اب سکرات الموت سے ذرا آگے میدان حشر میں حساب و کتاب کی ہولناکیاں !
یہ ایک ایسا منظر ہے کہ اس کا ذہن میں تازہ کرنا ہی کافی ہے۔ اگر یہ تازہ کرلیا جائے تو اس زمین کی پوری زندگی احتیاط ، ڈر اور انتظار میں کٹ جائے۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا میں کس طرح عیش کرسکتا ہوں جب کہ سینگ والے نے سینگ منہ کے ساتھ لگایا ہوا ہے اور اپنے ماتھے کو جھکایا ہوا اور انتظار میں ہے کہ اسے حکم دیا جائے۔ صحابہ کرام ؓ نے فرمایا پس ہم کیا کہیں ؟ آپ ﷺ نے فرمایا ، کہو۔ حسبنا اللہ ونعم الوکیل لوگوں نے کہنا شروع کردیا۔ حسبنا اللہ ونعم الوکیل (ترمذی)
آیت 20 { وَنُفِخَ فِی الصُّوْرِط ذٰلِکَ یَوْمُ الْوَعِیْدِ۔ } ”اور صور میں پھونکا جائے گا ‘ یہ ہے وعدے کا دن !“ پہلے انفرادی موت کی بات کی گئی تھی۔ اب اس آیت میں پوری دنیا کی اجتماعی موت کا ذکر ہے۔ جب کسی شخص کو موت آتی ہے تو اس کے لیے تو گویا وہی قیامت ہے۔ اس لیے انسان کی انفرادی موت کو قیامت ِصغریٰ اور تمام انسانوں کی اجتماعی موت کو قیامت کبریٰ کہا جاتا ہے۔ چناچہ گزشتہ آیت میں قیامت صغریٰ کا بیان تھا ‘ اب یہاں قیامت کبریٰ کا نقشہ دکھایا جا رہا ہے۔