ء اتخذ من دونہ ۔۔۔۔۔ ولا ینقدون (36: 23) ” کیا میں اسے چھوڑ کر دوسرے معبود بنا لوں حالانکہ اگر خدائے رحمن مجھے کوئی نقصان پہنچانا چاہے تو نہ ان کی شفاعت میرے کسی کام آسکتی ہے اور نہ وہ مجھے چھڑا ہی سکتے ہیں “۔ اس سے بڑا گمراہ اور کون ہو سکتا ہے جو اس فطری سوچ کو ترک کر دے کہ جو ہر مخلوق کو اس بات پر آمادہ کرتی ہے کہ وہ اپنے خالق کی عبادت کرے اور ایسے معبودوں کی بندگی نہ کرے جو خالق نہیں ہیں۔ جن کا کوئی جواز نہیں اور جن میں کوئی معقولیت نہیں۔ اور یہ معبود ہوں بھی ضعیف و ناتواں ، نہ کسی کی حمایت کرسکتے ہیں اور نہ کسی سے مدافعت کرسکتے ہیں ، خصوصا جبکہ حقیقی خالق کسی کو اس کی
گمراہی کی وجہ سے سزا دینا چاہے۔
آیت 23 { ئَ اَتَّخِذُ مِنْ دُوْنِہٖٓ اٰلِہَۃً } ”کیا میں اس کے سوا دوسروں کو معبود بنالوں ؟“ کیا میں اس معبودِ حقیقی کو چھوڑ کر جھوٹے خدائوں اور دیوی دیوتائوں کی پوجا شروع کر دوں ؟ { اِنْ یُّرِدْنِ الرَّحْمٰنُ بِضُرٍّ لاَّ تُغْنِ عَنِّیْ شَفَاعَتُہُمْ شَیْئًا وَّلاَ یُنْقِذُوْنِ } ”اگر رحمن مجھے کوئی نقصان پہنچانا چاہے تو ان جھوٹے معبودوں کی سفارش میرے کسی کام نہیں آئے گی اور نہ وہ مجھے چھڑاسکیں گے۔“