سورۃ البقرہ: آیت 15 - الله يستهزئ بهم ويمدهم في... - اردو

آیت 15 کی تفسیر, سورۃ البقرہ

ٱللَّهُ يَسْتَهْزِئُ بِهِمْ وَيَمُدُّهُمْ فِى طُغْيَٰنِهِمْ يَعْمَهُونَ

اردو ترجمہ

اللہ ان سے مذاق کر رہا ہے، وہ ان کی رسی دراز کیے جاتا ہے، اور یہ اپنی سرکشی میں اندھوں کی طرح بھٹکتے چلے جاتے ہیں

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Allahu yastahzio bihim wayamudduhum fee tughyanihim yaAAmahoona

آیت 15 کی تفسیر

اللَّهُ يَسْتَهْزِئُ بِهِمْ وَيَمُدُّهُمْ فِي طُغْيَانِهِمْ يَعْمَهُونَ ” اللہ ان سے مذاق کررہا ہے ، وہ ان کی رسی دراز کئے جاتا ہے اور یہ اپنی رو میں اندھوں کی طرح بھٹکتے چلے جاتے ہیں ۔ “ کس قدر بدبخت ہے وہ شخص کہ آسمان و زمین کا قہار وجبار جس کے ساتھ مذاق کررہا ہے ؟ اس سے بڑی شقاوت کوئی اور نہیں ” اللہ ان کی رسی دراز کئے جارہا ہے اور یہ اپنی سرکشی میں اندھوں کی طرح بھٹکتے ہیں ۔ “ جب ایک حساس انسان ان الفاظ پر غور کرتا ہے اور مرکب خیال جو لانی دکھاتا ہے تویہاں آکر وہ نہایت ہی خوفناک اور کپکپا دینے والے منظر کے سامنے بےحس و حرکت کھڑا ہوجاتا ہے ۔ یہ اس قدر خوفناک انجام ہے جس سے دل دہل جاتے ہیں اور بدن پر رونگٹے کھڑے ہوجاتے ہیں ۔ چناچہ ان مکاریوں کو یوں اپنے حال پر چھوڑدیا جاتا ہے ۔ نہ ان کا کوئی مرشد ۔ نہ کوئی راہ سجھائی دیتی ہے ۔ نہ ان کے سامنے کوئی مقصد ہے ۔ یہ لوگ اسی سرگردانی کی حالت میں ہوتے ہیں کہ اللہ دست قدرت انہیں اپنی شدید گرفت میں لے لیتا ہے اور یہ چوہوں کی طرح غفلت و لاپرواہی کے عالم میں جال میں کو دجاتے ہیں ۔ اللہ تعالیٰ کی جانب سے یہ ایک خوفناک انجام ہے اور اس کے مقابلے میں اس مذاق کی کوئی حیثیت نہیں ہے جو یہ اپنے خیال کے مطابق کررہے ہیں ۔

یہاں اس حقیقت کا اظہارہورہا ہے جس کی طرف ہم پہلے بھی اشارہ کر آئے ہیں کہ کفر واسلام کے معرکہ میں خود اللہ تعالیٰ مومنین کا والی اور مددگار ہوتا ہے ۔ اللہ کے دوستوں اور بندوں کے لئے اس کی سرپرستی میں اگر طمانیت قلب کا ایک عظیم سرمایہ ہے تو اللہ تعالیٰ کے مخبوط الحواس ، غافل اور راندہ درگاہ دشمنوں کے لئے انجام بد اور ایک خوفناک پایان کار کی نشان دہی ہے ، جو اس کے لئے دھوکہ کھائے ہوئے ہیں کہ اللہ ان کے لئے رسی دراز کئے جارہا ہے اور وہ اپنی سرکشی اور گمراہی میں سرگرداں ہیں ۔ یہ اندھے ہورہے ہیں ، غفلت میں ڈوبے جارہے ہیں ، حالانکہ ایک خوفناک انجام ان کا منتظر ہے۔

آیت 15 اَللّٰہُ یَسْتَھْزِئُ بِھِمْ وَیَمُدُّھُمْ فِیْ طُغْیَانِھِمْ یَعْمَھُوْنَ اللہ تعالیٰ سرکشوں کی رسّی دراز کرتا ہے۔ کوئی شخص سرکشی کے راستے پر چل پڑے تو اللہ تعالیٰ اسے فوراً نہیں پکڑتا ‘ بلکہ اسے ڈھیل دیتا ہے کہ چلتے جاؤ جہاں تک جانا چاہتے ہو۔ تو ان کی بھی اللہ تعالیٰ رسّی دراز کر رہا ہے ‘ لیکن یہ سمجھتے ہیں کہ ہم مسلمانوں کا مذاق اڑا رہے ہیں۔ اصل میں مذاق تو اللہ کے نزدیک ان کا اڑ رہا ہے۔ لفظ ”یَعْمَھُوْنَ“ عقل کے اندھے پن کے لیے آیا ہے۔ اس کا مادہ ”ع م ھ“ ہے۔ آگے آیت 18 میں لفظ ”عُمْیٌ“ آ رہا ہے جو ”ع م ی“ سے ہے۔ ان دونوں میں فرق یہ ہے کہ ”عَمِہَ یَعْمَہُ“ بصیرت سے محرومی کے لیے آتا ہے اور ”عَمِیَ یَعْمٰی“ بصارت سے محرومی کے لیے۔

آیت 15 - سورۃ البقرہ: (الله يستهزئ بهم ويمدهم في طغيانهم يعمهون...) - اردو