سورہ طٰہٰ: آیت 66 - قال بل ألقوا ۖ فإذا... - اردو

آیت 66 کی تفسیر, سورہ طٰہٰ

قَالَ بَلْ أَلْقُوا۟ ۖ فَإِذَا حِبَالُهُمْ وَعِصِيُّهُمْ يُخَيَّلُ إِلَيْهِ مِن سِحْرِهِمْ أَنَّهَا تَسْعَىٰ

اردو ترجمہ

موسیٰؑ نے کہا "نہیں، تم ہی پھینکو" یکایک اُن کی رسّیاں اور اُن کی لاٹھیاں اُن کے جادو کے زور سے موسیٰؑ کو دَوڑتی ہوئی محسوس ہونے لگیں

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Qala bal alqoo faitha hibaluhum waAAisiyyuhum yukhayyalu ilayhi min sihrihim annaha tasAAa

آیت 66 کی تفسیر

‘ موسیٰ (علیہ السلام) نے چیلنج قبول کرتے ہوئے ان کو موقع دیا کہ پہلے پھینکیں اور اپنے لئے آخری و ار پسند کیا۔ لیکن بظاہر وہ ایک خوفناک اور عظیم جادو لے کر آئے ہیں۔ اچانک جب انہوں نے جادو شروع کیا تو میدان یوں لگتا تھا کہ سانپوں کی موجیں حرکت میں آگئی ہوں ، خود حضرت موسیٰ فرزدہ ہوگئے۔

فاذا حبالھم ……موسیٰ (76)

قرآن کریم کا انداز تعبیر بتاتا ہے کہ یہ جادو اس قدر عظیم تھا کہ حضرت موسیٰ بھی دل میں ڈر گئے جبکہ اس کے ساتھ اس کے رب بھی کھڑے تھے اور سب کچھ سن رہے تھے اور جان رہے تھے۔ موسیٰ تب ہی دل میں خائف ہو سکتے تھے کہ یہ سحر اس قدر خوفناک تھا کہ ایک لمحے کے لئے وہ یہ بھی بھول گئے کہ وہ زیادہ قوی ہیں اور انکے ساتھ رب عظیم کی عظیم قوت ہے چناچہ اللہ ان کو یاد دلاتے ہیں :

آیت 66 قَالَ بَلْ اَلْقُوْاج ”تو یوں حضرت موسیٰ علیہ السلام نے جادوگروں کو پہل کرنے کی دعوت دے دی۔ فَاِذَا حِبَالُہُمْ وَعِصِیُّہُمْ یُخَیَّلُ اِلَیْہِ مِنْ سِحْرِہِمْ اَنَّہَا تَسْعٰی ”حِبال جمع ہے حبل رسی کی اور عِصِیّ جمع ہے عصا لاٹھی کی۔ یعنی جادوگروں نے میدان میں رسیاں اور لاٹھیاں پھینک دیں جو ان کے جادو کے اثر سے دیکھنے والوں کو سانپوں کی طرح بھاگتی دوڑتی نظر آنے لگیں۔

آیت 66 - سورہ طٰہٰ: (قال بل ألقوا ۖ فإذا حبالهم وعصيهم يخيل إليه من سحرهم أنها تسعى...) - اردو