سورہ یوسف (12): آن لائن پڑھیں اور ڈاؤن لوڈ کریں۔ - اردو ترجمہ

اس صفحہ میں سورہ Yusuf کی تمام آیات کے علاوہ تفسیر بیان القرآن (ڈاکٹر اسرار احمد) کی تمام آیات کی تفسیر بھی شامل ہے۔ پہلے حصے میں آپ سورہ يوسف کو صفحات میں ترتیب سے پڑھ سکتے ہیں جیسا کہ یہ قرآن میں موجود ہے۔ کسی آیت کی تفسیر پڑھنے کے لیے اس کے نمبر پر کلک کریں۔

سورہ یوسف کے بارے میں معلومات

Surah Yusuf
سُورَةُ يُوسُفَ
صفحہ 241 (آیات 44 سے 52 تک)

قَالُوٓا۟ أَضْغَٰثُ أَحْلَٰمٍ ۖ وَمَا نَحْنُ بِتَأْوِيلِ ٱلْأَحْلَٰمِ بِعَٰلِمِينَ وَقَالَ ٱلَّذِى نَجَا مِنْهُمَا وَٱدَّكَرَ بَعْدَ أُمَّةٍ أَنَا۠ أُنَبِّئُكُم بِتَأْوِيلِهِۦ فَأَرْسِلُونِ يُوسُفُ أَيُّهَا ٱلصِّدِّيقُ أَفْتِنَا فِى سَبْعِ بَقَرَٰتٍ سِمَانٍ يَأْكُلُهُنَّ سَبْعٌ عِجَافٌ وَسَبْعِ سُنۢبُلَٰتٍ خُضْرٍ وَأُخَرَ يَابِسَٰتٍ لَّعَلِّىٓ أَرْجِعُ إِلَى ٱلنَّاسِ لَعَلَّهُمْ يَعْلَمُونَ قَالَ تَزْرَعُونَ سَبْعَ سِنِينَ دَأَبًا فَمَا حَصَدتُّمْ فَذَرُوهُ فِى سُنۢبُلِهِۦٓ إِلَّا قَلِيلًا مِّمَّا تَأْكُلُونَ ثُمَّ يَأْتِى مِنۢ بَعْدِ ذَٰلِكَ سَبْعٌ شِدَادٌ يَأْكُلْنَ مَا قَدَّمْتُمْ لَهُنَّ إِلَّا قَلِيلًا مِّمَّا تُحْصِنُونَ ثُمَّ يَأْتِى مِنۢ بَعْدِ ذَٰلِكَ عَامٌ فِيهِ يُغَاثُ ٱلنَّاسُ وَفِيهِ يَعْصِرُونَ وَقَالَ ٱلْمَلِكُ ٱئْتُونِى بِهِۦ ۖ فَلَمَّا جَآءَهُ ٱلرَّسُولُ قَالَ ٱرْجِعْ إِلَىٰ رَبِّكَ فَسْـَٔلْهُ مَا بَالُ ٱلنِّسْوَةِ ٱلَّٰتِى قَطَّعْنَ أَيْدِيَهُنَّ ۚ إِنَّ رَبِّى بِكَيْدِهِنَّ عَلِيمٌ قَالَ مَا خَطْبُكُنَّ إِذْ رَٰوَدتُّنَّ يُوسُفَ عَن نَّفْسِهِۦ ۚ قُلْنَ حَٰشَ لِلَّهِ مَا عَلِمْنَا عَلَيْهِ مِن سُوٓءٍ ۚ قَالَتِ ٱمْرَأَتُ ٱلْعَزِيزِ ٱلْـَٰٔنَ حَصْحَصَ ٱلْحَقُّ أَنَا۠ رَٰوَدتُّهُۥ عَن نَّفْسِهِۦ وَإِنَّهُۥ لَمِنَ ٱلصَّٰدِقِينَ ذَٰلِكَ لِيَعْلَمَ أَنِّى لَمْ أَخُنْهُ بِٱلْغَيْبِ وَأَنَّ ٱللَّهَ لَا يَهْدِى كَيْدَ ٱلْخَآئِنِينَ
241

سورہ یوسف کو سنیں (عربی اور اردو ترجمہ)

سورہ یوسف کی تفسیر (تفسیر بیان القرآن: ڈاکٹر اسرار احمد)

اردو ترجمہ

لوگوں نے کہا "یہ تو پریشان خوابوں کی باتیں ہیں اور ہم اس طرح کے خوابوں کا مطلب نہیں جانتے"

