سورۃ الحاقہ (69): آن لائن پڑھیں اور ڈاؤن لوڈ کریں۔ - اردو ترجمہ

اس صفحہ میں سورہ Al-Haaqqa کی تمام آیات کے علاوہ فی ظلال القرآن (سید ابراہیم قطب) کی تمام آیات کی تفسیر بھی شامل ہے۔ پہلے حصے میں آپ سورہ الحاقة کو صفحات میں ترتیب سے پڑھ سکتے ہیں جیسا کہ یہ قرآن میں موجود ہے۔ کسی آیت کی تفسیر پڑھنے کے لیے اس کے نمبر پر کلک کریں۔

سورۃ الحاقہ کے بارے میں معلومات

Surah Al-Haaqqa
سُورَةُ الحَاقَّةِ
صفحہ 567 (آیات 9 سے 34 تک)

وَجَآءَ فِرْعَوْنُ وَمَن قَبْلَهُۥ وَٱلْمُؤْتَفِكَٰتُ بِٱلْخَاطِئَةِ فَعَصَوْا۟ رَسُولَ رَبِّهِمْ فَأَخَذَهُمْ أَخْذَةً رَّابِيَةً إِنَّا لَمَّا طَغَا ٱلْمَآءُ حَمَلْنَٰكُمْ فِى ٱلْجَارِيَةِ لِنَجْعَلَهَا لَكُمْ تَذْكِرَةً وَتَعِيَهَآ أُذُنٌ وَٰعِيَةٌ فَإِذَا نُفِخَ فِى ٱلصُّورِ نَفْخَةٌ وَٰحِدَةٌ وَحُمِلَتِ ٱلْأَرْضُ وَٱلْجِبَالُ فَدُكَّتَا دَكَّةً وَٰحِدَةً فَيَوْمَئِذٍ وَقَعَتِ ٱلْوَاقِعَةُ وَٱنشَقَّتِ ٱلسَّمَآءُ فَهِىَ يَوْمَئِذٍ وَاهِيَةٌ وَٱلْمَلَكُ عَلَىٰٓ أَرْجَآئِهَا ۚ وَيَحْمِلُ عَرْشَ رَبِّكَ فَوْقَهُمْ يَوْمَئِذٍ ثَمَٰنِيَةٌ يَوْمَئِذٍ تُعْرَضُونَ لَا تَخْفَىٰ مِنكُمْ خَافِيَةٌ فَأَمَّا مَنْ أُوتِىَ كِتَٰبَهُۥ بِيَمِينِهِۦ فَيَقُولُ هَآؤُمُ ٱقْرَءُوا۟ كِتَٰبِيَهْ إِنِّى ظَنَنتُ أَنِّى مُلَٰقٍ حِسَابِيَهْ فَهُوَ فِى عِيشَةٍ رَّاضِيَةٍ فِى جَنَّةٍ عَالِيَةٍ قُطُوفُهَا دَانِيَةٌ كُلُوا۟ وَٱشْرَبُوا۟ هَنِيٓـًٔۢا بِمَآ أَسْلَفْتُمْ فِى ٱلْأَيَّامِ ٱلْخَالِيَةِ وَأَمَّا مَنْ أُوتِىَ كِتَٰبَهُۥ بِشِمَالِهِۦ فَيَقُولُ يَٰلَيْتَنِى لَمْ أُوتَ كِتَٰبِيَهْ وَلَمْ أَدْرِ مَا حِسَابِيَهْ يَٰلَيْتَهَا كَانَتِ ٱلْقَاضِيَةَ مَآ أَغْنَىٰ عَنِّى مَالِيَهْ ۜ هَلَكَ عَنِّى سُلْطَٰنِيَهْ خُذُوهُ فَغُلُّوهُ ثُمَّ ٱلْجَحِيمَ صَلُّوهُ ثُمَّ فِى سِلْسِلَةٍ ذَرْعُهَا سَبْعُونَ ذِرَاعًا فَٱسْلُكُوهُ إِنَّهُۥ كَانَ لَا يُؤْمِنُ بِٱللَّهِ ٱلْعَظِيمِ وَلَا يَحُضُّ عَلَىٰ طَعَامِ ٱلْمِسْكِينِ
567

سورۃ الحاقہ کو سنیں (عربی اور اردو ترجمہ)

سورۃ الحاقہ کی تفسیر (فی ظلال القرآن: سید ابراہیم قطب)

اردو ترجمہ

اور اِسی خطائے عظیم کا ارتکاب فرعون اور اُس سے پہلے کے لوگوں نے اور تل پٹ ہو جانے والی بستیوں نے کیا

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Wajaa firAAawnu waman qablahu waalmutafikatu bialkhatiati

فرعون مصر میں تھا۔ یہ حضرت موسیٰ کے دور کا فرعون تھا۔ اس سے قبل اس کی تفصیلات نہیں آئیں۔ الموتفکت سے وہ بستیاں مراد ہیں جو ہلاک ہوئیں ، تباہ ہوئیں ، تلپٹ ہوئیں۔ یہ حضرت لوط (علیہ السلام) کی قوم کی بستیاں تھیں ، جن کو ہلاک کیا گیا اور یوں کہ انہیں الٹ دیا گیا ۔ لفظ موتفکت کے مفہوم میں یہ دونوں باتیں آتی ہیں۔ ان سب لوگوں کے کام اور بدعملی کو الخاطئہ سے تعبیر کیا گیا ہے۔ یعنی انہوں نے غلط فعل کا ارتکاب کیا۔ یہ الخطیئة سے ماخوذ ہے یعنی عظیم غلطی۔ یہاں فعصوارسول ربھم (96 : 01) ” ان سب نے اپنے رب کے رسول کی بات نہ مانی “۔ حالانکہ انہوں نے کئی رسولوں کی بات نہ مانی تھی۔ ایک رسول نہ تھا لیکن اپنی حقیقت کے اعتبار سے رسول اور رسالت ایک ہی چیز ہے۔ گویا تمام رسول ایک ہی رسول ہیں۔ قرآن کریم کے یہ انوکھے اشارات میں سے ایک اشارہ ہے۔ اور اس سورت کی فضا کے مطابق ان سب کا ایک ہی ہولناک انجام ذکر کردیا جاتا ہے۔ جو فیصلہ کن انجام ہے۔

