وقوع کے بارے میں اللہ تعالیٰ کے علاوہ کوئی کچھ نہیں جانتا : { اِنَّ اللّٰہَ عِنْدَہٗ عِلْمُ السَّاعَۃِج } لقمان : 34 ”یقینا اللہ ہی ہے جس کے پاس ہے قیامت کا علم۔“ { وَاِنَّمَآ اَنَا نَذِیْـرٌ مُّبِیْنٌ۔ } ”اور میں تو بس ایک واضح طور پر خبردار کردینے والا ہوں۔“

563