قال موعدکم یوم الزینۃ (02 : 95) موسیٰ نے کہا جشن کا دن طے ہوا۔ “ اور یہ بھی کہا کہ سورج نکلتے ہیں لوگ جمع ہوں تاکہ جگہ کھلی ہو ، وقت لوگوں کے اجتماع کا ہو ، صبح کا وقت اس لئے کہ زیادہ سے زیادہ آسکیں ، نہ گرمی ہو ، نہ رات کا اندھیرا ہو۔ بہت سویرے بھی نہ ہو کہ لوگ گھروں سے نکلنے کے لیء ابھی فارغ ہی نہ ہوئے ہوں۔ دوپہر بھی نہ ہو کہ بہت گرمی ہوتی ہے ، شام بھی نہ ہو کہ اندھیرا ہوجاتا ہے۔ لوگ جمع بھی نہیں ہوتے اور پھر روشنی کا بھی مسئلہ ہوتا ہے ۔ الصحیٰ یعنی دن چڑھنے کا وقت سب سے موزوں ہے۔
اب یہ منظر موسیٰ و ہارون اور فرعون کے ساتھ ان کی پہلی ملاقات کا منظر یہاں ختم ہوجاتا ہے۔ ایک طرف ایک مومن داعی ہے اور دوسری طرف ایک متکبر اور سرکش مقتدر اعلیٰ …پردہ گرتا ہے اور آئندہ ملاقات کے میدان میں ہوگی۔
آیت 59 قَالَ مَوْعِدُکُمْ یَوْمُ الزِّیْنَۃِ ”ان کے ہاں یہ کوئی تہوار تھا جس کے سلسلے میں وہ لوگ بڑی تعداد میں کسی میدان میں جمع ہو کر جشن مناتے تھے۔ حضرت موسیٰ علیہ السلام نے حکمت سے کام لیتے ہوئے اسی تہوار کے اجتماع کو مقابلے کے لیے مخصوص کرلیا۔وَاَنْ یُّحْشَرَ النَّاسُ ضُحًی ”یہ ضحی کا وقت وہی ہے جس وقت ہم عیدین کے موقع پر نماز ادا کرتے ہیں۔ یعنی جب دھوپ ذرا سی اٹھ جائے اس وقت لوگوں کو جمع کرلیا جائے۔