فاخذھم ................ رابیة (96 : 01) ” تو اس نے ان کو بڑی سختی کے ساتھ پکڑا “۔ رابیہ کے معنی ہیں : اعلیٰ ، ڈھانپنے والی ، دفن کرنے والی۔ یہ لفظ یہاں اس لئے لایا گیا ہے کہ لفظ طاغیہ کے ساتھ مناسبت پیدا ہوجائے جو ثمود پر آئی ہے۔ اور عاتیہ کے ساتھ یکساں ہوجائے جو عاد پر پڑی۔ اور اس سورت کی فضا اور ماحول سے مناسب لفظ بھی فراہم ہوجائے لیکن تفصیل اور طوالت بھی نہ ہو ، کیونکہ اس سورت میں اختصار بھی ملحوظ ہے۔

اب اس کے بعد سفینہ جاریہ کا منظر۔ اس میں حضرت نوح (علیہ السلام) کی قوم کی ہلاکت کے منظر کی طرف اشارہ ہے۔ انہوں نے حضرت نوح (علیہ السلام) کی تکذیب کی۔ حضرت نوح کا یہ امتیاز ہے کہ ان کے ساتھیوں کی نسل ہی سے موجود آبادی چلی ہے۔ لیکن انسانوں نے اس عظیم معجزے سے نہ عبرت پکڑی اور نہ خدا کا شکر ادا کیا ، کہ اس واقعہ میں اللہ نے ہمارے اجداد کو بچایا۔

اردو ترجمہ

ان سب نے اپنے رب کے رسول کی بات نہ مانی تو اُس نے اُن کو بڑی سختی کے ساتھ پکڑا

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

FaAAasaw rasoola rabbihim faakhathahum akhthatan rabiyatan

اردو ترجمہ

جب پانی کا طوفان حد سے گزر گیا تو ہم نے تم کو کشتی میں سوار کر دیا تھا

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Inna lamma tagha almao hamalnakum fee aljariyati

اردو ترجمہ

تاکہ اِس واقعہ کو تمہارے لیے ایک سبق آموز یادگار بنا دیں اور یاد رکھنے والے کان اس کی یاد محفوظ رکھیں

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

LinajAAalaha lakum tathkiratan wataAAiyaha othunun waAAiyatun

یہ پانی کی پہاڑوں کی طرح موجیں اور ان پرچلنے والی کشتی کا منظر ، دونوں اس سورت کی خوفناک فضا کی خوفناک یوں میں اضافہ کرنے والے ہیں۔ اور سورت کے مناظر کے ساتھ بھی ہم آہنگ ہیں اور جاریہ اور داعیہ کے الفاظ قافیہ کو یکساں کرتے ہیں۔ اور پھر یہ نصیحت آموز تبصرہ۔

لنجعلھا ................ واعیة (06 : 21) ” تاکہ اس واقعہ کو تمہارے لئے ایک سبق آموز یادگار بنادیں اور یاد رکھنے والے کان اس کی یاد محفوظ رکھیں “۔ یہ نصیحت جامد اور پتھردل پر بھی اثر کرتی ہے۔ اور یہ آواز ایسے کانوں سے بھی پار ہوجاتی ہے ، جن پر کوئی آواز اثر نہیں کرتی۔ جو ہر چیز کو سننے سے انکار کرتے ہیں اور تکذیب کرتے ہیں۔ رسولوں کا انکار اور امم سابقہ کی ہلاکتوں سے چشم پوشی سے تمام نشانات ، معجزات اور تذکروں کا انکار۔ اللہ کی نعمتوں اور ان کے آباﺅاجداد پر ہونے والی نعمتوں کا انکار۔

اب ایک عظیم ہولناک منظر آتا ہے اور اس کے سامنے یہ سب چھوٹے چھوٹے مناظر نہایت ہی چھوٹے نظر آتے ہیں۔ یہ ہے ہولناک منظر الحاقہ کا۔ القارعہ کا جس کی یہ لوگ اس کے باوجود تکذیب کرتے ہیں کہ انہوں نے ان امم سابقہ کا انجام ابھی دیکھ لیا جنہوں نے تکذیب کی تھی۔

اقوام سابقہ کی ہلاکتوں کا خوف محدود ہے۔ باوجود اس کے کہ وہ بھی بہت بڑا خوف ہے ، کیونکہ قیامت سے قبل ہونے والی تباہی کے مقابلے میں یہ سب تباہیاں بہرحال محدود اور معمولی ہیں۔ اس مختصر تمہید کے بعد اب پردہ اٹھایا جاتا ہے۔ اس عظیم ، ہمہ گیر تباہی اور ہولناکی کے مناظر سے۔ یہ بڑا منظر سابقہ چھوٹے مناظر کی تکملہ ہے۔

اردو ترجمہ

پھر جب ایک دفعہ صور میں پھونک مار دی جائے گی

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Faitha nufikha fee alssoori nafkhatun wahidatun

