فکذبوہ (حق واضح ہونے کے بعد بھی محض عناد اور ضد کی وجہ سے) قوم نوح تکذیب پر جمی رہی۔
فنجینہ ومن معہ فی الفلک پس ہم نے نوح کو اور ان کے ساتھیوں کو کشتی میں (غرق ہونے سے) بچا لیا۔ یہ سب اسّی آدمی تھے۔
وجعلھم خلف واغرقنا الذین کذبوا بایتنا اور ہم نے ان کو (مرنے والوں کا) جانشین بنایا اور جنہوں نے ہماری نشانیوں کو جھٹلایا تھا ‘ ان کو (طوفان میں) ڈبو دیا۔
فانظر کیف کان عاقبۃ المنذرین۔ سو آپ دیکھئے کہ جو لوگ ڈرائے گئے تھے ان کا انجام کیسا ہوا۔ یعنی جن لوگوں کو پیغمبروں نے اللہ کی نافرمانی کے عذاب سے ڈرایا تھا اور وہ ایمان نہیں لائے تھے ‘ وہ کس طرح تباہ ہوئے۔
اس جملہ میں رسول اللہ (ﷺ) کیلئے پیام تسکین اور تکذیب کرنے والوں کو عظیم الشان عذاب سے تخویف ہے۔
آیت 73 فَکَذَّبُوْہُ فَنَجَّیْنٰہُ وَمَنْ مَّعَہٗ فِی الْْفُلْکِ وَجَعَلْنٰہُمْ خَلٰٓءِفَ انہی لوگوں کو ہم نے زمین میں خلافت عطا کی۔