سورہ یوسف: آیت 43 - وقال الملك إني أرى سبع... - اردو

آیت 43 کی تفسیر, سورہ یوسف

وَقَالَ ٱلْمَلِكُ إِنِّىٓ أَرَىٰ سَبْعَ بَقَرَٰتٍ سِمَانٍ يَأْكُلُهُنَّ سَبْعٌ عِجَافٌ وَسَبْعَ سُنۢبُلَٰتٍ خُضْرٍ وَأُخَرَ يَابِسَٰتٍ ۖ يَٰٓأَيُّهَا ٱلْمَلَأُ أَفْتُونِى فِى رُءْيَٰىَ إِن كُنتُمْ لِلرُّءْيَا تَعْبُرُونَ

اردو ترجمہ

ایک روز بادشاہ نے کہا "میں نے خواب میں دیکھا ہے کہ سات موٹی گائیں ہیں جن کو سات دبلی گائیں کھا رہی ہیں، اور اناج کی سات بالیں ہری ہیں اور دوسری سات سوکھی اے اہل دربار، مجھے اس خواب کی تعبیر بتاؤ اگر تم خوابوں کا مطلب سمجھتے ہو"

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Waqala almaliku innee ara sabAAa baqaratin simanin yakuluhunna sabAAun AAijafun wasabAAa sunbulatin khudrin waokhara yabisatin ya ayyuha almalao aftoonee fee ruyaya in kuntum lilrruya taAAburoona

آیت 43 کی تفسیر

منظر پھر منتقل ہوجاتا ہے۔ اب ہم بادشاہ کے دربار میں پہنچ جاتے ہیں۔ بادشاہ نے ایک اہم خواب دیکھا ہے۔ وہ اپنے حاشیہ نشینوں اور کاہنوں اور مذہبی لیڈروں سے اس کی حقیقی تاویل دریافت کرتا ہے۔

بادشاہ نے اس خواب کی تعبیر چاہی اور اس کے ارد گرد بیٹھنے والے حاشیہ نشین اور درباری مذہبی لیڈر ان خوابوں کی تعبیر نہ بتا سکے۔ یا انہوں نے محسوس تو کرلیا تھا کہ ملک کو کچھ مشکلات در پیش آنے والی ہیں لیکن وہ بادشاہ کے سامنے کسی بدشگونی کے اظہار کی جرات نہ کرسکے۔ شاہی درباریوں کا یہ طریقہ کار ہوتا ہے کہ وہ بات کو ٹال دیتے ہیں اور یا جو بات ان کی سمجھ میں نہیں آتی اسے نظر انداز کردیتے ہیں۔ چناچہ انہوں نے ان اہم خوابوں پر ایسا ہی تبصرہ کیا کہ یہ خواب ہائے پریشان ہیں اور ان کو ان تاویل کی کوئی سمجھ نہیں آرہی ہے۔ کیونکہ ان خوابوں میں کوئی واضح اشارہ نہیں ہے۔

یہاں تک تین خوابوں کے ساتھ ہمارا واسطہ پڑچکا ہے۔ حضرت یوسف کا خواب ، یوسف کے دو قیدی ساتھیوں کے خواب ، اور با بادشاہ وقت کا خواب۔ ان خوابوں کی تعبیر اور اور ان خوابوں سے معلوم ہوتا ہے کہ اس دور میں مصر اور مصر سے باہر اردگرد کی دنیا میں تعبیر خواب کا فن بہت ہی زوروں پر تھا اور اللہ نے حضرت یوسف کو اپنی جانب سے جو صلاحیت دی ، کہ وہ خوابوں کی تعبیر تک پہنچ جاتے تھے ، وہ ایک ایسا کامل تھا جو روح عصر تھا۔ اور تمام انبیاء کو جو بھی معجزات دیے جاتے ہیں وہ ان کے عصری ماحول کی مناسبت سے ہوتے ہیں۔ تو کیا خوابوں کی تعبیر حضرت یوسف (علیہ السلام) کے لیے ایک معجزہ تھا۔ یہاں فی ظلال القرآن می ہم یایس بحثیں نہیں چھیڑتے۔ بہرحال بادشاہ نے خواب دیکھا ہے اور اس کی تعبیر کی تلاش ہے۔