ہمارا ایمان ہے کہ ایک دن صور پھونکا جائے گا اور اس کے بعد پھر علی الترتیب یہ واقعات ہوں گے۔ ان واقعات کی تفصیلات اور ان کی کیفیات کو ہم یہاں قلم بند نہیں کرسکتے۔ کیونکہ یہ واقعات عالم غیب میں ہونے والے ہیں۔ اور ہمارے پاس چونکہ یہ آیات ہی ہیں جو مجمل ہیں اور کوئی ذریعہ ایسا نہیں ہے جس میں تفصیلات دی گئی ہوں۔ اور ان نصوص میں اگر تفصیلات دے بھی دی جاتیں تو اصل مقصد جو یہاں دینا مقصود تھا ، اس میں کوئی اضافہ نہ ہوتا تھا۔ لہٰذا ان تفصیلات کے پیچھے پڑنا ایک عبث بات ہے۔ محض ظنوں اور قیاسات سے شریعت نے منع کیا ہے۔

اردو ترجمہ

اور زمین اور پہاڑوں کو اٹھا کر ایک ہی چوٹ میں ریزہ ریزہ کر دیا جائے گا

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Wahumilati alardu waaljibalu fadukkata dakkatan wahidatan

جب صور پہلی بار پھونکا جائے گا اور اس کے بعد یہ ہولناک حرکان وتغیرات ہوں گے۔

وحملت .................... واحدة (96 : 41) ” اور زمین اور پہاڑوں کو اٹھا کر ایک ہی چوٹ میں ریزہ ریزہ کردیا جائے گا “۔ زمین اور پہاڑوں کو یکبارگی اٹھا کر پٹخ دینا جو سب اونچ نیچ کو برابر کر دے اور یہ نہایت ہی خوفناک منظر ہوگا۔ یہ زمین جس کے اندر انسان پرامن طور پر چلتا پھرتا ہے اور اطمینان سے زندگی بسر کرتا ہے۔ اور یہ زمین انسان کے نیچے نہایت ہی سکون سے رکی ہوئی ہے۔ اور یہ اونچے ، گہرے اور مضبوط پہاڑ جن کے ثبات وفرار سے انسان کو خوف ہوتا ہے۔ اپنی اس اونچائی اور عظمت کے باوجود اٹھا کر پٹخ دیئے جائیں گے۔ جس طرح بال کو اٹھا کر مار دیا جاتا ہے۔ یہ ایک ایسا منظر ہے جو انسان کو قدرت خداوندی کے مقابلے میں اس کی اور اس کرہ ارض کی کمزوری ، چھوٹائی اور نہایت ہی بےوزنی کا اظہار کرتا ہے۔

جب صور میں ایک بار پھونک مار دی گئی او یہ سب ہولناک واقعات ہوگئے زمین اور پہاڑوں کو اٹھا کر ریزہ ریزہ کردیا گیا۔ تو یہ سورت جس ہولناک امرکا اظہار کررہی ہے یہ امر اس دن وقوع پذیر ہوگا۔

اردو ترجمہ

اُس روز وہ ہونے والا واقعہ پیش آ جائے گا

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Fayawmaithin waqaAAati alwaqiAAatu

فیومئذ ................ الواقعة (96 : 51) اور واقعہ بھی قیامت کے ناموں میں سے ایک نام ہے۔ جس طرح الحاقہ اور القارعہ ایک نام ہے۔ واقعہ اس لئے کہ اس نے واقع ہونا ہے۔ اس کی اصل حقیقت ایک واقعہ ہی کی ہے۔ یہ اس قسم کا نام ہے جس میں ایک خاص اشارہ ہے۔ ان لوگوں کے لئے جو اس میں شک کرتے رہیں۔ بتانا یہ مقصود ہے کہ یہ تو واقعہ ہے۔

اور معاملہ یہیں تک محدود نہیں ہے کہ زمین اور پہاڑوں کو ایک گیند کی طرح اٹھا کر زمین پر مار دیا جائے گا اور یہ ریزہ ریزہ ہوجائیں گے بلکہ آسمان میں بھی تغیرات رونما ہوں گے۔ آسمان صحیح سلامت نہ رہے گا۔

اردو ترجمہ

اُس دن آسمان پھٹے گا اور اس کی بندش ڈھیلی پڑ جائے گی

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Wainshaqqati alssamao fahiya yawmaithin wahiyatun

وانشقت ................ واھیة (96 : 61) ” اس دن آسمان پھٹے گا اور اس کی بندش ڈھیلی پڑجائے گی “۔ اور ہمیں معلوم نہیں ہے کہ اس آسمان سے کون سا آسمان مراد ہے۔ جس کے شق کا یہاں ذکر ہے۔ لیکن یہ آیات اور دوسری آیات اشارہ اس طرح کررہی ہیں کہ قیامت کے دن ہولناک فلکی تغیرات اور تضادات ہوں گے ۔ مقصد یہ ہے کہ کر ات فلکی کی چولیں کھل جائیں گی اور جس چیزنے اس نظام کو ایک منظم طریقے سے ٹکارکھا ہے ، اس کا نظم کھل جائے گا۔ اور جب یہ نظام کھل گیا تو اس کا انتشار دیدنی ہوگا۔ اور یہ عجیب اتفاق ہے کہ آج کل علمائے فلک نے آخر کار موجودنظام کے خاتمے کی جو صورت اپنے مشاہدات سے تجویز کی ہے وہ بعینہ وہی ہے ، جو قرآن تجویز کرتا ہے۔ حالانکہ انہوں نے یہ اندازے محض سائنسی مشاہدات سے لگائے ہیں۔ انہوں نے بہرحال اس کائنات کے بارے میں بہت قلیل مشاہدہ کیا ہے اور اس قلیل مشاہدے پر یہ مفروضے قائم کیے ہیں۔

