فاوجس منھم خیفة (15 : 82) ” پھر وہ دل میں ان سے ڈرا “ یا تو اس لئے کہ آنے والا اجنبی اگر کھانا نہیں کھاتا تو اس کی نیت خراب ہے۔ وہ کوئی شریا خیانت کرنے کی نیت سے آیا ہے یا یہ کہ حضرت ابراہیم نے ان فرشتوں کے اندر کوئی عجیب علامات دیکھ لیں۔ جب انہوں نے ان کے چہرے خوف کے آثار دیکھے تو انہوں نے اپنا تعارف کرایا۔ ان کو اطمینان دلایا اور آپ کو ایک بیٹے کی بشارت دی۔
قالوا ........ علیم (15 : 82) ؟ ؟ انہوں نے کہا ڈرو نہیں اور اسے ایک ذی علم لڑکے کی پیدائش کا مژدہ سنایا “ یہ بشارت حضرت اسحاق کے بارے میں تھی جو ان کی بانجھ بیوی سے پیدا ہوئے تھے۔
آیت 28{ فَاَوْجَسَ مِنْہُمْ خِیْفَۃًط } ”تو اس نے ان کی طرف سے دل میں اندیشہ محسوس کیا۔“ مہمانوں کے کھانا تناول نہ کرنے پر حضرت ابراہیم علیہ السلام کو اندیشہ لاحق ہوا کہ شاید یہ لوگ میرے دشمن ہیں ‘ مجھے نقصان پہنچانا چاہتے ہیں اور اسی لیے میرا نمک کھانے سے احتراز کر رہے ہیں۔ پرانے زمانے کے لوگ دشمنی میں بھی شرافت دکھاتے تھے۔ اگر کسی کا نمک کھالیا جاتا تو اس کے بعد اسے نقصان پہنچانے کا نہیں سوچا جاتا تھا۔ { قَالُوْا لَا تَخَفْ ط } ”انہوں نے کہا : آپ ڈریں نہیں۔“ { وَبَشَّرُوْہُ بِغُلٰمٍ عَلِیْمٍ۔ } ”اور انہوں نے اسے بشارت دی ایک صاحب علم بیٹے کی۔“ صاحب علم بیٹے سے مراد حضرت اسحاق علیہ السلام ہیں جن کی پیدائش کی بشارت فرشتوں نے دی۔