آیت نمبر 76
اس جواب سے حسد ٹپکا پڑتا ہے اور معلوم ہوتا ہے کہ جسد آدم میں مٹی کے عنصر سے جو زائد عنصر ہے ، شیطان اس سے غافل تھا۔ یہ وہی عنصر تھا یعنی روح ربانی جو اس عزت افزائی کا مستحق تھا۔ بہرحال یہ اس ذات کی جانب سے ایک کورا جواب ہے جو اس منظر میں ہر قسم کی خبر اور بھلائی سے محروم ہوتی ہے۔
چناچہ بارگاہ رب العزت سے حکم نامہ جاری ہوا اور اس قبیح ذات کو دربار عالیہ سے نکال دیا گیا۔
آیت 76 { قَالَ اَنَا خَیْرٌ مِّنْہُ } ”اس نے کہا : میں اس سے بہتر ہوں !“ اس نے کہا ہاں ! یہ بات صحیح ہے کہ میں اس سے بہتر اور برتر ہوں۔ دراصل شیطان کا یہ دعویٰ اس کے مشاہدے کی بنیاد پر تھا۔ اس کے پیش نظر صرف حضرت آدم علیہ السلام کا جسد ِخاکی تھا۔ اس کے اندر پھونکی گئی روح کا اسے علم نہیں تھا۔ چناچہ اس کا یہ دعویٰ کہ ”میں اس خاکی وجود سے بہتر ہوں“ اس کے مشاہدے کے اعتبار سے کچھ ایسا غلط بھی نہیں تھا۔ { خَلَقْتَنِیْ مِنْ نَّارٍ وَّخَلَقْتَہٗ مِنْ طِیْنٍ } ”مجھے بنایا تو نے آگ سے اور اس کو بنایا مٹی سے !“