لیکن ہم مومنین وہ مفروضے ان قرآنی آیات کے اندر نہایت مفصل انداز میں مشاہدہ کرتے ہیں۔ یہ نہایت مجمل آیات ہیں اور یہ متعین واقعات نہیں بلکہ اصولی اور کلی واقعات بیان کرتی ہیں۔ ہم بس صرف ان اصولی واقعات پر اکتفا کرتے ہیں ، جو قرآن نے بیان کیے۔ یہ ہمارے لئے سچی خبریں ہیں۔ کیونکہ یہ آیات اس ذات نے بیان کی ہیں جس نے قرآن بھی نازل کیا ہے اور کائنات کو بھی بنایا ہے۔ اور جو اپنی مخلوقات کو ہمارے محدود مشاہدات سے بڑھ کر بہت ہی اچھی طرح جانتا ہے۔ کیونکہ اللہ کی کائنات میں ، یہ زمین اور یہ پہاڑ اور زمین اور سورج کے ساتھ تمام کہکشاں اور ستارے ایسے ہی ہیں جیسے زمین کے اوپر غبار کے چھوٹے چھوٹے ذرات اڑتے ہیں۔ لہٰذا ہم میں سے ایک انسان جس طرح دو ذرات کو اٹھا کر پھینک سکتا ہے ، اللہ کے نزدیک زمین کو اٹھا کر پھینکنا ایسا ہی ہے تو قیامت میں جب آسمانوں کی بندش کھلے گی تو زمین و آسمان ذرات کی طرح اڑتے پھریں گے اور یہ باتیں بھی قرآن کی زندہ آیات سے معلوم ہوتی ہیں۔

اب رب ذوالجلال کا جلال منظر پہ چھا جاتا ہے ، اور صور پھونکے جانے اور زمین اور پہاڑوں کے ریزہ ریزہ ہونے اور بھونچال و انتشار کے بعد اس پوری کائنات میں ایک تھماﺅ آجاتا ہے۔ اور رب ذوالجلال اور قہار کی بزرگی اور عظمت چھا جاتی ہے۔

اردو ترجمہ

فرشتے اس کے اطراف و جوانب میں ہوں گے اور آٹھ فرشتے اُس روز تیرے رب کا عرش اپنے اوپر اٹھائے ہوئے ہوں گے

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Waalmalaku AAala arjaiha wayahmilu AAarsha rabbika fawqahum yawmaithin thamaniyatun

والملک ................................ ثمنیة (96 : 71) ” فرشتے ان کے اطراف و جوانب میں ہوں گے اور آٹھ فرشتے اس روز تیرے رب کا عرش اپنے اوپر اٹھائے ہوئے ہوں گے “۔ فرشتے اس کائنات وسماوات کے اطراف و جوانب میں ہوں گے اور اس کائنات کے اوپر عرش الٰہی ہوگا اور اس کو آٹھ فرشتے اٹھائے ہوئے ہوں گے۔ یہ آٹھ طبقات ہوں گے یا یہ آٹھ اللہ کے علم میں ہوں گے کہ وہ کیا ہوں گے ؟ یہ آٹھ کون ہیں اور کیا ہیں ؟ اس کی تفصیلات کا بھی ہمیں علم نہیں ہے۔ نہ ہمیں عرش کی کیفیت کا علم ہے نہ اٹھانے کی کیفیت کا علم ہے۔ ہم ان تمام امور کو ایک طرف چھوڑ دیتے ہیں ، اس لئے کہ ان کا تعلق غیبی معاملات سے ہے جن کا تفصیلی علم ہمیں نہیں دیا گیا اور ہمیں اللہ نے ان چیزوں کے تفصیلی علم کے حصول کا نہ مکلف بنایا ہے ، نہ حصول کا حکم دیا ہے۔ ہم ان تفصیلات کو بھی اللہ کے غیبی علم پر چھوڑ دیتے ہیں۔ بس اب اللہ ہی اللہ ہوگا ، سب کچھ فنا ہوگا اور یہی شعور ہے جو قرآن اور یہ سورت ہمیں دینا چاہتی ہے کہ ہم اللہ سے ڈریں ، قیامت کی جوابدہی سے ڈریں اور اللہ کی قدرت اور جلالت سے ڈریں۔

اردو ترجمہ

وہ دن ہوگا جب تم لوگ پیش کیے جاؤ گے، تمہارا کوئی راز بھی چھپا نہ رہ جائے گا

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Yawmaithin tuAAradoona la takhfa minkum khafiyatun

