سورہ یوسف: آیت 44 - قالوا أضغاث أحلام ۖ وما... - اردو

آیت 44 کی تفسیر, سورہ یوسف

قَالُوٓا۟ أَضْغَٰثُ أَحْلَٰمٍ ۖ وَمَا نَحْنُ بِتَأْوِيلِ ٱلْأَحْلَٰمِ بِعَٰلِمِينَ

اردو ترجمہ

لوگوں نے کہا "یہ تو پریشان خوابوں کی باتیں ہیں اور ہم اس طرح کے خوابوں کا مطلب نہیں جانتے"

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Qaloo adghathu ahlamin wama nahnu bitaweeli alahlami biAAalimeena

آیت 44 کی تفسیر

آیت 44 قَالُوْٓا اَضْغَاثُ اَحْلَامٍ ۚ وَمَا نَحْنُ بِتَاْوِيْلِ الْاَحْلَامِ بِعٰلِمِيْنَ بادشاہ کے خواب کو سن کر انہوں نے جواب دیا کہ یہ کوئی معنوی خواب نہیں ایسے ہی بےمعنی اور منتشر قسم کے خیالات ہیں جن کی ہم کوئی تعبیر نہیں کرسکتے۔ فرائڈ کا بھی یہی خیال ہے کہ خواب میں انسان اپنے شہوانی خیالات اور دوسری دبی ہوئی نفسانی خواہشات کی تسکین کرنا چاہتا ہے ‘ مگر اسلامی نکتہ نظر سے خواب تین قسم کے ہوتے ہیں۔ پہلی قسم ”رویائے صادقہ“ کی ہے یعنی سچے خواب ‘ یہ اللہ کی طرف سے ہوتے ہیں اور ایسے خوابوں کے بارے میں حضور نے فرمایا ہے کہ یہ نبوت کے اجزاء میں سے ہیں۔ دوسری قسم کے خواب وہ ہیں جو شیطان کی طرف سے ہوتے ہیں اور ان میں بعض اوقات شیاطینِ جن اپنی طرف سے خیالات انسانوں کے ذہنوں میں الہام بھی کرتے ہیں۔ تیسری قسم کے خواب وہ ہیں جن کا ذکر فرائڈ نے کیا ہے۔ یعنی انسان کے اپنے ہی خیالات منتشر انداز میں مختلف وجوہات کی بنا پر سوتے وقت انسان کے ذہن میں آتے ہیں اور ان میں کوئی معنی یا ربط ہونا ضروری نہیں ہوتا۔

آیت 44 - سورہ یوسف: (قالوا أضغاث أحلام ۖ وما نحن بتأويل الأحلام بعالمين...) - اردو