فسبحن الذی۔۔۔۔ ترجعون (83) ” “۔ لفظ ملکوت سے خالق و مخلوق کے تعلق کی اہمیت اور عظمت کا اظہار ہوتا ہے۔ یعنی یہ کہ اس کائنات کی ہر چیز مطلقا اللہ کی ملکیت ہے اور اس کائنات کی تمام مملوکات پر اللہ کا مکمل قبضہ اور کنٹرول ہے۔ دوسری بات یہ کہ تمام چیزوں کو اللہ کی طرف لوٹنا ہے۔ یہ آخری ضرب ہے اور اس سورت کی نہایت عظیم اور ہولناک فضا کے لیے یہ نہایت ہی مناسب تنبیہہ ہے۔ اس سورت کا موضوع بھی نہایت ہی عظیم اور اہم ہے۔ اور اس کے اندر جو حقائق اور دلائل بھی لائے گئے ہیں وہ بھی بہت ہی عظیم اور ہولناک ہیں اور اس عظیم حقیقت سے مربوط و متعلق ہیں جن کی تفصیلات اور موضوع اس سورت میں دی گئی ہیں۔
آیت 83 { فَسُبْحٰنَ الَّذِیْ بِیَدِہٖ مَلَکُوْتُ کُلِّ شَیْئٍ وَّاِلَیْہِ تُرْجَعُوْنَ } ”تو بڑی بابرکت ہے وہ ذات جس کے قبضہ قدرت میں ہر شے کا اختیار ہے اور اسی کی طرف تم سب لوٹا دیے جائو گے۔“