سب کے سب کھلے اور ننگے ہوں گے۔ جسم بھی ، ضمیر بھی ، عمل بھی اور انجام بھی۔ وہ تمام راز جو پردوں کے نیچے تھے ، کھل کر سامنے آجائیں گے۔ انسانی نفس ننگا ہوگا ، انسانی جسم ننگا ہوگا ، انسانی عیوب سامنے آجائیں گے۔ گواہ سامنے آجائیں گے۔ انسان کی مکاریاں اور فن کاریاں کافور ہوجائیں گی۔ سب حیلے تدبیریں بےاثر ہوں گی۔ اور وہ باتیں بھی کھل جائیں گی جن کو وہ اپنے آپ سے چھپاتا تھا۔ یہ کس قدر شرمندگی ہوگی کہ وہ راز طشت ازبام ہوں گے۔ لوگوں کی نظروں میں انسان کس قدر شرمندہ ہوں گے۔ رہے اللہ تو اس کے سامنے تو پہلے بھی سب کچھ کھلا تھا۔ اب بھی کھلا ہے لیکن انسان کے ذہن میں یہ بات شعور طور پر بیٹھی نہیں ہے۔ اس لئے کہ اس کے شعور میں زمین کے اندر ایک انسان اور انسان کے درمیان پردہ داری کا شعور ہے جبکہ قیامت کے دن فرق صرف یہ ہوگا کہ اس بےچارے انسان کے شعور میں پردے کا جو شعور تھا وہ اٹھ جائے گا۔ اور وہ سمجھے گا کہ سب پردے گر گئے ہیں۔ اس کائنات میں سب چیز کھلی ہے۔ اب جبکہ زمین اٹھا کر پٹخ دی گئی ہے تو تمام اوٹ ختم ہوگئے ہیں۔ یہ ہموار ہے ، میدان ہے۔ آسمان کی بندشیں بھی کھل گئی ہیں اور آسمانوں کے پیچھے بھی کوئی شے چھپی نہیں ہے۔ اجسام بھی ننگے ہیں ، انسان نفسیات بھی کھلی ہیں ، نہ راز ہے اور نہ نیاز ہے۔

مگر یہ ایک نہایت پریشان کن کام ہے اور یہ اس پوری زمین اور تمام پہاڑوں سے بھی بڑا کام ہے۔ اور اس سے بھی شدید ہے کہ آسمان پھٹ کر ٹکڑے ٹکڑے ہوکر نیچے گر جائیں کہ انسان بالکل ننگا کھڑا ہو ، اس کی نفسیاتی کیفیات لوگوں پر کھل جائیں ، اس کا شعور بھی عیاں ہوجائے ، اس کی پوری ہسٹری سامنے آجائے ، اس کے تمام کرتوت فلم میں بند ہوجائیں اور اس کی تمام چھپی ہوئی باتیں کھل جائیں اور یہ سب امور پوری انسانیت کے بھی سامنے آجائیں۔ فرشتوں کے سامنے ، جنوں کے سامنے ، انسانوں کے سامنے اور وہ اللہ کے عرش و جلال بادشاہی کے نیچے ہوں گے اور سخت خوفزدہ ہوں گے۔

انسانی مزاج اور نفسیات نہایت پیچیدہ ہوتی ہیں۔ انسانی نفسیات کے اندر بیشمار نشیب و فراز ہوتے ہیں جس کے اندر اس کا نفس ، جس کے اندر اس کے مشاھر ، اور جس کے اندر اس کے جذبات اور میلانات ہوتے ہیں ، اچھے یا برے۔ اس کی صلاحیتیں اور اس کے پوشیدہ راز ہوتے ہیں۔ (توقعہ بامیہ ص 18) سیپی کے سمندری جانور کی طرح کہ جب سے ایک سوئی یا کانٹا بھی چبھ جائے تو وہ بڑی جلدی سے سکڑ کر اپنی سیپی کے خول میں چھپ جاتا ہے۔ اور مکمل طور پر اندر داخل ہوجاتا ہے۔ اور اپنے آپ کو پوری طرح بند کردیتا ہے۔ انسان بھی ایسا ہی کرتا ہے۔ جب اسے یہ معلوم ہوجاتا ہے کہ کوئی آنکھ اسے دیکھ رہی ہے اور اس کی تمام حرکات نوٹ ہورہی ہیں اور وہ جن چیزوں کو چھپا رہا ہے وہ تو ظاہر ہوگئی ہیں۔ تو انسان نہایت شدید تکلیف محسوس کرتا ہے کہ اس کے نہایت ہی خفیہ معاملات بھی کھل گئے ہیں۔

اب دیکھئے کہ اس قسم کا انسان اس دن ننگا ہوگا اور ہر طرح سے ننگا ہوگا ، جسم اور قلب کے لحاظ سے ننگا ہوگا۔ شعور ، نیت اور ضمیر کے لحاظ سے ننگا ہوگا۔ ہر پردے سے محروم ہوگا۔ اور وہ اللہ جبار وقہار کے تحت الحکم ہوگا اور تمام روئے زمین کے انسانوں اولین وآخرین کے سامنے ہوگا۔ یہ بہرحال ایک کڑوی صورت حال ہوگی ہر چیز سے زیادہ کڑوی اور تلخ۔ اس کے بعد نجات پانے والوں اور جہنم میں بھیجے جانے والوں کا منظر پیش کیا جاتا ہے۔ یوں جیسا کہ یہ منظر آنکھوں کے سامنے ہے۔

اردو ترجمہ

اُس وقت جس کا نامہ اعمال اُس کے سیدھے ہاتھ میں دیا جائے گا وہ کہے گا "لو دیکھو، پڑھو میرا نامہ اعمال

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Faamma man ootiya kitabahu biyameenihi fayaqoolu haomu iqraoo kitabiyah

یہ کہ اعمال نامہ دائیں ہاتھ اور بائیں ہاتھ میں دیئے جانے اور آگے اور پیچھے سے دئے جانے کے معنی یہ بھی ہوسکتے ہیں کہ عملاً ایسا ہوگا اور یہ بھی ہوسکتے ہیں کہ عربی زبان کے یہ محاورے میں ، اچھے سلوک کی تعبیر دائیں ہاتھ سے اور برے سلوک کی تعبیر بائیں سے کی گئی ہے یا برے سلوک کی صورت میں اعمال نامہ پیچھے سے دیا جانا تعبیر کیا گیا ہے جو بھی مفہوم ہو۔ اس لئے ہم اس بحث میں نہیں پڑتے ، اصل مقصود یہ بتاتا ہے کہ ناکام لوگوں کے ساتھ وہاں اچھا سلوک نہ ہوگا۔