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Qaloo adghathu ahlamin wama nahnu bitaweeli alahlami biAAalimeena

آیت 44 قَالُوْٓا اَضْغَاثُ اَحْلَامٍ ۚ وَمَا نَحْنُ بِتَاْوِيْلِ الْاَحْلَامِ بِعٰلِمِيْنَ بادشاہ کے خواب کو سن کر انہوں نے جواب دیا کہ یہ کوئی معنوی خواب نہیں ایسے ہی بےمعنی اور منتشر قسم کے خیالات ہیں جن کی ہم کوئی تعبیر نہیں کرسکتے۔ فرائڈ کا بھی یہی خیال ہے کہ خواب میں انسان اپنے شہوانی خیالات اور دوسری دبی ہوئی نفسانی خواہشات کی تسکین کرنا چاہتا ہے ‘ مگر اسلامی نکتہ نظر سے خواب تین قسم کے ہوتے ہیں۔ پہلی قسم ”رویائے صادقہ“ کی ہے یعنی سچے خواب ‘ یہ اللہ کی طرف سے ہوتے ہیں اور ایسے خوابوں کے بارے میں حضور نے فرمایا ہے کہ یہ نبوت کے اجزاء میں سے ہیں۔ دوسری قسم کے خواب وہ ہیں جو شیطان کی طرف سے ہوتے ہیں اور ان میں بعض اوقات شیاطینِ جن اپنی طرف سے خیالات انسانوں کے ذہنوں میں الہام بھی کرتے ہیں۔ تیسری قسم کے خواب وہ ہیں جن کا ذکر فرائڈ نے کیا ہے۔ یعنی انسان کے اپنے ہی خیالات منتشر انداز میں مختلف وجوہات کی بنا پر سوتے وقت انسان کے ذہن میں آتے ہیں اور ان میں کوئی معنی یا ربط ہونا ضروری نہیں ہوتا۔

اردو ترجمہ

اُن دو قیدیوں میں سے جو شخص بچ گیا تھا اور اُسے ایک مدت دراز کے بعد اب بات یاد آئی، اُس نے کہا "میں آپ حضرات کو اس کی تاویل بتاتا ہوں، مجھے ذرا (قید خانے میں یوسفؑ کے پاس) بھیج دیجیے"

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Waqala allathee naja minhuma waiddakara baAAda ommatin ana onabbiokum bitaweelihi faarsilooni

آیت 45 وَقَالَ الَّذِيْ نَجَا مِنْهُمَا وَادَّكَرَ بَعْدَ اُمَّةٍ وہ شخص جیل سے رہا ہو کر پھر سے ساقی گری کر رہا تھا۔ اسے بادشاہ کے خواب کے ذکر سے اچانک حضرت یوسف یاد آگئے کہ ہاں جیل میں ایک شخص ہے جو خوابوں کی تعبیر بتانے میں بڑا ماہر ہے۔اَنَا اُنَبِّئُكُمْ بِتَاْوِيْـلِهٖ فَاَرْسِلُوْنِ اس طرح وہ شخص جیل میں حضرت یوسف کے پاس پہنچ کر آپ سے مخاطب ہوا :

اردو ترجمہ

اس نے جا کر کہا "یوسفؑ، اے سراپا راستی، مجھے اس خواب کا مطلب بتا کہ سات موٹی گائیں جن کو سات دبلی گائیں کھا رہی ہیں اور سات بالیں ہری ہیں اور سات سوکھی شاید کہ میں اُن لوگوں کے پاس جاؤں اور شاید کہ وہ جان لیں"

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Yoosufu ayyuha alssiddeequ aftina fee sabAAi baqaratin simanin yakuluhunna sabAAun AAijafun wasabAAi sunbulatin khudrin waokhara yabisatin laAAallee arjiAAu ila alnnasi laAAallahum yaAAlamoona

اردو ترجمہ

یوسفؑ نے کہا "سات بر س تک لگاتار تم لوگ کھیتی باڑی کرتے رہو گے اس دوران میں جو فصلیں تم کاٹو اُن میں سے بس تھوڑا ساحصہ، جو تمہاری خوراک کے کام آئے، نکالو اور باقی کو اس کی بالوں ہی میں رہنے دو

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Qala tazraAAoona sabAAa sineena daaban fama hasadtum fatharoohu fee sunbulihi illa qaleelan mimma takuloona