آیت 43 وَقَالَ الْمَلِكُ اِنِّىْٓ اَرٰي سَبْعَ بَقَرٰتٍ سِمَانٍ يَّاْكُلُهُنَّ سَبْعٌ عِجَافٌ اب یہاں سے اس قصے کا ایک نیا باب شروع ہو رہا ہے۔ اس وقت مصر پر فراعنہ کی حکومت نہیں تھی ‘ بلکہ وہاں چرواہے بادشاہ Hyksos Kings حکمران تھے۔ تاریخ میں اکثر ایسے واقعات ملتے ہیں کہ کچھ صحرائی قبیلوں نے قوت حاصل کر کے متمدن علاقوں پر چڑھائی کی پھر یا تو وہ لوٹ مار کر کے واپس چلے گئے یا ان علاقوں پر اپنی حکومتیں قائم کرلیں۔ ایسی ہی ایک مثال مصر کے چرواہے بادشاہوں کی ہے جو صحرائی قبیلوں سے تعلق رکھتے تھے۔ انہوں نے کسی زمانے میں مصر پر حملہ کیا اور مقامی لوگوں قبطی قوم کو غلام بنا کر وہاں اپنی حکومت قائم کرلی۔ یہاں جس بادشاہ کا ذکر ہے وہ اسی خاندان سے تھا۔ اس بادشاہ کے کردار اور رویے کی جو جھلک اس قصے میں دکھائی گئی ہے اس سے معلوم ہوتا ہے کہ وہ اگرچہ توحید و رسالت سے نا بلد تھا مگر ایک نیک سرشت انسان تھا۔

