سورہ یٰسین: آیت 24 - إني إذا لفي ضلال مبين... - اردو

آیت 24 کی تفسیر, سورہ یٰسین

إِنِّىٓ إِذًا لَّفِى ضَلَٰلٍ مُّبِينٍ

اردو ترجمہ

اگر میں ایسا کروں تو میں صریح گمراہی میں مبتلا ہو جاؤں گا

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Innee ithan lafee dalalin mubeenin

آیت 24 کی تفسیر

انی اذا لفی ضلل مبین (36: 24) ” اگر میں ایسا کروں تو میں صریح گمراہی میں مبتلا ہوجاؤں گا “۔ اس رجل مومن نے لوگوں کے سامنے فطری سوچ تو پیش کردی ، نہایت ہی سچے اور عارفانہ اور واضح انداز میں۔ اب وہ خود اپنا فیصلہ ان کو سناتا ہے۔ وہ جو تکذیب پر تلے ہوئے ، وہ جو تشدد پر آمادہ ہیں۔ یہ فیصلہ وہ اس لئے سناتا ہے کہ یہ فطری آواز اس کے دل کو ایمان سے بھر چکی ہے۔ اس کا دل اب کسی دھمکی اور کسی نامعقول تہدید و تکذیب کو خاطر ہی میں نہیں لاتا۔ وہ کہتا ہے۔

انی امنت بربکم فاسمعون (36: 25) ” میں تمہارے ربپر ایمان لایا ہوں سن لو میری بات “۔ یوں اس نے نہایت اطمینان ، نہایت اعتماد کے ساتھ اپنے ایمان کا آخری اعلان کیا اور اس پر اس نے خود ان کو گواہ ٹھہرایا۔ اشارہ یہ دیا کہ جس طرح میں ایمان لایا ہوں تم بھی ایمان لاؤ کیونکہ میں جس رب پر ایمان لایا ہوں وہ تمہارا ہی رب ہے یا یہ کہ سن لو میں ایمان لایا ہوں جو چاہو کرو ، جو چاہو کہو۔

اس کے بعد اس رجل مومن کی تقریر پر جو تبصرہ آتا ہے ، اس سے معلوم ہوتا ہے کہ ان لوگوں نے اس شخص کو تو وہیں شہید کردیا۔ اگرچہ قرآن کریم نے اس کی صراحت نہیں کی۔ لیکن اس قصے کا وہ منظر جو اس دنیا سے تعلق رکھتا ہے۔ وہ ختم ہوجاتا ہے۔ پردہ گر جاتا ہے۔ دنیا اور اس کے اندر اس کی قوم کے ساتھ یہ مکالمہ ختم ہوتا ہے۔ اب یہ شہید آخرت میں نظر آتا ہے۔ جس نے کلمہ حق بلند کیا ، جس نے اپنی فطرت کی پکار پر لبیک کہا ، اور جس نے اپنے ایمان کا اعلان ان لوگوں کے سامنے جہارا کیا جو نبیوں کو بھی قتل اور تشدد کی دھکمیاں دے رہے تھے۔ اب یہ شخص عالم آخرت میں ہے۔ وہاں اللہ کے ہاں اس کا عظیم استقبال ہو رہا ہے۔ جیسا کہ مومنین صادقین اور شہداء کا وہاں ہوتا ہے۔

آیت 24 { اِنِّیْٓ اِذًا لَّفِیْ ضَلٰلٍ مُّبِیْنٍ } ”تب تو میں یقینا بہت کھلی گمراہی میں پڑ جائوں گا۔“ اگر میں معبودِ حقیقی کے ساتھ جھوٹے خدائوں کو شریک کرنے کی حماقت کرلوں جنہیں کسی چیز کا بھی اختیار نہیں تو ایسی صورت میں تو میں سیدھے راستے سے بالکل ہی بھٹک جائوں گا۔

آیت 24 - سورہ یٰسین: (إني إذا لفي ضلال مبين...) - اردو