فَمَا حَصَدْتُّمْ فَذَرُوْهُ فِيْ سُنْۢبُلِهٖٓ اِلَّا قَلِيْلًا مِّمَّا تَاْكُلُوْنَ آپ نے صرف اس خواب کی تعبیر ہی نہیں بتائی بلکہ مسئلے کی تدبیر بھی بتادی اور تدبیر بھی ایسی جو شاہی مشیروں کے وہم و گمان میں بھی نہیں آسکتی تھی۔ آج کے سائنسی تجربات سے یہ بات ثابت ہوتی ہے کہ اناج کو محفوظ کرنے کا بہترین طریقہ یہی ہے کہ اسے سٹوں کے اندر ہی رہنے دیا جائے اور ان سٹوں کو محفوظ کرلیا جائے۔ اس طرح سے اناج خراب نہیں ہوتا اور اسے کیڑوں مکوڑوں سے بچانے کے لیے کسی اضافی preservative کی ضرورت بھی نہیں ہوتی۔

اردو ترجمہ

پھر سات برس بہت سخت آئیں گے اُس زمانے میں وہ سب غلہ کھا لیا جائے گا جو تم اُس وقت کے لیے جمع کرو گے اگر کچھ بچے گا تو بس وہی جو تم نے محفوظ کر رکھا ہو

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Thumma yatee min baAAdi thalika sabAAun shidadun yakulna ma qaddamtum lahunna illa qaleelan mimma tuhsinoona

آیت 48 ثُمَّ يَاْتِيْ مِنْۢ بَعْدِ ذٰلِكَ سَبْعٌ شِدَادٌخوشحالی کے سات سالوں کے بعد سات سال تک خشک سالی کا سماں ہوگا جس کی وجہ سے ملک میں شدید قحط پڑجائے گا۔يَّاْكُلْنَ مَا قَدَّمْتُمْ لَهُنَّ اِلَّا قَلِيْلًا مِّمَّا تُحْصِنُوْنَ حضرت یوسف نے خواب کی تعبیر یہ بتائی کہ سات سال تک ملک میں بہت خوشحالی ہوگی فصلیں بہت اچھی ہوں گی مگر ان سات سالوں کے بعد سات سال ایسے آئیں گے جن میں خشک سالی کے سبب شدید قحط پڑجائے گا۔ اس مسئلے کی تدبیر آپ نے یہ بتائی کہ پہلے سات سال کے دوران صرف ضرورت کا اناج استعمال کرنا اور باقی سٹوں کے اندر ہی محفوظ کرتے جانا اور جب قحط کا زمانہ آئے تو ان سٹوں سے نکال کر بقدر ضرورت اناج استعمال کرنا۔

اردو ترجمہ

اس کے بعد پھر ایک سال ایسا آئے گا جس میں باران رحمت سے لوگوں کی فریاد رسی کی جائے گی اور وہ رس نچوڑیں گے"

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Thumma yatee min baAAdi thalika AAamun feehi yughathu alnnasu wafeehi yaAAsiroona

ثُمَّ يَاْتِيْ مِنْۢ بَعْدِ ذٰلِكَ عَامٌ فِيْهِ يُغَاث النَّاسُ وَفِيْهِ يَعْصِرُوْنَ جب خوب بارشیں ہوں گی تو انگور کی بیلیں خوب پھلیں پھولیں گی ‘ انگور کی پیداوار بھی خوب ہوگی ‘ لوگ خوب انگور نچوڑیں گے اور شراب کشید کریں گے۔

اردو ترجمہ

بادشاہ نے کہا اسے میرے پاس لاؤ مگر جب شاہی فرستادہ یوسفؑ کے پاس پہنچا تو اس نے کہا "اپنے رب کے پاس واپس جا اور اس سے پوچھ کہ اُن عورتوں کا کیا معاملہ ہے جنہوں نے اپنے ہاتھ کاٹ لیے تھے؟ میرا رب تو ان کی مکاری سے واقف ہی ہے"

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Waqala almaliku itoonee bihi falamma jaahu alrrasoolu qala irjiAA ila rabbika faisalhu ma balu alnniswati allatee qattaAAna aydiyahunna inna rabbee bikaydihinna AAaleemun