شاہ مصر کا خواب اور تلاش تعبیر میں یوسف ؑ تک رسائی قدرت الٰہی نے یہ مقرر رکھا تھا کہ حضرت یوسف ؑ قید خانے سے بعزت و اکرام پاکیزگی برات اور عصمت کے ساتھ نکلیں۔ اس کے لیے قدرت نے یہ سبب بنایا کہ شاہ مصر نے ایک خواب دیکھا جس سے بھونچکا سا ہوگیا۔ دربار منعقد کیا اور تمام امراء، رؤسا، کاہن، منجم اور علماء کو خواب کی تعبیر بیان کرنے والوں کو جمع کیا۔ اور اپنا خواب بیان کر کے ان سب سے تعبیر دریافت کی۔ لیکن کسی کی سمجھ میں کچھ نہ آیا۔ اور سب نے لاچار ہو کر یہ کہہ کر ٹال دیا کہ یہ کوئی باقاعدہ لائق تعبیر سچا خواب نہیں جس کی تعبیر ہو سکے۔ یہ تو یونہی پریشان خواب مخلوط خیالات اور فضول توہمات کا خاکہ ہے۔ اس کی تعبیر ہم نہیں جانتے۔ اس وقت شاہی ساقی کو حضرت یوسف ؑ یاد آگئے کہ وہ تعبیر خواب کے پورے ماہر ہیں۔ اس علم میں ان کو کافی مہارت ہے۔ یہ وہی شخص ہے جو حضرت یوسف ؑ کے ساتھ جیل خانہ بھگت رہا تھا یہ بھی اور اس کا ایک اور ساتھی بھی۔ اسی سے حضرت یوسف ؑ نے کہا تھا کہ بادشاہ کے پاس میرا ذکر بھی کرنا۔ لیکن اسے شیطان نے بھلا دیا تھا۔ آج مدت مدید کے بعد اسے یاد آگیا اور اس نے سب کے سامنے کہا کہ اگر آپ کو اس کی تعبیر سننے کا شوق ہے اور وہ بھی صحیح تعبیر تو مجھے اجازت دو۔ یوسف صدیق ؑ جو قید خانے میں ہیں ان کے پاس جاؤں اور ان سے دریافت کر آؤں۔ آپ نے اسے منظور کیا اور اسے اللہ کے محترم نبی ﷺ کے پاس بھیجا۔ امتہ کی دوسری قرأت امتہ بھی ہے۔ اس کے معنی بھول کے ہیں۔ یعنی بھول جانے کے بعد اسے حضرت یوسف ؑ کا فرمان یاد آیا۔ دربار سے اجازت لے کر یہ چلا۔ قید خانے پہنچ کر اللہ کے نبی ابن نبی ابن نبی ابن نبی ؑ سے کہا کہ اے نرے سچے یوسف ؑ بادشاہ نے اس طرح کا ایک خواب دیکھا ہے۔ اسے تعبیر کا اشتیاق ہے۔ تمام دربار بھرا ہوا ہے۔ سب کی نگاہیں لگیں ہوئی ہیں۔ آپ مجھے تعبیر بتلا دیں تو میں جا کر انہیں سناؤں اور سب معلوم کرلیں۔ آپ نے نہ تو اسے کوئی ملامت کی کہ تو اب تک مجھے بھولے رہا۔ باوجود میرے کہنے کے تو نے آج تک بادشاہ سے میرا ذکر بھی نہ کیا۔ نہ اس امر کی درخواست کی کہ مجھے جیل خانے سے آزاد کیا جائے بلکہ بغیر کسی تمنا کے اظہار کے بغیر کسی الزام دینے کے خواب کی پوری تعبیر سنا دی اور ساتھ ہی تدبیر بھی بتادی۔ فرمایا کہ سات فربہ گایوں سے مراد یہ ہے کہ سات سال تک برابر حاجت کے مطابق بارش برستی رہے گی۔ خوب ترسالی ہوگی۔ غلہ کھیت باغات خوب پھلیں گے۔ یہی مراد سات ہری بالیوں سے ہے۔ گائیں بیل ہی ہلوں میں جتتے ہیں ان سے زمین پر کھیتی کی جاتی ہے۔ اب ترکیب بھی بتلا دی کہ ان سات برسوں میں جو اناج غلہ نکلے۔ اسے بطور ذخیرے کے جمع کرلینا اور رکھنا بھی بالوں اور خوشوں سمیت تاکہ سڑے گلے نہیں خراب نہ ہو۔ ہاں اپنی کھانے کی ضرورت کے مطابق اس میں سے لے لینا۔ لیکن خیال رہے کہ ذرا سا بھی زیادہ نہ لیا جائے صرف حاجت کے مطابق ہی نکالا جائے۔ ان سات برسوں کے گزرتے ہی اب جو قحط سالیاں شروع ہوں گی وہ برابر سات سال تک متواتر رہیں گی۔ نہ بارش برسے گی نہ پیداوار ہوگی۔ یہی مراد ہے سات دبلی گایوں اور سات خشک خوشوں سے ہے کہ ان سات برسوں میں وہ جمع شدہ ذخیرہ تم کھاتے پیتے رہو گے۔ یاد رکھنا ان میں کوئی غلہ کھیتی نہ ہوگی۔ وہ جمع کردہ ذخیرہ ہی کام آئے گا۔ تم دانے بوؤ گے لیکن پیداوار کچھ بھی نہ ہوگی۔ آپ نے خواب کی پوری تعبیر دے کر ساتھ ہی یہ خوشخبری بھی سنا دی کہ ان سات خشک سالیوں کے بعد جو سال آئے گا وہ بڑی برکتوں والا ہوگا۔ خوب بارشیں برسیں گی خوب غلے اور کھیتیاں ہوں گی۔ ریل پیل ہوجائے گی اور تنگی دور ہوجائے گی اور لوگ حسب عادت زیتون وغیرہ کا تیل نکالیں گے اور حسب عادت انگور کا شیرہ نچوڑیں گے۔ اور جانوروں کے تھن دودھ سے لبریز ہوجائیں گے کہ خوب دودھ نکالیں پئیں۔

آیت 43 - سورہ یوسف: (وقال الملك إني أرى سبع بقرات سمان يأكلهن سبع عجاف وسبع سنبلات خضر وأخر يابسات ۖ يا أيها الملأ أفتوني...) - اردو