یہاں حضرت یوسف خواب کی تعبیر بھی بتاتے ہیں اور ساتھ ہی تجاویز اور مشورے بھی دیتے ہیں۔
یوسف نے کہا سات برس تک لگاتار تم کھیتی باڑی کرتے رہوگے ، یعنی مسلسل اور پے در پے۔ یہ سرسبز اور شاداب سال ہوں گے اور ان کی طرف " بقرات سمان " سے اشارہ کیا گیا تھا۔
اس دوران میں جو فصلیں تم کاٹو ان میں سے بس تھوڑا سا حصہ ، جو تمہاری خوراک کے کام آئے ، نکالو اور باقی کو اس کی بالیوں ہی میں رہنے دو ۔ یعنی ان سالوں میں جو فصل تم کاٹو اسے خوشوں کے اندر چھوڑ دو تاکہ وہ حشرات ارض اور دوسرے موسمی اثرات سے محفوظ رہیں۔ ہاں جسے تم نے استعمال کرنا ہے اسے صاف کرو لیکن استعمال شدہ حصہ تھوڑا ہونا چاہیے تاکہ زیادہ سے زیادہ غلہ مشکل وقت کے لیے بچ جائے۔
فَمَا حَصَدْتُّمْ فَذَرُوْهُ فِيْ سُنْۢبُلِهٖٓ اِلَّا قَلِيْلًا مِّمَّا تَاْكُلُوْنَ آپ نے صرف اس خواب کی تعبیر ہی نہیں بتائی بلکہ مسئلے کی تدبیر بھی بتادی اور تدبیر بھی ایسی جو شاہی مشیروں کے وہم و گمان میں بھی نہیں آسکتی تھی۔ آج کے سائنسی تجربات سے یہ بات ثابت ہوتی ہے کہ اناج کو محفوظ کرنے کا بہترین طریقہ یہی ہے کہ اسے سٹوں کے اندر ہی رہنے دیا جائے اور ان سٹوں کو محفوظ کرلیا جائے۔ اس طرح سے اناج خراب نہیں ہوتا اور اسے کیڑوں مکوڑوں سے بچانے کے لیے کسی اضافی preservative کی ضرورت بھی نہیں ہوتی۔