جو منظر یہاں پیش کیا گیا ہے ، وہ اس شخص کا ہے جو کامیاب ہوگیا وہ دن نہایت ہی خوفناک ہوگا ، اس لئے اس منظر میں یہ شخص نہایت ہی فرحاں و شاداں ادھر ادھر دوڑ رہا ہے۔ دیکھو صفیں چیرتا ہوا دوستوں کو تلاش کررہا ہے۔ اس کے جسم کے روئیں روئیں سے خوشی ٹپک رہی ہے اور وہ خوشی کے مارے چلا اٹھتا ہے۔

ھاءم .................... واکتبیہ (96 : 91) ” دیکھو ، یہ ہے پڑھو میرا اعمال نامہ “۔ اس کے بعد وہ مزید خوشی کا اظہار یوں کرتا ہے کہ وہ کہتا ہے کہ مجھے یقین نہ تھا کہ میں نجات پاجاﺅں گا بلکہ مجھے ڈر یہ تھا کہ مجھ سے حساب لیا جائے گا۔ اور حدیث میں ہے۔

من نوقش الحساب عذب ” جس کا حساب کتاب مناقشہ کے ساتھ کیا گیا ، بس وہ عذاب دیا گیا “۔ حدیث میں آتا ہے۔ حضرت عائشہ ؓ فرماتی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ جس کے ساتھ حساب و کتاب میں جھگڑا کیا گیا بس وہ عذاب میں مبتلا ہوا۔ میں نے سوال کیا کہ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے :

فاما من ........................ مسرورا ” تو حضور ﷺ نے جواب دیا۔ اس میں تو یہ ہے کہ ہر کسی کے سامنے اس کا حساب پیش کیا جائے گا۔ قیامت کے دن عملاً آڈٹ نہ ہوگا۔ اگر کسی کے ساتھ ہوا تو مارا گیا “۔ (بخاری ، مسلم ، ابوداﺅد)

ابن ابوحاتم نے روایت کی ، بسرابن بکرواسطی سے ، انہوں نے زید ابن ہارون سے ، انہوں نے عاصم ، احول سے ، انہوں نے ابو عثمان سے وہ کہتے ہیں : مومن کو اس کے دائیں ہاتھ میں اس کا اعمال نامہ دیا جائے گا۔ نہایت خفیہ انداز میں ، وہ اپنی کو تاہیاں اس میں پڑھے گا۔ جوں جوں وہ اپنے گناہ پڑھتا جائے گا۔ اس کا رنگ بدلتا جائے گا۔ پھر یہ اپنی نیکیاں پڑھے گا تو اس کی حالت بحال ہوگی۔ پھر وہ اچانک دیکھے گا کہ اس کی تمام بداعمالیاں نیکیوں میں بدل جائیں گی۔ اس وقت پھر یہ لوگ سے خوش ہوکر کہے گا۔

ھاءم ............ کتبیہ (96 : 91) ” یہ ہے پڑھو ، میرا اعمال نامہ “۔

حضرت عبداللہ ابن حنظلہ سے روایت ہے ، جن کا لقب غسیل ملائکہ ہے۔ کہتے ہیں کہ اللہ اپنے بندے کو قیامت میں کھڑا کرے گا تو اس کی برائیاں اس کے اعمال نامے کی پشت یعنی پہلے ہی صفحے پر درج ہوں گی۔ اور اسے کہے گا تم نے یہ کیا ہے تو وہ کہے گا ہاں اے رب ، تو اللہ تعالیٰ اسے کہے گا میں نے تجھے دنیا میں شرمندہ نہیں کیا اور میں نے تمہیں بخش دیا ہے۔ اس وقت یہ بندہ یہ کہے گا۔

ھاءم ................ کتبیہ (96 : 91) ” یہ ہے پڑھو ، میرا اعمال نامہ “۔

اور صحیح بخاری میں حضرت ابن عمر ؓ کی حدیث ہے جب ان سے نجویٰ کے بارے میں پوچھا گیا تو انہوں نے فرمایا ” میں نے رسول اللہ سے سنا : ” اللہ قیامت کے دن اپنے بندے کے قریب ہوگا۔ اس سے اس کے تمام گناہوں کا اقرار لیا جائے گا۔ جب وہ بندہ یہ یقین کرلے گا کہ بس وہ مارا گیا تو اللہ تعالیٰ فرمائے گا۔ میں نے یہ باتیں دنیا میں چھپارکھی تھیں اور اب یہاں میں انہیں معاف کرتا ہوں۔ اس کے بعد اس کی اچھائیوں کی کتاب اس کے دائیں ہاتھ میں دی جائے گی۔ رہے کافر اور منافق ، تو گواہ کہیں گے یہ وہ لوگ ہیں ، جنہوں نے اپنے رب پر جھوٹ باندھا۔ خبردار اللہ کی لعنت ہو کافروں پر “۔

اردو ترجمہ

میں سمجھتا تھا کہ مجھے ضرور اپنا حساب ملنے والا ہے"

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Innee thanantu annee mulaqin hisabiyah

اردو ترجمہ

پس وہ دل پسند عیش میں ہوگا

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Fahuwa fee AAeeshatin radiyatin

اس کے بعد علی الاعلان بتادیا جائے گا کہ ان لوگوں کے لئے اللہ نے یہ یہ نعمتیں تیار کررکھی ہیں۔ یہاں اس کے سامنے ایسی حسی اور مادی نعمتیں گنوائی جارہی ہیں۔ جن کو عرب اچھی طرح مادی ترقی کا کمال سمجھتے تھے۔ اس وقت لوگ چونکہ دور جاہلیت سے ابھی ابھی ایک بدوی معاشرہ سے نکل کر آئے تھے ، اس لئے ان کے مزاج کے مطابق بعض پسندیدہ باتیں یہاں گنوائی جاتی ہیں۔ کیونکہ نہ تو وہ زیادہ ترقی یافتہ تھے اور نہ جنت کی نعمتوں کا کوئی تصور کرسکتا ہے۔

