سورہ ذاریات: آیت 22 - وفي السماء رزقكم وما توعدون... - اردو

آیت 22 کی تفسیر, سورہ ذاریات

وَفِى ٱلسَّمَآءِ رِزْقُكُمْ وَمَا تُوعَدُونَ

اردو ترجمہ

آسمان ہی میں ہے تمہارا رزق بھی اور وہ چیز بھی جس کا تم سے وعدہ کیا جا رہا ہے

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Wafee alssamai rizqukum wama tooAAadoona

آیت 22 کی تفسیر

وفی السمائ ........ توعدون (51 : 22) ” آسمان ہی میں ہے تمہارا رزق بھی اور وہ چیز بھی جس کا تم سے وعدہ کیا جارہا ہے۔ “ بظاہر یہ ایک عجیب ہدایت اور توجہ مبذول کرنے کا ایک اشارہ ہے کہ باوجود اس کے کہ اسباب رزق زمین میں ہیں انسان ان اسباب کے اندر جدوجہد کرتا اور اس سعی اور جہد کے نتیجے میں بھی رزق کا انتظام کرتا ہے لیکن قرآن انسان کی نظروں کو آسمانوں کی طرف پھیرتا ہے۔ عالم ظاہر سے عالم غیب کی طرف لے جاتا ہے تاکہ وہ وہاں اپنے نصیبہ رزق کی امید کرے۔ رہی یہ بات کہ زمین اور اس کے اندر اسباب رکھے گئے تو یہ تو یقین کرنے والوں کے لئے آیات ہیں۔ ان آیات ونشانات کو دیکھ کر انسان اللہ کی طرف متوجہ ہوتا ہے تاکہ اللہ سے بہتر رزق کا امیدوار ہو اور زمین کے بوجھ اور زمین کی پستیوں سے وہ آزاد ہو۔ اس طرح رزق کے اسباب ظاہرہ سے بھی آزاد ہو۔ یہ نہ ہو کہ یہ ظاہری اسباب انسان اور خالق الاسباب کے درمیان حائل ہوجائیں اور وہ ان ظاہری اسباب ہی کے اندر گم ہوجائے۔

دل مومن اس ہدایت کو ایک حقیقت کے طور پر لیتا ہے۔ اسے سمجھتا بھی ہے۔ وہ جانتا ہے کہ اس ہدایت کا مقصد یہ نہیں ہے کہ زمین اور زمین کے اسباب سے صرف نظر کردیا جائے۔ اس لئے کہ انسان زمین کے اسباب کو کام میں لانے اور یہاں زمین کے اوپر فریضہ خلافت الٰہیہ کے تقاضے پورے کرنے کا مکلف ہے۔ مقصد یہ ہے کہ وہ دل کو اسباب ارض کے ساتھ نہ باندھ دے اور اس زمین کی تعمیر اور ترقی میں مصروف ہوکر خدا کو نہ بھلا دے بلکہ اس کا رویہ یہ ہو کہ وہ زمین میں کام کررہا ہو اور اس کی نظریں آسمانوں پر ہوں۔ وہ اسباب کو کام میں لائے مگر یقین یہ کرے کہ وہ اسباب اس کے فرائض نہیں ہیں بلکہ رازق آسمانوں میں ہے اور یہ اللہ کا وعدہ ہے اور ہوتا وہی ہے جو اللہ نے فرمایا۔

یوں ایک مومن کا دل ان اسباب کی گرفت سے آزاد ہوجاتا ہے جو زمین میں ہیں بلکہ وہ ان اسباب کے ذریعے ہی آسمانوں کی بادشاہت تک پہنچتا ہے۔ جب وہ دیکھتا ہے کہ ان اسباب کے اندر بھی عجائبات ہیں جو خالق اسباب کی نشاندہی کرتے ہیں تو وہ انہی کے ذریعہ خدا تک رسائی حاصل کرلیتا ہے۔ اگر چہ اس کے پاؤں زمین پر انہی اسباب کے اندر ہوتے ہیں لیکن اس کی نظریں آسمان پر ہوتی ہیں۔ یہی طریقہ ہے جو اللہ نے انسان کے لئے پسند کیا ہے اور یہی طریقہ اللہ نے اپنے ان بندوں کے لئے تجویز کیا ہے جن کو اس نے مٹی سے پیدا کیا۔ ان میں اپنی روح پھونکی اور انہیں اس جہاں کی تمام مخلوقات پر فضیلت دے دی۔

ایمان ایک وسیلہ اور سبب ہے اس بات کا کہ انسان بہترین حالات زندگی میں ہو جب انسان ایمان کی حالت میں ہوتا ہے تو وہ اس حالت میں ہوتا ہے جس میں اسے اللہ تعالیٰ نے پیدا کیا۔ یہ اللہ کی اس فطرت پر ہوتا ہے جس پر اللہ نے اسے پیدا کیا ہے۔ انسان پر حالت فساد اور حالت گمراہی بعد میں طاری ہوتی ہے۔

ان تین جھلکیوں کی طرف متوجہ کرنے کے بعد یعنی زمین کی نشانیوں ، نفس کی نشانیوں اور آسمانوں کی نشانیوں کی طرف متوجہ کرنے کے بعد اللہ اپنی ذات کی قسم اٹھا کر یقین دلاتا ہے کہ یہ باتیں اسی طرح سچ ہیں جس طرح تمہاری باتیں۔

آیت 22{ وَفِی السَّمَآئِ رِزْقُکُمْ وَمَا تُوْعَدُوْنَ۔ } ”اور آسمان میں تمہارا رزق ہے اور وہ بھی جس کا تم سے وعدہ کیا جا رہا ہے۔“ اللہ تعالیٰ کی طرف سے تمہارا رزق بھی طے شدہ ہے اور تمہارے جنت یا دوزخ میں جانے کا فیصلہ بھی اسی کی مشیت سے ہونا ہے۔

آیت 22 - سورہ ذاریات: (وفي السماء رزقكم وما توعدون...) - اردو