یہ پانی کی پہاڑوں کی طرح موجیں اور ان پرچلنے والی کشتی کا منظر ، دونوں اس سورت کی خوفناک فضا کی خوفناک یوں میں اضافہ کرنے والے ہیں۔ اور سورت کے مناظر کے ساتھ بھی ہم آہنگ ہیں اور جاریہ اور داعیہ کے الفاظ قافیہ کو یکساں کرتے ہیں۔ اور پھر یہ نصیحت آموز تبصرہ۔
لنجعلھا ................ واعیة (06 : 21) ” تاکہ اس واقعہ کو تمہارے لئے ایک سبق آموز یادگار بنادیں اور یاد رکھنے والے کان اس کی یاد محفوظ رکھیں “۔ یہ نصیحت جامد اور پتھردل پر بھی اثر کرتی ہے۔ اور یہ آواز ایسے کانوں سے بھی پار ہوجاتی ہے ، جن پر کوئی آواز اثر نہیں کرتی۔ جو ہر چیز کو سننے سے انکار کرتے ہیں اور تکذیب کرتے ہیں۔ رسولوں کا انکار اور امم سابقہ کی ہلاکتوں سے چشم پوشی سے تمام نشانات ، معجزات اور تذکروں کا انکار۔ اللہ کی نعمتوں اور ان کے آباﺅاجداد پر ہونے والی نعمتوں کا انکار۔
اب ایک عظیم ہولناک منظر آتا ہے اور اس کے سامنے یہ سب چھوٹے چھوٹے مناظر نہایت ہی چھوٹے نظر آتے ہیں۔ یہ ہے ہولناک منظر الحاقہ کا۔ القارعہ کا جس کی یہ لوگ اس کے باوجود تکذیب کرتے ہیں کہ انہوں نے ان امم سابقہ کا انجام ابھی دیکھ لیا جنہوں نے تکذیب کی تھی۔
اقوام سابقہ کی ہلاکتوں کا خوف محدود ہے۔ باوجود اس کے کہ وہ بھی بہت بڑا خوف ہے ، کیونکہ قیامت سے قبل ہونے والی تباہی کے مقابلے میں یہ سب تباہیاں بہرحال محدود اور معمولی ہیں۔ اس مختصر تمہید کے بعد اب پردہ اٹھایا جاتا ہے۔ اس عظیم ، ہمہ گیر تباہی اور ہولناکی کے مناظر سے۔ یہ بڑا منظر سابقہ چھوٹے مناظر کی تکملہ ہے۔
آیت 12 { لِنَجْعَلَہَا لَکُمْ تَذْکِرَۃً وَّتَعِیَہَآ اُذُنٌ وَّاعِیَۃٌ۔ } ”تاکہ ہم اس کو تمہارے لیے ایک یاددہانی بنا دیں اور وہ کان جو حفاظت کرنے والے ہیں اس کو پوری حفاظت سے یاد رکھیں۔“ ان آیات میں ”التَّذْکِیر بایَّامِ اللّٰہ“ کا بیان تھا۔ اس کے بعد اب آخرت کا ذکر آ رہا ہے۔ ایک لحاظ سے تو یہ بھی اَیَّام اللّٰہ ہی کے تذکرے کا حصہ ہے ‘ کیونکہ وقت کی ڈور میں ایک طرف اگر گزشتہ اقوام کے عبرت ناک واقعات پروئے ہوئے ہیں تو اسی ڈور کا دوسرا سرا آخرت ہے۔