آیت 50 وَقَالَ الْمَلِكُ ائْتُوْنِيْ بِهٖ بادشاہ اپنے خواب کی تعبیر اور پھر اس کی ایسی اعلیٰ تدبیر سن کر یقیناً بہت متاثر ہوا ہوگا اور اس نے سوچا ہوگا کہ ایسے ذہین فطین شخص کو جیل میں نہیں بلکہ بادشاہ کا مشیر ہونا چاہیے۔ چناچہ اس نے حکم دیا کہ اس قیدی کو فوراً میرے پاس لے کر آؤ۔فَلَمَّا جَاۗءَهُ الرَّسُوْلُ قَالَ ارْجِعْ اِلٰي رَبِّكَ بادشاہ کا پیغام لے کر جب قاصد آپ کے پاس پہنچا تو آپ نے اس کے ساتھ جانے سے انکار کردیا کہ میں اس طرح ابھی جیل سے باہر نہیں آنا چاہتا۔ پہلے پورے معاملے کی چھان بین کی جائے کہ مجھے کس جرم کی پاداش میں جیل بھیجا گیا تھا۔ اگر مجھ پر کوئی الزام ہے تو اس کی مکمل تفتیش ہو اور اگر میرا کوئی قصور نہیں ہے تو مجھے علی الاعلان بےگناہ اور بری قرار دیا جائے۔ چناچہ آپ نے اس قاصد سے فرمایا کہ تم اپنے بادشاہ کے پاس واپس جاؤ :اِنَّ رَبِّيْ بِكَيْدِهِنَّ عَلِيْمٌبادشاہ تک یہ بات پہنچی تو اس نے سب بیگمات کو طلب کرلیا۔

اردو ترجمہ

اس پر بادشاہ نے ان عورتوں سے دریافت کیا "تمہارا کیا تجربہ ہے اُس وقت کا جب تم نے یوسفؑ کو رجھانے کی کوشش کی تھی؟" سب نے یک زبان ہو کر کہا "حاشاللہ، ہم نے تو اُس میں بدی کا شائبہ تک نہ پایا" عزیز کی بیوی بول اٹھی "اب حق کھل چکا ہے، وہ میں ہی تھی جس نے اُس کو پھسلانے کی کوشش کی تھی، بے شک وہ بالکل سچا ہے"

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Qala ma khatbukunna ith rawadtunna yoosufa AAan nafsihi qulna hasha lillahi ma AAalimna AAalayhi min sooin qalati imraatu alAAazeezi alana hashasa alhaqqu ana rawadtuhu AAan nafsihi wainnahu lamina alssadiqeena

قُلْنَ حَاشَ لِلّٰهِ مَا عَلِمْنَا عَلَيْهِ مِنْ سُوْۗءٍ اس وقت جو کچھ بھی ہوا تھا وہ سب ہماری طرف سے تھا ‘ یوسف علیہ السلام کی طرف سے کوئی غلط بات ہم نے محسوس نہیں کی۔قَالَتِ امْرَاَتُ الْعَزِيْزِ الْــٰٔنَ حَصْحَصَ الْحَقُّ ۡ اَنَا رَاوَدْتُّهٗ عَنْ نَّفْسِهٖ وَاِنَّهٗ لَمِنَ الصّٰدِقِيْنَ اس طرح عزیز کی بیوی کو اس حقیقت کا برملا اظہار کرنا پڑا کہ یوسف علیہ السلام نے نہ تو زبان سے کوئی غلط بیانی کی ہے اور نہ ہی اس کے کردار میں کوئی کھوٹ ہے۔

اردو ترجمہ

(یوسفؑ نے کہا) "اِس سے میری غرض یہ تھی کہ (عزیز) یہ جان لے کہ میں نے درپردہ اس کی خیانت نہیں کی تھی، اور یہ کہ جو خیانت کرتے ہیں ان کی چالوں کو اللہ کامیابی کی راہ پر نہیں لگاتا

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Thalika liyaAAlama annee lam akhunhu bialghaybi waanna Allaha la yahdee kayda alkhaineena

آیت 52 ذٰلِكَ لِيَعْلَمَ اَنِّىْ لَمْ اَخُنْهُ بالْغَيْبِ یہ فقرہ سیاق عبارت میں کس کی زبان سے ادا ہوا ہے اس کے بارے میں مفسرین کے بہت سے اقوال ہیں۔ اس لیے کہ اس فقرے کے موقع محل اور الفاظ میں متعدد امکانات کی گنجائش ہے۔ ان اقوال میں سے ایک قول یہ ہے کہ یہ فقرہ عزیز کی بیوی کی زبان ہی سے ادا ہوا ہے کہ میں نے ساری بات اس لیے سچ سچ بیان کردی ہے تاکہ یوسف کو معلوم ہوجائے کہ میں نے اس کی عدم موجودگی میں اس سے کوئی غلط بات منسوب کر کے اس کی خیانت نہیں کی۔

241