فھوفی ............................ الخالیة (42) (06 : 12 تا 42) پس وہ دل پسند عیش میں ہوگا ، عالی مقام جنت میں ، جس کے پھلوں کے گچھے جھکے پڑ رہے ہوں گے۔ (ایسے لوگوں سے کہا جائے گا) مزے سے کھاﺅ اور پیو اپنے ان اعمال کے بدلے جو تم نے گزرے ہوئے دنوں میں کیے ہیں “۔ یہ نعمتیں اور پھر ان کے ساتھ ساتھ یہ اعزاز واکرم اور یہ تواضع اور پھر باری تعالیٰ کی طرف سے یہ مکالمہ ” کھاﺅ اور پیو ، اپنے ان اعمال کے بدلے جو تم نے گزرے ہوئے دنوں میں کیے ہیں “۔ یہ وہ سادہ رنگ ہے جہاں تک عہد اول کے مسلمانوں کا تعلق باللہ پہنچ گیا تھا ، حالانکہ اللہ کے قرب میں اس سے بھی زیادہ انعامات ہیں۔ نیز تعلق باللہ اور جنتوں کے ان انعامات میں بعض لوگوں کے لئے قیامت تک کشش رہے گی۔ لوگوں کے بھی رنگ اور اقسام ہیں اور نعمتوں کے بھی رنگ و اقسام ہیں۔

اردو ترجمہ

عالی مقام جنت میں

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Fee jannatin AAaliyatin

اردو ترجمہ

جس کے پھلوں کے گچھے جھکے پڑ رہے ہوں گے

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Qutoofuha daniyatun

اردو ترجمہ

(ایسے لوگوں سے کہا جائے گا) مزے سے کھاؤ اور پیو اپنے اُن اعمال کے بدلے جو تم نے گزرے ہوئے دنوں میں کیے ہیں

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Kuloo waishraboo haneean bima aslaftum fee alayyami alkhaliyati

اردو ترجمہ

اور جس کا نامہ اعمال اُس کے بائیں ہاتھ میں دیا جائے گا وہ کہے گا "کاش میرا اعمال نامہ مجھے نہ دیا گیا ہوتا

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Waamma man ootiya kitabahu bishimalihi fayaqoolu ya laytanee lam oota kitabiyah

اب یہ شخص جان چکا ہے کہ اس کے خلاف فیصلہ ہوچکا ہے۔ اور اس کا انجام کار آخر کار جہنم رسیدگی ہے۔ یہ اس میدان میں نہایت ہی حسرتناک انجام لئے کھڑا ہے۔ نہایت درجے ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہے۔ اور درج بالا تبصرہ وہ کرتا ہے۔

نہایت طویل منظر ہے اس شخص کا۔ اس کی حسرت کو ذرا اطوالت سے بیان کیا گیا ہے۔ اس قدر کہ ایک قاری یہی سمجھتا ہے کہ یہ بیان ختم ہی نہ ہوگا۔ لہجہ بھی مایوس کن ہے لیکن یہ قرآن کریم کا مخصوص انداز کہ وہ بعض مناظر ومواقف کو طوالت دیتا ہے اور بعض کو چند جملوں میں بیان کردیتا ہے۔ اور اس طرح نفس انسانی پر نہایت ہی مفید اثرات چھوڑ دیتا ہے۔ یہاں مقصد یہ ہے کہ حسرت اور پشیمانی کی سوچوں کو ذرا اطوالت دی جائے تاکہ لوگ ابھی سے سوچ لیں کہ وہاں کس قدر حسرت اور شرمندگی کا سامنا ہوگا۔ عذاب تو بہت بڑی چیز ہے۔ چناچہ اس منظر کو ذرا طویل کردیا گیا کیونکہ سیاق کلام میں اصل مقصود یہی تھا۔ اس میں عبادت بھی بڑی نغمہ بارے۔ یہ بدبخت شخص تمنائیں کرتا ہے کہ اے کاش یہ وقت نہ آتا۔ اسے کتاب اعمال ہی نہ دی جاتی ، اسے علم ہی نہ ہوتا کہ کیا ہوا۔ اور یہ کہ یہ قیامت کا وقت یا اس لئے جو موت آئی تھی ، وہ دائمی ہوجاتی۔ میرے وجود کے عناصر ترکیبی ہی ختم کردیئے جاتے۔ مزید افسوس اس پر کہ دنیا میں جن چیزوں پر وہ فخر کرتا تھا وہ اس کے لئے بالکل نافع نہیں ہے۔

اردو ترجمہ

اور میں نہ جانتا کہ میرا حساب کیا ہے

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Walam adri ma hisabiyah

اردو ترجمہ

کاش میری وہی موت (جو دنیا میں آئی تھی) فیصلہ کن ہوتی

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Ya laytaha kanati alqadiyatu

