ان فی اختلاف الیل والنھار بیشک رات دن کے اختلاف میں۔ اختلاف سے مراد ہے ایک کا دوسرے کے پیچھے آنا جانا یا رنگوں کا اختلاف مراد ہے ‘ روشن اور تاریک
وما خلق اللہ فی السموت والارض اور جو کائنات آسمانوں میں اور زمین اللہ نے بنائی ہے ‘ اس میں۔
لایٰت بلاشبہ نشانیاں ہیں۔ صانع کے وجود کی ‘ اس کی توحید کی ‘ اس کے کمال علم وقدرت کی اور تمام عیوب و نقائص سے اس کے پاک ہونے کی۔
لقوم یتقون۔ ان لوگوں کیلئے جو (برے انجام سے) ڈرتے ہیں کیونکہ یہ ساری کائنات اہل اتقاء کو غور و فکر کی دعوت دے رہی ہے۔
آیت 6 اِنَّ فِی اخْتِلاَفِ الَّیْلِ وَالنَّہَارِ وَمَا خَلَقَ اللّٰہُ فِی السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضِ لَاٰیٰتٍ لِّقَوْمٍ یَّتَّقُوْنَ ان نشانیوں سے وہی لوگ سبق حاصل کرکے مستفیض ہوسکتے ہیں جن کے اندر خوف خدا ہے اور ان کی اخلاقی حس بیدار ہوتی ہے۔