سورہ یوسف: آیت 5 - قال يا بني لا تقصص... - اردو

آیت 5 کی تفسیر, سورہ یوسف

قَالَ يَٰبُنَىَّ لَا تَقْصُصْ رُءْيَاكَ عَلَىٰٓ إِخْوَتِكَ فَيَكِيدُوا۟ لَكَ كَيْدًا ۖ إِنَّ ٱلشَّيْطَٰنَ لِلْإِنسَٰنِ عَدُوٌّ مُّبِينٌ

اردو ترجمہ

جواب میں اس کے باپ نے کہا، "بیٹا، اپنا یہ خواب اپنے بھائیوں کو نہ سنانا ورنہ وہ تیرے درپے آزار ہو جائیں گے، حقیقت یہ ہے کہ شیطان آدمی کا کھلا دشمن ہے

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Qala ya bunayya la taqsus ruyaka AAala ikhwatika fayakeedoo laka kaydan inna alshshaytana lilinsani AAaduwwun mubeenun

آیت 5 کی تفسیر

حضرت یعقوب نے خواب کو راز میں رکھنے کا سبب یہ بتایا کہ شیطان انسان کا دشمن ہے اور بعض لوگوں کے دلوں کو دوسرے کے خلاف حسد اور بغض سے بھر دیتا ہے اور وہ لوگوں کو آمادہ کرتا رہتا ہے کہ وہ غلطی کریں ، شر کریں اور بڑی بڑی غلطیوں کو وہ لوگوں کے سامنے معمولی کرکے اور خوشنما کرکے پیش کرتا ہے۔

حضرت یعقوب ابن حضرت اسحاق ابن ابراہیم (علیہم السلام) تھے نبوت کا خاندان تھا۔ انہوں نے خوب سنتے ہی محسوس کرلیا تھا کہ یہ بیٹا ایک تابناک مستقبل کا مالک ہے۔ وہ یہ بھی سمجھتے تھے کہ یہ تابناک مستقبل دین ، اصلاح اور علم و معرفت کے میدان میں ہوگا۔ پھر ان کو یہ بھی معلوم تھا کہ حضرت ابراہیم کی اولاد میں اس شمع نے روشن رہنا تھا ، لہذا وہ یہ توقع رکھتے تھے کہ وارث نبوت یقینا حضرت یوسف ہیں ہیں۔ اس لیے انہوں نے ان کو اس کی بشارت دے دی :

آیت 5 قَالَ يٰبُنَيَّ لَا تَقْصُصْ رُءْيَاكَ عَلٰٓي اِخْوَتِكَ حضرت یعقوب نے سمجھ لیا کہ اس خواب میں یوسف کے گیارہ بھائیوں اور ماں باپ کے بارے میں کوئی اشارہ ہے اور شاید اللہ تعالیٰ میرے اس بیٹے کے لیے کوئی خاص فضیلت ظاہر کرنے والا ہے۔فَیَکِیْدُوْا لَکَ کَیْدًاممکن ہے وہ لوگ خواب سن کر اس میں واضح اشارے کو بھانپ لیں تو ان کے اندر حسد کی آگ بھڑک اٹھے اور پھر وہ تمہارے خلاف کوئی سازش کریں ‘ تمہیں گزند پہنچانے کی کوشش کریں۔اِنَّ الشَّیْطٰنَ لِلْاِنْسَانِ عَدُوٌّ مُّبِیْنٌوہ دشمنی میں کسی کو بھی کسی بھی وقت کوئی بھی پٹی پڑھا سکتا ہے۔

یعقوب ؑ کی تعبیر اور ہدایات حضرت یوسف کا یہ خواب سن کر اس کی تعبیر کو سامنے رکھ کر حضرت یعقوب ؑ نے تاکید کردی کہ اسے بھائیوں کے سامنے نہ دہرانا کیونکہ اس خواب کی تعبیر یہ ہے کہ اور بھائی آپ کے سامنے پس ہونگے یہاں تک کہ وہ آپ کی عزت و تعظیم کے لیے آپ کے سامنے اپنی بہت ہی لاچاری اور عاجزی ظاہر کریں اس لیے بہت ہی ممکن ہے کہ اس خواب کو سن کر اس کی تعبیر کو سامنے رکھ کر شیطان کے بہکاوے میں آکر ابھی سے وہ تمہاری دشمنی میں لگ جائیں۔ اور حسد کی وجہ سے کوئی نامعقول طریق کار کرنے لگ جائیں اور کسی حیلے سے تجھے پست کرنے کی فکر میں لگ جائیں۔ چناچہ رسول اللہ ﷺ کی تعلیم بھی یہی ہے۔ فرماتے ہیں تم لوگ کوئی اچھا خواب دیکھو تو خیر اسے بیان کردو اور جو شخص کوئی برا خواب دیکھے تو جس کروٹ پر ہو وہ کروٹ بدل دے اور بائیں طرف تین مرتبہ تھتکار دے اور اس کی برائی سے اللہ کی پناہ طلب کرے اور کسی سے اس کا ذکر نہ کرے۔ اس صورت میں اسے وہ خواب کوئی نقصان نہ دے گا۔ مسند احمد وغیرہ کی حدیث میں ہے رسول اللہ ﷺ فرماتے ہیں خواب کی تعبیر جب تک نہ لی جائے وہ گویا پرند کے پاؤں پر ہے۔ ہاں جب اس کی تعبیر بیان ہوگئی پھر وہ ہوجاتا ہے۔ اسی سے یہ حکم بھی لیا جاسکتا ہے۔ کہ نعمت کو چھپانا چاہئے۔ جب تک کہ وہ ازخود اچھی طرح حاصل نہ ہوجائے اور ظاہر نہ ہوجائے، جیسے کہ ایک حدیث میں ہے۔ ضرورتوں کے پورا کرنے پر ان کی چھپانے سے بھی مدد لیا کرو کیونکہ ہر وہ شخص جسے کوئی نعمت ملے لوگ اس کے حسد کے درپے ہوجاتے ہیں۔

آیت 5 - سورہ یوسف: (قال يا بني لا تقصص رؤياك على إخوتك فيكيدوا لك كيدا ۖ إن الشيطان للإنسان عدو مبين...) - اردو