سورہ یوسف: آیت 41 - يا صاحبي السجن أما أحدكما... - اردو

آیت 41 کی تفسیر, سورہ یوسف

يَٰصَىٰحِبَىِ ٱلسِّجْنِ أَمَّآ أَحَدُكُمَا فَيَسْقِى رَبَّهُۥ خَمْرًا ۖ وَأَمَّا ٱلْءَاخَرُ فَيُصْلَبُ فَتَأْكُلُ ٱلطَّيْرُ مِن رَّأْسِهِۦ ۚ قُضِىَ ٱلْأَمْرُ ٱلَّذِى فِيهِ تَسْتَفْتِيَانِ

اردو ترجمہ

اے زنداں کے ساتھیو، تمہارے خواب کی تعبیر یہ ہے کہ تم میں سے ایک تو اپنے رب (شاہ مصر) کو شراب پلائے گا، رہا دوسرا تو اسے سولی پر چڑھایا جائے گا اور پرندے اس کا سر نوچ نوچ کر کھائیں گے فیصلہ ہو گیا اُس بات کا جو تم پوچھ رہے تھے"

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Ya sahibayi alssijni amma ahadukuma fayasqee rabbahu khamran waamma alakharu fayuslabu fatakulu alttayru min rasihi qudiya alamru allathee feehi tastaftiyani

آیت 41 کی تفسیر

حضرت یوسف نے اچھے انجام پانے والے اور برے انجام تک پہنچنے والے کا یہاں تعین نہیں فرمایا کیونکہ انہوں نے مناسب نہیں سمجھا کہ برا انجام پانے والے کو ذاتی طور پر مخاطب کریں البتہ انہوں نے تاکید سے کہہ دیا کہ انجام یہی ہوگا۔ یہ امر فیصلہ شدہ ہے جس طرح فیصلہ ویسا ہی ہونے والا ہے۔ حضرت یوسف ایک ناکردہ گناہ قیدی تھے ۔ بادشاہ نے ان کی قید کا حکم بغیر سوچ اور تحقیق کے صادر فرما دیا تھا۔ شاید اس کے حاشیہ نشینوں نے عزیز مصری کی بیوی کے واقعہ کو اس طرح اس کے سامنے پیش کیا کہ اس میں حضرت یوسف کو گناہ گار کر کے پیش کیا ہوک ، جس طرح با اثر طبقات عموماً ایسا کرلیتے ہیں۔ چناچہ حضرت یوسف نے اس موقعہ پر یہ مناسب سمجھا کہ وہ بادشاہ تک یہ بات پہنچا دیں کہ وہ ان کے معاملے میں تحقیق کرے۔

آیت 41 يٰصَاحِبَيِ السِّجْنِ اَمَّآ اَحَدُكُمَا فَيَسْقِيْ رَبَّهٗ خَمْرًایہاں پر رب کا لفظ بادشاہ کے لیے استعمال ہوا ہے۔ یہ اس شخص کے خواب کی تعبیر ہے جس نے خود کو شراب کشید کرتے ہوئے دیکھا تھا۔ یہ شخص پہلے بھی بادشاہ کا ساقی تھا مگر اس پر کوئی الزام لگا اور اسے جیل بھیج دیا گیا۔ حضرت یوسف نے خبر دے دی کہ اس کے خواب کے مطابق وہ اس الزام سے بری ہو کر اپنے پرانے عہدے پر بحال ہوجائے گا۔

خواب اور اس کی تعبیر اب اللہ کے برگزیدہ پیغمبر ان کے خواب کی تعبیر بتلا رہے ہیں لیکن یہ نہیں فرماتے کہ تیری خواب کی یہ تعبیر ہے اور تیرے خواب کی یہ تعبیر ہے تاکہ ایک رنجیدہ نہ ہوجائے اور موت سے پہلے اس پر موت کا بوجھ نہ پڑجائے۔ بلکہ مبہم کر کے فرماتے ہیں تم دو میں سے ایک تو اپنے بادشاہ کا ساقی بن جائے گا یہ دراصل یہ اس کے خواب کی تعبیر ہے جس نے شیرہ انگور تیار کرتے اپنے تئیں دیکھا تھا۔ اور دوسرے جس نے اپنے سر پر روٹیاں دیکھی تھیں۔ اس کے خواب کی تعبیر یہ دی کہ اسے سولی دی جائے گی اور پرندے اس کا مغز کھائیں گے۔ پھر ساتھ ہی فرمایا کہ یہ اب ہو کر ہی رہے گا۔ اس لیے کہ جب تک خواب کی تعبیر بیان نہ کی جائے وہ معلق رہتا ہے اور جب تعبیر ہوچکی وہ ظاہر ہوجاتا ہے۔ کہتے ہیں کہ تعبیر سننے کے بعد ان دونوں نے کہا کہ ہم نے تو دراصل کوئی خواب دیکھا ہی نہیں۔ آپ نے فرمایا اب تو تمہارے سوال کے مطابق ظاہر ہو کر ہی رہے گا۔ اس سے ظاہر ہے کہ جو شخص خواہ مخواہ کا خواب گھڑ لے اور پھر اس کی تعبیر بھی دی دے دی جائے تو وہ لازم ہوجاتی ہے۔ واللہ اعلم۔ مسند احمد میں ہے رسول اللہ ﷺ فرماتے ہیں خواب گویا پرندے کے پاؤں پر ہے جب تک اس کی تعبیر نہ دے دی جائے جب تعبیر دے دی گئی پھر وہ واقع ہوجاتا ہے مسند ابو یعلی میں مرفوعا مروی ہے کہ خواب کی تعبیر سب سے پہلے جس نے دی اس کے لیے ہے۔

آیت 41 - سورہ یوسف: (يا صاحبي السجن أما أحدكما فيسقي ربه خمرا ۖ وأما الآخر فيصلب فتأكل الطير من رأسه ۚ قضي الأمر الذي...) - اردو