اردو ترجمہ

آج میرا مال میرے کچھ کام نہ آیا

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Ma aghna AAannee maliyah

ما اغنی عنی مالیہ (06 : 82) ” آج یہاں میرا مال میرے کچھ کام نہیں آیا “۔ بلکہ میرا سب کا سب اقتدار جاتا رہا ہے ، نہ مال مفید ہے اور نہ میرا اقتدار مفید رہا ہے۔ بات کی ٹون نہایت ہی حسرت اور یاس سے بھری ہوئی ہے۔ اور قرآن کریم نے اس کے لئے جو قافے چنے ہیں وہ اسے نہایت طویل کردیتے ہیں (جس طرح کوئی میت پر روتا ہے) یوں کہ آخر میں ہا۔ اور اس سے قبل یا۔ اور اس سے قبل الف۔ کتابیہ ، حسابیہ ، قاضیہ ، مالیہ اور سلطانیہ۔ الفاظ بھی ایک قسم کا مد ہے اور حسرت آمیز ہے۔ اور نہایت ہی فصیح وبلیغ انداز میں۔

یہ نہایت ہی حسرت ناک ٹون اس وقت ختم ہوتی ہے ، جب عدالت خداوندی سے ایک زور دار ڈگری کے ساتھ تعمیل کے احکام بھی صادر ہوتے ہیں۔

اردو ترجمہ

میرا سارا اقتدار ختم ہو گیا"

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Halaka AAannee sultaniyah

اردو ترجمہ

(حکم ہو گا) پکڑو اِسے اور اِس کی گردن میں طوق ڈال دو

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Khuthoohu faghulloohu

کس قدر ہولناک احکام ہیں ، کس قدر قاتل دہشت ہے اور جلال ربی کس قدر نمایاں ہے ! !

خذوہ (96 : 03) ” پکڑوا سے “ یہ حکم اللہ العلی العظیم کی طرف سے صادر ہورہا ہے۔ اس کمزور ونحیف اور عاجز ومسکین پر پوری کائنات ٹوٹ پڑتی ہے۔ ہر طرف سے مامورین لپکتے ہیں۔ ابن ابو حاتم ، منہال ابن عمر سے روایت کرتے ہیں ” جب اللہ یہ حکم دے گا کہ ” پکڑو اسے “ تو ستر ہزار فرشتے لپکیں گے۔ ہر ایک اس کیڑے پر لپکے گا ، جبکہ یہ کافر نہایت ہی حقیر اور کرب زدہ ہے۔

فغلوہ (96 : 03) ” گردن میں طوق ڈالو اس کے “ جو بھی ان ستر ہزار میں سے پہنچے گا طوق ڈال دے گا اس کی گردن میں ؟

اردو ترجمہ

پھر اِسے جہنم میں جھونک دو

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Thumma aljaheema salloohu

ثم ................ صلوہ (96 : 13) ” پھو اسے جہنم میں جھونک دو “۔ قریب ہے کہ جہنم میں اس کے بھی جلنے کی آواز ہم سن لیں۔

اردو ترجمہ

پھر اِس کو ستر ہاتھ لمبی زنجیر میں جکڑ دو

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Thumma fee silsilatin tharAAuha sabAAoona thiraAAan faoslukoohu

ثم فی .................... فاسلکوہ (96 : 32) ” پھر اس کو ستر ہاتھ لمبی زنجیر میں جکڑ دو “۔ آگ کی زنجیروں میں سے ایک گز زنجیر بھی اس کیڑے کے لئے کافی ہے ، لیکن مزید لمبی زنجیر اسے ذلیل کرنے کے لئے اور لفظ سبعین کے استعمال کے لئے ہے۔ یوں انسانوں کو ڈرانا مقصود ہے۔ اب یہ حکم اور ڈگری صادر ہوگئی ہے۔ اس کا اجراء ہوگیا ہے اور مجرم جہنم رسید ہوگیا ہے ، تو آپ اس حکم پر دلائل دیئے جاتے ہیں کہ ایسا کیوں ہوا۔ اس قدر سخت سزا کا یہ مستوجب کیوں ہوا ؟

اردو ترجمہ

یہ نہ اللہ بزرگ و برتر پر ایمان لاتا تھا

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Innahu kana la yuminu biAllahi alAAatheemi

اس کا دل ایمان اللہ سے خالی تھا۔ یہ محض انسانی لحاظ سے بھی کوئی اچھا انسان نہ تھا۔ لوگوں پر رحم نہ کرتا تھا۔ لہٰذا اس آگ کے سوا اس کے لئے کوئی اور مناسب جگہ ہی نہ تھی۔

جس آدمی کا دل ایمان سے خالی ہو ، وہ مرجاتا ہے۔ اس کا دل کھنڈر بن جاتا ہے ، برباد ہوجاتا ہے۔ اس کے اندر کوئی روشنی نہیں ہوتی ، وہ مسخ ہوگیا ہے۔ وہ حیوانوں سے کم تر مخلوق جمادات سے بھی کم تر ہوگیا ہے۔ کیونکہ ہر چیز مومن ہے۔ ہر چیز تسبیح کرتی ہے۔ ہر چیز اپنے وجود کے اصل مصدر سے پیوستہ ہوتی ہے۔ رہا یہ عقلمند انسان تو اپنے اصل اور سرچشمے سے یہ اپنے آپ کو کاٹ دیتا ہے۔

پھر اس کا دل انسانوں پر ترس نہیں کھاتا۔ اللہ کے بندوں میں سے مساکین تو اللہ کی رحمت کے زیادہ محتاج ہوتے ہیں۔ ان کی ضروریات کا خیال رکھنا چاہئے۔ ان کے قیام اور طعام اور لباس کا خیال رکھنا ہم انسانوں ہی کا فرض ہے۔ اس طرح معلوم ہوا کہ انسانوں کی اجتماعی معاشی ضروریات سوسائٹی کے ذمہ ہیں اور ان کا تعلق ایمانیات کے ساتھ ہے۔

اردو ترجمہ

اور نہ مسکین کو کھانا کھلانے کی ترغیب دیتا تھا

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Wala yahuddu AAala taAAami almiskeeni
567