یسئلون ایان یوم الدین (51 : 21) ” پوچھتے ہیں آخر وہ روز جزاء کب آئے گا “ وہ جس طرح پوچھتے ہیں اس سے ان کا مقصد طلب علم یا طلب معرفت نہیں ہیں بلکہ وہ منکر ہیں ، جھٹلاتے ہیں اور اسے ایک ناممکن بات سمجھ کر پوچھتے ہیں کیونکہ ” ایان “ کے لفظ کو ایسے ہی مواقع پر بولا جاتا ہے۔
یہی وجہ ہے کہ قرآن اپنے انداز میں قیامت کی ایک جھلک جلدی سے دکھا دیتا ہے کہ دیکھو یہ ہے جس کو تم ناممکن سمجھتے ہو۔ وہ اس طرح اس میں جل جاتے ہیں جس طرح کسی دھات کو جلاکر اس کی حقیقت معلوم کی جاتی ہے۔
آیت 12{ یَسْئَلُوْنَ اَیَّانَ یَوْمُ الدِّیْنِ۔ } ”وہ پوچھتے ہیں کب آئے گا وہ جزا و سزا کا دن !“ مشرکین یہ سوال طنزیہ انداز میں کرتے تھے کہ آپ ﷺ کہتے رہتے ہیں کہ جزائے اعمال کا دن آکر رہے گا ‘ تو آخر کب تک آئے گا وہ روز جزا ؟ چناچہ ان کے اس سوال کا جواب بھی انہیں اسی انداز میں دیا جا رہا ہے :